حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: جھاڑ پھونک
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
4 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 34 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 5007 --- مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ ہم ایک فوجی سفر میں تھے (رات میں) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا ۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں ، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے ؟ ایک صحابی (خود ابوسعید) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہو گئی ۔ اس نے اس کے شکرانے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا ۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تھا ۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو ۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر نبی کریم ﷺ سے ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ فاتحہ منتر بھی ہے ۔ (جاؤ یہ مال حلال ہے) اسے تقسیم کر لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگانا ۔ اور معمر نے بیان کیا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، کہا ہم سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے یہی واقعہ بیان کیا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 118  -  5k
حدیث نمبر: 5705 --- ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے عمران بن حصین ؓ نے کہا کہ نظر بد اور زہریلے جانور کے کاٹ کھانے کے سوا اور کسی چیز پر جھاڑ پھونک صحیح نہیں ۔ (حصین نے بیان کیا کہ) پھر میں نے اس کا ذکر سعید بن جبیر سے کیا تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میرے سامنے تمام امتیں پیش کی گئیں ایک ایک ، دو دو نبی اور ان کے ساتھ ان کے ماننے والے گزرتے رہے اور بعض نبی ایسے بھی تھے کہ ان کے ساتھ کوئی نہیں تھا آخر میرے سامنے ایک بڑی بھاری جماعت آئی ۔ میں نے پوچھا یہ کون ہیں ، کیا یہ میری امت کے لوگ ہیں ؟ کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے پھر کہا گیا کہ کناروں کی طرف دیکھو میں نے دیکھا کہ ایک بہت ہی عظیم جماعت ہے جو کناروں پر چھائی ہوئی ہے پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو ، ادھر دیکھو آسمان کے مختلف کناروں میں میں نے دیکھا کہ جماعت ہے جو تمام افق پر چھائی ہوئی ہے ۔ کہا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار حساب کے بغیر جنت میں داخل کر دیئے جائیں گے ۔ اس کے بعد آپ (اپنے حجرہ میں) تشریف لے گئے اور کچھ تفصیل نہیں فرمائی لوگ ان جنتیوں کے بارے میں بحث کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس کے رسول کی اتباع کی ہے ، اس لیے ہم ہی (صحابہ) وہ لوگ ہیں یا ہماری وہ اولاد ہیں جو اسلام میں پیدا ہوئے کیونکہ ہم جاہلیت میں پیدا ہوئے تھے ۔ یہ باتیں جب نبی کریم ﷺ کو معلوم ہوئیں تو آپ ﷺ باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے ، فال نہیں دیکھتے اور داغ کر علاج نہیں کرتے بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ اس پر عکاشہ بن محصن ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں ۔ اس کے بعد دوسرے صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں بھی ان میں ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے ۔
Terms matched: 2  -  Score: 83  -  7k
حدیث نمبر: 5752 --- ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حصین بن نمیر نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن ہمارے پاس باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ (خواب میں) مجھ پر تمام امتیں پیش کی گئیں ۔ بعض نبی گزرتے اور ان کے ساتھ (ان کی اتباع کرنے والا) صرف ایک ہوتا ۔ بعض گزرتے اور ان کے ساتھ دو ہوتے بعض کے ساتھ پوری جماعت ہوتی اور بعض کے ساتھ کوئی بھی نہ ہوتا پھر میں نے ایک بڑی جماعت دیکھی جس سے آسمان کا کنارہ ڈھک گیا تھا میں سمجھا کہ یہ میری ہی امت ہو گی لیکن مجھ سے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی امت کے لوگ ہیں پھر مجھ سے کہا کہ دیکھو میں نے ایک بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے آسمانوں کا کنارہ ڈھانپ لیا ہے ۔ پھر مجھ سے کہا گیا کہ ادھر دیکھو ، ادھر دیکھو ، میں نے دیکھا کہ بہت سی جماعتیں ہیں جو تمام افق پر محیط تھیں ۔ کہا گیا کہ یہ آپ کہ امت ہے اور اس میں سے ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بے حساب جنت میں داخل کئے جائیں گے پھر صحابہ مختلف جگہوں میں اٹھ کر چلے گئے اور نبی کریم ﷺ نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ یہ ستر ہزار کون لوگ ہوں گے ۔ صحابہ کرام ؓ نے آپس میں اس کے متعلق مذاکرہ کیا اور کہا کہ ہماری پیدائش تو شرک میں ہوئی تھی البتہ بعد میں ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے لیکن یہ ستر ہزار ہمارے بیٹے ہوں گے جو پیدائش ہی سے مسلمان ہیں ۔ جب رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ستر ہزار وہ لوگ ہوں گے جو بدفالی نہیں کرتے ، نہ منتر سے جھاڑ پھونک کراتے ہیں اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ۔ یہ سن کر عکاشہ بن محصن ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ فرمایا کہ ہاں ۔ ایک دوسرے صاحب سعد بن عبادہ ؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا میں بھی ان میں سے ہوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عکاشہ تم سے بازی لے گئے کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے جو ہونا تھا ہو چکا ۔
Terms matched: 2  -  Score: 55  -  6k
حدیث نمبر: 6472 --- مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے حصین بن عبداللہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں سعید بن جبیر کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا ، انہوں نے ابن عباس ؓ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میری امت کے ستر ہزار لوگ بے حساب جنت میں جائیں گے ۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑ پھونک نہیں کراتے نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: بیماری میں دم دوا نہ کروانے اور محض اللہ پر بھروسہ کرنے کی فضیلت ۔
Terms matched: 2  -  Score: 48  -  2k
حدیث نمبر: 5737 --- ہم سے سیدان بن مضارب ابو محمد باہلی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابومعشر یوسف بن یزید البراء نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن اخنس ابو مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے کہ چند صحابہ ایک پانی سے گزرے جس کے پاس کے قبیلہ میں بچھو کا کاٹا ہوا (لدیغ یا سلیم راوی کو ان دونوں الفاظ کے متعلق شبہ تھا) ایک شخص تھا ۔ قبیلہ کا ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہا کیا آپ لوگوں میں کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے ۔ ہمارے قبیلہ میں ایک شخص کو بچھو نے کاٹ لیا ہے چنانچہ صحابہ کی اس جماعت میں سے ایک صحابی اس شخص کے ساتھ گئے اور چند بکریوں کی شرط کے ساتھ اس شخص پر سورۃ فاتحہ پڑھی ، اس سے وہ اچھا ہو گیا وہ صاحب شرط کے مطابق بکریاں اپنے ساتھیوں کے پاس لائے تو انہوں نے اسے قبول کر لینا پسند نہیں کیا اور کہا کہ اللہ کی کتاب پر تم نے اجرت لے لی ۔ آخر جب سب لوگ مدینہ آئے تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ان صاحب نے اللہ کی کتاب پر اجرت لے لی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جن چیزوں پر تم اجرت لے سکتے ہو ان میں سے زیادہ اس کی مستحق اللہ کی کتاب ہی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  4k
حدیث نمبر: 5410 --- ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوغسان (محمد بن مطرف لیثی) نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا ، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی ؓ سے پوچھا کیا تم نے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ، میں نے پوچھا کیا تم جَو کے آٹے کو چھانتے تھے ؟ کہا نہیں ، بلکہ ہم اسے صرف پھونک لیا کرتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  2k
اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے گرہن کی حدیث میں منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے گرہن کی نماز میں سجدے میں پھونک ماری ۔
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  1k
حدیث نمبر: 7037 --- ‏‏‏‏ اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانے میرے پاس لائے گئے اور میرے ہاتھ میں دو سونے کے کنگن رکھ دئیے گئے جو مجھے بہت شاق گزرے ۔ پھر مجھے وحی کی گئی کہ میں ان پر پھونک ماروں میں نے پھونکا تو وہ اڑ گئے ۔ میں نے ان کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جن کے درمیان میں میں ہوں ایک صنعاء کا اور دوسرا یمامہ کا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  2k
حدیث نمبر: 3621 --- (ابن عباس ؓ نے کہا کہ) مجھے ابوہریرہ ؓ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا ” میں سویا ہوا تھا کہ میں نے (خواب میں) سونے کے دو کنگن اپنے ہاتھوں میں دیکھے ۔ مجھے اس خواب سے بہت فکر ہوا ، پھر خواب میں ہی وحی کے ذریعہ مجھے بتلایا گیا کہ میں ان پر پھونک ماروں ۔ چنانچہ جب میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں اڑ گئے ۔ میں نے اس سے یہ تعبیر لی کہ میرے بعد جھوٹے نبی ہوں گے ۔ “ پس ان میں سے ایک تو اسود عنسی ہے اور دوسرا یمامہ کا مسیلمہ کذاب تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 4374 --- ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ پھر میں نے رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کے متعلق پوچھا کہ ” میرا خیال تو یہ ہے کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا ۔ “ تو ابوہریرہ ؓ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا ، میں نے اپنے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے ، مجھے انہیں دیکھ کر بڑا دکھ ہوا پھر خواب ہی میں مجھ پر وحی کی گئی کہ میں ان میں پھونک مار دوں ۔ چنانچہ میں نے ان میں پھونکا تو وہ اڑ گئے ۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جو میرے بعد نکلیں گے ۔ ایک اسود عنسی تھا اور دوسرا مسیلمہ کذاب ، جن ہر دو کو خدا نے پھونک کی طرح ختم کر دیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  2k
حدیث نمبر: 2276 --- ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبشر نے بیان کیا ، ان سے ابوالمتوکل نے بیان کیا ، اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے کچھ صحابہ ؓ سفر میں تھے ۔ دوران سفر میں وہ عرب کے ایک قبیلہ پر اترے ۔ صحابہ نے چاہا کہ قبیلہ والے انہیں اپنا مہمان بنا لیں ، لیکن انہوں نے مہمانی نہیں کی ، بلکہ صاف انکار کر دیا ۔ اتفاق سے اسی قبیلہ کے سردار کو سانپ نے ڈس لیا ، قبیلہ والوں نے ہر طرح کی کوشش کر ڈالی ، لیکن ان کا سردار اچھا نہ ہوا ۔ ان کے کسی آدمی نے کہا کہ چلو ان لوگوں سے بھی پوچھیں جو یہاں آ کر اترے ہیں ۔ ممکن ہے کوئی دم جھاڑنے کی چیز ان کے پاس ہو ۔ چنانچہ قبیلہ والے ان کے پاس آئے اور کہا کہ بھائیو ! ہمارے سردار کو سانپ نے ڈس لیا ہے ۔ اس کے لیے ہم نے ہر قسم کی کوشش کر ڈالی لیکن کچھ فائدہ نہ ہوا ۔ کیا تمہارے پاس کوئی چیز دم کرنے کی ہے ؟ ایک صحابی نے کہا کہ قسم اللہ کی میں اسے جھاڑ دوں گا لیکن ہم نے تم سے میزبانی کے لیے کہا تھا اور تم نے اس سے انکار کر دیا ۔ اس لیے اب میں بھی اجرت کے بغیر نہیں جھاڑ سکتا ، آخر بکریوں کے ایک گلے پر ان کا معاملہ طے ہوا ۔ وہ صحابی وہاں گئے اور « الحمد للہ رب العالمين » پڑھ پڑھ کر دم کیا ۔ ایسا معلوم ہوا جیسے کسی کی رسی کھول دی گئی ہو ۔ وہ سردار اٹھ کر چلنے لگا ، تکلیف و درد کا نام و نشان بھی باقی نہیں تھا ۔ بیان کیا کہ پھر انہوں نے طے شدہ اجرت صحابہ کو ادا کر دی ۔ کسی نے کہا کہ اسے تقسیم کر لو ، لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا ، وہ بولے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر پہلے ہم آپ ﷺ سے اس کا ذکر کر لیں ۔ اس کے بعد دیکھیں گے کہ آپ ﷺ کیا حکم دیتے ہیں ۔ چنانچہ سب حضرات رسول اللہ ﷺ خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ تم کو کیسے معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ بھی ایک رقیہ ہے ؟ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم نے ٹھیک کیا ۔ اسے تقسیم کر لو اور ایک میرا حصہ بھی لگاؤ ۔ یہ فرما کر رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے ۔ شعبہ نے کہا کہ ابوالبشر نے ہم سے بیان کیا ، انہوں نے ابوالمتوکل سے ایسا ہی سنا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: سورۃ فاتحہ سے سانپ کے کاٹے کا علاج ۔
