الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
5. بَابُ : الْقَوَدِ
5. باب: قصاص کا بیان۔
Chapter: Retaliation
حدیث نمبر: 4725
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا بشر بن خالد، قال: حدثنا محمد بن جعفر، عن شعبة، عن سليمان، قال: سمعت عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والتارك دينه المفارق".
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: النَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالتَّارِكُ دِينَهُ الْمُفَارِقُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کا خون بہانا جائز تین صورتوں کے علاوہ جائز نہیں ہے: جان کے بدلے جان ۱؎، جس کا نکاح ہو چکا ہو وہ زنا کرے، جو دین چھوڑ دے اور اس سے پھر جائے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4021 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسی لفظ سے قصاص کا حکم ثابت ہوتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ جان ناحق لی گئی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4021
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، عن سفيان، عن الاعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي لا إله غيره , لا يحل دم امرئ مسلم يشهد ان لا إله إلا الله واني رسول الله إلا ثلاثة نفر: التارك للإسلام مفارق الجماعة، والثيب الزاني، والنفس بالنفس". قال الاعمش: فحدثت به إبراهيم فحدثني، عن الاسود، عن عائشة بمثله.
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ , لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ: التَّارِكُ لِلْإِسْلَامِ مُفَارِقُ الْجَمَاعَةِ، وَالثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ". قَالَ الْأَعْمَشُ: فَحَدَّثْتُ بِهِ إِبْرَاهِيمَ فَحَدَّثَنِي، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں! کسی مسلمان کا خون جو گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں حلال نہیں، سوائے تین افراد کے: ایک وہ جو (مسلمانوں کی) جماعت سے الگ ہو کر اسلام کو ترک کر دے، دوسرا شادی شدہ زانی، اور تیسرا جان کے بدلے جان ۱؎۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے یہ حدیث ابراہیم نخعی سے بیان کی تو انہوں نے اس جیسی حدیث مجھ سے اسود کے واسطے سے عائشہ سے روایت کرتے ہوئے بیان کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 6 (6878)، صحیح مسلم/القسامة (الحدود) 6 (1676)، سنن ابی داود/الحدود 1 (4352)، سنن الترمذی/الدیات10 (1402)، سنن ابن ماجہ/الحدود 1 (2534)، (تحفة الأشراف: 9567)، مسند احمد (1/382، 428، 444، 465)، سنن الدارمی/السیر 11 (2491)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4725 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر کوئی دین اسلام سے مرتد ہو گیا، یا شادی شدہ ہو کر بھی زنا کر لیا، یا کسی کو ناحق قتل کیا ہے، تو اسے ان جرائم کی بنا پر اس کا خون حلال ہو گیا لیکن اس کے خون لینے کا کام اسلامی حکومت کا ہے نہ کہ سماج کا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4022
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن عمرو بن غالب، قال: قالت عائشة: اما علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا رجل زنى بعد إحصانه، او كفر بعد إسلامه، او النفس بالنفس". وقفه زهير.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، أَوْ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، أَوِ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ". وَقَّفَهُ زُهَيْرٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں سوائے اس شخص کے جس نے شادی کے بعد زنا کیا یا اسلام لانے کے بعد کفر کیا یا جان کے بدلے جان لینا ہو۔ اسے زہیر نے موقوفاً روایت کیا ہے (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17422)، مسند احمد (6/58، 181، 205، 214)، ویأتي عند المؤلف برقم 4023 (صحیح) (سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4024
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا محمد بن عيسى، قال: حدثنا حماد بن زيد، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثني ابو امامة بن سهل، وعبد الله بن عامر بن ربيعة , قالا: كنا مع عثمان وهو محصور، وكنا إذا دخلنا مدخلا نسمع كلام من بالبلاط، فدخل عثمان يوما، ثم خرج , فقال: إنهم ليتواعدوني بالقتل. قلنا: يكفيكهم الله. قال: فلم يقتلوني؟ , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: رجل كفر بعد إسلامه، او زنى بعد إحصانه، او قتل نفسا بغير نفس"، فوالله ما زنيت في جاهلية ولا إسلام، ولا تمنيت ان لي بديني بدلا منذ هداني الله، ولا قتلت نفسا فلم يقتلونني.
