الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
24. باب رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ
24. باب: ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا بیان۔
Chapter: Stoning of Ma’iz bin Malik.
حدیث نمبر: 4421
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد يعني الحذاء، عن عكرمة، عن ابن عباس:" ان ماعز بن مالك اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنه زنى، فاعرض عنه فاعاد عليه مرارا، فاعرض عنه، فسال قومه: امجنون هو؟ قالوا: ليس به باس، قال: افعلت بها؟ قال: نعم، فامر به ان يرجم فانطلق به فرجم ولم يصل عليه".
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْحَذَّاءَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:" أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ زَنَى، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَأَعَادَ عَلَيْهِ مِرَارًا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَسَأَلَ قَوْمَهُ: أَمَجْنُونٌ هُوَ؟ قَالُوا: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، قَالَ: أَفَعَلْتَ بِهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَانْطُلِقَ بِهِ فَرُجِمَ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور انہوں نے عرض کیا کہ میں نے زنا کر لیا ہے، آپ نے ان سے منہ پھیر لیا، پھر انہوں نے کئی بار یہی بات دہرائی، ہر بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا منہ پھیر لیتے تھے، پھر آپ نے ان کی قوم کے لوگوں سے پوچھا: کیا یہ دیوانہ تو نہیں؟ لوگوں نے کہا: نہیں ایسی کوئی بات نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا واقعی تم نے ایسا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہاں واقعی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سنگسار کئے جانے کا حکم دیا، تو انہیں لا کر سنگسار کر دیا گیا، اور آپ نے ان پر جنازہ کی نماز نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6065) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Maiz ibn Malik came to the Prophet ﷺ and said that he had committed fornication and he (the Prophet) turned away from him. He repeated it many times, but he (the Prophet) turned away from him. He asked his people: Is he mad? They replied: There is no defect in him. He asked: Have you done it with her? He replied: Yes. so he ordered that he should be stoned to death. He was taken out and stoned to death, and he (the Prophet) did not pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4407


