حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
تمام کتب میں
1156 رزلٹ
حدیث نمبر: 4240 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عروہ نے ‘ ان سے عائشہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ نے ابوبکر صدیق ؓ کے پاس کسی کو بھیجا اور ان سے اپنی میراث کا مطالبہ کیا نبی کریم ﷺ کے اس مال سے جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے مدینہ اور فدک میں عنایت فرمایا تھا اور خیبر کا جو پانچواں حصہ رہ گیا تھا ۔ ابوبکر ؓ نے یہ جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ نے خود ہی ارشاد فرمایا تھا کہ ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا ‘ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے ‘ البتہ آل محمد ﷺ اسی مال سے کھاتی رہے گی اور میں ، اللہ کی قسم ! جو صدقہ نبی کریم ﷺ چھوڑ گئے ہیں اس میں کسی قسم کا تغیر نہیں کروں گا ۔ جس حال میں وہ آپ ﷺ کے عہد میں تھا اب بھی اسی طرح رہے گا اور اس میں (اس کی تقسیم وغیرہ) میں میں بھی وہی طرز عمل اختیار کروں گا جو آپ ﷺ کا اپنی زندگی میں تھا ۔ غرض ابوبکر ؓ نے فاطمہ ؓ کو کچھ بھی دینا منظور نہ کیا ۔ اس پر فاطمہ ؓ ابوبکر ؓ کی طرف سے خفا ہو گئیں اور ان سے ترک ملاقات کر لیا اور اس کے بعد وفات تک ان سے کوئی گفتگو نہیں کی ۔ فاطمہ ؓ آپ ﷺ کے بعد چھ مہینے تک زندہ رہیں ۔ جب ان کی وفات ہوئی تو ان کے شوہر علی ؓ نے انہیں رات میں دفن کر دیا اور ابوبکر ؓ کو اس کی خبر نہیں دی اور خود ان کی نماز جنازہ پڑھ لی ۔ فاطمہ ؓ جب تک زندہ رہیں علی ؓ پر لوگ بہت توجہ رکھتے رہے لیکن ان کی وفات کے بعد انہوں نے دیکھا کہ اب لوگوں کے منہ ان کی طرف سے پھرے ہوئے ہیں ۔ اس وقت انہوں نے ابوبکر ؓ سے صلح کر لینا اور ان سے بیعت کر لینا چاہا ۔ اس سے پہلے چھ ماہ تک انہوں نے ابوبکر ؓ سے بیعت نہیں کی تھی پھر انہوں نے ابوبکر ؓ کو بلا بھیجا اور کہلا بھیجا کہ آپ صرف تنہا آئیں اور کسی کو اپنے ساتھ نہ لائیں ان کو یہ منظور نہ تھا کہ عمر ؓ ان کے ساتھ آئیں ۔ عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا کہ اللہ کی قسم ! آپ تنہا ان کے پاس نہ جائیں ۔ ابوبکر ؓ نے کہا کیوں وہ میرے ساتھ کیا کریں گے میں تو اللہ کی قسم ! ضرور ان کی پاس جاؤں گا ۔ آخر آپ علی ؓ کے یہاں گئے ۔ علی ؓ نے اللہ کو گواہ کیا ‘ اس کے بعد فرمایا ہمیں آپ کے فضل و کمال اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بخشا ہے ‘ سب کا ہمیں اقرار ہے جو خیر و امتیاز آپ کو اللہ تعالیٰ نے دیا تھا ہم نے اس میں کوئی ریس بھی ن...
