الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
4. باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3000
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب، حدثنا وكيع، عن الربيع بن صبيح، وحماد ابن سلمة، عن ابي غالب، قال: " راى ابو امامة رءوسا منصوبة على درج مسجد دمشق، فقال ابو امامة: كلاب النار شر قتلى تحت اديم السماء خير قتلى من قتلوه ثم قرا: يوم تبيض وجوه وتسود وجوه سورة آل عمران آية 106 إلى آخر الآية، قلت لابي امامة: انت سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: لو لم اسمعه إلا مرة او مرتين او ثلاثا او اربعا حتى عد سبعا ما حدثتكموه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وابو غالب يقال اسمه حزور، وابو امامة الباهلي اسمه صدي بن عجلان وهو سيد باهلة.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ، وَحَمَّادُ ابْنُ سلمة، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، قَالَ: " رَأَى أَبُو أُمَامَةَ رُءُوسًا مَنْصُوبَةً عَلَى دَرَجِ مَسْجِدِ دِمَشْقَ، فَقَالَ أَبُو أُمَامَةَ: كِلَابُ النَّارِ شَرُّ قَتْلَى تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ خَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوهُ ثُمَّ قَرَأَ: يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ سورة آل عمران آية 106 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قُلْتُ لِأَبِي أُمَامَةَ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا حَتَّى عَدَّ سَبْعًا مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَأَبُو غَالِبٍ يُقَالُ اسْمُهُ حَزَوَّرٌ، وَأَبُو أُمَامَةَ الْبَاهِلِيُّ اسْمُهُ صُدَيُّ بْنُ عَجْلَانَ وَهُوَ سَيِّدُ بَاهِلَةَ.
ابوغالب کہتے ہیں کہ ابوامامہ رضی الله عنہ نے دمشق کی مسجد کی سیڑھیوں پر (حروراء کے مقتول خوارج کے) سر لٹکتے ہوئے دیکھے، تو کہا: یہ جہنم کے کتے ہیں، آسمان کے سایہ تلے بدترین مقتول ہیں جب کہ بہترین مقتول وہ ہیں جنہیں انہوں نے قتل کیا ہے، پھر انہوں نے یہ آیت «يوم تبيض وجوه وتسود وجوه» ۱؎ پڑھی میں نے ابوامامہ رضی الله عنہ سے کہا: کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ کہا: میں نے اسے اگر ایک بار یا دو بار یا تین بار یا چار بار یہاں تک انہوں نے سات بار گنا، نہ سنا ہوتا تو تم لوگوں سے میں اسے نہ بیان کرتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- ابوغالب کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا نام حزور ہے۔
۳- اور ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کا نام صدی بن عجلان ہے، وہ قبیلہ باہلہ کے سردار تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 12 (176) (تحفة الأشراف: 4935) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (176)
حدیث نمبر: 741
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر، قال: اخبرنا علي بن مسهر، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن النعمان بن سعد، عن علي، قال: ساله رجل، فقال: اي شهر تامرني ان اصوم بعد شهر رمضان؟ قال له: ما سمعت احدا يسال عن هذا إلا رجلا سمعته يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا قاعد عنده، فقال: يا رسول الله اي شهر تامرني ان اصوم بعد شهر رمضان؟ قال: " إن كنت صائما بعد شهر رمضان فصم المحرم، فإنه شهر الله، فيه يوم تاب فيه على قوم، ويتوب فيه على قوم آخرين ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ؟ قَالَ لَهُ: مَا سَمِعْتُ أَحَدًا يَسْأَلُ عَنْ هَذَا إِلَّا رَجُلًا سَمِعْتُهُ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ شَهْرٍ تَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ؟ قَالَ: " إِنْ كُنْتَ صَائِمًا بَعْدَ شَهْرِ رَمَضَانَ فَصُمْ الْمُحَرَّمَ، فَإِنَّهُ شَهْرُ اللَّهِ، فِيهِ يَوْمٌ تَابَ فِيهِ عَلَى قَوْمٍ، وَيَتُوبُ فِيهِ عَلَى قَوْمٍ آخَرِينَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا: ماہ رمضان کے بعد کس مہینے میں روزہ رکھنے کا آپ مجھے حکم دیتے ہیں؟ تو انہوں نے اس سے کہا: میں نے اس سلسلے میں سوائے ایک شخص کے کسی کو پوچھتے نہیں سنا، میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے سنا، اور میں آپ کے پاس ہی بیٹھا ہوا تھا۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! ماہ رمضان کے بعد آپ مجھے کس مہینے میں روزہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اگر ماہ رمضان کے بعد تمہیں روزہ رکھنا ہی ہو تو محرم کا روزہ رکھو، وہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے کچھ لوگوں پر رحمت کی ۱؎ اور اس میں دوسرے لوگوں پر بھی رحمت کرے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10295) (ضعیف) (سند میں نعمان بن سعد لین الحدیث ہیں، اور ان سے روایت کرنے والے ”عبدالرحمن بن اسحاق بن الحارث ابو شیبہ“ ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: یعنی بنی اسرائیل کو فرعون کے مظالم سے نجات دی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (2 / 77) // ضعيف الجامع الصغير (1298) //

قال الشيخ زبير على زئي: (741) إسناده ضعيف
عبدالرحمن بن إسحاق الكوفي: ضعيف (د 756)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.