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
انظر الحديث الآتي (4427)
حدیث نمبر: 4419
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا وكيع، عن هشام بن سعد، قال: حدثني يزيد بن نعيم بن هزال، عن ابيه، قال:" كان ماعز بن مالك يتيما في حجر ابي فاصاب جارية من الحي، فقال له ابي: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بما صنعت لعله يستغفر لك، وإنما يريد بذلك رجاء ان يكون له مخرجا، فاتاه، فقال: يا رسول الله إني زنيت فاقم علي كتاب الله، فاعرض عنه فعاد، فقال: يا رسول الله إني زنيت فاقم علي كتاب الله، فاعرض عنه فعاد، فقال: يا رسول الله إني زنيت فاقم علي كتاب الله، حتى قالها اربع مرار، قال صلى الله عليه وسلم: إنك قد قلتها اربع مرات، فبمن؟ قال: بفلانة، فقال: هل ضاجعتها؟ قال: نعم، قال: هل باشرتها؟ قال: نعم، قال: هل جامعتها؟ قال: نعم، قال: فامر به ان يرجم فاخرج به إلى الحرة، فلما رجم فوجد مس الحجارة جزع، فخرج يشتد فلقيه عبد الله بن انيس وقد عجز اصحابه، فنزع له بوظيف بعير فرماه به فقتله، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له فقال: هلا تركتموه لعله ان يتوب فيتوب الله عليه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ يَتِيمًا فِي حِجْرِ أَبِي فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ، وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجًا، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَعَادَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ، حَتَّى قَالَهَا أَرْبَعَ مِرَارٍ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَبِمَنْ؟ قَالَ: بِفُلَانَةٍ، فَقَالَ: هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: هَلْ بَاشَرْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: هَلْ جَامَعْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ، فَلَمَّا رُجِمَ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزِعَ، فَخَرَجَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ وَقَدْ عَجَزَ أَصْحَابُهُ، فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ فَقَتَلَهُ، ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ".
نعیم بن ہزال بن یزید اسلمی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے والد کی گود میں ماعز بن مالک یتیم تھے محلہ کی ایک لڑکی سے انہوں نے زنا کیا، ان سے میرے والد نے کہا: جاؤ جو تم نے کیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دو، ہو سکتا ہے وہ تمہارے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کریں، اس سے وہ یہ چاہتے تھے کہ ان کے لیے کوئی سبیل نکلے چنانچہ وہ آپ کے پاس آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کر لیا ہے مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اپنا چہرہ پھیر لیا، پھر وہ دوبارہ آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے زنا کر لیا ہے، مجھ پر اللہ کی کتاب کو قائم کیجئے، یہاں تک کہ ایسے ہی چار بار انہوں نے کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم چار بار کہہ چکے کہ میں نے زنا کر لیا ہے تو یہ بتاؤ کہ کس سے کیا ہے؟ انہوں نے کہا: فلاں عورت سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس کے ساتھ سوئے تھے؟ ماعز نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اس سے چمٹے تھے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم نے اس سے جماع کیا تھا؟ انہوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم (سنگسار) کئے جانے کا حکم دیا، انہیں حرہ ۱؎ میں لے جایا گیا، جب لوگ انہیں پتھر مارنے لگے تو وہ پتھروں کی اذیت سے گھبرا کے بھاگے، تو وہ عبداللہ بن انیس کے سامنے آ گئے، ان کے ساتھی تھک چکے تھے، تو انہوں نے اونٹ کا کھر نکال کر انہیں مارا تو انہیں مار ہی ڈالا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ان سے اسے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا ۲؎، شاید وہ توبہ کرتا اور اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبودواد، (تحفة الأشراف: 11652)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/217) (صحیح)» ‏‏‏‏ آخری ٹکڑا:  «لعله أن يتوب...»  صحیح نہیں ہے

وضاحت:
۱؎: مدینہ کے قریب ایک سیاہ پتھریلی جگہ ہے اس وقت شہر میں داخل ہے۔ ط ۲؎: کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے اقرار سے مکر جاتا اور اس سزا سے بچ جاتا نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول «هلا تركتموه» اس بات کی دلیل ہے کہ اقرار کرنے والا اگر بھاگنے لگ جائے تو اسے مارنا بند کر دیا جائے گا، پھر اگر وہ بصراحت اپنے اقرار سے پھر جائے تو اسے چھوڑ دیا جائے گا ورنہ رجم کر دیا جائے گا یہی قول امام شافعی اور امام احمد کا ہے۔

Narrated Nuaym ibn Huzzal: Yazid ibn Nuaym ibn Huzzal, on his father's authority said: Maiz ibn Malik was an orphan under the protection of my father. He had illegal sexual intercourse with a slave-girl belonging to a clan. My father said to him: Go to the Messenger of Allah ﷺ and inform him of what you have done, for he may perhaps ask Allah for your forgiveness. His purpose in that was simply a hope that it might be a way of escape for him. So he went to him and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (the Prophet) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. He (again) turned away from him, so he came back and said: Messenger of Allah! I have committed fornication, so inflict on me the punishment ordained by Allah. When he uttered it four times, the Messenger of Allah ﷺ said: You have said it four times. With whom did you commit it? He replied: With so and so. He asked: Did you lie down with her? He replied: Yes. He asked: Had your skin been in contact with hers? He replied. Yes. He asked: Did you have intercourse with her? He said: Yes. So he (the Prophet) gave orders that he should be stoned to death. He was then taken out to the Harrah, and while he was being stoned he felt the effect of the stones and could not bear it and fled. But Abdullah ibn Unays encountered him when those who had been stoning him could not catch up with him. He threw the bone of a camel's foreleg at him, which hit him and killed him. They then went to the Prophet ﷺ and reported it to him. He said: Why did you not leave him alone. Perhaps he might have repented and been forgiven by Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4405


