الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
5. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلاً»:
5. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ اگر میں کسی کو جانی دوست بناتا تو ابوبکر کو بناتا۔
(5) Chapter. The saying of the Prophet: “If I were to take a Khalil...".
حدیث نمبر: 3670
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
ثم لقد بصر ابو بكر الناس الهدى وعرفهم الحق الذي عليهم وخرجوا به يتلون وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل إلى الشاكرين سورة آل عمران آية 144".ثُمَّ لَقَدْ بَصَّرَ أَبُو بَكْرٍ النَّاسَ الْهُدَى وَعَرَّفَهُمُ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْهِمْ وَخَرَجُوا بِهِ يَتْلُونَ وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144".
‏‏‏‏ اور بعد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جو حق اور ہدایت کی بات تھی وہ لوگوں کو سمجھا دی اور ان کو بتلا دیا جو ان پر لازم تھا (یعنی اسلام پر قائم رہنا) اور وہ یہ آیت تلاوت کرتے ہوئے باہر آئے «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل‏» محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ایک رسول ہیں اور ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں «الشاكرين‏» تک۔

Then Abu Bakr led the people to True Guidance and acquainted them with the right path they were to follow so that they went out reciting:-- "Muhammad is no more than an Apostle and indeed many Apostles have passed away before him.." (3.144)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 57 , Number 19

حدیث نمبر: 1242
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله , قال: اخبرني معمر ويونس , عن الزهري , قال: اخبرني ابو سلمة، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، قالت:" اقبل ابو بكر رضي الله عنه على فرسه من مسكنه بالسنح حتى نزل فدخل المسجد فلم يكلم الناس، حتى نزل فدخل على عائشة رضي الله عنها فتيمم النبي صلى الله عليه وسلم وهو مسجى ببرد حبرة، فكشف عن وجهه ثم اكب عليه فقبله، ثم بكى , فقال: بابي انت يا نبي الله، لا يجمع الله عليك موتتين، اما الموتة التي كتبت عليك فقد متها، قال ابو سلمة: فاخبرني ابن عباس رضي الله عنهما، ان ابا بكر رضي الله عنه خرج وعمر رضي الله عنه يكلم الناس , فقال: اجلس فابى، فقال: اجلس فابى، فتشهد ابو بكر رضي الله عنه فمال إليه الناس وتركوا عمر، فقال: اما بعد، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم فإن محمدا صلى الله عليه وسلم قد مات، ومن كان يعبد الله فإن الله حي لا يموت، قال الله تعالى: وما محمد إلا رسول إلى الشاكرين سورة آل عمران آية 144 والله لكان الناس لم يكونوا يعلمون ان الله انزل الآية حتى تلاها ابو بكر رضي الله عنه فتلقاها منه الناس، فما يسمع بشر إلا يتلوها.حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ وَيُونُسُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ:" أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى فَرَسِهِ مِنْ مَسْكَنِهِ بِالسُّنْحِ حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمْ يُكَلِّمْ النَّاسَ، حَتَّى نَزَلَ فَدَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَتَيَمَّمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسَجًّى بِبُرْدِ حِبَرَةٍ، فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ ثُمَّ أَكَبَّ عَلَيْهِ فَقَبَّلَهُ، ثُمَّ بَكَى , فَقَالَ: بِأَبِي أَنْتَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَا يَجْمَعُ اللَّهُ عَلَيْكَ مَوْتَتَيْنِ، أَمَّا الْمَوْتَةُ الَّتِي كُتِبَتْ عَلَيْكَ فَقَدْ مُتَّهَا، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُكَلِّمُ النَّاسَ , فَقَالَ: اجْلِسْ فَأَبَى، فَقَالَ: اجْلِسْ فَأَبَى، فَتَشَهَّدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَمَالَ إِلَيْهِ النَّاسُ وَتَرَكُوا عُمَرَ، فَقَالَ: أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ اللَّهَ فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ إلى الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144 وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ، فَمَا يُسْمَعُ بَشَرٌ إِلَّا يَتْلُوهَا.
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ مجھے معمر بن راشد اور یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ (جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی) ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے جو سنح میں تھا گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے۔ پھر آپ کسی سے گفتگو کئے بغیر عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں آئے (جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک رکھی ہوئی تھی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برد حبرہ (یمن کی بنی ہوئی دھاری دار چادر) سے ڈھانک دیا گیا تھا۔ پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک کھولا اور جھک کر اس کا بوسہ لیا اور رونے لگے۔ آپ نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ دو موتیں آپ پر کبھی جمع نہیں کرے گا۔ سوا ایک موت کے جو آپ کے مقدر میں تھی سو آپ وفات پا چکے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ جب باہر تشریف لائے تو عمر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں سے کچھ باتیں کر رہے تھے۔ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ پھر دوبارہ آپ نے بیٹھنے کے لیے کہا۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ نہیں مانے۔ آخر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کلمہ شہادت پڑھا تو تمام مجمع آپ کی طرف متوجہ ہو گیا اور عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا امابعد! اگر کوئی شخص تم میں سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی اور اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ باقی رہنے والا ہے۔ کبھی وہ مرنے والا نہیں۔ اللہ پاک نے فرمایا ہے اور محمد صرف اللہ کے رسول ہیں اور بہت سے رسول اس سے پہلے بھی گزر چکے ہیں «الشاكرين» تک (آپ نے آیت تلاوت کی) قسم اللہ کی ایسا معلوم ہوا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آیت کی تلاوت سے پہلے جیسے لوگوں کو معلوم ہی نہ تھا کہ یہ آیت بھی اللہ پاک نے قرآن مجید میں اتاری ہے۔ اب تمام صحابہ نے یہ آیت آپ سے سیکھ لی پھر تو ہر شخص کی زبان پر یہی آیت تھی۔

