حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: جھاڑ پھونک
تمام کتب میں
62 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 100 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 441 --- ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے باپ ابوحازم سہل بن دینار سے ، انہوں نے سہل بن سعد ؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ فاطمہ ؓ کے گھر تشریف لائے دیکھا کہ علی ؓ گھر میں موجود نہیں ہیں ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ ناگواری پیش آ گئی اور وہ مجھ پر خفا ہو کر کہیں باہر چلے گئے ہیں اور میرے یہاں قیلولہ بھی نہیں کیا ہے ۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے کہا کہ علی ؓ کو تلاش کرو کہ کہاں ہیں ؟ وہ آئے اور بتایا کہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں ۔ پھر نبی کریم ﷺ تشریف لائے ۔ علی ؓ لیٹے ہوئے تھے ، چادر آپ ﷺ کے پہلو سے گر گئی تھی اور جسم پر مٹی لگ گئی تھی ۔ رسول اللہ ﷺ جسم سے دھول جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابوتراب اٹھو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: مردوں کا مسجد میں سونا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  3k
حدیث نمبر: 3765 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1079... رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میں (‏‏‏‏دنیوی زندگی میں) کیسے خوش و خرم رہ سکوں ادھر صور پھونکنے والا فرشتہ اپنے منہ میں صور لے چکا ہے ، اس نے پیشانی جھکا دی ہے ، اپنا کان (‏‏‏‏اللہ کے حکم کے انتظار میں) لگا دیا ہے ۔ اب وہ نفخ کے حکم کا انتظار کر رہا ہے ، (‏‏‏‏حکم ہوتے ہوئے صور) پھونک دے گا ۔ مسلمانوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم (‏‏‏‏اس قلق و اضطراب کی اس کیفیت میں) کیا کہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ کہو : اللہ ہمیں کافی ہے ، وہ بہترین کارساز ہے ، ہم نے اپنے رب اللہ پر توکل کیا ہے ۔ “ یہ حدیث سیدنا ابوسعید خدری ، سیدنا عبداللہ بن عباس ، سیدنا زید بن ارقم ، سیدنا انس بن مالک ، سیدنا جابر بن عبداللہ اور سیدنا براء بن عازب ؓ سے مروی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  3k
حدیث نمبر: 4084 --- حکم البانی: ضعيف... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونک ماری تو اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا ، اس نے شرک کیا اور جس نے گلے میں کچھ لٹکایا ، وہ اسی کے حوالے کر دیا گیا “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  1k
