الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
35. بَابُ : بَيْعِ الْعَرَايَا بِالرُّطَبِ
35. باب: عاریت والی بیع میں تازہ کھجور دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4547
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسين بن عيسى , قال: حدثنا ابو اسامة , قال: حدثني الوليد بن كثير , قال: اخبرني بشير بن يسار , ان رافع بن خديج , وسهل بن ابي حثمة حدثاه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المزابنة بيع الثمر بالتمر , إلا لاصحاب العرايا فإنه اذن لهم".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ , أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ , وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ حَدَّثَاهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ بَيْعُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ , إِلَّا لِأَصْحَابِ الْعَرَايَا فَإِنَّهُ أَذِنَ لَهُمْ".
رافع بن خدیج اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا، یعنی: درخت کے پھل کو توڑے ہوئے پھل سے بیچنا، سوائے اصحاب عرایا کے، آپ نے انہیں اس کی اجازت دی۔

تخریج الحدیث: «انظرما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب

تخریج الحدیث:

قال الشيخ الألباني:

قال الشيخ زبير على زئي:
حدیث نمبر: 3894
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا يحيى وهو ابن آدم، قال: حدثنا مفضل وهو ابن مهلهل، عن منصور، عن مجاهد، عن اسيد بن ظهير، قال: جاءنا رافع بن خديج، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهاكم عن الحقل , والحقل: الثلث والربع، وعن المزابنة , والمزابنة: شراء ما في رءوس النخل بكذا وكذا وسقا من تمر".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ وَهُوَ ابْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ، قَالَ: جَاءَنَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ , وَالْحَقْلُ: الثُّلُثُ وَالرُّبُعُ، وَعَنِ الْمُزَابَنَةِ , وَالْمُزَابَنَةُ: شِرَاءُ مَا فِي رُءُوسِ النَّخْلِ بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ".
اسید بن ظہیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ آئے تو کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں تہائی یا چوتھائی پیداوار پر (کھیتوں کو) بٹائی پر دینے سے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے، مزابنہ درختوں میں لگے کھجوروں کو اتنے اور اتنے میں (یعنی معین) وسق کھجور کے بدلے بیچنے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 32 (3398)، سنن ابن ماجہ/الرہون10(2460)، (تحفة الأشراف: 3549)، مسند احمد (3/464، 465، 466) ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3895-3897) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3898
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عبيد الله يعني ابن عمرو، عن عبد الكريم، عن مجاهد، قال: اخذت بيد طاوس حتى ادخلته على ابن رافع بن خديج، فحدثه عن ابيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انه نهى عن كراء الارض". فابى طاوس , فقال: سمعت ابن عباس لا يرى بذلك باسا. ورواه ابو عوانة، عن ابي حصين، عن مجاهد، قال: قال: عن رافع مرسلا.
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: أَخَذْتُ بِيَدِ طَاوُسٍ حَتَّى أَدْخَلْتُهُ عَلَى ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَحَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". فَأَبَى طَاوُسٌ , فَقَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا. وَرَوَاهُ أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ: عَنْ رَافِعٍ مُرْسَلًا.
