الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حدیث نمبر: 3909
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، عن يونس، قال: حدثنا حماد، عن مطر، عن عطاء، عن جابر رفعه:" نهى عن كراء الارض". وافقه عبد الملك بن عبد العزيز بن جريج على النهي عن كراء الارض.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مَطَرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ رَفَعَهُ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". وَافَقَهُ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ جُرَيْجٍ عَلَى النَّهْيِ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا۔ زمین کو کرائے پر نہ دینے کے سلسلہ میں (روایت کرنے میں) عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج نے مطر کی موافقت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، (تحفة الأشراف: 2487)، مسند احمد (3/395) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب

تخریج الحدیث:

قال الشيخ الألباني:

قال الشيخ زبير على زئي:
حدیث نمبر: 3910
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا المفضل، عن ابن جريج، عن عطاء، وابي الزبير , عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وبيع الثمر حتى يطعم إلا العرايا". تابعه يونس بن عبيد.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، وَأبِي الزُبَيرِ , عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُطْعَمَ إِلَّا الْعَرَايَا". تَابَعَهُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ.
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ اور مزابنہ، محاقلہ سے اور ان پھلوں کو بیچنے سے منع فرمایا ہے جو ابھی کھانے کے قابل نہ ہوئے ہوں، سوائے بیع عرایا کے ۱؎۔ یونس بن عبید نے اس کی متابعت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 83 (2189)، المساقاة 17 (2380)، صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، (تحفة الأشراف: 2452، 2801)، مسند احمد (3/360، 381، 391، 392)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4527، 4528، 4554) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مخابرہ: زمین کو آدھی یا تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی پر دینا، کہتے ہیں: مخابرہ خیبر سے ماخوذ ہے، یعنی خیبر کی زمینوں کے ساتھ جو معاملہ کیا گیا اس کو مخابرہ کہتے ہیں۔ حالانکہ خیبر میں جو معاملہ کیا گیا وہ جائز ہے، اسی لیے تو وہ معاملہ کیا گیا، مؤلف نے حدیث نمبر ۳۹۱۴ میں مخابرہ کی تعریف یہ کی ہے کہ انگور جو ابھی بیلوں میں ہو کو اس انگور کے بدلے بیچنا جس کو توڑ لیا گیا ہو، یہی سب سے مناسب تعریف ہے جو مزابنہ اور محاقلہ سے مناسبت رکھتی ہے۔ مزابنہ: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے بدلے معینہ مقدار سے بیچنے کو مزابنہ کہتے ہیں۔ محاقلہ: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ عرایا: عرایا یہ ہے کہ مالک کا باغ ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین و غریب کو کھانے کے لیے مفت دیدے، اور اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین و فقیر سے خرید لے اور اس کے بدلے تر یا خشک پھل اس کے حوالے کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3911
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا عباد بن العوام، قال: حدثنا سفيان بن حسين، قال: حدثنا يونس بن عبيد، عن عطاء، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المحاقلة , والمزابنة , والمخابرة , وعن الثنيا إلا ان تعلم". وفي رواية همام بن يحيى كالدليل على ان عطاء لم يسمع من جابر حديثه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من كان له ارض فليزرعها".