Narrated `Aisha: Abu Bakr came riding his horse from his dwelling place in As-Sunh. He got down from it, entered the Mosque and did not speak with anybody till he came to me and went direct to the Prophet, who was covered with a marked blanket. Abu Bakr uncovered his face. He knelt down and kissed him and then started weeping and said, "My father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Prophet! Allah will not combine two deaths on you. You have died the death which was written for you." Narrated Abu Salama from Ibn `Abbas : Abu Bakr came out and `Umar , was addressing the people, and Abu Bakr told him to sit down but `Umar refused. Abu Bakr again told him to sit down but `Umar again refused. Then Abu Bakr recited the Tashah-hud (i.e. none has the right to be worshipped but Allah and Muhammad is Allah's Apostle) and the people attended to Abu Bakr and left `Umar. Abu Bakr said, "Amma ba'du, whoever amongst you worshipped Muhammad, then Muhammad is dead, but whoever worshipped Allah, Allah is alive and will never die. Allah said: 'Muhammad is no more than an Apostle and indeed (many) Apostles have passed away before him ..(up to the) grateful.' " (3.144) (The narrator added, "By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this verse before till Abu Bakr recited it and then whoever heard it, started reciting it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 333

حدیث نمبر: 4454
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
قال الزهري: وحدثني ابو سلمة، عن عبد الله بن عباس، ان ابا بكر خرج وعمر بن الخطاب يكلم الناس، فقال: اجلس يا عمر، فابى عمر ان يجلس، فاقبل الناس إليه وتركوا عمر، فقال ابو بكر:" اما بعد، فمن كان منكم يعبد محمدا صلى الله عليه وسلم، فإن محمدا قد مات، ومن كان منكم يعبد الله، فإن الله حي لا يموت، قال الله: وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل إلى قوله: الشاكرين سورة آل عمران آية 144، وقال: والله لكان الناس لم يعلموا ان الله انزل هذه الآية حتى تلاها ابو بكر فتلقاها منه الناس كلهم، فما اسمع بشرا من الناس إلا يتلوها، فاخبرني سعيد بن المسيب ان عمر، قال: والله ما هو إلا ان سمعت ابا بكر تلاها فعقرت حتى ما تقلني رجلاي وحتى اهويت إلى الارض حين سمعته تلاها، علمت ان النبي صلى الله عليه وسلم قد مات".قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَحَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ خَرَجَ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُكَلِّمُ النَّاسَ، فَقَالَ: اجْلِسْ يَا عُمَرُ، فَأَبَى عُمَرُ أَنْ يَجْلِسَ، فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَيْهِ وَتَرَكُوا عُمَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" أَمَّا بَعْدُ، فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ يَعْبُدُ اللَّهَ، فَإِنَّ اللَّهَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ، قَالَ اللَّهُ: وَمَا مُحَمَّدٌ إِلا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ إِلَى قَوْلِهِ: الشَّاكِرِينَ سورة آل عمران آية 144، وَقَالَ: وَاللَّهِ لَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى تَلَاهَا أَبُو بَكْرٍ فَتَلَقَّاهَا مِنْهُ النَّاسُ كُلُّهُمْ، فَمَا أَسْمَعُ بَشَرًا مِنَ النَّاسِ إِلَّا يَتْلُوهَا، فَأَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ تَلَاهَا فَعَقِرْتُ حَتَّى مَا تُقِلُّنِي رِجْلَايَ وَحَتَّى أَهْوَيْتُ إِلَى الْأَرْضِ حِينَ سَمِعْتُهُ تَلَاهَا، عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَاتَ".