مجاہد کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس کا ہاتھ پکڑا یہاں تک کہ میں انہیں لے کر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے بیٹے (اسید) کے یہاں گیا، تو انہوں نے ان سے بیان کیا کہ میرے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائیے پر دینے سے منع فرمایا، تو طاؤس نے انکار کر دیا اور کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ہے کہ وہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ اور اس حدیث کو ابو عوانہ نے ابوحصین سے، اور ابوحصین نے مجاہد سے، اور مجاہد نے رافع رضی اللہ عنہ سے مرسلاً (یعنی منقطعا) روایت کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع21 (1550) (تحفة الأشراف: 3591) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سابقہ تمام سندوں میں مجاہد اور رافع کے درمیان یا تو اسید بن رافع بن خدیج یا اسید بن ظہیر کسی ایک کا واسطہ ہے اور اس سند میں یہ واسطہ ساقط ہے، اس لیے یہ سند منقطع ہے مگر متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3899
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي حصين، عن مجاهد، قال: قال رافع بن خديج: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا، وامر رسول الله صلى الله عليه وسلم على الراس والعين:" نهانا ان نتقبل الارض ببعض خرجها". تابعه إبراهيم بن مهاجر.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَأَمْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرَّأْسِ وَالْعَيْنِ:" نَهَانَا أَنْ نَتَقَبَّلَ الْأَرْضَ بِبَعْضِ خَرْجِهَا". تَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی بات سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھی، آپ کا حکم سر آنکھوں پر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں زمین کو اس کی کچھ پیداوار کے بدلے کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ ابراہیم بن مہاجر نے ابوحصین کی متابعت کی ہے (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأحکام42(1384)، (تحفة الأشراف: 3578)، مسند احمد (1/286)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 2900-3903) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3901
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن رافع بن خديج، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحقل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَقْلِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «حقل» سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3899 (صحیح) (سابقہ متابعات کی وجہ سے یہ صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: «حقل» کی تفصیل اوپر گزر چکی ہے مقصد تہائی اور چوتھائی کے بٹائی دینے کا معاملہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3917
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا زكريا بن يحيى، قال: حدثنا محمد بن يزيد بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الله بن حمران، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر، عن الاسود بن العلاء، عن ابي سلمة، عن رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المحاقلة , والمزابنة". رواه القاسم بن محمد، عن رافع بن خديج.
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حُمْرَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ". رَوَاهُ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ و مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ اسے قاسم بن محمد نے بھی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3590) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3918
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا ابو عاصم، قال: حدثنا عثمان بن مرة، قال: سالت القاسم عن المزارعة فحدث، عن رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المحاقلة , والمزابنة". قال ابو عبد الرحمن: مرة اخرى.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنِ الْمُزَارَعَةِ فَحَدَّثَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَرَّةً أُخْرَى.
عثمان بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے بٹائی پر کھیت دینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی نے دوسری مرتبہ (روایت کرتے ہوئے) کہا۔

تخریج الحدیث: «t»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3919
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: قال ابو عاصم، عن عثمان بن مرة، قال: سالت القاسم عن كراء الارض، فقال: قال رافع بن خديج: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض". واختلف على سعيد بن المسيب فيه.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْقَاسِمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: قَالَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". وَاخْتُلِفَ عَلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فِيهِ.
عثمان بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے قاسم سے زمین کرائے پر دینے کے سلسلے میں پوچھا تو وہ بولے: رافع بن خدیج نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ اس حدیث کی روایت میں سعید بن مسیب پر اختلاف واقع ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: خود اس زمین سے پیدا ہونے والے غلہ کے بدلے کرایہ اٹھانے سے منع فرمایا، کیونکہ خود رافع رضی اللہ عنہ نے سونا چاندی کے بدلے کرایہ پر دینے کا فتویٰ دیا ہے۔ نیز مرفوعاً بھی روایت کی ہے (دیکھئیے حدیث رقم ۳۹۲۱، و ۳۹۲۹)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3929
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا حجين بن المثنى، قال: حدثنا الليث، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن حنظلة بن قيس، عن رافع بن خديج، قال: حدثني عمي:" انهم كانوا يكرون الارض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بما ينبت على الاربعاء وشيء من الزرع يستثني صاحب الارض , فنهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك". فقلت لرافع: فكيف كراؤها بالدينار , والدرهم؟ فقال رافع: ليس بها باس بالدينار , والدرهم. خالفه الاوزاعي.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي:" أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَشَيْءٍ مِنَ الزَّرْعِ يَسْتَثْنِي صَاحِبُ الْأَرْضِ , فَنَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ". فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: فَكَيْفَ كِرَاؤُهَا بِالدِّينَارِ , وَالدِّرْهَمِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ: لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ , وَالدِّرْهَمِ. خَالَفَهُ الْأَوْزَاعِيُّ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اس کے بدلے زمین کو بٹائی پر دیتے تھے جو پانی کی کیاریوں پر پیدا ہوتا تھا اور تھوڑی سی اس پیداوار کے بدلے جو زمین کا مالک مستثنی (الگ) کر لیتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے روک دیا۔ میں نے رافع رضی اللہ عنہ سے کہا: تو دینار اور درہم سے کرائے پر دینا کیسا تھا؟ رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: دینار اور درہم کے بدلے دینے میں کوئی حرج نہیں۔ اوزاعی نے لیث کی مخالفت کی ہے، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے جس میں چچا کا ذکر نہیں ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3926 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3933
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي في حديثه، عن حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن حنظلة بن قيس، عن رافع بن خديج، قال:" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء ارضنا ولم يكن يومئذ ذهب ولا فضة، فكان الرجل يكري ارضه بما على الربيع , والاقبال , واشياء معلومة وساقه". رواه سالم بن عبد الله بن عمر، عن رافع بن خديج , واختلف على الزهري فيه.