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُخَابَرَةِ , وَعَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ تُعْلَمَ". وَفِي رِوَايَةِ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى كَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ عَطَاءً لَمْ يَسْمَعْ مِنْ جَابِرٍ حَدِيثَهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ و مزابنہ اور مخابرہ نامی بیع سے اور غیر متعین اور غیر معلوم مقدار کے استثناء ۱؎ سے منع فرمایا ہے۔ (آگے آنے والی) ہمام بن یحییٰ کی روایت میں گویا یہ دلیل ہے کہ عطاء نے جابر رضی اللہ عنہ سے ان کی یہ حدیث نہیں سنی ہے ۲؎ جو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ جس کے پاس زمین ہو تو وہ اس میں کھیتی کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 34 (3405)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1290)، (تحفة الأشراف: 2495)، ویأتي عند المؤلف 4637 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بیچی ہوئی چیز میں سے بلا تعیین و تحدید کچھ لینے کی شرط رکھنا یا سارے باغ یا کھیت کو بیچ دینا اور اس میں سے غیر معلوم مقدار نکال لینا۔ ۲؎: جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے عطاء کی یہ روایت صحیح بخاری میں موجود ہے (دیکھئیے حدیث نمبر ۳۹۰۵ تخریج) سندھی فرماتے ہیں: مؤلف نے «کالدلیل» کہا ہے ( «الدلیل» نہیں کہا ہے) جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بات مؤکد نہیں ہے۔ نیز یہ ممکن ہے کہ عطاء نے سلیمان سے سننے کے بعد پھر جابر رضی اللہ عنہ سے جا کر یہ حدیث سنی ہو۔ ایسا بہت ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3913
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن إدريس، قال: حدثنا ابو توبة، قال: حدثنا معاوية بن سلام، عن يحيى بن ابي كثير، عن يزيد بن نعيم، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن الحقل وهي المزابنة". خالفه هشام ورواه، عن يحيى، عن ابي سلمة، عن جابر.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنِ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْحَقْلِ وَهِيَ الْمُزَابَنَةُ". خَالَفَهُ هِشَامٌ وَرَوَاهُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرٍ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «حقل» (تہائی، چوتھائی پر بیع)، اور یہی مزابنہ ہے، سے منع فرمایا۔ ہشام نے معاویہ کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے «عن یحییٰ عن ابی سلمہ عن جابر» کی سند سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17(1536)، (تحفة الأشراف: 3145) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3914
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الثقة، قال: حدثنا حماد بن مسعدة، عن هشام بن ابي عبد الله، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن المزابنة والمخاضرة، وقال:" المخاضرة: بيع الثمر قبل ان يزهو، والمخابرة: بيع الكرم بكذا وكذا صاع". خالفه عمرو بن ابي سلمة، فقال: عن ابيه، عن ابي هريرة.
أَخْبَرَنَا الثِّقَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ وَالْمُخَاضَرَةِ، وَقَالَ:" الْمُخَاضَرَةُ: بَيْعُ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَزْهُوَ، وَالْمُخَابَرَةُ: بَيْعُ الْكَرْمِ بِكَذَا وَكَذَا صَاعٍ". خَالَفَهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، فَقَالَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ اور مخاضرہ سے منع فرمایا ہے۔ اور کہا مخاضرہ: پھل کو پکنے سے پہلے بیچنا اور مخابرہ (درخت کی) انگور کو خشک انگور کے اتنے اتنے صاع کے بدلے بیچنا ہے۔ اس میں عمرو بن ابی سلمہ نے یحییٰ کی مخالفت کی ہے، انہوں نے اسے اپنے باپ ابوسلمہ سے، اور ابوسلمہ نے، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3164) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3952
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن عامر، قال: حدثنا سريج، قال: حدثنا محمد بن مسلم، عن عمرو بن دينار، عن جابر، قال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المخابرة والمحاقلة والمزابنة". جمع سفيان بن عيينة الحديثين، فقال: عن ابن عمر , وجابر.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُخَابَرَةِ وَالْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ". جَمَعَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ الْحَدِيثَيْنِ، فَقَالَ: عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَجَابِرٍ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ، محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ سفیان بن عیینہ نے دونوں حدیثوں کو جمع کر کے ہے اور «عن ابن عمر و جابر» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2565) (صحیح) (اس کے راوی ”محمد بن مسلم“ حافظہ کے قدرے کمزور تھے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4527
