حدیث نمبر: 3111 --- ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سوقہ نے ‘ ان سے منذر بن یعلیٰ نے اور ان سے محمد بن حنفیہ نے ‘ انہوں نے کہا کہ اگر علی ؓ ، عثمان ؓ کو برا کہنے والے ہوتے تو اس دن ہوتے جب کچھ لوگ عثمان ؓ کے عاملوں کی (جو زکوٰۃ وصول کرتے تھے) شکایت کرنے ان کے پاس آئے ۔ انہوں نے مجھ سے کہا عثمان ؓ کے پاس جا اور یہ زکوٰۃ کا پروانہ لے جا ۔ ان سے کہنا کہ یہ پروانہ آپ ﷺ کا لکھوایا ہوا ہے ۔ تم اپنے عاملوں کو حکم دو کہ وہ اسی کے مطابق عمل کریں ۔ چنانچہ میں اسے لے کر عثمان ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں پیغام پہنچا دیا ‘ لیکن انہوں نے فرمایا کہ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں (کیونکہ ہمارے پاس اس کی نقل موجود ہے) میں نے جا کر علی ؓ سے یہ واقعہ بیان کیا ‘ تو انہوں نے فرمایا کہ اچھا ‘ پھر اس پروانے کو جہاں سے اٹھایا ہے وہیں رکھ دو ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ” میں تو بانٹنے والا ہوں ‘ خزانچی اور دینے والا تو صرف اللہ پاک ہی ہے ۔ “
83. صحیح بخاری --- کتاب: ایمان کے بیان میں --- باب : مال غنیمت سے پانچواں حصہ ادا کرنا بھی ایمان سے ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 53 --- ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہوں نے ابوجمرہ سے نقل کیا کہ میں عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس بیٹھا کرتا تھا وہ مجھ کو خاص اپنے تخت پر بٹھاتے (ایک دفعہ) کہنے لگے کہ تم میرے پاس مستقل طور پر رہ جاؤ میں اپنے مال میں سے تمہارا حصہ مقرر کر دوں گا ۔ تو میں دو ماہ تک ان کی خدمت میں رہ گیا ۔ پھر کہنے لگے کہ عبدالقیس کا وفد جب نبی کریم ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے پوچھا کہ یہ کون سی قوم کے لوگ ہیں یا یہ وفد کہاں کا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ خاندان کے لوگ ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا مرحبا اس قوم کو یا اس وفد کو نہ ذلیل ہونے والے نہ شرمندہ ہونے والے (یعنی ان کا آنا بہت خوب ہے) وہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول ! ہم آپ کی خدمت میں صرف ان حرمت والے مہینوں میں آ سکتے ہیں کیونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان مضر کے کافروں کا قبیلہ آباد ہے ۔ پس آپ ہم کو ایک ایسی قطعی بات بتلا دیجئیے جس کی خبر ہم اپنے پچھلے لوگوں کو بھی کر دیں جو یہاں نہیں آئے اور اس پر عمل درآمد کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور انہوں نے آپ سے اپنے برتنوں کے بارے میں بھی پوچھا ۔ آپ ﷺ نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار قسم کے برتنوں کو استعمال میں لانے سے منع فرمایا ۔ ان کو حکم دیا کہ ایک اکیلے اللہ پر ایمان لاؤ ۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا کہ جانتے ہو ایک اکیلے اللہ پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی کو معلوم ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد ﷺ اس کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا اور مال غنیمت سے جو ملے اس کا پانچواں حصہ (مسلمانوں کے بیت المال میں) داخل کرنا اور چار برتنوں کے استعمال سے آپ ﷺ نے ان کو منع فرمایا ۔ سبز لاکھی مرتبان سے اور کدو کے بنائے ہوئے برتن سے ، لکڑی کے کھودے ہوئے برتن سے ، اور روغنی برتن سے اور فرمایا کہ ان باتوں کو حفظ کر لو اور ان لوگوں کو بھی بتلا دینا جو تم سے پیچھے ہیں اور یہاں نہیں آئے ہیں ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: مال غنیمت کا پانچواں حصہ ، خمس ادا کرنا ۔ چار قسم کے برتنوں میں پینا منع ہے ۔
|