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ أَرْضِنَا وَلَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ ذَهَبٌ وَلَا فِضَّةٌ، فَكَانَ الرَّجُلُ يُكْرِي أَرْضَهُ بِمَا عَلَى الرَّبِيعِ , وَالْأَقْبَالِ , وَأَشْيَاءَ مَعْلُومَةٍ وَسَاقَهُ". رَوَاهُ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , وَاخْتُلِفَ عَلَى الزُّهْرِيِّ فِيهِ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا، اس وقت سونا اور چاندی (زیادہ) نہیں تھا۔ تو آدمی اپنی زمین کیاریوں اور نالیوں پر ہونے والی پیداوار اور متعین چیزوں کے بدلے کرایہ پر دیتا تھا۔ اسے سالم بن عبداللہ بن عمر نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور اس میں زہری پر اختلاف ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3930 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3938
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
قال الحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع: عن ابن وهب، قال: اخبرني ابو خزيمة عبد الله بن طريف، عن عبد الكريم بن الحارث، عن ابن شهاب، ان رافع بن خديج، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء الارض" ابن شهاب: فسئل رافع بعد ذلك: كيف كانوا يكرون الارض؟، قال:" بشيء من الطعام مسمى , ويشترط ان لنا ما تنبت ماذيانات الارض واقبال الجداول". رواه نافع، عن رافع بن خديج واختلف عليه فيه.
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ: عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو خُزَيْمَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ" ابْنُ شِهَابٍ: فَسُئِلَ رَافِعٌ بَعْدَ ذَلِكَ: كَيْفَ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ؟، قَالَ:" بِشَيْءٍ مِنَ الطَّعَامِ مُسَمًّى , وَيُشْتَرَطُ أَنَّ لَنَا مَا تُنْبِتُ مَاذِيَانَاتُ الْأَرْضِ وَأَقْبَالُ الْجَدَاوِلِ". رَوَاهُ نَافِعٌ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَاخْتُلِفَ عَلَيْهِ فِيهِ.
۱؎: یعنی شعیب کی موافقت کی ہے اور یہ موافقت اس طرح ہے کہ زھری اور رافع کے درمیان سالم کا ذکر نہیں ہے جب کہ مالک اور عقیل نے سالم کا ذکر کیا ہے۔ شرافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا۔ زہری کہتے ہیں: اس کے بعد رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: وہ لوگ زمین کو کرائے پر کیوں کر اٹھاتے تھے؟ وہ بولے: غلے کی متعینہ مقدار کے بدلے میں اور اس بات کی شرط ہوتی تھی کہ ہمارے لیے وہ بھی ہو گا جو زمین میں کیاریوں اور نالیوں پر پیدا ہوتا ہے۔ اسے نافع نے بھی رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس کی روایت میں ان کے شاگردوں میں اختلاف ہوا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (یہ روایت بھی منقطع ہے، لیکن سابقہ متابعت سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3939
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا فضيل، قال: حدثنا موسى بن عقبة، قال: اخبرني نافع، ان رافع بن خديج اخبر عبد الله بن عمر، ان عمومته جاءوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم رجعوا فاخبروا , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء المزارع"، فقال عبد الله: قد علمنا انه كان كل صاحب مزرعة يكريها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على ان له ما على الربيع الساقي الذي يتفجر منه الماء، وطائفة من التبن لا ادري كم هي؟. رواه ابن عون، عن نافع , فقال: عن بعض عمومته.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ عُمُومَتَهُ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعُوا فَأَخْبَرُوا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَدْ عَلِمْنَا أَنَّهُ كَانَ كُلُّ صَاحِبَ مَزْرَعَةٍ يُكْرِيهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنَّ لَهُ مَا عَلَى الرَّبِيعِ السَّاقِي الَّذِي يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْمَاءُ، وَطَائِفَةٌ مِنَ التِّبْنِ لَا أَدْرِي كَمْ هِيَ؟. رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ , فَقَالَ: عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ.