حدیث نمبر: 2431 --- حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( 2079 ) ... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں کیسے آرام کروں جب کہ صور والے اسرافیل علیہ السلام « صور » کو منہ میں لیے ہوئے اس حکم پر کان لگائے ہوئے ہیں کہ کب پھونکنے کا حکم صادر ہو اور اس میں پھونک ماری جائے ، گویا یہ امر صحابہ کرام ؓ پر سخت گزرا ، تو آپ نے فرمایا : ” کہو : « حسبنا اللہ ونعم الوكيل على اللہ توكلنا » یعنی ” اللہ ہمارے لیے کافی ہے کیا ہی اچھا کار ساز ہے وہ اللہ ہی پر ہم نے توکل کیا “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن ہے ، ۲- یہ حدیث عطیہ سے کئی سندوں سے ابو سعید خدری کے واسطہ سے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح مروی ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  2k
حدیث نمبر: 3652 --- ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے اور ان سے براء ؓ نے بیان کیا کہ ابوبکر ؓ نے (ان کے والد) عازب ؓ سے ایک پالان تیرہ درہم میں خریدا ۔ پھر ابوبکر ؓ نے عازب ؓ سے کہا کہ براء (اپنے بیٹے) سے کہو کہ وہ میرے گھر یہ پالان اٹھا کر پہنچا دیں اس پر عازب ؓ نے کہا یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک آپ وہ واقعہ بیان نہ کریں کہ آپ اور رسول اللہ ﷺ (مکہ سے ہجرت کرنے کے لیے) کس طرح نکلے تھے حالانکہ مشرکین آپ دونوں کو تلاش بھی کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مکہ سے نکلنے کے بعد ہم رات بھر چلتے رہے اور دن میں بھی سفر جاری رکھا ۔ لیکن جب دوپہر ہو گئی تو میں نے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ کہیں کوئی سایہ نظر آ جائے اور ہم اس میں کچھ آرام کر سکیں ۔ آخر ایک چٹان دکھائی دی اور میں نے اس کے پاس پہنچ کر دیکھا کہ سایہ ہے ۔ پھر میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے ایک فرش وہاں بچھا دیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ اب آرام فرمائیں ۔ چنانچہ آپ لیٹ گئے ۔ پھر میں چاروں طرف دیکھتا ہوا نکلا کہ کہیں لوگ ہماری تلاش میں نہ آئے ہوں ۔ پھر مجھ کو بکریوں کا ایک چرواہا دکھائی دیا جو اپنی بکریاں ہانکتا ہوا اسی چٹان کی طرف آ رہا تھا ۔ وہ بھی ہماری طرح سایہ کی تلاش میں تھا ۔ میں نے بڑھ کر اس سے پوچھا کہ لڑکے تم کس کے غلام ہو ۔ اس نے قریش کے ایک شخص کا نام لیا تو میں نے اسے پہچان لیا ۔ پھر میں نے اس سے پوچھا : کیا تمہاری بکریوں میں دودھ ہے ۔ اس نے کہا جی ہاں ۔ میں نے کہا : کیا تم دودھ دوہ سکتے ہوں ؟ اس نے کہا کہ ہاں ۔ چنانچہ میں نے اس سے کہا اور اس نے اپنے ریوڑ کی ایک بکری باندھ دی ۔ پھر میرے کہنے پر اس نے اس کے تھن کے غبار کو جھاڑا ۔ اب میں نے کہا کہ اپنا ہاتھ بھی جھاڑ لے ۔ اس نے یوں اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مارا اور میرے لیے تھوڑا سا دودھ دوہا ۔ آپ ﷺ کے لیے ایک برتن میں نے پہلے ہی سے ساتھ لے لیا تھا اور اس کے منہ کو کپڑے سے بند کر دیا تھا (اس میں ٹھنڈا پانی تھا) پھر میں نے دودھ پر وہ پانی (ٹھنڈا کرنے کے لیے) ڈالا اتنا کہ وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا تو اسے آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا ۔ آپ بھی بیدار ہو چکے تھے ۔ میں نے عرض کیا : دودھ پی لیجئے ۔ آپ نے اتنا پیا کہ مجھے خوشی حاصل ہو گئی ، پھر میں نے عرض کیا کہ اب کوچ کا وقت ہو گیا ہے یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فر...