زہری نے بیان کیا اور ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے تو عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے کچھ کہہ رہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر! بیٹھ جاؤ، لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے بیٹھنے سے انکار کیا۔ اتنے میں لوگ عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور آپ نے خطبہ مسنونہ کے بعد فرمایا: امابعد! تم میں جو بھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ آپ کی وفات ہو چکی ہے اور جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو (اس کا معبود) اللہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اور اس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «وما محمد إلا رسول قد خلت من قبله الرسل‏» کہ محمد صرف رسول ہیں، ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں۔ ارشاد «الشاكرين‏» تک۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: اللہ کی قسم! ایسا محسوس ہوا کہ جیسے پہلے سے لوگوں کو معلوم ہی نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ہے اور جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کی تلاوت کی تو سب نے ان سے یہ آیت سیکھی۔ اب یہ حال تھا کہ جو بھی سنتا تھا وہی اس کی تلاوت کرنے لگ جاتا تھا۔ (زہری نے بیان کیا کہ) پھر مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! مجھے اس وقت ہوش آیا، جب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس آیت کی تلاوت کرتے سنا، جس وقت میں نے انہیں تلاوت کرتے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی ہے تو میں سکتے میں آ گیا اور ایسا محسوس ہوا کہ میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا پائیں گے اور میں زمین پر گر جاؤں گا۔

Narrated Ibn `Abbas: Abu Bakr went out while `Umar bin Al-Khattab was talking to the people. Abu Bakr said, "Sit down, O `Umar!" But `Umar refused to sit down. So the people came to Abu Bakr and left `Umar. Abu Bakr said, "To proceed, if anyone amongst you used to worship Muhammad , then Muhammad is dead, but if (anyone of) you used to worship Allah, then Allah is Alive and shall never die. Allah said:--"Muhammad is no more than an Apostle, and indeed (many) apostles have passed away before him..(till the end of the Verse )... Allah will reward to those who are thankful." (3.144) By Allah, it was as if the people never knew that Allah had revealed this Verse before till Abu Bakr recited it and all the people received it from him, and I heard everybody reciting it (then). Narrated Az-Zuhri: Sa`id bin Al-Musaiyab told me that `Umar said, "By Allah, when I heard Abu Bakr reciting it, my legs could not support me and I fell down at the very moment of hearing him reciting it, declaring that the Prophet had died."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 733


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.