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان , عن ابن جريج , عن عطاء , سمعت جابر بن عبد الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وان يباع الثمر حتى يبدو صلاحه , وان لا يباع إلا بالدنانير والدراهم , ورخص في العرايا".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَأَنْ يُبَاعَ الثَّمَرُ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ , وَأَنْ لَا يُبَاعَ إِلَّا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ , وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ سے، اور پکنے سے پہلے پھل بیچنے سے منع فرمایا، اور پھلوں کو درہم و دینار کے سوا کسی اور چیز کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، اور بیع عرایا میں رخصت دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3910 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مخابرہ»: بیل میں لگی ہوئی انگور کو کشمش (توڑی ہوئی خشک انگور) سے بیچنا، یا کھیت کو اس طرح بٹائی پر دینا کہ پیداوار کٹنے کے وقت کھیت کا مالک یہ کہے کہ فلاں حصے میں جو پیداوار ہے وہ میں لوں گا، ایسا اکثر ہوتا ہے کہ ایک ہی کھیت کے مختلف حصوں میں مختلف انداز سے اچھی یا خراب پیداوار ہوتی ہے، اور کھیت کا مالک اچھی والی پیداوار لینا چاہتا ہے، یہ جھگڑے فساد یا دوسرے فریق کے نقصان کا سبب ہے، اس لیے بٹائی کے اس معاملہ سے روکا گیا، ہاں مطلق پیداوار کے آدھے یا تہائی پر بٹائی کا معاملہ صحیح ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں کیا تھا۔ ۲؎ «مزابنہ»: درخت پر لگے ہوئے پھل کو توڑے ہوئے پھل کے معینہ مقدار سے بیچنے کو «مزابنہ» کہتے ہیں۔ «محاقلہ»: کھیت میں لگی ہوئی فصل کا اندازہ کر کے اسے غلّہ سے بیچنا۔ «عرایا»: «عرایا» یہ ہے کہ باغ کا مالک ایک یا دو درخت کے پھل کسی مسکین کو کھانے کے لیے مفت دیدے اور باغ کے اندر اس کے آنے جانے سے تکلیف ہو تو مالک اس درخت کے پھلوں کا اندازہ کر کے مسکین سے خرید لے اور اس کے بدلے تازہ تر یا خشک کھجور اس کے حوالے کر دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4528
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا المفضل , عن ابن جريج , عن عطاء , وابي الزبير , عن جابر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وبيع الثمر حتى يطعم , إلا العرايا".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ , عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , وَأَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَبَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يُطْعَمَ , إِلَّا الْعَرَايَا".
جابر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ، محاقلہ اور کھانے کے لائق ہونے سے پہلے درخت پر لگے پھلوں کو بیچنے سے منع فرما، یا سوائے بیع عرایا کے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3910 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بیع عرایا کا استثناء بیع مزابنہ سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4554
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الحميد بن محمد , قال: حدثنا مخلد بن يزيد , قال: حدثنا ابن جريج , عن عطاء , عن جابر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة , والمزابنة , والمحاقلة , وعن بيع الثمر قبل ان يطعم , وعن بيع ذلك إلا بالدنانير والدراهم".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُحَاقَلَةِ , وَعَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يُطْعَمَ , وَعَنْ بَيْعِ ذَلِكَ إِلَّا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مخابرہ، مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا، اور کھانے کے لائق ہونے سے پہلے کھجور کو بیچنے سے، اور اسے سوائے دینار اور درہم کے کسی اور چیز سے بیچنے سے (منع فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3910 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4637
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا زياد بن ايوب , قال: حدثنا عباد بن العوام , قال: حدثنا سفيان بن حسين , قال: حدثنا يونس , عن عطاء , عن جابر , ان النبي صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المحاقلة , والمزابنة , والمخابرة , وعن الثنيا إلا ان تعلم".
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ جَابِرٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُخَابَرَةِ , وَعَنِ الثُّنْيَا إِلَّا أَنْ تُعْلَمَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ سے اور بیع میں استثناء کرنے سے سوائے اس کے کہ مقدار معلوم ہو منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3911 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی درخت کے پھل بیچتے وقت کچھ غیر معلوم پھل الگ کرنے سے منع فرمایا، اگر الگ کئے ہوئے پھلوں کی مقدار طے ہو تو یہ معاملہ جائز ہے، لیکن یہ مقدار اتنی بھی نہ ہو کہ بیچے ہوئے پھل کی مقدار انتہائی کم رہ جائے، جس سے خریدار کو گھاٹا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4638
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر , قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب , واخبرنا زياد بن ايوب , قال: حدثنا ابن علية , قال: انبانا ايوب , عن ابي الزبير , عن جابر , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة , والمزابنة , والمخابرة , والمعاومة , والثنيا , ورخص في العرايا".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ , وأَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ , وَالْمُخَابَرَةِ , وَالْمُعَاوَمَةِ , وَالثُّنْيَا , وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ، مزابنہ، مخابرہ، معاومہ (کئی سالوں کی بیع) اور بیع میں الگ کرنے سے منع فرمایا اور بیع عرایا (عاریت والی بیع) میں رخصت دی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 16 (1536)، سنن ابی داود/البیوع 34 (3404)، سنن الترمذی/البیوع 55 (1313)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2266)، (تحفة الأشراف: 2666)، مسند احمد (3/313، 356، 364) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.