الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
General Behavior (Kitab Al-Adab)
1. باب فِي الْحِلْمِ وَأَخْلاَقِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
1. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ اور تحمل و بردباری کا بیان۔
Chapter: Regarding forbearance and the character of the Prophet(pbuh).
حدیث نمبر: 4773
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مخلد بن خالد الشعيري، حدثنا عمر بن يونس، حدثنا عكرمة يعني ابن عمار، قال: حدثني إسحاق يعني ابن عبد الله بن ابي طلحة، قال: قال انس:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم من احسن الناس خلقا، فارسلني يوما لحاجة، فقلت: والله لا اذهب وفي نفسي ان اذهب لما امرني به نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: فخرجت حتى امر على صبيان وهم يلعبون في السوق، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم قابض بقفاي من ورائي، فنظرت إليه وهو يضحك، فقال: يا انيس، اذهب حيث امرتك"، قلت: نعم، انا اذهب يا رسول الله، قال انس: والله لقد خدمته سبع سنين او تسع سنين، ما علمت قال لشيء صنعت: لم فعلت كذا وكذا؟ ولا لشيء تركت: هلا فعلت كذا وكذا".
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاق يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، قَالَ: قَالَ أَنَسٌ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: يَا أُنَيسُ، اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُكَ"، قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذّهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا؟ وَلَا لِشَيْءٍ تَرَكْتُ: هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا: قسم اللہ کی، میں نہیں جاؤں گا، حالانکہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے، اس لیے ضرور جاؤں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہا تھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ننھے انس! جاؤ جہاں میں نے تمہیں حکم دیا ہے میں نے عرض کیا: ٹھیک ہے، میں جا رہا ہوں، اللہ کے رسول، انس کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میں نے سات سال یا نو سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں نہیں کیا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفضائل 13 (2310)، (تحفة الأشراف: 184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوصایا 25 (2768)، الأدب 39 (6038)، الدیات 27 (6911)، سنن الترمذی/البر والصلة 69 (2015) (حسن)» ‏‏‏‏

Anas said: The Messenger of Allah ﷺ was one of the best of men in character. One day he sent me to do something, and I said: I swear by Allah that i will not go. But in my heart I felt that I should go to do what the prophet of Allah ﷺ had commanded me; so I went out and came upon some boys who were playing in the street. All of a sudden the Messenger of Allah ﷺ who had come up behind caught me by the back of the neck, and when I looked at him he was laughing. He said: Go where I ordered you, little Anas. I replied: Yes, I am going, Messenger of Allah! Anas said: I swear by Allah, I served him for seven or nine years, and he never said to me about a thing which I had done: Why did you do such and such? Nor about a thing which I left: Why did not do such and such?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4755


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (2310)
حدیث نمبر: 4774
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا سليمان يعني ابن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال:" خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين بالمدينة، وانا غلام ليس كل امري كما يشتهي صاحبي ان اكون عليه، ما قال لي فيها: اف قط، وما قال لي: لم فعلت هذا، او: الا فعلت هذا".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ بِالْمَدِينَةِ، وَأَنَا غُلَامٌ لَيْسَ كُلُّ أَمْرِي كَمَا يَشْتَهِي صَاحِبِي أَنْ أَكُونَ عَلَيْهِ، مَا قَالَ لِي فِيهَا: أُفٍّ قَطُّ، وَمَا قَالَ لِي: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا، أَوْ: أَلَّا فَعَلْتَ هَذَا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دس سال مدینہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، میں ایک کمسن بچہ تھا، میرا ہر کام اس طرح نہ ہوتا تھا جیسے میرے آقا کی مرضی ہوتی تھی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی مجھ سے اف تک نہیں کہا اور نہ مجھ سے یہ کہا: تم نے ایسا کیوں کیا؟ یا تم نے ایسا کیوں نہیں کیا؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 427)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/195) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Anas ibn Malik: I served the Prophet ﷺ at Madina for ten years. I was a boy. Every work that I did was not according to the desire of my master, but he never said to me: Fie, nor did he say to me: Why did you do this? or Why did you not do this?
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 4756


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
وأصله عند البخاري (6038) ومسلم (2309)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.