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  8k
حدیث نمبر: 3269 --- ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب کوئی تم میں سے سویا ہوا ہوتا ہے ، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے خوب اچھی طرح سے اور ہر گرہ پر یہ افسون پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے ۔ پڑا سوتا رہ ۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے ۔ ورنہ بدمزاج سست رہ کر وہ دن گزارتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  3k
حدیث نمبر: 3736 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1580... سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدو نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور پوچھا : « صور » کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے جواب دیا : ” « صور » ایک سینگ ہے جس میں پھونک ماری جائے گی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 3335 --- حکم البانی: صحيح... ابوحازم کہتے ہیں کہ میں نے سہل بن سعد ؓ سے پوچھا : کیا آپ نے میدہ دیکھا ہے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کی وفات تک میدہ نہیں دیکھا تھا ، تو میں نے پوچھا : کیا لوگوں کے پاس رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چھلنیاں نہ تھیں ؟ انہوں نے جواب دیا : میں نے کوئی چھلنی نہیں دیکھی یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی ، میں نے عرض کیا : آخر کیسے آپ لوگ بلا چھنا جو کھاتے تھے ؟ فرمایا : ہاں ! ہم اسے پھونک لیتے تو اس میں اڑنے کے لائق چیز اڑ جاتی اور جو باقی رہ جاتا اسے ہم گوندھ لیتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 2581 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3281... سیدنا سائب بن یزید ؓ سے مروی ہے ، وہ کہتے ہیں : ایک عورت رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : ”عائشہ ! تم اسے جانتی ہو ؟ “ انہوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ بنو فلاں کی مغنیہ ہے ، کیا تم چاہتی ہو کہ وہ تمہارے لیے گائے ؟ “ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ چنانچہ آپ ﷺ نے ا‏‏‏‏س کو تھال دیا ، سو ا‏‏‏‏س نے ا‏‏‏‏س پر گایا ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”بلاشبہ شیطان نے ا‏‏‏‏س کے نتھنوں میں پھونک ماری ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3231 --- حکم البانی: صحيح... فاکہ بن مغیرہ کی لونڈی سائبہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس آئیں تو انہوں نے آپ کے گھر ایک برچھا رکھا ہوا دیکھا ، تو عرض کیا : ام المؤمنین ! آپ اس برچھے سے کیا کرتی ہیں ؟ کہا : ہم اس سے ان چھپکلیوں کو مارتے ہیں ، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں بتایا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کے تمام جانوروں نے آگ بجھائی سوائے چھپکلی کے کہ یہ اسے (مزید) پھونک مارتی تھی ، اسی لیے رسول اللہ ﷺ نے اس کے قتل کا حکم دیا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3922 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں نے خواب میں سونے کے دو کنگن دیکھے ، پھر میں نے انہیں پھونک ماری (تو وہ اڑ گئے) ، پھر میں نے اس کی تعبیر یہ سمجھی کہ اس سے مراد نبوت کے دونوں جھوٹے دعوے دار مسیلمہ اور عنسی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 2224 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2288... سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا : ”بیشک اللہ تعالیٰ برے قول و فعل اور بدکلامی و فحش گوئی سے نفرت کرتا ہے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! قیامت اس وقت قائم ہو گی جب امانتدار خیانت کرے گا ، خائن کو امین سمجھا جائے گا اور بدگوئی فحش گوئی ، قطع رحمی اور پڑوسیوں سے برا سلوک کرنے جیسی قبا حتیں منظر عام پر آ جائیں گی ۔ بیشک مومن کی مثال سونے کے اس (خالص) ٹکڑے کی طرح ہے کہ مالک جسے (دھونکنی میں رکھ کر) پھونک مارتا ہے لیکن اس میں نہ تبدیلی آتی ہے اور نہ وہ کم ہوتا ہے ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مومن کی مثال شہد کی مکھی کی مانند ہے ، جو پاکیزہ چیز کھاتی ہے ، پاکیزہ رس خارج کرتی ہے اور جس (پھول یا پتی یا پتے) پر بیٹھتی ہے ، وہ نہ ٹوٹتا ہے اور نہ خراب ہوتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 811 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3026... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”شیطان آدمی کے پاس آتا ہے اور (اسے وسوسہ ڈالنے کے لیے) اس کی دبر (یعنی پاخانہ کی جگہ) کے پاس پھونک مارتا ہے ، (ایسی صورت میں) آدمی اس وقت تک (وضوہ کرنے کے لیے) نہ جائے جب تک ہوا کی آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3402 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کرتے ، پھر ان دونوں پر یہ سورتیں : « قل ہو اللہ أحد » ، « قل أعوذ برب الفلق » اور « قل أعوذ برب الناس » پڑھ کر پھونک مارتے ، پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو اپنے جسم پر جہاں تک وہ پہنچتیں پھیرتے ، اور شروع کرتے اپنے سر ، چہرے اور بدن کے اگلے حصے سے ، اور ایسا آپ تین بار کرتے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3430 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مشروب میں پھونک نہیں مارتے تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 3875 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے ، اور معوذتین : « قل أعوذ برب الفلق » و « قل أعوذ برب الناس » پڑھتے ، اور انہیں اپنے جسم پر پھیر لیتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 3368 --- حکم البانی: حسن صحيح ، المشكاة ( 4662 ) ، ظلال الجنة ( 204 - 206 ) ... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب اللہ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا اور ان میں روح پھونک دی ، تو ان کو چھینک آئی ، انہوں نے « الحمد للہ » کہنا چاہا چنانچہ اللہ کی اجازت سے « الحمد للہ » کہا ، (تمام تعریفیں اللہ کے لیے سزاوار ہیں) پھر ان سے ان کے رب نے کہا : اللہ تم پر رحم فرمائے ، اے آدم ! ان فرشتوں کی بیٹھی ہوئی جماعت و گروہ کے پاس جاؤ اور ان سے السلام علیکم کہو ، انہوں نے جا کر السلام علیکم کیا ، فرشتوں نے جواب دیا ، وعلیک السلام ورحمۃ اللہ ، پھر وہ اپنے رب کے پاس لوٹ آئے ، اللہ نے فرمایا : یہ تمہارا اور تمہاری اولاد کا آپس میں طریقہ سلام و دعا ہے ، پھر اللہ نے اپنے دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں بند کر کے آدم سے کہا : ان میں سے جسے چاہو پسند کر لو ، وہ کہتے ہیں : میں نے اللہ کے دایاں ہاتھ کو پسند کیا ، اور حقیقت یہ ہے کہ میرے رب کے دونوں ہی ہاتھ داہنے ہاتھ ہیں اور برکت والے ہیں ، پھر اس نے مٹھی کھولی تو اس میں آدم اور آدم کی ذریت تھی ، آدم علیہ السلام نے پوچھا : اے میرے رب یہ کون لوگ ہیں ؟ کہا یہ سب تیری اولاد ہیں اور ہر ایک کی عمر اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں لکھی ہوئی ہے ، ان میں ایک سب سے زیادہ روشن چہرہ والا تھا ، آدم علیہ السلام نے پوچھا : اے میرے رب یہ کون ہے ؟ کہا یہ تمہارا بیٹا داود ہے ، میں نے اس کی عمر چالیس سال لکھ دی ہے ، آدم علیہ السلام نے کہا : اے میرے رب ! اس کی عمر بڑھا دیجئیے ، اللہ نے کہا : یہ عمر تو اس کی لکھی جا چکی ہے ، آدم علیہ السلام نے کہا : اے میرے رب ! میں اپنی عمر میں سے ساٹھ سال اسے دیئے دیتا ہوں ، اللہ نے کہا : تم اور وہ جانو ؟ چلو خیر ، پھر آدم علیہ السلام جنت میں رہے جب تک کہ اللہ کو منظور ہوا ، پھر آدم علیہ السلام جنت سے نکال باہر کر دیئے گئے ، آدم علیہ السلام اپنی زندگی کے دن گنا کرتے تھے ، ملک الموت ان کے پاس آئے تو آدم علیہ السلام نے ان سے کہا : آپ تو جلدی آ گئے میری عمر تو ہزار برس لکھی گئی ہے ، ملک الموت نے کہا : ہاں (بات تو صحیح ہے) لیکن آپ نے تو اپنی زندگی کے ساٹھ سال اپنے بیٹے داود کو دے دیے تھے ، تو انہوں نے انکار کر دیا آدم علیہ السلام کے اسی انکار کا نتیجہ اور اثر ہے کہ ان کی اولاد بھی انکار...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  9k
