الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
42. باب مَنَاقِبِ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْبَجَلِيِّ رضى الله عنه
42. باب: جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3821
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا معاوية بن عمرو، حدثنا زائدة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس، عن جرير، قال: " ما حجبني رسول الله صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت ولا رآني إلا تبسم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ: " مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سے میں اسلام لایا ہوں مجھے (اندر جانے سے) منع نہیں کیا اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، وهو بهذا اللفظ أرجح انظر ما قبله (3820)
حدیث نمبر: 3820
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا معاوية بن عمرو الازدي، حدثنا زائدة، عن بيان، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله، قال: " ما حجبني رسول الله صلى الله عليه وسلم منذ اسلمت ولا رآني إلا ضحك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَزْدِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: " مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ وَلَا رَآنِي إِلَّا ضَحِكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جریر بن عبداللہ بجلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے (اجازت مانگنے پر اندر داخل ہونے سے) منع نہیں فرمایا ۱؎ اور جب بھی آپ نے مجھے دیکھا آپ مسکرائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 162 (3035)، وفضائل الأنصار 21 (3822)، والأدب 68 (6090)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 29 (2475)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (159) (تحفة الأشراف: 3224) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جب بھی اندر آنے کی اجازت طلب کی آپ نے اجازت دیدی، منع نہیں کیا، اجازت کے بعد مستورات کو پردہ کرا کر اندر آنے دینے میں کوئی حرج نہیں، اس سے خواہ مخواہ یہ نکتہ نکالنے کی ضرورت نہیں کہ اس سے خاص مردانہ حلیہ مراد ہے، ہر بار اجازت لینے پر اندر آنے کی اجازت دے دینا اس آدمی سے خاص لگاؤ کی دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (159)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.