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله لعله أن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (3565، 3581)
انظر الحديث السابق (4377)
حدیث نمبر: 4420
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة، حدثنا يزيد بن زريع، عن محمد بن إسحاق، قال: ذكرت لعاصم بن عمر بن قتادة قصة ماعز ابن مالك، فقال لي: حدثني حسن بن محمد بن علي بن ابي طالب، قال: حدثني ذلك، من قول رسول الله صلى الله عليه وسلم: فهلا تركتموه من شئتم من رجال اسلم ممن لا اتهم، قال: ولم اعرف هذا الحديث، قال: فجئت جابر بن عبد الله، فقلت: إن رجالا من اسلم يحدثون، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لهم حين ذكروا له جزع ماعز من الحجارة حين اصابته: الا تركتموه، وما اعرف الحديث، قال: يا ابن اخي انا اعلم الناس بهذا الحديث كنت فيمن رجم الرجل،" إنا لما خرجنا به فرجمناه فوجد مس الحجارة، صرخ بنا: يا قوم ردوني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فإن قومي قتلوني وغروني من نفسي، واخبروني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم غير قاتلي، فلم ننزع عنه حتى قتلناه، فلما رجعنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم واخبرناه، قال: فهلا تركتموه وجئتموني به ليستثبت رسول الله صلى الله عليه وسلم منه فاما لترك حد فلا"، قال: فعرفت وجه الحديث.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، قَالَ: ذَكَرْتُ لِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ قِصَّةَ مَاعِزِ ابْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ لِي: حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ذَلِكَ، مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ مَنْ شِئْتُمْ مِنْ رِجَالِ أَسْلَمَ مِمَّنْ لَا أَتَّهِمُ، قَالَ: وَلَمْ أَعْرِفْ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجِئْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، فَقُلْتُ: إِنَّ رِجَالًا مِنْ أَسْلَمَ يُحَدِّثُونَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُمْ حِينَ ذَكَرُوا لَهُ جَزَعَ مَاعِزٍ مِنَ الْحِجَارَةِ حِينَ أَصَابَتْهُ: أَلَّا تَرَكْتُمُوهُ، وَمَا أَعْرِفُ الْحَدِيثَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ كُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَ الرَّجُلَ،" إِنَّا لَمَّا خَرَجْنَا بِهِ فَرَجَمْنَاهُ فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ، صَرَخَ بِنَا: يَا قَوْمُ رُدُّونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ قَوْمِي قَتَلُونِي وَغَرُّونِي مِنْ نَفْسِي، وَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ قَاتِلِي، فَلَمْ نَنْزَعْ عَنْهُ حَتَّى قَتَلْنَاهُ، فَلَمَّا رَجَعْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْبَرْنَاهُ، قَالَ: فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ وَجِئْتُمُونِي بِهِ لِيَسْتَثْبِتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ فَأَمَّا لِتَرْكِ حَدٍّ فَلَا"، قَالَ: فَعَرَفْتُ وَجْهَ الْحَدِيثِ.
محمد بن اسحاق کہتے ہیں کہ میں نے عاصم بن عمر بن قتادہ سے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے واقعہ کا ذکر کیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھ سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں: مجھے قبیلہ اسلم کے کچھ لوگوں نے جو تمہیں محبوب ہیں اور جنہیں میں متہم نہیں قرار دیتا بتایا ہے کہ «فهلا تركتموه» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے، حسن کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث سمجھی نہ تھی، تو میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آیا، اور ان سے کہا کہ قبیلہ اسلم کے کچھ لوگ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے پتھر پڑنے سے ماعز کی گھبراہٹ کا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ نے ان سے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا یہ بات میرے سمجھ میں نہیں آئی، تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: بھتیجے! میں اس حدیث کا سب سے زیادہ جانکار ہوں، میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے انہیں رجم کیا جب ہم انہیں لے کر نکلے اور رجم کرنے لگے اور پتھر ان پر پڑنے لگا تو وہ چلائے اور کہنے لگے: لوگو! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس لے چلو، میری قوم نے مجھے مار ڈالا، ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا ہے، انہوں نے مجھے یہ بتایا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مار نہیں ڈالیں گے، لیکن ہم لوگوں نے انہیں جب تک مار نہیں ڈالا چھوڑا نہیں، پھر جب ہم لوٹ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہیں دیا، میرے پاس لے آتے یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا تاکہ آپ ان سے مزید تحقیق کر لیتے، نہ اس لیے کہ آپ انہیں چھوڑ دیتے، اور حد قائم نہ کرتے، وہ کہتے ہیں: تو میں اس وقت حدیث کا مطلب سمجھ سکا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/381) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Jabir ibn Abdullah: Muhammad ibn Ishaq said: I mentioned the story of Maiz ibn Malik to Asim ibn Umar ibn Qatadah. He said to me: Hasan ibn Muhammad ibn Ali ibn Abu Talib said to me: Some men of the tribe of Aslam whom I do not blame and whom you like have transmitted to me the saying of the Messenger of Allah ﷺ: Why did you not leave him alone? He said: But I did not understand this tradition. So I went to Jabir ibn Abdullah and said (to him): Some men of the tribe of Aslam narrate that the Messenger of Allah ﷺ said when they mentioned to him the anxiety of Maiz when the stones hurt him: "Why did you not leave him alone?' But I do not know this tradition. He said: My cousin, I know this tradition more than the people. I was one of those who had stoned the man. When we came out with him, stoned him and he felt the effect of the stones, he cried: O people! return me to the Messenger of Allah ﷺ. My people killed me and deceived me; they told me that the Messenger of Allah ﷺ would not kill me. We did not keep away from him till we killed him. When we returned to the Messenger of Allah ﷺ we informed him of it. He said: Why did you not leave him alone and bring him to me? and he said this so that the Messenger of Allah ﷺ might ascertain it from him. But he did not say this to abandon the prescribed punishment. He said: I then understood the intent of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4406