حدیث نمبر: 3243 --- حکم البانی: صحيح ، الصحيحة ( 1078 - 1079 ) ... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں کیسے چین سے رہ سکتا ہوں جب کہ صور پھونکنے والا صور کو منہ سے لگائے ہوئے اپنا رخ اسی کی طرف کئے ہوئے ہے ، اسی کی طرف کان لگائے ہوئے ہے ، انتظار میں ہے کہ اسے صور پھونکنے کا حکم دیا جائے تو وہ فوراً صور پھونک دے ، مسلمانوں نے کہا : ہم (ایسے موقعوں پر) کیا کہیں اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : ” کہو : « حسبنا اللہ ونعم الوكيل توكلنا على اللہ ربنا وربما » ” ہمیں اللہ کافی ہے اور کیا ہی اچھا کارساز ہے ، ہم نے اپنے رب اللہ پر بھروسہ کر رکھا ہے “ راوی کہتے ہیں : کبھی کبھی سفیان نے « توكلنا على اللہ ربنا » کے بجائے « على اللہ توكلنا » روایت کیا ہے ۔ (اس کے معنی بھی وہی ہیں) ہم نے اللہ پر بھروسہ کیا ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن ہے ، ۲- اعمش نے بھی اسے عطیہ سے اور عطیہ نے ابو سعید خدری سے روایت کیا ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 3429 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے برتن میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 2460 --- حکم البانی: ضعيف جدا ، لكن جملة هاذم اللذات صحيحة ، فانظر الحديث ( 2409 ) ، الضعيفة ( 4990 ) ، ( 2409 ) // ضعيف الجامع الصغير ( 1231 ) //... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے مصلی پر تشریف لائے اور دیکھا کہ لوگ ہنس رہے ہیں ، آپ نے فرمایا : ” آگاہ رہو ! اگر تم لوگ لذتوں کو ختم کر دینے والی چیز کو یاد رکھتے تو تم اپنی ان حرکتوں سے باز رہتے ، سو لذتوں کو ختم کر دینے والی موت کا ذکر کثرت سے کرو ، اس لیے کہ قبر روزانہ بولتی ہے اور کہتی ہے : میں غربت کا گھر ہوں ، میں تنہائی کا گھر ہوں ، میں مٹی کا گھر ہوں ، اور میں کیڑے مکوڑوں کا گھر ہوں ، پھر جب مومن بندے کو دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے مرحبا (خوش آمدید) کہتی ہے اور مبارک باد دیتی ہے اور کہتی ہے : بیشک تو میرے نزدیک ان میں سب سے زیادہ محبوب تھا جو میرے پیٹھ پر چلتے ہیں ، پھر اب جب کہ میں تیرے کام کی نگراں ہو گئی اور تو میری طرف آ گیا تو اب دیکھ لے گا کہ میں تیرے ساتھ کیسا حسن سلوک کروں گی ، پھر اس کی نظر پہنچنے تک قبر کشادہ کر دی جائے گی اور اس کے لیے جنت کا ایک دروازہ کھول دیا جائے گا ، اور جب فاجر یا کافر دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے نہ ہی مرحبا کہتی ہے اور نہ ہی مبارک باد دیتی ہے بلکہ کہتی ہے : بیشک تو میرے نزدیک ان میں سب سے زیادہ قابل نفرت تھا جو میری پیٹھ پر چلتے ہیں ، پھر اب جب کہ میں تیرے کام کی نگراں ہوں اور تو میری طرف آ گیا سو آج تو اپنے ساتھ میری بدسلوکیاں دیکھ لے گا ، پھر وہ اس کو دباتی ہے ، اور ہر طرف سے اس پر زور ڈالتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک طرف سے دوسری طرف مل جاتی ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کیا اور ایک دوسرے کو آپس میں داخل کر کے فرمایا : ” اللہ اس پر ستر اژدہے مقرر کر دے گا ، اگر ان میں سے کوئی ایک بار بھی زمین پر پھونک مار دے تو اس پر رہتی دنیا تک کبھی گھاس نہ اگے ، پھر وہ اژدہے اسے حساب و کتاب لیے جانے تک دانتوں سے کاٹیں گے اور نوچیں گے “ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیشک قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن غریب ہے ، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  7k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 Next >>


Search took 0.149 seconds