نافع کا بیان ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خبر دی کہ ہمارے چچا لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، پھر واپس آ کر خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیت کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہمیں معلوم ہے کہ وہ (رافع) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں زمین والے تھے، اور اسے کرائے پر اس شرط پر دیتے تھے کہ جو کچھ اس کی کیاریوں کے کناروں پر جہاں سے پانی ہو کر گزرتا ہے پیدا ہو گا اور کچھ گھاس (چارہ) جس کی مقدار انہیں معلوم نہیں ان کی ہو گی۔ اسے ابن عون نے بھی نافع سے روایت کیا ہے لیکن اس میں ( «عمومتہ» کے بجائے) «بعض عمومتہ» کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3935 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3942
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن بزيع، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع , قال: حدثنا ايوب، عن نافع، ان ابن عمر كان يكري مزارعه , حتى بلغه في آخر خلافة معاوية، ان رافع بن خديج يخبر فيها بنهي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتاه وانا معه فساله، فقال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى عن كراء المزارع"، فتركها ابن عمر بعد فكان إذا سئل عنها، قال: زعم رافع بن خديج، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنها. وافقه عبيد الله بن عمر، وكثير بن فرقد، وجويرية بن اسماء.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي مَزَارِعَهُ , حَتَّى بَلَغَهُ فِي آخِرِ خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يُخْبِرُ فِيهَا بِنَهْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، فَتَرَكَهَا ابْنُ عُمَرَ بَعْدُ فَكَانَ إِذَا سُئِلَ عَنْهَا، قَالَ: زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا. وَافَقَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَكَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، وَجُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ.
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کھیت کرایہ پر اٹھاتے تھے، یہاں تک کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے آخری دور میں انہیں معلوم ہوا کہ اس سلسلے میں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ممانعت نقل کرتے ہیں تو وہ ان کے پاس آئے، میں ان کے ساتھ تھا، انہوں نے رافع سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھیتوں کو کرائے پر دینے سے منع فرماتے تھے۔ اس کے بعد ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے ترک کر دیا، پھر جب ان سے اس کے متعلق پوچھا جاتا تو کہتے کہ رافع رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ ایوب کی موافقت عبیداللہ بن عمر، کثیر بن فرقد اور جویریہ بن اسماء نے بھی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 22 (2285)، الحرث 18 (2343)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1548)، سنن ابی داود/البیوع 32 (3394 تعلیقًا)، سنن ابن ماجہ/الرہون 8 (243)، (تحفة الأشراف: 3586)، مسند احمد (2/64، 3/464، 465، 4/140)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3943-3946) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 3943
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الحكم بن اعين، قال: حدثنا شعيب بن الليث، عن ابيه، عن كثير بن فرقد، عن نافع، ان عبد الله بن عمر كان يكري المزارع , فحدث ان رافع بن خديج ياثر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه نهى عن ذلك، قال نافع: فخرج إليه على البلاط وانا معه فساله؟ فقال: نعم،" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كراء المزارع" , فترك عبد الله كراءها.
أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ بْنِ أَعْيَنَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يُكْرِي الْمَزَارِعَ , فَحُدِّثَ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ ذَلِكَ، قَالَ نَافِعٌ: فَخَرَجَ إِلَيْهِ عَلَى الْبَلَاطِ وَأَنَا مَعَهُ فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: نَعَمْ،" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ" , فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَهَا.
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کھیتوں کو کرائیے پر دیتے تھے، ان سے کہا گیا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما مقام بلاط کی طرف نکلے، میں ان کے ساتھ تھا، تو آپ نے رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائے پر دینے سے روکا ہے، چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے کرائے پر دینا چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3942 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3944
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد وهو ابن الحارث، قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، ان رجلا اخبر ابن عمر، ان رافع بن خديج ياثر في كراء الارض حديثا، فانطلقت معه انا , والرجل الذي اخبره , حتى اتى رافعا فاخبره رافع، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض" , فترك عبد الله كراء الارض.