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4422
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" رايت ماعز بن مالك حين جيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا قصيرا اعضل ليس عليه رداء، فشهد على نفسه اربع مرات انه قد زنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلعلك قبلتها، قال: لا والله إنه قد زنى الآخر، قال: فرجمه، ثم خطب فقال: الا كلما نفرنا في سبيل الله عز وجل خلف احدهم له نبيب كنبيب التيس يمنح إحداهن الكثبة، اما إن الله إن يمكني من احد منهم إلا نكلته عنهن".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" رَأَيْتُ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ حِينَ جِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا قَصِيرًا أَعْضَلَ لَيْسَ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، فَشَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ أَنَّهُ قَدْ زَنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَعَلَّكَ قَبَّلْتَهَا، قَالَ: لَا وَاللَّهِ إِنَّهُ قَدْ زَنَى الْآخِرُ، قَالَ: فَرَجَمَهُ، ثُمَّ خَطَبَ فَقَالَ: أَلَا كُلَّمَا نَفَرْنَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَلَفَ أَحَدُهُمْ لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ يَمْنَحُ إِحْدَاهُنَّ الْكُثْبَةَ، أَمَا إِنَّ اللَّهَ إِنْ يُمَكِّنِّي مِنْ أَحَدٍ مِنْهُمْ إِلَّا نَكَلْتُهُ عَنْهُنَّ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک کو جس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ ایک پست قد فربہ آدمی تھے، ان کے جسم پر چادر نہ تھی، انہوں نے اپنے خلاف خود ہی چار مرتبہ گواہیاں دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے تم نے بوسہ لیا ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی اس رذیل ترین نے زنا کیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجم کیا، پھر خطبہ دیا، اور فرمایا: آگاہ رہو جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے چلے جاتے ہیں، اور ان میں سے کوئی ان خاندانوں باقی رہ جاتا ہے تو وہ ویسے ہی پھنکارتا ہے جیسے بکرا جفتی کے وقت بکری پر پھنکارتا ہے، پھر وہ ان عورتوں میں سے کسی کو تھوڑا سامان (جیسے دودھ اور کھجور وغیرہ دے کر اس سے زنا کر بیٹھتا ہے) تو سن لو! اگر اللہ ایسے کسی آدمی پر ہمیں قدرت بخشے گا تو میں اسے ان سے روکوں گا (یعنی سزا دوں گا رجم کی یا کوڑے کی)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1692)، (تحفة الأشراف: 2196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/86، 87) (صحیح)» ‏‏‏‏

