الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl and Tayammum
29. بَابُ : الأَمْرِ بِالْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
29. باب: نیند کی وجہ سے وضو کا حکم۔
حدیث نمبر: 442
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمران بن يزيد، قال: حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثنا محمد بن مسلم الزهري، قال: حدثني سعيد بن المسيب، قال: حدثني ابو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قام احدكم من الليل فلا يدخل يده في الإناء حتى يفرغ عليها مرتين او ثلاثا، فإن احدكم لا يدري اين باتت يده".
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ، قال: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
سعید بن مسیب کہتے ہیں: مجھ سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی رات میں اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں داخل نہ کرے، یہاں تک کہ دو یا تین مرتبہ اس پر پانی ڈال لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة19(24)، سنن ابن ماجہ/الطہارة40(393)، (تحفة الأشراف 13189) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا استيقظ احدكم من نومه، فلا يغمس يده في وضوئه حتى يغسلها ثلاثا، فإن احدكم لا يدري اين باتت يده".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ، فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے جاگ جائے تو اپنا ہاتھ اپنے وضو کے پانی میں نہ ڈالے، یہاں تک کہ اسے تین بار دھو لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 26 (162)، صحیح مسلم/الطہارة 26 (278)، سنن ابی داود/الطھارة 49 (103)، سنن الترمذی/الطھارة 19 (24)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 40 (393)، (تحفة الأشراف: 15149)، موطا امام مالک/ فیہ 2 (9)، مسند احمد 2/241، 253، 259، 349، 382، سنن الدارمی/الطہارة 78 (793)، ویأتي عند المؤلف برقم: 161، 441 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ العدد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 161
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، وحميد بن مسعدة، قالا: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا استيقظ احدكم من منامه، فلا يدخل يده في الإناء حتى يفرغ عليها ثلاث مرات، فإنه لا يدري اين باتت يده".
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، وَحُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر تین مرتبہ پانی نہ ڈال لے کیونکہ اسے خبر نہیں کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1، (تحفة الأشراف: 15293) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نہی (ممانعت) اکثر علماء کے نزدیک تنزیہی ہے اور بعض کے نزدیک تحریمی ہے، امام احمد سے منقول ہے کہ اگر رات کو سو کر اٹھے تو کراہت تحریمی ہے اور دن کو سو کر اٹھے تو کراہت تنزیہی، «في الإنائ» کی قید سے معلوم ہوا کہ نہر، بڑا حوض اور تالاب وغیرہ اس حکم سے مستثنیٰ (الگ) ہیں اور ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.