حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: دجال
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
61 رزلٹ
حدیث نمبر: 3439 --- ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوضمرہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ایک دن لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے ، لیکن دجال داہنی آنکھ سے کانا ہو گا ، اس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہو گی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 7473 --- ہم سے اسحاق بن ابی عیسیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے خبر دی ، انہیں قتادہ نے اور انہیں انس بن مالک ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” دجال مدینہ تک آئے گا لیکن دیکھے گا کہ فرشتہ اس کی حفاظت کر رہے ہیں پس نہ تو دجال اس سے قریب ہو سکے گا اور نہ طاعون ، اگر اللہ نے چاہا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 3057 --- سالم نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کو خطاب فرمایا ‘ آپ نے اللہ تعالیٰ کی ثناء بیان کی ‘ جو اس کی شان کے لائق تھی ۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا ‘ اور فرمایا کہ میں بھی تمہیں اس کے (فتنوں سے) ڈراتا ہوں ‘ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس کے فتنوں سے نہ ڈرایا ہو ‘ نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں اس کے بارے میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی ‘ اور وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 6173 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے خبر دی ، کہ عمر بن خطاب ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ابن صیاد کی طرف گئے ۔ بہت سے دوسرے صحابہ بھی ساتھ تھے ۔ نبی کریم ﷺ نے دیکھا کہ وہ چند بچوں کے ساتھ بنی مغالہ کے قلعہ کے پاس کھیل رہا ہے ۔ ان دنوں ابن صیاد بلوغ کے قریب تھا ۔ نبی کریم ﷺ کی آمد کا اسے احساس نہیں ہوا ۔ یہاں تک کہ آپ نے اس کی پیٹھ پر اپنا ہاتھ مارا ۔ پھر فرمایا کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ اس نے نبی کریم ﷺ کی طرف دیکھ کر کہا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ امیوں کے یعنی (عربوں کے) رسول ہیں ۔ پھر ابن صیاد نے کہا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے اس پر اسے دفع کر دیا اور فرمایا ، میں اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ۔ پھر ابن صیاد سے آپ نے پوچھا ، تم کیا دیکھتے ہو ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس سچا اور جھوٹا دونوں آتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تمہارے لیے معاملہ کو مشتبہ کر دیا گیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے ؟ اس نے کہا کہ وہ « الدخ‏.‏ » ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ دور ہو ، اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ ۔ عمر ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ اسے قتل کر دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، اگر یہ وہی (دجال) ہے تو اس پر غالب نہیں ہوا جا سکتا اور اگر یہ دجال نہیں ہے تو اسے قتل کرنے میں کوئی خیر نہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  5k
حدیث نمبر: 1354 --- ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ‘ انہیں زہری نے ‘ کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ انہیں ابن عمر ؓ نے خبر دی کہ عمر ؓ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کچھ دوسرے اصحاب کی معیت میں ابن صیاد کے پاس گئے ۔ آپ ﷺ کو وہ بنو مغالہ کے مکانوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتا ہوا ملا ۔ ان دنوں ابن صیاد جوانی کے قریب تھا ۔ اسے نبی کریم ﷺ کے آنے کی کوئی خبر ہی نہیں ہوئی ۔ لیکن آپ ﷺ نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا تو اسے معلوم ہوا ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے ابن صیاد ! کیا تم گواہی دیتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ابن صیاد رسول اللہ ﷺ کی طرف دیکھ کر بولا ہاں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے رسول ہیں ۔ پھر اس نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا ۔ کیا آپ اس کی گواہی دیتے ہیں کہ میں بھی اللہ کا رسول ہوں ؟ یہ بات سن کر رسول اللہ ﷺ نے اسے چھوڑ دیا اور فرمایا میں اللہ اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لایا ۔ پھر آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کہ تجھے کیا دکھائی دیتا ہے ؟ ابن صیاد بولا کہ میرے پاس سچی اور جھوٹی دونوں خبریں آتی ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا پھر تو تیرا سب کام گڈمڈ ہو گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے اس سے فرمایا اچھا میں نے ایک بات دل میں رکھی ہے وہ بتلا ۔ (آپ ﷺ نے سورۃ الدخان کی آیت کا تصور کیا « فارتقب يوم تاتی السماء بدخان مبين ») ابن صیاد نے کہا وہ « دخ » ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا چل دور ہو تو اپنی بساط سے آگے کبھی نہ بڑھ سکے گا ۔ عمر ؓ نے فرمایا یا رسول اللہ ! مجھ کو چھوڑ دیجئیے میں اس کی گردن مار دیتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ‘ اگر یہ دجال ہے تو ، تو اس پر غالب نہ ہو گا اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا تیرے لیے بہتر نہ ہو گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  6k
حدیث نمبر: 7407 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس دجال کا ذکر ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ اللہ کانا نہیں ہے اور آپ نے ہاتھ سے اپنی آنکھ کی طرف اشارہ کیا اور دجال مسیح کی دائیں آنکھ کانی ہو گی ، جیسے اس کی آنکھ پر انگور کا ایک اٹھا ہوا دانہ ہو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 3055 --- ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت جن میں عمر ؓ بھی شامل تھے ‘ ابن صیاد (یہودی لڑکا) کے یہاں جا رہی تھی ۔ آخر بنو مغالہ (ایک انصاری قبیلے) کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے اسے ان لوگوں نے پا لیا ‘ ابن صیاد بالغ ہونے کے قریب تھا ۔ اسے (رسول اللہ ﷺ کی آمد کا) پتہ نہیں ہوا ۔ آپ ﷺ نے (اس کے قریب پہنچ کر) اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر مارا ‘ اور فرمایا کیا تو اس کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھا ‘ پھر کہنے لگا ۔ ہاں ! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے نبی ہیں ۔ اس کے بعد اس نے آپ ﷺ سے پوچھا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ آپ نے اس کا جواب (صرف اتنا) دیا کہ میں اللہ اور اس کے (سچے) انبیاء پر ایمان لایا ۔ پھر آپ ﷺ نے دریافت فرمایا ‘ تو کیا دیکھتا ہے ؟ اس نے کہا کہ میرے پاس ایک خبر سچی آتی ہے تو دوسری جھوٹی بھی ۔ آپ ﷺ نے اس پر فرمایا کہ حقیقت حال تجھ پر مشتبہ ہو گئی ہے ۔ آپ ﷺ نے اس سے فرمایا ” اچھا میں نے تیرے لیے اپنے دل میں ایک بات سوچی ہے (بتا وہ کیا ہے ؟) “ ابن صیاد بولا کہ دھواں ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ذلیل ہو ‘ کمبخت ! تو اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ سکے گا ۔ “ عمر ؓ نے عرض کیا ‘ یا رسول اللہ ! مجھے اجازت ہو تو میں اس کی گردن مار دوں لیکن آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر یہ وہی (دجال) ہے تو تم اس پر قادر نہیں ہو سکتے اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کی جان لینے میں کوئی خیر نہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  5k
حدیث نمبر: 7121 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو عظیم جماعتیں جنگ نہ کریں گی ۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریزی ہو گی ۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور یہاں تک کہ بہت سے جھوٹے دجال بھیجے جائیں گے ۔ تقریباً تین دجال ۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہو گی اور زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنے ظاہر ہو جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا اور ہرج سے مراد قتل ہے اور یہاں تک کہ تمہارے پاس مال کی کثرت ہو جائے گی بلکہ بہہ پڑے گا اور یہاں تک کہ صاحب مال کو اس کا فکر دامن گیر ہو گا کہ اس کا صدقہ قبول کون کرے اور یہاں تک کہ وہ پیش کرے گا لیکن جس کے سامنے پیش کرے گا وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور یہاں تک کہ لوگ بڑی بڑی عمارتوں پر آپس میں فخر کریں گے ۔ ایک سے ایک بڑھ چڑھ کر عمارات بنائیں گے اور یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر سے گزرے گا اور کہے گا کہ کاش میں بھی اسی جگہ ہوتا اور یہاں تک کہ سورج مغرب سے نکلے گا ۔ پس جب وہ اس طرح طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے لیکن یہ وہ وقت ہو گا جب کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان کے ساتھ اچھے کام نہ کئے ہوں اور قیامت اچانک اس طرح قائم ہو جائے گی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان کپڑا پھیلا رکھا ہو گا اور اسے ابھی بیچ نہ پائے ہوں گے نہ لپیٹ پائے ہوں گے اور قیامت اس طرح برپا ہو جائے گی کہ ایک شخص اپنی اونٹنی کا دودھ نکال کر واپس ہوا ہو گا کہ اسے کھا بھی نہ پایا ہو گا اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ وہ اپنے حوض کو درست کر رہا ہو گا اور اس میں سے پانی بھی نہ پیا ہو گا اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ اس نے اپنا لقمہ منہ کی طرف اٹھایا ہو گا اور ابھی اسے کھایا بھی نہ ہو گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  6k
حدیث نمبر: 4402 --- ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ ہم (حجۃ الوداع) کہا کرتے تھے ، جبکہ نبی کریم ﷺ موجود تھے اور ہم نہیں سمجھتے تھے کہ حجۃ الوداع کا مفہوم کیا ہے ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی پھر مسیح دجال کا ذکر تفصیل کے ساتھ کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جتنے بھی انبیاء اللہ نے بھیجے ہیں ، سب نے دجال سے اپنی امت کو ڈرایا ہے ۔ نوح علیہ السلام نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا اور دوسرے بعد میں آنے والے انبیاء نے بھی اور وہ تم ہی میں سے نکلے گا ۔ پس یاد رکھنا کہ تم کو اس کے جھوٹے ہونے کی اور کوئی دلیل نہ معلوم ہو تو یہی دلیل کافی ہے کہ وہ مردود کانا ہو گا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اس کی آنکھ ایسی معلوم ہو گی جیسے انگور کا دانہ ! ۔
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  3k
حدیث نمبر: 3440 --- ‏‏‏‏ اور میں نے رات کعبہ کے پاس خواب میں ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا جو گندمی رنگ کے آدمیوں میں شکل کے اعتبار سے سب سے زیادہ حسین و جمیل تھا ۔ اس کے سر کے بال شانوں تک لٹک رہے تھے ، سر سے پانی ٹپک رہا تھا اور دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے شانوں پر رکھے ہوئے وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے ۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں ؟ تو فرشتوں نے بتایا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں ۔ اس کے بعد میں نے ایک شخص کو دیکھا ، سخت اور مڑے ہوئے بالوں والا جو داہنی آنکھ سے کانا تھا ۔ اسے میں نے ابن قطن سے سب سے زیادہ شکل میں ملتا ہوا پایا ، وہ بھی ایک شخص کے شانوں پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے ہوئے بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا ۔ میں نے پوچھا ، یہ کون ہیں ؟ فرشتوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے ۔ اس روایت کی متابعت عبیداللہ نے نافع سے کی ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: عیسیٰ علیہ السلام اور دجال کو طواف کعبہ کرتے دیکھنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 31  -  3k
حدیث نمبر: 3450 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالملک نے بیان کیا ، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا کہ عقبہ بن عمرو ؓ نے حذیفہ ؓ سے کہا ، کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی تھی ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے آپ ﷺ کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے لیکن لوگوں کو جو آگ دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور لوگوں کو جو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا تو وہ جلانے والی آگ ہو گی ۔ اس لیے تم میں سے جو کوئی اس کے زمانے میں ہو تو اسے اس میں گرنا چاہئے جو آگ ہو گی کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہو گا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: دجال آگ اور پانی کے ساتھ نکلے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 31  -  3k
حدیث نمبر: 5731 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نعیم مجمر نے اور انہوں نے کہا ہم سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مدینہ منورہ میں دجال داخل نہیں ہو سکے گا اور نہ طاعون آ سکے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 27  -  1k