Jabir bin Samurah said: I saw Ma’iz bin Malik when he was brought to the Prophet ﷺ. He was a small and muscular man. He did not wear the loose outer garment. He made confession about him four times that he committed fornication. The Messenger of Allah ﷺ said: Perhaps you kissed her. He said that this most discarded man has committed fornication. He said: So he had him stoned to death and gave an address, saying: Beware, whenever we go out on an expedition in the path of Allah, one of them (I. e. the people) lags behind with a bleating sound like that of a he-goat, and gives modicum of his milk (i. e. sperm) to one of the women. If Allah gives control over any of them, I shall deter him from them (i. e. women) by punishing him severely.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4408


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1692)
حدیث نمبر: 4425
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن سماك بن حرب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لماعز بن مالك:" احق ما بلغني عنك؟ قال: وما بلغك عني؟ قال: بلغني عنك انك وقعت على جارية بني فلان، قال: نعم فشهد اربع شهادات، فامر به فرجم".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِك:" أَحَقٌّ مَا بَلَغَنِي عَنْكَ؟ قَالَ: وَمَا بَلَغَكَ عَنِّي؟ قَالَ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ وَقَعْتَ عَلَى جَارِيَةِ بَنِي فُلَانٍ، قَالَ: نَعَمْ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کیا تمہارے متعلق جو بات مجھے معلوم ہوئی ہے صحیح ہے؟ وہ بولے: میرے متعلق آپ کو کون سی بات معلوم ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ تم نے بنی فلاں کی باندی سے زنا کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، پھر چار بار اس کی گواہی دی، تو آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رجم کر دیئے گئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1693)، سنن الترمذی/الحدود 4 (1427)، (تحفة الأشراف: 5519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/245، 314، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: The Messenger of Allah ﷺ asked Ma’iz bin Malik: Is what I have heard about you is true? He said: What have you heard about me? He said: I have heard that you have had intercourse with a girl belonging to the family of so and so. He said: Yes. He then testified four times. He (The prophet) then gave order regarding him and he was stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4411


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1693)
حدیث نمبر: 4426
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا  نصر بن علي ، اخبرنا  ابو احمد ، اخبرنا  إسرائيل ، عن  سماك بن حرب ، عن  سعيد بن جبير ، عن  ابن عباس ، قال: جاء ماعز بن مالك إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاعترف بالزنا مرتين فطرده، ثم جاء فاعترف بالزنا مرتين، فقال: " شهدت على نفسك اربع مرات، اذهبوا به فارجموه " .
حَدَّثَنَا  نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ ، أَخْبَرَنَا  أَبُو أَحْمَدَ ، أَخْبَرَنَا  إِسْرَائِيلُ ، عَنْ  سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ  سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ  ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ فَطَرَدَهُ، ثُمَّ جَاءَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا مَرَّتَيْنِ، فَقَالَ: " شَهِدْتَ عَلَى نَفْسِكَ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ " .
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، اور انہوں نے زنا کا دو بار اقرار کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھگا دیا، وہ پھر آئے اور انہوں نے پھر دو بار زنا کا اقرار کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اپنے خلاف چار بار گواہی دے دی، لے جاؤ اسے سنگسار کر دو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5520)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/314) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: Maiz ibn Malik came to the Prophet ﷺ and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. But he drove him away. He then came and admitted fornication twice. He (the Prophet) said: You have testified to yourself four times. Take him away and stone him to death.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4412