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  12k
اور ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ ” ایک شخص نے صدقہ کیا اور اسے اس طرح چھپایا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے “ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” اگر تم صدقہ کو ظاہر کر دو تو یہ بھی اچھا ہے اور اگر پوشیدہ طور پر دو اور دو فقراء کو تو یہ بھی تمہارے لیے بہتر ہے اور تمہارے گناہ مٹا دے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح خبردار ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 2260 --- ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے ابوبردہ یزید بن عبداللہ نے کہا کہ میرے دادا ، ابوبردہ عامر نے مجھے خبر دی اور انہیں ان کے باپ ابوموسیٰ اشعری ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، امانت دار خزانچی جو اس کو حکم دیا جائے ، اس کے مطابق دل کی فراخی کے ساتھ (صدقہ ادا کر دے) وہ بھی ایک صدقہ کرنے والوں ہی میں سے ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 1375 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2396 ) ... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عمر ؓ کو خیبر میں (مال غنیمت سے) کچھ زمین ملی ، تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! خیبر میں مجھے مال ملا ہے اس سے زیادہ عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا ۔ (اس کے بارے میں) آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” اگر چاہو تو اس کی اصل روک لو اور اسے (پیداوار کو) صدقہ کر دو ، تو عمر ؓ نے اسے اس طرح سے صدقہ کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے ، نہ ہبہ کی جائے ، اور نہ کسی کو وراثت میں دی جائے ، اور اسے فقیروں میں ، رشتہ داروں میں ، غلام آزاد کرنے میں ، اللہ کے راستے (جہاد) میں ، مسافروں میں اور مہمانوں میں خرچ کیا جائے ۔ اور جو اس کا والی (نگراں) ہو اس کے لیے اس میں سے معروف طریقے سے کھانے اور دوست کو کھلانے میں کوئی حرج نہیں ہے ، جبکہ وہ اس میں سے ذخیرہ اندوزی کرنے والا نہ ہو ۔ ابن عون کہتے ہیں : میں نے اسے محمد بن سیرین سے بیان کیا تو انہوں نے « غير متمول فيہ » کے بجائے « غير متأثل مالا » کہا ۔ ابن عون کہتے ہیں : مجھ سے اسے ایک اور آدمی نے بیان کیا ہے کہ اس نے اس وقف نامے کو پڑھا تھا جو ایک لال چمڑے پر تحریر تھا اور اس میں بھی « غير متأثل مالا » کے الفاظ تھے ۔ اسماعیل کہتے ہیں : میں نے اس وقف نامے کو عبیداللہ بن عمر کے بیٹے کے پاس پڑھا ، اس میں بھی « غير متأثل مالا » کے الفاظ تھے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۔ متقدمین میں سے ہم کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے زمین وغیرہ کو وقف کرنے میں اختلاف کیا ہو ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  5k
حدیث نمبر: 1424 --- ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے معبد بن خالد نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے حارثہ بن وہب خزاعی ؓ سے سنا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ‘ آپ ﷺ نے فرمایا کہ صدقہ کیا کرو پس عنقریب ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے جب آدمی اپنا صدقہ لے کر نکلے گا (کوئی اسے قبول کر لے مگر جب وہ کسی کو دے گا تو وہ) آدمی کہے گا کہ اگر اسے تم کل لائے ہوتے تو میں لے لیتا لیکن آج مجھے اس کی حاجت نہیں رہی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 4241 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عروہ نے ‘ ان سے عائشہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ نے ابوبکر صدیق ؓ کے پاس کسی کو بھیجا اور ان سے اپنی میراث کا مطالبہ کیا نبی کریم ﷺ کے اس مال سے جو آپ کو اللہ تعالیٰ نے مدینہ اور فدک میں عنایت فرمایا تھا اور خیبر کا جو پانچواں حصہ رہ گیا تھا ۔ ابوبکر ؓ نے یہ جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ نے خود ہی ارشاد فرمایا تھا کہ ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں ہوتا ‘ ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے ‘ البتہ آل محمد ﷺ اسی مال سے کھاتی رہے گی اور میں ، اللہ کی قسم ! جو صدقہ نبی کریم ﷺ چھوڑ گئے ہیں اس میں کسی قسم کا تغیر نہیں کروں گا ۔ جس حال میں وہ آپ ﷺ کے عہد میں تھا اب بھی اسی طرح رہے گا اور اس میں (اس کی تقسیم وغیرہ) میں میں بھی وہی طرز عمل اختیار کروں گا جو آپ ﷺ کا اپنی زندگی میں تھا ۔ غرض ابوبکر ؓ نے فاطمہ ؓ کو کچھ بھی دینا منظور نہ کیا ۔ اس پر فاطمہ ؓ ابوبکر ؓ کی طرف سے خفا ہو گئیں اور ان سے ترک ملاقات کر لیا اور اس کے بعد وفات تک ان سے کوئی گفتگو نہیں کی ۔ فاطمہ ؓ آپ ﷺ کے بعد چھ مہینے تک زندہ رہیں ۔ جب ان کی وفات ہوئی تو ان کے شوہر علی ؓ نے انہیں رات میں دفن کر دیا اور ابوبکر ؓ کو اس کی خبر نہیں دی اور خود ان کی نماز جنازہ پڑھ لی ۔ فاطمہ ؓ جب تک زندہ رہیں علی ؓ پر لوگ بہت توجہ رکھتے رہے لیکن ان کی وفات کے بعد انہوں نے دیکھا کہ اب لوگوں کے منہ ان کی طرف سے پھرے ہوئے ہیں ۔ اس وقت انہوں نے ابوبکر ؓ سے صلح کر لینا اور ان سے بیعت کر لینا چاہا ۔ اس سے پہلے چھ ماہ تک انہوں نے ابوبکر ؓ سے بیعت نہیں کی تھی پھر انہوں نے ابوبکر ؓ کو بلا بھیجا اور کہلا بھیجا کہ آپ صرف تنہا آئیں اور کسی کو اپنے ساتھ نہ لائیں ان کو یہ منظور نہ تھا کہ عمر ؓ ان کے ساتھ آئیں ۔ عمر ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا کہ اللہ کی قسم ! آپ تنہا ان کے پاس نہ جائیں ۔ ابوبکر ؓ نے کہا کیوں وہ میرے ساتھ کیا کریں گے میں تو اللہ کی قسم ! ضرور ان کی پاس جاؤں گا ۔ آخر آپ علی ؓ کے یہاں گئے ۔ علی ؓ نے اللہ کو گواہ کیا ‘ اس کے بعد فرمایا ہمیں آپ کے فضل و کمال اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بخشا ہے ‘ سب کا ہمیں اقرار ہے جو خیر و امتیاز آپ کو اللہ تعالیٰ نے دیا تھا ہم نے اس میں کوئی ریس بھی ن...
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  12k
حدیث نمبر: 391 --- حکم البانی: صحيح... طلحہ بن عبیداللہ ؓ کہتے ہیں کہ اہل نجد کا ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا ، جس کے بال پراگندہ تھے ، اس کی آواز کی گنگناہٹ تو سنی جاتی تھی لیکن بات سمجھ میں نہیں آتی تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ، یہاں تک کہ وہ قریب آیا ، تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” (اسلام) دن رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنی ہے “ ، اس نے پوچھا : ان کے علاوہ اور کوئی نماز مجھ پر واجب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں إلا یہ کہ تم نفل پڑھو “ ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے ماہ رمضان کے روزے کا ذکر کیا ، اس نے پوچھا : اس کے سوا کوئی اور بھی روزے مجھ پر فرض ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ، إلا یہ کہ تم نفلی روزے رکھو “ ۔ آپ ﷺ نے اس سے زکاۃ کا ذکر کیا ، اس نے پوچھا : اس کے علاوہ کوئی اور بھی صدقہ مجھ پر واجب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں ، إلایہ کہ تم نفلی صدقہ کرو “ ۔ پھر وہ شخص پیٹھ پھیر کر یہ کہتے ہوئے چلا : قسم اللہ کی ! میں نہ اس سے زیادہ کروں گا اور نہ کم ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” بامراد رہا اگر اس نے سچ کہا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  4k