حدیث نمبر: 5913 --- ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے ابن عون نے اور ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ ہم ابن عباس ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ۔ لوگوں نے دجال کا ذکر کیا اور کسی نے کہا کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لفظ ” کافر “ لکھا ہو گا ۔ اس پر ابن عباس ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے میں نے تو نہیں سنا البتہ آپ ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ اگر تمہیں ابراہیم علیہ السلام کو دیکھنا ہو تو اپنے صاحب (خود نبی کریم ﷺ ) کو دیکھو (کہ آپ بالکل ان کے ہم شکل ہیں) اور موسیٰ علیہ السلام گندمی رنگ کے ہیں بال گھونگھریالے جیسے اس وقت بھی میں انہیں دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس نالے وادی ازرق نامی میں لبیک کہتے ہوئے اتر رہے ہیں ان کے سرخ اونٹ کی نکیل کی رسی کھجور کی چھال کی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 6175 --- سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف کرنے کے بعد آپ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں ۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو ۔ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس سے ڈرایا لیکن میں اس کی تمہیں ایک ایسی نشانی بتاؤں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی تم جانتے ہو کہ وہ کانا ہو گا اور اللہ کانا نہیں ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 833 --- اور اسی سند کے ساتھ زہری سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر ؓ نے خبر دی کہ عائشہ صدیقہ ؓ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو نماز میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے سنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 7287 --- ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا ، ان سے مالک نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے فاطمہ بنت منذر نے ، ان سے اسماء بنت ابی بکر ؓ نے بیان کیا کہ میں عائشہ ؓ کے یہاں گئی ۔ جب سورج گرہن ہوا تھا اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے عائشہ ؓ بھی کھڑی نماز پڑھ رہی تھیں ۔ میں نے کہا لوگوں کو کیا ہو گیا ہے (کہ بے وقت نماز پڑھ رہے ہیں) تو انہوں نے ہاتھ سے آسمان کی طرف اشارہ کیا اور کہا : سبحان اللہ ! میں نے کہا کوئی نشانی ہے ؟ انہوں نے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں ۔ پھر جب رسول اللہ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے اللہ کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا ” کوئی چیز ایسی نہیں لیکن میں نے آج اس جگہ سے اسے دیکھ لیا ، یہاں تک کہ جنت و دوزخ بھی اور مجھے وحی کی گئی ہے کہ تم لوگ قبروں میں بھی آزمائے جاؤ گے ، دجال کے فتنے کے قریب قریب پس مومن یا مسلم مجھے یقین نہیں کہ اسماء ؓ نے ان میں سے کون سا لفظ کہا تھا تو وہ (قبر میں فرشتوں کے سوال پر کہے گا) محمد ﷺ ہمارے پاس روشن نشانات لے کر آئے اور ہم نے ان کی دعوت قبول کی اور ایمان لائے ۔ اس سے کہا جائے گا کہ آرام سے سو رہو ، ہمیں معلوم تھا کہ تم مومن ہو اور منافق یا شک میں مبتلا مجھے یقین نہیں کہ ان میں سے کون سا لفظ اسماء ؓ نے کہا تھا ، تو وہ کہے گا (نبی کریم ﷺ کے متعلق سوال پر کہ) مجھے معلوم نہیں ، میں نے لوگوں کو جو کہتے سنا وہی میں نے بھی بک دیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 832 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں شعیب نے زہری سے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عروہ بن زبیر نے خبر دی ، انہیں نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ صدیقہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے « اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنۃ المسيح الدجال ، ‏‏‏‏ وأعوذ بك من فتنۃ المحيا وفتنۃ الممات ، ‏‏‏‏ اللہم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم » اے اللہ قبر کے عذاب سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ۔ دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہوں سے اور قرض سے ۔ کسی (یعنی ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ ) نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی کہ آپ ﷺ تو قرض سے بہت ہی زیادہ پناہ مانگتے ہیں ! اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب کوئی مقروض ہو جائے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلاف ہو جاتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 922 --- اور محمود بن غیلان (امام بخاری رحمہ اللہ کے استاذ) نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، کہ مجھے فاطمہ بنت منذر نے خبر دی ، ان سے اسماء بنت ابی بکر ؓ نے ، انہوں نے کہا کہ میں عائشہ ؓ کے پاس گئی ۔ لوگ نماز پڑھ رہے تھے ۔ میں نے (اس بے وقت نماز پر تعجب سے پوچھا کہ) یہ کیا ہے ؟ عائشہ ؓ نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا ۔ میں نے پوچھا کیا کوئی نشانی ہے ؟ انہوں نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا (کیونکہ سورج گہن ہو گیا تھا) اسماء ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ دیر تک نماز پڑھتے رہے ۔ یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی ۔ قریب ہی ایک مشک میں پانی بھرا رکھا تھا ۔ میں اسے کھول کر اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی ۔ پھر جب سورج صاف ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے نماز ختم کر دی ۔ اس کے بعد آپ ﷺ نے خطبہ دیا ۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مناسب تعریف بیان کی ۔ اس کے بعد فرمایا « امابعد » ! اتنا فرمانا تھا کہ کچھ انصاری عورتیں شور کرنے لگیں ۔ اس لیے میں ان کی طرف بڑھی کہ انہیں چپ کراؤں (تاکہ رسول اللہ ﷺ کی بات اچھی طرح سن سکوں مگر میں آپ کا کلام نہ سن سکی) تو پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے کیا فرمایا ؟ انہوں نے بتایا کہ آپ نے فرمایا کہ بہت سی چیزیں جو میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھی تھیں ، آج اپنی اس جگہ سے میں نے انہیں دیکھ لیا ۔ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ تک میں نے آج دیکھی ۔ مجھے وحی کے ذریعہ یہ بھی بتایا گیا کہ قبروں میں تمہاری ایسی آزمائش ہو گی جیسے کانے دجال کے سامنے یا اس کے قریب قریب ۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس فرشتہ آئے گا اور پوچھے گا کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا ؟ مومن یا یہ کہا کہ یقین والا (ہشام کو شک تھا) کہے گا کہ وہ محمد رسول اللہ ﷺ ہیں ، ہمارے پاس ہدایت اور واضح دلائل لے کر آئے ، اس لیے ہم ان پر ایمان لائے ، ان کی دعوت قبول کی ، ان کی اتباع کی اور ان کی تصدیق کی ۔ اب اس سے کہا جائے گا کہ تو تو صالح ہے ، آرام سے سو جا ۔ ہم پہلے ہی جانتے تھے کہ تیرا ان پر ایمان ہے ۔ ہشام نے شک کے اظہار کے ساتھ کہا کہ رہا منافق یا شک کرنے والا تو جب اس سے پوچھا جائے گا کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے تو وہ جواب دے گا کہ مجھے نہیں معلوم میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا اسی کے مطابق میں نے بھی کہا ۔ ہشام نے بیان کیا کہ فاطمہ بنت منذر نے جو کچھ کہا تھا ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  8k
حدیث نمبر: 1377 --- ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ اس طرح دعا کرتے تھے « اللہم إني أعوذ بك من عذاب القبر ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومن عذاب النار ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومن فتنۃ المحيا والممات ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ومن فتنۃ المسيح الدجال » ” اے اللہ ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے اور کانے دجال کی بلا سے تیری پناہ چاہتا ہوں “ ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: عذاب قبر حق ہے ۔ عذاب قبر سے پناہ مانگنا مسنون ہے ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ میں عذاب قبر سے پناہ مانگتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 1555 --- ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے ابن عدی نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عون نے ان سے مجاہد نے بیان کیا ، کہا کہ ہم عبداللہ بن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر تھے ۔ لوگوں نے دجال کا ذکر کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہو گا ۔ تو ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ میں نے تو یہ نہیں سنا ۔ ہاں آپ ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ گویا میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھ رہا ہوں کہ جب آپ نالے میں اترے تو لبیک کہہ رہے ہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 Next >>


Search took 0.133 seconds