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  7k
حدیث نمبر: 6320 --- ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا ، کہا مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کوئی شخص بستر پر لیٹے تو پہلے اپنا بستر اپنے ازار کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی بےخبری میں کیا چیز اس پر آ گئی ہے پھر یہ دعا پڑھے « باسمك رب وضعت جنبي ، ‏‏‏‏ وبك أرفعہ ، ‏‏‏‏ إن أمسكت نفسي فارحمہا ، ‏‏‏‏ وإن أرسلتہا فاحفظہا بما تحفظ بہ الصالحين‏ ‏‏.‏ » ” میرے پالنے والے ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا ہے اور تیرے ہی نام سے اٹھاؤں گا اگر تو نے میری جان کو روک لیا تو اس پر رحم کرنا اور اگر چھوڑ دیا (زندگی باقی رکھی) تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تو صالحین کی حفاظت کرتا ہے ۔ “ اس کی روایت ابوضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ کے حوالے سے کی اور یحییٰ اور بشر نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے سعید نے ، ان سے ابوہریرہ ؓ نے اور ان سے نبی کریم ﷺ نے اور اس کی روایت امام مالک اور ابن عجلان نے کی ہے ۔ ان سے سعید نے ، ان سے ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے اس طرح روایت کی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 36  -  4k
حدیث نمبر: 1142 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی ، انہیں ابوالزناد نے ، انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ شیطان آدمی کے سر کے پیچھے رات میں سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ افسوں پھونک دیتا ہے کہ سو جا ابھی رات بہت باقی ہے پھر اگر کوئی بیدار ہو کر اللہ کی یاد کرنے لگا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر اگر نماز (فرض یا نفل) پڑھے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے ۔ اس طرح صبح کے وقت آدمی چاق و چوبند خوش مزاج رہتا ہے ۔ ورنہ سست اور بدباطن رہتا ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: سونے والے پر شیطان کا پھونک مارنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 31  -  3k
حدیث نمبر: 441 --- ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، انہوں نے اپنے باپ ابوحازم سہل بن دینار سے ، انہوں نے سہل بن سعد ؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ فاطمہ ؓ کے گھر تشریف لائے دیکھا کہ علی ؓ گھر میں موجود نہیں ہیں ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں ؟ انہوں نے بتایا کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ ناگواری پیش آ گئی اور وہ مجھ پر خفا ہو کر کہیں باہر چلے گئے ہیں اور میرے یہاں قیلولہ بھی نہیں کیا ہے ۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے کہا کہ علی ؓ کو تلاش کرو کہ کہاں ہیں ؟ وہ آئے اور بتایا کہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں ۔ پھر نبی کریم ﷺ تشریف لائے ۔ علی ؓ لیٹے ہوئے تھے ، چادر آپ ﷺ کے پہلو سے گر گئی تھی اور جسم پر مٹی لگ گئی تھی ۔ رسول اللہ ﷺ جسم سے دھول جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابوتراب اٹھو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: مردوں کا مسجد میں سونا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  3k