حدیث نمبر: 724 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1671 ) ... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا : اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہو گیا ، آپ نے پوچھا : ” تمہیں کس چیز نے ہلاک کر دیا ؟ “ اس نے عرض کیا : میں رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر بیٹھا ۔ آپ نے پوچھا : ” کیا تم ایک غلام یا لونڈی آزاد کر سکتے ہو ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، آپ نے پوچھا : ” کیا مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، تو آپ نے پوچھا : ” کیا ساٹھ مسکین کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، تو آپ نے فرمایا : ” بیٹھ جاؤ “ تو وہ بیٹھ گیا ۔ اتنے میں آپ ﷺ کے پاس ایک بڑا ٹوکرہ لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں ، آپ نے فرمایا : ” اسے لے جا کر صدقہ کر دو “ ، اس نے عرض کیا : ان دونوں ملے ہوئے علاقوں کے درمیان کی بستی (یعنی مدینہ میں) مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں ہے ۔ نبی اکرم ﷺ ہنس پڑے ، یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے ساتھ والے دانت دکھائی دینے لگے ۔ آپ نے فرمایا : ” اسے لے لو اور لے جا کر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابن عمر ، عائشہ اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں جو رمضان میں جان بوجھ کر بیوی سے جماع کر کے روزہ توڑ دے ، اسی حدیث پر عمل ہے ، ۴- اور جو جان بوجھ کر کھا پی کر روزہ توڑے ، تو اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے ۔ بعض کہتے ہیں : اس پر روزے کی قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہے ، ان لوگوں نے کھانے پینے کو جماع کے مشابہ قرار دیا ہے ۔ سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۔ بعض کہتے ہیں : اس پر صرف روزے کی قضاء لازم ہے ، کفارہ نہیں ۔ اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ سے جو کفارہ مذکور ہے وہ جماع سے متعلق ہے ، کھانے پینے کے بارے میں آپ سے کفارہ مذکور نہیں ہے ، ان لوگوں نے کہا ہے کہ کھانا پینا جماع کے مشابہ نہیں ہے ۔ یہ شافعی اور احمد کا قول ہے ۔ شافعی کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ کا اس شخص سے جس نے روزہ توڑ دیا ، اور آپ نے اس پر صدقہ کیا یہ کہنا کہ ” اسے لے لو اور لے جا کر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو “ ، کئی باتوں کا احتمال رکھتا ہے : ایک احتمال یہ بھی ہے کہ کفارہ اس شخص پر ہو گا جو اس پر قادر ہو ، اور یہ ایسا شخص تھا جسے کفارہ دینے کی قدرت نہی...
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  9k
حدیث نمبر: 2667 --- حکم البانی: صحيح... ہیاج بن عمران برجمی سے روایت ہے کہ عمران (یعنی : ہیاج کے والد) کا ایک غلام بھاگ گیا تو انہوں نے اللہ کے لیے اپنے اوپر لازم کر لیا کہ اگر وہ اس پر قادر ہوئے تو ضرور بالضرور اس کا ہاتھ کاٹ دیں گے ، پھر انہوں نے مجھے اس کے متعلق مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا ، میں نے سمرہ بن جندب ؓ کے پاس آ کر ان سے پوچھا ، تو انہوں نے کہا : نبی اکرم ﷺ ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ سے روکتے تھے ، پھر میں عمران بن حصین ؓ کے پاس آیا اور ان سے (بھی) پوچھا : تو انہوں نے (بھی) کہا : رسول اللہ ﷺ ہمیں صدقہ پر ابھارتے تھے اور مثلہ سے روکتے تھے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  2k
حدیث نمبر: 2829 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 190... سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ کسی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! فلاں عورت رات کو قیام کرتی ہے ، دن کو روزہ رکھتی ہے ، صدقہ و خیرات کرتی ہے اور دیگر امور خیر کرتی ہے ، لیکن ہمسائیوں کو اپنی زبان سے تکلیف دیتی ہے ، (‏‏‏‏ایسی عورت کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ایسی عورت میں تو کوئی خیر نہیں ، یہ تو جہنمی ہے ۔ “ اس کے بعد اس نے کہا : فلاں عورت صرف فرض نمازیں ادا کرتی ہے اور پنیر کے ٹکڑوں کا صدقہ کرتی ہے ، لیکن کسی کو تکلیف نہیں دیتی ، (‏‏‏‏اس کے بارے میں کیا ہے) ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ جنتی عورت ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  2k
