الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
The Book of the Qiblah
8. بَابُ : التَّشْدِيدِ فِي الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَىِ الْمُصَلِّي وَبَيْنَ سُتْرَتِهِ
8. باب: نمازی اور سترہ کے درمیان گزرنے کی شناعت کا بیان۔
Chapter: Stern warning against passing between a praying person and his Sutra
حدیث نمبر: 758
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عبد الرحمن بن ابي سعيد، عن ابي سعيد، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كان احدكم يصلي، فلا يدع احدا ان يمر بين يديه، فإن ابى فليقاتله".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ يُصَلِّي، فَلَا يَدَعْ أَحَدًا أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھ رہا ہو تو اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے، اگر وہ نہ مانے تو اسے سختی سے دفع کرے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 48 (505)، سنن ابی داود/الصلاة 108 (697، 698) مطولاً، سنن ابن ماجہ/إقامة 39 (954) مطولاً، (تحفة الأشراف: 4117)، موطا امام مالک/السفر 10 (33)، مسند احمد 3/34، 43، 49، 57، 93، سنن الدارمی/الصلاة 125 (1451) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 4866
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن مصعب، قال: حدثنا محمد بن المبارك، قال: حدثنا عبد العزيز بن محمد، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري، انه كان يصلي فإذا بابن لمروان يمر بين يديه، فدراه فلم يرجع , فضربه فخرج الغلام يبكي حتى اتى مروان فاخبره، فقال: مروان لابي سعيد: لم ضربت ابن اخيك؟. قال: ما ضربته إنما ضربت الشيطان، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا كان احدكم في صلاة , فاراد إنسان يمر بين يديه فيدرؤه ما استطاع , فإن ابى فليقاتله فإنه شيطان".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي فَإِذَا بِابْنٍ لِمَرْوَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَدَرَأَهُ فَلَمْ يَرْجِعْ , فَضَرَبَهُ فَخَرَجَ الْغُلَامُ يَبْكِي حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ: مَرْوَانُ لِأَبِي سَعِيدٍ: لِمَ ضَرَبْتَ ابْنَ أَخِيكَ؟. قَالَ: مَا ضَرَبْتُهُ إِنَّمَا ضَرَبْتُ الشَّيْطَانَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ , فَأَرَادَ إِنْسَانٌ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيَدْرَؤُهُ مَا اسْتَطَاعَ , فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّهُ شَيْطَانٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، اچانک مروان کا بیٹا ان کے آگے سے گزر رہا تھا، آپ نے اسے روکا، وہ نہیں لوٹا تو آپ نے اسے مارا، بچہ روتا ہوا نکلا اور مروان کے پاس آیا اور انہیں یہ بات بتائی، مروان نے ابو سعید خدری سے کہا: آپ نے اپنے بھتیجے کو کیوں مارا؟ انہوں نے کہا: میں نے اسے نہیں، بلکہ شیطان کو مارا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: تم میں سے جب کوئی نماز میں ہو اور کوئی انسان سامنے سے گزرنے کا ارادہ کرے تو اسے طاقت بھر روکے، اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے، اس لیے کہ وہ شیطان ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4183)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 100 (509)، وبدء الخلق 11 (3274)، صحیح مسلم/الصلاة48(505)، سنن ابی داود/الصلاة108(700)، سنن ابن ماجہ/الإقامة39(954)، موطا امام مالک/السفر 10 (33)، مسند احمد (3/34)، 43-44، 49، 63 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.