الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
21. باب فِي السَّلَفِ
21. باب: بیع سلف (سلم) کا بیان۔
Chapter: Regarding Payment In Advance.
حدیث نمبر: 3464
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة. ح وحدثنا ابن كثير، اخبرنا شعبة، اخبرني محمد او عبد الله بن مجالد، قال:" اختلف عبد الله بن شداد، وابو بردة، في السلف، فبعثوني إلى ابن ابي اوفى فسالته، فقال: إن كنا نسلف على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابي بكر،وعمر، في الحنطة والشعير والتمر والزبيب"، زاد ابن كثير إلى قوم ما هو عندهم، ثم اتفقا، وسالت ابن ابزي، فقال: مثل ذلك.
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِير، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ أَوْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُجَالِدٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، وَأَبُو بُرْدَةَ، فِي السَّلَفِ، فَبَعَثُونِي إِلَى ابْنِ أَبِي أَوْفَى فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: إِنْ كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ،وَعُمَرَ، فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ"، زَادَ ابْنُ كَثِيرٍ إِلَى قَوْمٍ مَا هُوَ عِنْدَهُمْ، ثُمَّ اتَّفَقَا، وَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَي، فَقَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
محمد یا عبداللہ بن مجالد کہتے ہیں کہ عبداللہ بن شداد اور ابوبردہ رضی اللہ عنہما میں بیع سلف کے سلسلہ میں اختلاف ہوا تو لوگوں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کے پاس مجھے یہ مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، میں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں گیہوں، جو، کھجور اور انگور خریدنے میں سلف کیا کرتے تھے، اور ان لوگوں سے (کرتے تھے) جن کے پاس یہ میوے نہ ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/السلم 2 (2242)، سنن النسائی/البیوع 59 (4618)، 60 (4619)، سنن ابن ماجہ/التجارات 59 (2282)، (تحفة الأشراف: 5171)، وقد أخرجہ: حم (4/354، 380) (صحیح)» ‏‏‏‏

Muhammad or Abdullah bin Mujahid said: Abdullah bin Shaddad and Abu Burdah disputed over salaf (payment in advance). They sent me to Ibn Abi Awfa and I asked him (about it) and he replied: We used to pay in advance (salaf) during the time of the Messenger of Allah ﷺ, Abu Bakr and Umar in wheat, barley, dates and raisins. Ibn Kathir added: "to those people who did not possess these things. " The agreed version then goes: I then asked Ibn Abza who gave a similar reply.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3457


قال الشيخ الألباني: صحيح خ بلفظ ما كنا نسألهم مكان ما هو عندهم

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2243)
حدیث نمبر: 3463
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن عبد الله بن كثير، عن ابي المنهال، عن ابن عباس، قال:" قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهم يسلفون في التمر السنة والسنتين والثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اسلف في تمر، فليسلف في كيل معلوم، ووزن معلوم، إلى اجل معلوم".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنِ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَةَ وَالسَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ، فَلْيُسْلِفْ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اس وقت لوگ پھلوں میں سال سال، دو دو سال، تین تین سال کی بیع سلف کرتے تھے (یعنی مشتری بائع کو قیمت نقد دے دیتا اور بائع سال و دو سال تین سال کی جو بھی مدت متعین ہوتی مقررہ وقت تک پھل دیتا رہتا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کھجور کی پیشگی قیمت دینے کا معاملہ کرے اسے چاہیئے کہ معاملہ کرتے وقت پیمانہ وزن اور مدت سب کچھ معلوم و متعین کر لے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/السلم 1 (2239)، 2 (2240)، 7 (2253)، صحیح مسلم/المساقاة 25 (1604)، سنن الترمذی/البیوع 70 (1311)، سنن النسائی/البیوع 61 (4620)، سنن ابن ماجہ/التجارات 59 (2280)، (تحفة الأشراف: 5820)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/217، 222، 282، 358)، سنن الدارمی/البیوع 45 (2625) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سلف یا سلم یہ ہے کہ خریدار بیچنے والے کو سامان کی قیمت پیشگی دے دے اور سامان کی ادائیگی کے لئے ایک میعاد مقرر کر لے، ساتھ ہی سامان کا وزن، وصف اور نوعیت وغیرہ متعین ہو ایسا جائز ہے۔
۲؎: تاکہ جھگڑے اور اختلاف پیدا ہونے والی بات نہ رہ جائے اگر مدت مجہول ہو اور وزن اور ناپ متعین نہ ہو تو بیع سلف درست نہ ہو گی۔

Narrated Ibn Abbas: When the Messenger of Allah ﷺ came to Madina, they were paying one, two and three years in advance for fruits, so he said: Those who pay in advance for anything, must do for a specified measure and weight with a specified time fixed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3456


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2240) صحيح مسلم (1604)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.