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ رَجُلًا أَخْبَرَ ابْنَ عُمَرَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَأْثُرُ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ حَدِيثًا، فَانْطَلَقْتُ مَعَهُ أَنَا , وَالرَّجُلُ الَّذِي أَخْبَرَهُ , حَتَّى أَتَى رَافِعًا فَأَخْبَرَهُ رَافِعٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ" , فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَ الْأَرْضِ.
نافع سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بتایا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کرائے پر دینے کے سلسلے میں حدیث بیان کرتے ہیں، تو میں اور وہ شخص جس نے انہیں بتایا تھا ان کے ساتھ چلے یہاں تک کہ وہ رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، چنانچہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے زمین کرائے پر اٹھانی چھوڑ دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3942 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3945
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا جويرية، عن نافع , ان رافع بن خديج حدث عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء المزارع".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ حَدَّثَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ".
نافع سے روایت ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3942 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3946
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هشام بن عمار، قال: حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثنا الاوزاعي، قال: حدثني حفص بن عنان، عن نافع، انه حدثه: قال: كان ابن عمر يكري ارضه ببعض ما يخرج منها , فبلغه ان رافع بن خديج يزجر عن ذلك، وقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، قال: كنا نكري الارض قبل ان نعرف رافعا ثم وجد في نفسه فوضع يده على منكبي حتى دفعنا إلى رافع فقال له عبد الله: اسمعت النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن كراء الارض فقال رافع: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تكروا الارض بشيء".
أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ: قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكْرِي أَرْضَهُ بِبَعْضِ مَا يَخْرُجُ مِنْهَا , فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَزْجُرُ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ قَبْلَ أَنْ نَعْرِفَ رَافِعًا ثُمَّ وَجَدَ فِي نَفْسِهِ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي حَتَّى دُفِعْنَا إِلَى رَافِعٍ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَسَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ فَقَالَ رَافِعٌ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تُكْرُوا الْأَرْضَ بِشَيْءٍ".
نافع کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمین کو اس میں پیدا ہونے والے غلہ کے بعض حصے کے بدلے کرائے پر دیتے تھے، پھر انہیں معلوم ہوا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اس سے روکتے اور کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رافع رضی اللہ عنہ کو جاننے سے پہلے ہم زمین کرائے پر اٹھاتے تھے۔ پھر آپ نے اپنے دل میں کچھ محسوس کیا، تو اپنا ہاتھ میرے مونڈھے پر رکھا یہاں تک کہ ہم رافع کے پاس جا پہنچے، پھر ابن عمر نے رافع سے کہا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زمین کرائے پر دینے سے منع فرماتے سنا ہے؟ رافع رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ کسی چیز کے بدلے زمین کرائے پر نہ دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3942 (شاذ) (اس روایت میں ”بشیٔ“ کا لفظ شاذ ہے، باقی باتیں صحیح ہیں)»

وضاحت:
۱؎: «بشیٔ» (کسی چیز کے بدلے) کا لفظ شاذ ہے، کیونکہ سونے چاندی کے عوض زمین کو کرایہ پر دینے کی بات صحیح اور ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ بزيادة بشيء

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3947
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا حميد بن مسعدة، عن عبد الوهاب، قال: حدثنا هشام، عن محمد، ونافع اخبراه، عن رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض". رواه ابن عمر، عن رافع بن خديج. واختلف على عمرو بن دينار.