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جرير، حدثني يعلى، عن عكرمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم. ح حدثنا زهير بن حرب، وعقبة بن مكرم، قالا: حدثنا وهب بن جرير، حدثنا ابي، قال: سمعت يعلى يعني ابن حكيم يحدث، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لماعز بن مالك:" لعلك قبلت او غمزت او نظرت؟ قال: لا، قال: افنكتها؟ قال: نعم، قال: فعند ذلك امر برجمه"، ولم يذكر موسى: عن ابن عباس، وهذا لفظ وهب.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنِي يَعْلَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يَعْلَى يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِمَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ:" لَعَلَّكَ قَبَّلْتَ أَوْ غَمَزْتَ أَوْ نَظَرْتَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أَفَنِكْتَهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَعِنْدَ ذَلِكَ أَمَرَ بِرَجْمِهِ"، وَلَمْ يَذْكُرْ مُوسَى: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهَذَا لَفْظُ وَهْبٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ سے فرمایا: شاید تو نے بوسہ لیا ہو گا، یا ہاتھ سے چھوا ہو گا، یا دیکھا ہو گا؟ انہوں نے کہا: نہیں، ایسا نہیں ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر کیا تم نے اس سے جماع کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، تو اس اقرار کے بعد آپ نے انہیں رجم کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏خ /الحدود 28 (6824)، (تحفة الأشراف: 6276، 19125)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/238، 270) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said to Maiz ibn Malik: Perhaps you kissed, or squeezed, or looked. He said: No. He then said: Did you have intercourse with her? He said: Yes. On the (reply) he (the Prophet) gave order that he should be stoned to death. The narrator did not mention "on the authority of Ibn Abbas". This is Wahb's version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4413


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن، صحيح بخاري (6824)
حدیث نمبر: 4430
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني، والحسن بن علي، قالا: حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن جابر بن عبد الله: ان رجلا من اسلم جاء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم" فاعترف بالزنا فاعرض عنه، ثم اعترف فاعرض عنه، حتى شهد على نفسه اربع شهادات، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ابك جنون؟ قال: لا، قال: احصنت، قال: نعم، قال: فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فرجم في المصلى، فلما اذلقته الحجارة فر فادرك فرجم حتى مات، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: خيرا، ولم يصل عليه".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُتَوَكِّلِ الْعَسْقَلَانِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبِكَ جُنُونٌ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: أُحْصِنْتَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ فِي الْمُصَلَّى، فَلَمَّا أَذَلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ حَتَّى مَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرًا، وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے زنا کا اقرار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اپنا منہ پھیر لیا، پھر اس نے آ کر اعتراف کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار بار گواہیاں دیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تجھے جنون ہے؟ اس نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو شادی شدہ ہے اس نے کہا: ہاں، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق حکم دیا، تو انہیں عید گاہ میں رجم کر دیا گیا، جب ان پر پتھروں کی بارش ہونے لگی تو وہ بھاگے، پھر پکڑ لیے گئے، اور پتھروں سے مارے گئے، یہاں تک کہ ان کی موت ہو گئی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف فرمائی اور ان پر نماز جنازہ نہیں پڑھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏خ /الطلاق 11 (5270)، الحدود 21 (6814)، 25 (6820)، صحیح مسلم/الحدود 5 (1691)، سنن الترمذی/الحدود 5 (1429)، ن /الجنائز 63 (1958)، (تحفة الأشراف: 3149)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/323)، دي /الحدود 12 (2361) (صحیح) إلا أن (خ) قال: وصلي علیہ وھي شاذة» ‏‏‏‏