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ بْنُ سَهْلٍ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ , قَالَا: كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ، وَكُنَّا إِذَا دَخَلْنَا مَدْخَلًا نَسْمَعُ كَلَامَ مَنْ بِالْبَلَاطِ، فَدَخَلَ عُثْمَانُ يَوْمًا، ثُمَّ خَرَجَ , فَقَالَ: إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونِّي بِالْقَتْلِ. قُلْنَا: يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ. قَالَ: فَلِمَ يَقْتُلُونِّي؟ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ، أَوْ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ، أَوْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ"، فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا إِسْلَامٍ، وَلَا تَمَنَّيْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِيَ اللَّهُ، وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا فَلِمَ يَقْتُلُونَنِي.
ابوامامہ بن سہل اور عبداللہ بن عامر بن ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور وہ (اپنے گھر میں) قید تھے۔ ہم جب کسی جگہ سے اندر گھستے تو بلاط ۱؎ والوں کی گفتگو سنتے۔ ایک دن عثمان رضی اللہ عنہ اندر گئے پھر باہر آئے اور بولے: یہ لوگ مجھے قتل کی دھمکی دے رہے ہیں۔ ہم نے کہا: آپ کے لیے تو اللہ کافی ہے۔ وہ بولے: آخر یہ لوگ مجھے کیوں قتل کرنے کے درپہ ہیں؟ حالانکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین میں سے کسی ایک سبب سے: کسی نے اسلام لانے کے بعد کافر و مرتد ہو گیا ہو، یا شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا ہو، یا ناحق کسی کو قتل کیا ہو، اللہ کی قسم! نہ تو میں نے جاہلیت میں زنا کیا، اور نہ اسلام لانے کے بعد، اور جب سے مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت نصیب ہوئی میں نے یہ آرزو بھی نہیں کی کہ میرے لیے اس دین کے بجائے کوئی اور دین ہو، اور نہ میں نے ناحق کسی کو قتل کیا، تو آخر یہ مجھے کیوں کر قتل کریں گے؟۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 3 (4502)، سنن الترمذی/الفتن 1 (2158)، سنن ابن ماجہ/الحدود 1 (2533)، (تحفة الأشراف: 9782)، مسند احمد (1/61-62، 65، 70)، سنن الدارمی/الحدود 2 (2343) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: بلاط: مسجد نبوی اور بازار کے درمیان مدینہ میں ایک جگہ کا نام تھا۔ بلاط: دراصل ایسی خالی جگہ کو کہتے ہیں جس میں اینٹ بچھائی گئی ہو۔ اس جگہ اینٹ بچھائی گئی تھی، پھر اس مکان کا یہی نام پڑ گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4053
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا العباس بن محمد الدوري، قال: حدثنا ابو عامر العقدي، عن إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن رفيع، عن عبيد بن عمير، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث خصال: زان محصن يرجم، او رجل قتل رجلا متعمدا فيقتل، او رجل يخرج من الإسلام يحارب الله عز وجل ورسوله فيقتل او يصلب او ينفى من الارض".
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ: زَانٍ مُحْصَنٌ يُرْجَمُ، أَوْ رَجُلٌ قَتَلَ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا فَيُقْتَلُ، أَوْ رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ يُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصْلَبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الْأَرْضِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک تو شادی شدہ زانی کو رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جس نے کسی شخص کو جان بوجھ کر قتل کیا تو اسے قتل کیا جائے گا، تیسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہوئے اسلام سے مرتد ہو جائے، تو اسے سولی دی جائے گی، یا جلا وطن کر دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 1 (4353)، (تحفة الأشراف: 16326)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4747) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «من الإسلام» کا ٹکڑا سنن أبی داود میں نہیں ہے، اسی بنا پر امام خطابی نے اس حدیث کا مصداق مسلم محاربین (جنگجوؤں) اور باغیوں کو قرار دیا ہے، جن کی سزاؤں کا بیان حدیث نمبر ۴۰۲۹ کے حاشیہ میں گزر چکا ہے، تینوں سزاؤں میں (امام کو اختیار دینے کی بات کافر محاربین کے بارے میں ہے) ۲؎: گویا محاربین اسلام کے سلسلہ میں اختیار ہے کہ امام انہیں قتل کرے، سولی دے یا جلا وطن کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4062
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا ابو الازهر احمد بن الازهر النيسابوري، قال: حدثنا إسحاق بن سليمان الرازي، قال: انبانا المغيرة بن مسلم، عن مطر الوراق، عن نافع، عن ابن عمر، ان عثمان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بإحدى ثلاث: رجل زنى بعد إحصانه فعليه الرجم، او قتل عمدا فعليه القود، او ارتد بعد إسلامه فعليه القتل".