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، وَنَافِعٍ أخبراه، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ. وَاخْتُلِفَ عَلَى عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، اور (اس روایت میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے رویت کرنے والے) عمرو بن دینار سے روایت میں ان کے شاگردوں نے اختلاف کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3579) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3948
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: كنا نخابر ولا نرى بذلك باسا، حتى زعم رافع بن خديج، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن المخابرة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا وَكِيعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا، حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْمُخَابَرَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ مخابرہ کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے، یہاں تک کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مخابرہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن ابی داود/ البیوع 31 (3389)، سنن ابن ماجہ/الرہون 8 (2450)، (تحفة الأشراف: 3566)، مسند احمد (1/234، 2/11، 3/463، 465، 4/142) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں مخابرہ سے مراد: بٹائی کا وہی معاملہ ہے جس کی تشریح حدیث نمبر ۳۸۹۳ کے حاشیہ میں گزری، یعنی: زمین کے بعض خاص حصوں میں پیدا ہونے والی پیداوار پر بٹائی کرنا، نہ کہ مطلق پیدا وار کے آدھا پر، جو جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3950
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، عن حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت ابن عمر، يقول: كنا لا نرى بالخبر باسا حتى كان عام الاول فزعم رافع ان" نبي الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه". خالفه عارم، فقال: عن حماد، عن عمرو، عن جابر،
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: كُنَّا لَا نَرَى بِالْخِبْرِ بَأْسًا حَتَّى كَانَ عَامَ الْأَوَّلِ فَزَعَمَ رَافِعٌ أَنَّ" نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ". خَالَفَهُ عَارِمٌ، فَقَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ،
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: ہم مخابرہ میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ یہاں تک کہ جب پہلا سال ہوا تو رافع رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے۔ «عارم» محمد بن فضل نے یحییٰ بن عربی کی مخالفت کی ہے۔ اور اسے بسند «عن حماد عن عمرو عن جابر» روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3948 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3958
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا حبان، قال: انبانا عبد الله، عن سعيد بن يزيد ابي شجاع، قال: حدثني عيسى بن سهل بن رافع بن خديج، قال: إني ليتيم في حجر جدي رافع بن خديج، وبلغت رجلا , وحججت معه , فجاء اخي عمران بن سهل بن رافع بن خديج، فقال: يا ابتاه , إنه قد اكرينا ارضنا فلانة بمائتي درهم. فقال: يا بني , دع ذاك , فإن الله عز وجل سيجعل لكم رزقا غيره , إن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قد نهى عن كراء الارض".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حَبَّانُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ أَبِي شُجَاعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عِيسَى بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: إِنِّي لَيَتِيمٌ فِي حَجْرِ جَدِّي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، وَبَلَغْتُ رَجُلًا , وَحَجَجْتُ مَعَهُ , فَجَاءَ أَخِي عِمْرَانُ بْنُ سَهْلِ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، فَقَالَ: يَا أَبَتَاهُ , إِنَّهُ قَدْ أَكْرَيْنَا أَرْضَنَا فُلَانَةَ بِمِائَتَيْ دِرْهَمٍ. فَقَالَ: يَا بُنَيَّ , دَعْ ذَاكَ , فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ سَيَجْعَلُ لَكُمْ رِزْقًا غَيْرَهُ , إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَدْ نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ".
عیسیٰ بن سہل بن رافع بن خدیج کہتے ہیں کہ میں یتیم تھا اور اپنے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی گود میں پرورش پا رہا تھا، میں جوان ہوا اور میں نے ان کے ساتھ حج کیا تو میرے بھائی عمران بن سہل بن رافع بن خدیج آئے اور کہا: اے ابا جان (دادا جان)! ہم نے اپنی زمین فلاں عورت کو دو سو درہم پر کرائے پردے دی ہے۔ انہوں نے کہا: میرے بیٹے! اسے چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے علاوہ روزی دے گا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے روک دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع32(3401)، (تحفة الأشراف: 3569) (شاذ) (اس کے راوی ”عیسیٰ بن سہل“ لین الحدیث ہیں اور اس میں شاذ بات یہ ہے کہ اس میں مطلق کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے، جب کہ خود رافع رضی الله عنہ کی اس روایت کے کئی طرق میں سونا چاندی پر کرایہ پر دینے کی اجازت مذکور ہے)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (3401) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 350
حدیث نمبر: 4539
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا ابو الاحوص , عن طارق , عن سعيد بن المسيب , عن رافع بن خديج , قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة , والمزابنة".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ طَارِقٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ , وَالْمُزَابَنَةِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ اور مزانبہ سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3921(صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.