Jabir bin Abdullah said: A man of the tribe of Asalam came to the Messenger of Allah ﷺ and made confession of fornication. He (the prophet) turned away from him. When he testified against him four times, the Prophet ﷺ said: Are you mad? He said: No. he asked: Are you married? He replied: Yes. The Prophet ﷺ then commanded regarding him and he was stoned in the place of prayer. Then when the stones hurt him, he fled, but was overtaken and stoned to death. The Prophet ﷺ then spoke well of him and did not pray over him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4416


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
اختصره مسلم (1691) ولم يسق متنه وحديثه يدل علٰي أن الزھري سمع من أبي سلمة ھذا الحديث
حدیث نمبر: 4431
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو كامل، حدثنا يزيد يعني ابن زريع. ح وحدثنا احمد بن منيع، عن يحيى بن زكريا وهذا لفظه، عن داود، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: لما" امر النبي صلى الله عليه وسلم برجم ماعز بن مالك، خرجنا به إلى البقيع، فوالله ما اوثقناه ولا حفرنا له ولكنه قام لنا، قال ابو كامل: قال فرميناه بالعظام والمدر والخزف فاشتد واشتددنا خلفه، حتى اتى عرض الحرة فانتصب لنا فرميناه بجلاميد الحرة حتى سكت، قال: فما استغفر له ولا سبه".
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: لَمَّا" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ، خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ وَلَا حَفَرْنَا لَهُ وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ: قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ وَالْمَدَرِ وَالْخَزَفِ فَاشْتَدَّ وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ، حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ فَانْتَصَبَ لَنَا فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کے رجم کا حکم دیا تو ہم انہیں لے کر بقیع کی طرف چلے، قسم اللہ کی! نہ ہم نے انہیں باندھا، نہ ہم نے ان کے لیے گڑھا کھودا، لیکن وہ خود کھڑے ہو گئے، ہم نے انہیں ہڈیوں، ڈھیلوں اور مٹی کے برتن کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں سے مار ا، تو وہ ادھر ادھر دوڑنے لگے، ہم بھی ان کے پیچھے دوڑے یہاں تک کہ وہ حرہ پتھریلی جگہ کی طرف آئے تو وہ کھڑے ہو گئے ہم نے انہیں حرہ کے بڑے بڑے پتھروں سے مارا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈے ہو گئے، تو نہ تو آپ نے ان کی مغفرت کے لیے دعا کی، اور نہ ہی انہیں برا کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1694)، (تحفة الأشراف: 4313)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الحدود 14 (2365) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Saeed said: When the Prophet (May peace e upon him) commanded to stone Ma’iz bin Malik, we took him out to Baql. I swear by Allah, we did not tie him, nor did we dig a pit for him. But he was standing before us. The narrator Abu Kamil said: So we threw at him bones, clods of mud and pieces of earthenware. He ran away and we ran after him till he came to a side of the Harrah. He stood there before us and we threw at him big stones of the Harrah until he died. He (the Prophet) did not ask forgiveness for him, nor did he speak ill of him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4417


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1694)
حدیث نمبر: 4433
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن ابي بكر بن ابي شيبة، حدثنا يحيى بن يعلى بن الحارث، حدثنا ابي، عن غيلان، عن علقمة بن مرثد، عن ابن بريدة،عن ابيه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم استنكه ماعزا".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى بْنِ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ غَيْلَانَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ،عَنْ أَبِيهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنْكَهَ مَاعِزًا".
بریدہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماعز کا منہ سونگھا (اس خیال سے کہ کہیں اس نے شراب نہ پی ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 5 (1695)، (تحفة الأشراف: 1934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/347، 348)، سنن الدارمی/الحدود 14 (2366) (صحیح)» ‏‏‏‏

Buraidah said.: The Prophet ﷺ smelt the breath of Ma’iz.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4419


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1695)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.