حدیث نمبر: 2830 --- حکم البانی: صحيح... نبیشہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کو پکار کر کہا : ہم جاہلیت میں رجب کے مہینے میں « عتيرۃ » (یعنی جانور ذبح) کیا کرتے تھے تو آپ ہم کو کیا حکم کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” جس مہینے میں بھی ہو سکے اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرو ، اللہ کے لیے نیکی کرو ، اور کھلاؤ “ ۔ پھر وہ کہنے لگا : ہم زمانہ جاہلیت میں « فرع » (یعنی قربانی) کرتے تھے ، اب آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر چرنے والے جانور میں ایک « فرع » ہے ، جس کو تمہارے جانور جنتے ہیں ، یا جسے تم اپنے جانوروں کی « فرع » کھلاتے ہو ، جب اونٹ بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے (نصر کی روایت میں ہے : جب حاجیوں کے لیے بوجھ لادنے کے قابل ہو جائے) تو اس کو ذبح کرو پھر اس کا گوشت صدقہ کرو - خالد کہتے ہیں : میرا خیال ہے انہوں نے کہا : مسافروں پر صدقہ کرو - یہ بہتر ہے “ ۔ خالد کہتے ہیں : میں نے ابوقلابہ سے پوچھا : کتنے جانوروں میں ایسا کرے ؟ انہوں نے کہا : سو جانوروں میں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  3k
حدیث نمبر: 3480 --- حکم البانی: صحيح دون قوله حر والمحفوظ أنه كان عبدا... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ ؓ کو خریدنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے ولاء (میراث) خود لینے کی شرط رکھی ، میں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا : ” اسے خرید لو اور آزاد کر دو کیونکہ ولاء (میراث) آزاد کرنے والے کا حق ہے ، اور (رسول اللہ ﷺ کے پاس کھانے کے لیے) گوشت لایا گیا اور بتا بھی دیا گیا کہ یہ اس گوشت میں سے ہے جو بریرہ ؓ کو صدقہ میں دیا گیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ بریرہ ؓ کے لیے صدقہ ہے ، ہمارے لیے تو ہدیہ و تحفہ ہے “ ، رسول اللہ ﷺ نے اسے (یعنی بریرہ کو) اختیار دیا ، بریرہ کا شوہر آزاد شخص تھا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  3k
حدیث نمبر: 2718 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 894... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں : سیدنا سلمان فارسی ؓ نے مجھے اپنا واقعہ اپنی زبانی یوں بیان کیا ، وہ کہتے ہیں : میں اصبہان کا ایک فارسی باشندہ تھا ، میرا تعلق ان کی ایک جیی نامی بستی سے تھا ، میرے باپ اپنی بستی کے بہت بڑے کسان تھے اور میں اپنے باپ کے ہاں اللہ کی مخلوق میں سے سب سے زیادہ محبوب تھا ۔ میرے ساتھ ان کی محبت قائم رہی حتیٰ کہ انہوں نے مجھے گھر میں آگ کے پاس ہمیشہ رہنے والے کی حیثیت سے پابند کر دیا ، جیسے لڑکی کو پابند کر دیا جاتا ہے ۔ میں نے مجوسیت میں بڑی جدوجہد سے کام لیا ، حتیٰ کہ میں آگ کا ایسا خادم و مصاحب بنا کہ ہر وقت اس کو جلاتا رہتا تھا اور ایک لمحہ کے لیے بھی اسے بجھنے نہ دیتا تھا ۔ میرے باپ کی ایک بڑی عظیم جائیداد تھی ، انہوں نے ایک دن ایک عمارت (‏‏‏‏کے سلسلہ میں) مصروف ہونے کی وجہ سے مجھے کہا : بیٹا ! میں تو آج اس عمارت میں مشغول ہو گیا ہوں اور اپنی جائیداد (‏‏‏‏تک نہیں پہنچ پاؤں گا) ، اس لیے تم چلے جاؤ اور ذرا دیکھ کر آؤ ۔ انہوں نے اس کے بارے میں مزید چند (‏‏‏‏ احکام بھی) صادر کئے تھے ۔ پس میں اس جاگیر کے لیے نکل پڑا ، میرا گزر عیسائیوں کے ایک گرجا گھر کے پاس سے ہوا ، میں نے ان کی آوازیں سنیں وہ نماز ادا کر رہے تھے ۔ مجھے یہ علم نہ ہو سکا کہ عوام الناس کا کیا معاملہ ہے کہ میرے باپ نے مجھے اپنے گھر میں پابند کر رکھا ہے ۔ (‏‏‏‏بہرحال) جب میں ان کے پاس سے گزرا اور ان کی آوازیں سنیں تو میں ان کے پاس چلا گیا اور ان کی نقل و حرکت دیکھنے لگ گیا ۔ جب میں نے ان کو دیکھا تو مجھے ان کی نماز پسند آئی اور میں ان کے دین کی طرف راغب ہوا اور میں نے کہا : بخدا ! یہ دین اس (‏‏‏‏مجوسیت) سے بہتر ہے جس پر ہم کاربند ہیں ۔ میں نے ان سے پوچھا : اس دین کی بنیاد کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا : شام میں ۔ پھر میں اپنے باپ کی طرف واپس آ گیا ، (‏‏‏‏چونکہ مجھے تاخیر ہو گئی تھی اس لیے) انہوں نے مجھے بلانے کے لیے کچھ لوگوں کو بھی میرے پیچھے بھیج دیا تھا ۔ میں اس مصروفیت کی وجہ سے ان کے مکمل کام کی (‏‏‏‏طرف کوئی توجہ نہ دھر سکا) ۔ جب میں ان کے پاس آیا تو انہوں نے پوچھا : بیٹا ! آپ کہاں تھے ؟ کیا میں نے ایک ذمہ داری آپ کے سپرد نہیں کی تھی ؟ میں نے کہا : ابا جان ! میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا ، وہ گرجا گھر می...
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  50k
حدیث نمبر: 46 --- ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے چچا ابوسہیل بن مالک سے ، انہوں نے اپنے باپ (مالک بن ابی عامر) سے ، انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ سے وہ کہتے تھے نجد والوں میں ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا ، سر پریشان یعنی بال بکھرے ہوئے تھے ، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سنتے تھے اور ہم سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔ یہاں تک کہ وہ نزدیک آن پہنچا ، جب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھ رہا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسلام دن رات میں پانچ نمازیں پڑھنا ہے ، اس نے کہا بس اس کے سوا تو اور کوئی نماز مجھ پر نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں مگر تو نفل پڑھے (تو اور بات ہے) نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور رمضان کے روزے رکھنا ۔ اس نے کہا اور تو کوئی روزہ مجھ پر نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں مگر تو نفل روزے رکھے (تو اور بات ہے) طلحہ نے کہا اور نبی کریم ﷺ نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا ۔ وہ کہنے لگا کہ بس اور کوئی صدقہ مجھ پر نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ تو نفل صدقہ دے (تو اور بات ہے) راوی نے کہا پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا ۔ یوں کہتا جاتا تھا ، قسم اللہ کی میں نہ اس سے بڑھاؤں گا نہ گھٹاؤں گا ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر یہ سچا ہے تو اپنی مراد کو پہنچ گیا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نماز ، روزہ و زکوٰۃ ، فرض اور نوافل کا فرق ۔
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  4k
حدیث نمبر: 1449 --- حکم البانی: صحيح بلفظ أي الصلاة... عبداللہ بن حبشی خثعمی ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا : کون سا عمل افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نماز میں دیر تک کھڑے رہنا “ ، پھر پوچھا گیا : کون سا صدقہ افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کم مال والا محنت کی کمائی میں سے جو صدقہ دے “ ، پھر پوچھا گیا : کون سی ہجرت افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس شخص کی ہجرت جو ان چیزوں کو چھوڑ دے جنہیں اللہ نے اس پر حرام کیا ہے “ ، پھر پوچھا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس شخص کا جہاد جس نے اپنی جان و مال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا ہو “ ، پھر پوچھا گیا : کون سا قتل افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ کی راہ میں جس کا خون بہایا گیا ہو اور جس کے گھوڑے کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیے گئے ہوں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  3k
