الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
14. باب مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ فِيمَا يُسْقَى بِالأَنْهَارِ وَغَيْرِهِ
14. باب: نہر وغیرہ سے سینچائی کر کے پیدا کی گئی فصل کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 639
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو موسى الانصاري، حدثنا عاصم بن عبد العزيز المدني، حدثنا الحارث بن عبد الرحمن بن ابي ذباب، عن سليمان بن يسار، وبسر بن سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فيما سقت السماء والعيون العشر، وفيما سقي بالنضح نصف العشر ". قال: وفي الباب عن انس بن مالك، وابن عمر، وجابر. قال ابو عيسى: وقد روي هذا الحديث عن بكير بن عبد الله بن الاشج، وعن سليمان بن يسار، وبسر بن سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، وكان هذا اصح وقد صح حديث ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الباب، وعليه العمل عند عامة الفقهاء.حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَاب، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ الْعُشْرُ، وَفِيمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، وَبُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَكَأَنَّ هَذَا أَصَحُّ وَقَدْ صَحَّ حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَاب، وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ عَامَّةِ الْفُقَهَاءِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس فصل کی سینچائی بارش یا نہر کے پانی سے کی گئی ہو، اس میں زکاۃ دسواں حصہ ہے، اور جس کی سینچائی ڈول سے کھینچ کر کی گئی ہو تو اس میں زکاۃ دسویں حصے کا آدھا یعنی بیسواں حصہ ۱؎ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں انس بن مالک، ابن عمر اور جابر سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- یہ حدیث بکیر بن عبداللہ بن اشج، سلیمان بن یسار اور بسر بن سعید سے بھی روایت کی گئی ہے، اور ان سب نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے، گویا یہ زیادہ صحیح ہے،
۳- اور اس باب میں ابن عمر کی حدیث بھی صحیح ہے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ۲؎،
۴- اور اسی پر بیشتر فقہاء کا عمل ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزکاة 17 (1816)، (تحفة الأشراف: 12208 و13483) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں بالاتفاق «حولان حول» سال کا پورا ہونا شرط نہیں، البتہ نصاب شرط ہے یا نہیں جمہور ائمہ عشر یا نصف عشر کے لیے نصاب کو شرط مانتے ہیں، جب تک پانچ وسق نہ ہو عشر یا نصف عشر واجب نہیں ہو گا، اور امام ابوحنیفہ کے نزدیک نصاب شرط نہیں، وہ کہتے ہیں: «يا أيها الذين آمنوا أنفقوا من طيبات ما كسبتم ومما أخرجنا لكم من الأرض ولا تيمموا الخبيث منه تنفقون ولستم بآخذيه إلا أن تغمضوا فيه واعلموا أن الله غني حميد» (البقرة: 267) اے ایمان والو! اپنی پاکیزہ کمائی میں سے اور زمین میں سے تمہارے لیے ہماری نکالی ہوئی چیزوں میں سے خرچ کرو، ان میں سے بری چیزوں کے خرچ کرنے کا قصد نہ کرنا، جسے تم خود لینے والے نہیں ہو، ہاں اگر آنکھیں بند کر لو تو، اور جان لو اللہ تعالیٰ بےپرواہ اور خوبیوں والا ہے۔ «مما أخرجنا» میں «ما» کلمہ عموم ہے اس طرح «فيما سقت السماء وفيما سقى بالنضح» میں بھی «ما» کلمہ عموم ہے۔
۲؎: اور جو آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بما بعده (640)
حدیث نمبر: 640
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن الحسن، حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا ابن وهب، حدثني يونس، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم " انه سن فيما سقت السماء والعيون او كان عثريا العشر وفيما سقي بالنضح نصف العشر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّهُ سَنَّ فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرَ وَفِيمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفَ الْعُشْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ طریقہ جاری فرمایا کہ جسے بارش یا چشمے کے پانی نے سیراب کیا ہو، یا عثری یعنی رطوبت والی زمین ہو جسے پانی دینے کی ضرورت نہ پڑتی ہو تو اس میں دسواں حصہ زکاۃ ہے، اور جسے ڈول سے سیراب کیا جاتا ہو اس میں دسویں کا آدھا یعنی بیسواں حصہ زکاۃ ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 55 (1483)، سنن ابی داود/ الزکاة 11 (1596)، سنن النسائی/الزکاة 25 (2490)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 17 (1812)، (تحفة الأشراف: 6977) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1817)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.