ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ہم تیس سواروں کو رسول اللہ ﷺ نے ایک سریہ (فوجی ٹولی) میں بھیجا ہم ایک قبیلہ میں اترے اور ہم نے ان سے اپنی مہمان نوازی کا مطالبہ کیا لیکن انہوں نے انکار کر دیا پھر ایسا ہوا کہ ان کے سردار کو بچھو نے ڈنک مار دیا چنانچہ وہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے : کیا آپ لوگوں میں کوئی بچھو کے ڈسنے پر جھاڑ پھونک کرتا ہے میں نے کہا : ہاں میں کرتا ہوں لیکن میں اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک تم ہمیں کچھ بکریاں نہ دے دو انہوں نے کہا : ہم آپ کو تیس بکریاں دیں گے ہم نے اسے قبول کر لیا اور میں نے سات مرتبہ سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ اچھا ہو گیا اور ہم نے وہ بکریاں لے لیں پھر ہمیں اس میں کچھ تردد محسوس ہوا تو ہم نے (اپنے ساتھیوں سے) کہا (ان کے کھانے میں) جلد بازی نہ کرو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ جائیں (اور آپ سے ان کے بارے میں پوچھ لیں) پھر جب ہم (مدینہ) آئے تو میں نے جو کچھ کیا تھا نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : ” کیا تمہیں معلوم نہیں کہ سورۃ فاتحہ جھاڑ پھونک ہے انہیں آپس میں بانٹ لو اور اپنے ساتھ میرا بھی ایک حصہ لگاؤ “
22. سنن ترمذی --- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل --- باب : مال غنیمت میں غلام کے حصے کا بیان ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 1557 --- حکم البانی: صحيح ، صحيح أبي داود ( 2440 ) ... عمیر مولیٰ ابی اللحم ؓ کہتے ہیں کہ میں اپنے مالکان کے ساتھ غزوہ خیبر میں شریک ہوا ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے میرے سلسلے میں گفتگو کی اور آپ کو بتایا کہ میں غلام ہوں ، چنانچہ آپ نے حکم دیا اور میرے جسم پر تلوار لٹکا دی گئی ، میں (کوتاہ قامت ہونے اور تلوار کے بڑی ہونے کے سبب) اسے گھسیٹتا تھا ، آپ نے میرے لیے مال غنیمت سے کچھ سامان دینے کا حکم دیا ، میں نے آپ کے سامنے وہ دم ، جھاڑ پھونک پیش کیا جس سے میں دیوانوں کو جھاڑ پھونک کرتا تھا ، آپ نے مجھے اس کا کچھ حصہ چھوڑ دینے اور کچھ یاد رکھنے کا حکم دیا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابن عباس ؓ سے بھی روایت ہے ، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ غلام کو حصہ نہیں ملے گا البتہ عطیہ کے طور پر اسے کچھ دیا جائے گا ، ثوری ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۔ ... (ص/ح)
23. صحیح بخاری --- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں --- باب : داغ لگوانا یا لگانا اور جو شخص داغ نہ لگوائے اس کی فضیلت کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 5705 --- ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ نظر بد اور زہریلے جانور کے کاٹ کھانے کے سوا اور کسی چیز پر جھاڑ پھونک صحیح نہیں ۔ (حصین نے بیان کیا کہ) پھر میں نے اس کا ذکر سعید بن جبیر سے کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے تمام امتیں پیش کی گئیں ایک ایک ، دو دو نبی اور ان کے ساتھ ان کے ماننے والے گزرتے رہے اور بعض نبی ایسے بھی تھے کہ ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا آخر میرے سامنے ایک بڑی بھاری جماعت آئی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ، کیا یہ میری امت کے لوگ ہیں ؟ کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے پھر کہا گیا کہ کناروں کی طرف دیکھو میں نے دیکھا کہ ایک بہت ہی عظیم جماعت ہے جو کناروں پر چھائی ہوئی ہے پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو ، ادھر دیکھو آسمان کے مختلف کناروں میں میں نے دیکھا کہ جماعت ہے جو تمام افق پر چھائی ہوئی ہے ۔ کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار حساب کے بغیر جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے ۔ اس کے بعد آپ (اپنے حجرہ میں) تشریف لے گئے اور کچھ تفصیل نہیں فرمائی لوگ ان جنتیوں کے بارے میں بحث کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کے رسول کی اتباع کی ہے ، اس لیے ہم ہی (صحابہ) وہ لوگ ہیں یا ہماری وہ اولاد ہیں جو اسلام میں پیدا ہوئے کیونکہ ہم جاہلیت میں پیدا ہوئے تھے ۔ یہ باتیں جب نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوئیں تو آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے ، فال نہیں دیکھتے اور داغ کر علاج نہیں کرتے بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ اس پر عکاشہ بن محصن ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں ۔ اس کے بعد دوسرے صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں بھی ان میں ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے ۔
حدیث نمبر: 3883 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرما رہے تھے : ” جھاڑ پھونک (منتر) گنڈا (تعویذ) اور تولہ شرک ہیں “ عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی زینب ؓ کہتی ہیں : میں نے کہا : آپ ایسا کیوں کہتے ہیں ؟ قسم اللہ کی میری آنکھ درد کی شدت سے نکلی آتی تھی اور میں فلاں یہودی کے پاس دم کرانے آتی تھی تو جب وہ دم کر دیتا تھا تو میرا درد بند ہو جاتا تھا ، عبداللہ ؓ بولے : یہ کام تو شیطان ہی کا تھا وہ اپنے ہاتھ سے آنکھ چھوتا تھا تو جب وہ دم کر دیتا تھا تو وہ اس سے رک جاتا تھا ، تیرے لیے تو بس ویسا ہی کہنا کافی تھا جیسا رسول اللہ ﷺ کہتے تھے : « ذہب الباس رب الناس اشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما » ” لوگوں کے رب ! بیماری کو دور فرما ، شفاء دے ، تو ہی شفاء دینے والا ہے ، ایسی شفاء جو کسی بیماری کو نہ رہنے دے “ ۔ ... (ض) ... حدیث متعلقہ ابواب: مسنون اذکار ۔ نظر بد یا بیماری سے محفوظ رہنے کیلئے چھلا ، منکا ، کڑا ، زنجیر ، حلقہ یا تعویذ پہننا شرک ہے ۔ نظر بد یا حادثات سے بچنے کیلئے کار ، مکان یا دکان وغیرہ پر گھوڑے کی نعل لٹکانا یا مٹی کی کالی ہنڈیا لٹکانا شرک ہے ۔
25. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل --- باب : سانپ اور بچھو کے جھاڑ پھونک کا بیان ۔
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سانپ اور بچھو کے (کاٹے پر) دم (جھاڑ پھونک) کرنے کی اجازت دی ہے
26. صحیح بخاری --- کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں --- باب : دم جھاڑ نہ کرانے کی فضیلت ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 5752 --- ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حصین بن نمیر نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ (خواب میں) مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں ۔ بعض نبی گزرتے اور ان کے ساتھ (ان کی اتباع کرنے والا) صرف ایک ہوتا ۔ بعض گزرتے اور ان کے ساتھ دو ہوتے بعض کے ساتھ پوری جماعت ہوتی اور بعض کے ساتھ کوئی بھی نہ ہوتا پھر میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جس سے آسمان کا کنارہ ڈھک گیا تھا میں سمجھا کہ یہ میری ہی امت ہو گی لیکن مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر مجھ سے کہا کہ دیکھو میں نے ایک بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے آسمانوں کا کنارہ ڈھانپ لیا ہے ۔ پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو ، ادھر دیکھو ، میں نے دیکھا کہ بہت سی جماعتیں ہیں جو تمام افق پر محیط تھیں ۔ کہا گیا کہ یہ آپ کہ امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بے حساب جنت میں داخل کئے جائیں گے پھر صحابہ مختلف جگہوں میں اٹھ کر چلے گئے اور نبی کریم ﷺ نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ستر ہزار کون لوگ ہوں گے ۔ صحابہ کرام ؓ نے آپس میں اس کے متعلق مذاکرہ کیا اور کہا کہ ہماری پیدائش تو شرک میں ہوئی تھی البتہ بعد میں ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے لیکن یہ ستر ہزار ہمارے بیٹے ہوں گے جو پیدائش ہی سے مسلمان ہیں ۔ جب رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بدفالی نہیں کرتے ، نہ منتر سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ فرمایا کہ ہاں ۔ ایک دوسرے صاحب سعد بن عبادہ ؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے جو ہونا تھا ہو چکا ۔
27. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم --- تعویذ [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3121 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2972... قیس بن سکن اسدی کہتے ہیں : سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے اپنی بیوی کو دیکھا کہ اس نے خسرہ کی بیماری کی وجہ سے تعویز پہنا ہوا تھا ، آپ نے اسے سختی سے کاٹا اور کہا : عبداللہ کی آل ، شرک سے بیزار ہے ، ہم نے رسول اللہ ﷺ سے یہ بات بھی یاد کی ہے کہ : ”بلاشبہ جھاڑ پھونک ، تعویذ اور حبّ کے اعمال شرک ہیں ۔ “
28. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل --- باب : دم ( جھاڑ پھونک ) کرتے وقت پھونکنے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3529 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب بیمار پڑے تو اپنے اوپر معوذات پڑھتے اور پھونک لیتے ، لیکن جب آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو میں آپ ﷺ کے اوپر پڑھتی اور برکت کی امید سے آپ ہی کا ہاتھ آپ پر پھیرتی ۔ ... (ص/ح)
29. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل --- باب : اللہ تعالیٰ نے ایسی کوئی بیماری نہیں اتاری جس کا علاج نہ اتارا ہو ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3437 --- حکم البانی: ضعيف... ابوخزامہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا گیا : بتائیے ان دواؤں کے بارے میں جن سے ہم علاج کرتے ہیں ، ان منتروں کے بارے میں جن سے ہم جھاڑ پھونک کرتے ہیں ، اور ان بچاؤ کی چیزوں کے بارے میں جن سے ہم بچاؤ کرتے ہیں ، کیا یہ چیزیں اللہ تعالیٰ کی تقدیر کو کچھ بدل سکتی ہیں ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ خود اللہ تعالیٰ کی تقدیر میں شامل ہیں “ ۔ ... (ض)
30. سنن ابی داود --- کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل --- باب : مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کا پہننا ناجائز ہے ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 4222 --- حکم البانی: منكر... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے تھے کہ اللہ کے نبی کریم ﷺ دس خصلتیں ناپسند فرماتے تھے ، زردی یعنی خلوق کو ، سفید بالوں کے تبدیل کرنے کو ، تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کو ، سونے کی انگوٹھی پہننے کو ، بے موقع و محل اجنبیوں کے سامنے عورتوں کے زیب و زینت کے ساتھ اور بن ٹھن کر نکلنے کو ، شطرنج کھیلنے کو ، معوذات کے علاوہ سے جھاڑ پھونک کرنے کو ، تعویذ اور گنڈے لٹکانے کو اور ناجائز جگہ منی ڈالنے کو ، اور بچے کے فساد کو یعنی اسے کمزور کرنے کو اس طرح پر کہ ایام رضاعت میں اس کی ماں سے صحبت کرے البتہ اسے حرام نہیں ٹھہراتے تھے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اہل بصرہ اس حدیث کی سند میں منفرد ہیں ، واللہ اعلم ... (ض)
حدیث نمبر: 3884 --- حکم البانی: صحيح... عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جھاڑ پھونک ، نظر بد یا زہریلے ڈنک کے علاوہ کسی اور چیز کے لیے نہیں “ ۔ ... (ص/ح)
32. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم --- دم اور اس کی صورتیں [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3116 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 178... ابوبکر بن سلیمان بن ابوحثمہ قریشی کہتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کے پہلو میں ایک پھوڑا نکل آیا ، اسے بتلایا گیا کہ سیدہ شفاء بنت عبداللہ ؓ اس پھوڑے پر جھاڑ پھونک کرتی ہیں ۔ وہ ان کے پاس گیا اور مطالبہ کیا وہ اسے دم کریں ۔ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے جب سے اسلام قبول کیا ، کسی کو دم نہیں کیا ۔ وہ انصاری رسول ﷺ کے پاس چلا گیا اور شفاء کی ساری بات بتلا دی ۔ آپ ﷺ نے شفاء کو بلایا اور اسے فرمايا ” اپنا دم مجھ پر پیش کرو ۔ ”انہوں نے ایسے ہی کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”انصاری کو دم کر اور حفصہ کو اس دم کی تعلیم دے ، جیسا کہ تو پہلے اسے کتابت سکھلا چکی ہے ۔ “
33. سلسلہ احادیث صحیحہ --- فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم --- تعویذ [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 3124 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 331... سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا : ”بیشک جھاڑ پھونک ، تعویذ اور حبّ کے اعمال شرک ہیں ۔ “
34. صحیح بخاری --- کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں --- باب : جو اللہ پر بھروسہ کرے گا اللہ بھی اس کے لیے کافی ہو گا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 6472 --- مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے حصین بن عبداللہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں سعید بن جبیر کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا ، انہوں نے ابن عباس ؓ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میری امت کے ستر ہزار لوگ بے حساب جنت میں جائیں گے ۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: بیماری میں دم دوا نہ کروانے اور محض اللہ پر بھروسہ کرنے کی فضیلت ۔
35. سنن ترمذی --- کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع --- باب : قیامت کے دن شفاعت پر ایک اور حدیث ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 2446 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم ﷺ معراج کے لیے تشریف لے گئے تو وہاں آپ کا ایک نبی اور کئی نبیوں کے پاس سے گزر ہوا ، ان میں سے کسی نبی کے ساتھ ان کی پوری امت تھی ، کسی کے ساتھ ایک جماعت تھی ، کسی کے ساتھ کوئی نہ تھا ، یہاں تک کہ آپ کا گزر ایک بڑے گروہ سے ہوا ، تو آپ نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ کہا گیا : یہ موسیٰ اور ان کی قوم ہے ، آپ اپنے سر کو بلند کیجئے اور دیکھئیے : تو یکایک میں نے ایک بہت بڑا گروہ دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو اس جانب سے اس جانب تک گھیر رکھا تھا ، مجھ سے کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس کے سوا آپ کی امت میں ستر ہزار اور ہیں جو جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوں گے ، پھر آپ ﷺ گھر میں تشریف لے گئے اور لوگ آپ سے اس کی بابت نہیں پوچھ سکے اور نہ ہی آپ نے ان کے سامنے اس کی تفسیر بیان کی ، چنانچہ ان میں سے بعض صحابہ نے کہا : شاید وہ ہم ہی لوگ ہوں اور بعض نے کہا : شاید ہماری وہ اولاد ہیں جو فطرت اسلام پر پیدا ہوئیں ۔ لوگ گفتگو کر ہی رہے تھے کہ نبی اکرم ﷺ باہر نکل آئے اور فرمایا : ” یہ وہ لوگ ہوں گے جو نہ بدن پر داغ لگواتے ہیں اور نہ جھاڑ پھونک اور منتر کرواتے ہیں اور نہ ہی بدفالی لیتے ہیں ، وہ صرف اپنے رب پر توکل و اعتماد کرتے ہیں “ ، اسی اثناء میں عکاشہ بن محصن ؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں “ ، (تم بھی انہی میں سے ہو) پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا : کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں ؟ تو آپ نے فرمایا : ” عکاشہ نے تم پر سبقت حاصل کر لی “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور ابن مسعود ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