حدیث نمبر: 1504 --- حکم البانی: صحيح لكن قوله غفرت له ... مدرج... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ابوذر ؓ نے کہا : اللہ کے رسول ! مال والے تو ثواب لے گئے ، وہ نماز پڑھتے ہیں ، جس طرح ہم پڑھتے ہیں ، روزے رکھتے ہیں جس طرح ہم رکھتے ہیں ، البتہ ان کے پاس ضرورت سے زیادہ مال ہے ، جو وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے کہ ہم صدقہ کریں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ابوذر ! کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں ادا کر کے تم ان لوگوں کے برابر پہنچ سکتے ہو ، جو تم پر (ثواب میں) بازی لے گئے ہیں ، اور جو (ثواب میں) تمہارے پیچھے ہیں تمہارے برابر نہیں ہو سکتے ، سوائے اس شخص کے جو تمہارے جیسا عمل کرے “ ، انہوں نے کہا : ضرور ، اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر نماز کے بعد (۳۳) بار « اللہ اكبر » (۳۳) بار « الحمد اللہ » (۳۳) بار « سبحان اللہ » کہا کرو ، اور آخر میں « لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شريك لہ لہ الملك ولہ الحمد وہو على كل شيء قدير » پڑھا کرو ” جو ایسا کرے گا) اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  4k
حدیث نمبر: 1495 --- حکم البانی: **... علی ؓ سے روایت ہے کہ وہ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے ، ایک نبی اکرم ﷺ کی طرف سے اور دوسرا اپنی طرف سے ، تو ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے اس کا حکم نبی اکرم ﷺ نے دیا ہے ، لہٰذا میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اس کو صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں ، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : علی بن مدینی نے کہا : اس حدیث کو شریک کے علاوہ لوگوں نے بھی روایت کیا ہے ، میں نے ان سے دریافت کیا : راوی ابوالحسناء کا کیا نام ہے ؟ تو وہ اسے نہیں جان سکے ، مسلم کہتے ہیں : اس کا نام حسن ہے ، ۳- بعض اہل علم نے میت کی طرف سے قربانی کی رخصت دی ہے اور بعض لوگ میت کی طرف سے قربانی درست نہیں سمجھتے ہیں ، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں : مجھے یہ چیز زیادہ پسند ہے کہ میت کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے ، قربانی نہ کی جائے ، اور اگر کسی نے اس کی طرف سے قربانی کر دی تو اس میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ تمام کو صدقہ کر دے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  4k
حدیث نمبر: 621 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1798 ) ... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کی دستاویز تحریر کرائی ، ابھی اسے عمال کے پاس روانہ بھی نہیں کر سکے تھے کہ آپ کی وفات ہو گئی ، اور اسے آپ نے اپنی تلوار کے پاس رکھ دیا ، آپ وفات فرما گئے تو ابوبکر ؓ اس پر عمل پیرا رہے یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہو گئے ، ان کے بعد عمر ؓ بھی اسی پر عمل پیرا رہے ، یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہو گئے ، اس کتاب میں تحریر تھا : ” پانچ اونٹوں میں ، ایک بکری زکاۃ ہے ۔ دس میں دو بکریاں ، پندرہ میں تین بکریاں اور بیس میں چار بکریاں ہیں ۔ پچیس سے لے کر پینتیس تک میں ایک سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے ، جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو پینتالیس تک میں دو سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے ۔ اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو ساٹھ تک میں تین سال کی ایک اونٹنی کی زکاۃ ہے ۔ اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو پچہتر تک میں چار سال کی ایک اونٹنی کی زکاۃ ہے اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو نوے تک میں دو سال کی دو اونٹوں کی زکاۃ ہے ۔ اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو ان میں ایک سو بیس تک تین سال کی دو اونٹوں کی زکاۃ ہے ۔ جب ایک سو بیس سے زائد ہو جائیں تو ہر پچاس میں تین سال کی ایک اونٹنی اور ہر چالیس میں دو سال کی ایک اونٹنی زکاۃ میں دینی ہو گی ۔ اور بکریوں کے سلسلہ میں اس طرح تھا : چالیس بکریوں میں ایک بکری کی زکاۃ ہے ، ایک سو بیس تک ، اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو دو سو تک میں دو بکریوں کی زکاۃ ہے ، اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو تین سو تک میں تین بکریوں کی زکاۃ ہے ۔ اور جب تین سو سے زیادہ ہو جائیں تو پھر ہر سو پر ایک بکری کی زکاۃ ہے ۔ پھر اس میں کچھ نہیں یہاں تک کہ وہ چار سو کو پہنچ جائیں ، اور (زکاۃ والے) متفرق (مال) کو جمع نہیں کیا جائے گا اور جو مال جمع ہو اسے صدقے کے خوف سے متفرق نہیں کیا جائے گا اور جن میں دو ساجھی دار ہوں تو وہ اپنے اپنے حصہ کی شراکت کے حساب سے دیں گے ۔ صدقے میں کوئی بوڑھا اور عیب دار جانور نہیں لیا جائے گا “ ۔ زہری کہتے ہیں : جب صدقہ وصول کرنے والا آئے تو وہ بکریوں کو تین حصوں میں تقسیم کرے ، پہلی تہائی بہتر قسم کی ہو گی ، دوسری تہائی اوسط درجے کی اور تیسری تہائی خراب قسم کی ہو گی ، پھر صدقہ وصول کرنے والا اوسط درجے والی بکریوں میں سے لے ۔ زہری نے گائے کا ذکر نہیں کیا ۔ امام ترمذی کہتے ہی...
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  9k
حدیث نمبر: 629 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1824 ) ... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” شہد میں ہر دس مشک پر ایک مشک زکاۃ ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس باب میں ابوہریرہ ، ابوسیارہ متعی اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ۲- ابن عمر ؓ کی حدیث کی سند میں کلام ہے نبی اکرم ﷺ سے اس باب میں کچھ زیادہ صحیح چیزیں مروی نہیں اور اسی پر اکثر اہل علم کا عمل ہے ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں ، ۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ شہد میں کوئی زکاۃ نہیں ، ۴- صدقہ بن عبداللہ حافظ نہیں ہیں ۔ نافع سے اس حدیث کو روایت کرنے میں صدقہ بن عبداللہ کی مخالفت کی گئی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  2k
حدیث نمبر: 657 --- حکم البانی: صحيح ، المشكاة ( 1829 ) ، الإرواء ( 3 / 365 و 880 ) ، الصحيحة ( 1612 ) ... ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی پر بھیجا تو اس نے ابورافع سے کہا : تم میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حصہ پاس کو ، مگر انہوں نے کہا : نہیں ، یہاں تک کہ میں جا کر رسول اللہ ﷺ سے پوچھ لوں ، چنانچہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے پاس جا کر پوچھا تو آپ نے فرمایا : ” ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ، اور قوم کے موالی بھی قوم ہی میں سے ہیں “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- ابورافع نبی اکرم ﷺ کے مولیٰ ہیں ، ان کا نام اسلم ہے اور ابن ابی رافع کا نام عبیداللہ بن ابی رافع ہے ، وہ علی بن ابی طالب ؓ کے منشی تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  3k
Result Pages: << Previous 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 Next >>


Search took 0.139 seconds