الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
5. بَابُ : مَا يُدْبَغُ بِهِ جُلُودُ الْمَيْتَةِ
5. باب: مردار کی کھال کو دباغت دینے والی چیزوں کا بیان۔
Chapter: With What The Skin Of A Dead Animal Is Tanned
حدیث نمبر: 4255
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن منصور، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن عبد الله بن عكيم، قال: كتب إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان لا تستمتعوا من الميتة بإهاب , ولا عصب".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ لَا تَسْتَمْتِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ , وَلَا عَصَبٍ".
عبداللہ بن عُکیم جہنی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں لکھ بھیجا: تم لوگ مردار کی غیر مدبوغ کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4254
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا بشر يعني ابن المفضل، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، عن عبد الله بن عكيم، قال: قرئ علينا كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا غلام شاب:" ان لا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب".
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: قُرِئَ عَلَيْنَا كِتَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا غُلَامٌ شَابٌّ:" أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ".
عبداللہ بن عکیم جہنی کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مکتوب گرامی پڑھ کر سنایا گیا (اس وقت میں ایک نوخیز لڑکا تھا) کہ تم لوگ مردے کی بغیر دباغت کی ہوئی کھال یا پٹھے سے فائدہ مت اٹھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 42 (4127)، سنن الترمذی/اللباس 7 (1727)، سنن ابن ماجہ/اللباس 26 (3613)، (تحفة الأشراف: 6642)، مسند احمد (4/310، 311)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4255، 4256) (صحیح) (الإرواء 38، وتراجع الالبانی 470)»

وضاحت:
۱؎: بعض لوگوں نے اس حدیث کو ناسخ، اور ابن عباس اور میمونہ رضی اللہ عنہم کی حدیثوں کو منسوخ قرار دیا ہے کیونکہ یہ مکتوب آپ کی وفات سے چھ ماہ پہلے کا ہے، لیکن جمہور محدثین نے اس کے برخلاف پچھلی حدیثوں کو ہی سند کے لحاظ سے زیادہ صحیح ہونے کی بنیاد پر راجح قرار دیا ہے، صحیح بات یہ ہے کہ دونوں حدیثوں میں کوئی تضاد نہیں، پچھلی حدیثوں میں جو مردار کے چمڑے سے نفع اٹھانے کی اجازت ہے وہ دباغت کے بعد ہے، اور (مخضرم راوی) عبداللہ بن عکیم کی حدیث میں جو ممانعت ہے وہ دباغت سے پہلے کی ہے (دیکھئیے اگلی حدیث) امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے اس حدیث کے بعد نضر بن سہیل سے نقل کیا ہے کہ «إہاب» دباغت سے پہلے والے چمڑے کو کہتے ہیں، اور دباغت کے بعد چمڑے کو «شف» یا «قربۃ» کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4256
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا شريك، عن هلال الوزان، عن عبد الله بن عكيم، قال: كتب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى جهينة:" ان لا تنتفعوا من الميتة بإهاب ولا عصب". قال ابو عبد الرحمن: اصح ما في هذا الباب في جلود الميتة إذا دبغت حديث الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، عن ميمونة، والله تعالى اعلم.
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ هِلَالٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُكَيْمٍ، قَالَ: كَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جُهَيْنَةَ:" أَنْ لَا تَنْتَفِعُوا مِنَ الْمَيْتَةِ بِإِهَابٍ وَلَا عَصَبٍ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: أَصَحُّ مَا فِي هَذَا الْبَابِ فِي جُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبداللہ بن عُکیم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ جہینہ کے لوگوں کو لکھا: مردار کی غیر مدبوغ کھال اور پٹھے سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: اس باب میں مردار کی کھال جبکہ اسے دباغت دی گئی ہو سب سے صحیح حدیث زہری کی حدیث ہے جسے عبیداللہ بن عبداللہ، ابن عباس سے اور وہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں (نمبر ۴۲۳۹)، واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4254 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.