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّازِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُثْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: رَجُلٌ زَنَى بَعْدَ إِحْصَانِهِ فَعَلَيْهِ الرَّجْمُ، أَوْ قَتَلَ عَمْدًا فَعَلَيْهِ الْقَوَدُ، أَوِ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ فَعَلَيْهِ الْقَتْلُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی مسلمان کا خون حلال نہیں مگر تین صورتوں میں: ایک وہ شخص جس نے شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کیا تو اسے رجم کیا جائے گا، یا جس نے جان بوجھ کر قتل کیا تو اس کو اس کے بدلے میں قتل کیا جائے گا، یا وہ شخص جو اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا، تو اسے بھی قتل کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9821)، مسند احمد (1/63) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مرتد کے سلسلہ میں اجماع ہے کہ اسے قتل کرنا واجب ہے، اس سلسلہ میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 4063
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا مؤمل بن إهاب، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرني ابن جريج، عن ابي النضر، عن بسر بن سعيد، عن عثمان بن عفان، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يحل دم امرئ مسلم إلا بثلاث: ان يزني بعد ما احصن، او يقتل إنسانا فيقتل، او يكفر بعد إسلامه فيقتل".
أَخْبَرَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِثَلَاثٍ: أَنْ يَزْنِيَ بَعْدَ مَا أُحْصِنَ، أَوْ يَقْتُلَ إِنْسَانًا فَيُقْتَلَ، أَوْ يَكْفُرَ بَعْدَ إِسْلَامِهِ فَيُقْتَلَ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: کسی مسلمان شخص کا خون حلال نہیں تین صورتوں کے سوائے: یہ کہ وہ شادی شدہ ہونے کے بعد زنا کرے، یا وہ کسی انسان کو قتل کرے تو اسے قتل کیا جائے یا وہ اسلام لانے کے بعد کافر (مرتد) ہو جائے تو اسے قتل کیا جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9784) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4747
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن حفص بن عبد الله، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم، عن عبد العزيز بن رفيع، عن عبيد بن عمير، عن عائشة ام المؤمنين، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" لا يحل قتل مسلم إلا في إحدى ثلاث خصال: زان محصن فيرجم، ورجل يقتل مسلما متعمدا، ورجل يخرج من الإسلام فيحارب الله عز وجل ورسوله فيقتل او يصلب او ينفى من الارض".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَا يَحِلُّ قَتْلُ مُسْلِمٍ إِلَّا فِي إِحْدَى ثَلَاثِ خِصَالٍ: زَانٍ مُحْصَنٌ فَيُرْجَمُ، وَرَجُلٌ يَقْتُلُ مُسْلِمًا مُتَعَمِّدًا، وَرَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ الْإِسْلَامِ فَيُحَارِبُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولَهُ فَيُقْتَلُ أَوْ يُصَلَّبُ أَوْ يُنْفَى مِنَ الْأَرْضِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا قتل جائز نہیں ہے مگر جب تین صورتوں میں سے کوئی ایک صورت ہو ۱؎: شادی شدہ ہو کر زنا کرے تو اسے رجم کیا جائے گا، کوئی شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر (ناحق) قتل کرے، کوئی اسلام سے نکل جائے اور اللہ اور اس کے رسول کے خلاف محاذ جنگ بناتا پھرے، تو اسے قتل کیا جائے گا، یا سولی پر چڑھایا جائے گا، یا پھر جلا وطن کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4053 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور ان تین صورتوں میں کافر کے بدلے مسلم کو قتل کرنے کی بات نہیں ہے اسی سے مؤلف کا باب پر استدلال ہے، جو بہرحال مبہم ہے، لیکن اگلی حدیث اس باب میں بالکل واضح ہے۔ کافر چاہے حربی ہو یا ذمی، یہی جمہور علماء امت کا قول ہے۔ البتہ ذمی کے قتل کا گناہ بہت ہی زیادہ ہے، دیکھئیے اگلی حدیث۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.