36. سنن ابی داود --- کتاب: اجارے کے احکام و مسائل --- باب : طبیب اور معالج کی کمائی کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 3420 --- حکم البانی: صحيح... خارجہ بن صلت کے چچا علاقہ بن صحار تمیمی ؓ سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایک قوم کے پاس سے ہوا تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ آدمی (یعنی نبی اکرم ﷺ ) کے پاس سے بھلائی لے کر آئے ہیں ، تو ہمارے اس آدمی کو ذرا جھاڑ پھونک دیں ، پھر وہ لوگ رسیوں میں بندھے ہوئے ایک پاگل لے کر آئے ، تو انہوں نے اس پر تین دن تک صبح و شام سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا ، جب وہ اسے ختم کرتے تو (منہ میں) تھوک جمع کرتے پھر تھو تھو کرتے ، پھر وہ شخص ایسا ہو گیا ، گویا اس کی گرہیں کھل گئیں ، ان لوگوں نے ان کو کچھ دیا ، وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، اور آپ سے اس کا ذکر کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” (بے دھڑک) کھاؤ ، قسم ہے (یعنی اس ذات کی جس کے اختیار میں میری زندگی ہے) لوگ تو جھوٹا منتر پڑھ کر کھاتے ہیں ، آپ تو سچا منتر پڑھ کر کھا رہے ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
37. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل --- باب : آگ یا لوہا سے بدن داغنے کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3489 --- حکم البانی: صحيح... مغیرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جس نے (آگ یا لوہا سے بدن) داغنے یا منتر (جھاڑ پھونک) سے علاج کیا ، وہ توکل سے بری ہو گیا “ ۔ ... (ص/ح)
38. سلسلہ احادیث صحیحہ --- ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان --- کیا تعویذ لٹکانا شرک ہے ؟ [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 155 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2972... قیس بن سکن اسدی کہتے ہیں : سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ اپنی بیوی کے پاس گئے اور دیکھا کہ ان کی بیوی نے خسرہ بیماری کی وجہ سے تعویذ لٹکا رکھا تھا ۔ انھوں نے اسے بڑی سختی سے کاٹ دیا اور کہا : عبداللہ کی آل و اولاد شرک سے غنی ہے ۔ پھر کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بیشک جھاڑ پھونک ، تعویذات اور حُب کے اعمال سب شرک ہیں ۔ “
39. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل --- باب : جائز دم ( جھاڑ پھونک ) کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3514 --- حکم البانی: ضعيف... ابوبکر بن محمد سے روایت ہے کہ خالدہ بنت انس ام بنی حزم ساعدیہ ؓ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ، اور آپ کے سامنے کچھ منتر پیش کیا ، تو آپ ﷺ نے انہیں اس کی اجازت دے دی “ ۔ ... (ص/ح)
40. سنن ابن ماجہ --- کتاب: طب کے متعلق احکام و مسائل --- باب : سانپ اور بچھو کے جھاڑ پھونک کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3518 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کو بچھو نے ڈنک مار دیا تو وہ رات بھر نہیں سو سکا ، نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا گیا کہ فلاں شخص کو بچھو نے ڈنک مار دیا ہے ، اور وہ رات بھر نہیں سو سکا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر وہ شام کے وقت ہی یہ دعا پڑھ لیتا « أعوذ بكلمات اللہ التامات من شر ما خلق » یعنی ” میں اللہ تعالیٰ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کیا “ ، تو بچھو کا اسے ڈنک مارنا صبح تک ضرر نہ پہنچاتا “ ۔ ... (ص/ح)
|