حدیث نمبر: 3652 --- ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحٰق نے اور ان سے براء ؓ نے بیان کیا کہ ابوبکر ؓ نے (ان کے والد) عازب ؓ سے ایک پالان تیرہ درہم میں خریدا ۔ پھر ابوبکر ؓ نے عازب ؓ سے کہا کہ براء (اپنے بیٹے) سے کہو کہ وہ میرے گھر یہ پالان اٹھا کر پہنچا دیں اس پر عازب ؓ نے کہا یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک آپ وہ واقعہ بیان نہ کریں کہ آپ اور رسول اللہ ﷺ (مکہ سے ہجرت کرنے کے لیے) کس طرح نکلے تھے حالانکہ مشرکین آپ دونوں کو تلاش بھی کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مکہ سے نکلنے کے بعد ہم رات بھر چلتے رہے اور دن میں بھی سفر جاری رکھا ۔ لیکن جب دوپہر ہو گئی تو میں نے چاروں طرف نظر دوڑائی کہ کہیں کوئی سایہ نظر آ جائے اور ہم اس میں کچھ آرام کر سکیں ۔ آخر ایک چٹان دکھائی دی اور میں نے اس کے پاس پہنچ کر دیکھا کہ سایہ ہے ۔ پھر میں نے نبی کریم ﷺ کے لیے ایک فرش وہاں بچھا دیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ اب آرام فرمائیں ۔ چنانچہ آپ لیٹ گئے ۔ پھر میں چاروں طرف دیکھتا ہوا نکلا کہ کہیں لوگ ہماری تلاش میں نہ آئے ہوں ۔ پھر مجھ کو بکریوں کا ایک چرواہا دکھائی دیا جو اپنی بکریاں ہانکتا ہوا اسی چٹان کی طرف آ رہا تھا ۔ وہ بھی ہماری طرح سایہ کی تلاش میں تھا ۔ میں نے بڑھ کر اس سے پوچھا کہ لڑکے تم کس کے غلام ہو ۔ اس نے قریش کے ایک شخص کا نام لیا تو میں نے اسے پہچان لیا ۔ پھر میں نے اس سے پوچھا : کیا تمہاری بکریوں میں دودھ ہے ۔ اس نے کہا جی ہاں ۔ میں نے کہا : کیا تم دودھ دوہ سکتے ہوں ؟ اس نے کہا کہ ہاں ۔ چنانچہ میں نے اس سے کہا اور اس نے اپنے ریوڑ کی ایک بکری باندھ دی ۔ پھر میرے کہنے پر اس نے اس کے تھن کے غبار کو جھاڑا ۔ اب میں نے کہا کہ اپنا ہاتھ بھی جھاڑ لے ۔ اس نے یوں اپنا ایک ہاتھ دوسرے پر مارا اور میرے لیے تھوڑا سا دودھ دوہا ۔ آپ ﷺ کے لیے ایک برتن میں نے پہلے ہی سے ساتھ لے لیا تھا اور اس کے منہ کو کپڑے سے بند کر دیا تھا (اس میں ٹھنڈا پانی تھا) پھر میں نے دودھ پر وہ پانی (ٹھنڈا کرنے کے لیے) ڈالا اتنا کہ وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا تو اسے آپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا ۔ آپ بھی بیدار ہو چکے تھے ۔ میں نے عرض کیا : دودھ پی لیجئے ۔ آپ نے اتنا پیا کہ مجھے خوشی حاصل ہو گئی ، پھر میں نے عرض کیا کہ اب کوچ کا وقت ہو گیا ہے یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فر...
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  8k
حدیث نمبر: 3269 --- ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب کوئی تم میں سے سویا ہوا ہوتا ہے ، تو شیطان اس کے سر کی گدی پر تین گرہیں لگا دیتا ہے خوب اچھی طرح سے اور ہر گرہ پر یہ افسون پھونک دیتا ہے کہ ابھی بہت رات باقی ہے ۔ پڑا سوتا رہ ۔ لیکن اگر وہ شخص جاگ کر اللہ کا ذکر شروع کرتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر جب وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے ۔ پھر جب نماز فجر پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو خوش مزاج خوش دل رہتا ہے ۔ ورنہ بدمزاج سست رہ کر وہ دن گزارتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  3k
حدیث نمبر: 6541 --- ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے ، کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے اسید بن زید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا کہ میں سعید بن جبیر کی خدمت میں موجود تھا اس وقت انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” میرے سامنے امتیں پیش کی گئیں کسی نبی کے ساتھ پوری امت گزری ، کسی نبی کے ساتھ چند آدمی گزرے ، کسی نبی کے ساتھ دس آدمی گزرے ، کسی نبی کے ساتھ پانچ آدمی گزرے اور کوئی نبی تنہا گزرا ۔ پھر میں نے دیکھا تو انسانوں کی ایک بہت بڑی جماعت دور سے نظر آئی ۔ میں نے جبرائیل سے پوچھا کیا یہ میری امت ہے ؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ افق کی طرف دیکھو ۔ میں نے دیکھا تو ایک بہت زبردست جماعت دکھائی دی ۔ فرمایا کہ یہ ہے آپ کی امت اور یہ جو آگے آگے ستر ہزار کی تعداد ہے ان لوگوں سے حساب نہ لیا جائے گا اور نہ ان پر عذاب ہو گا ۔ میں نے پوچھا : ایسا کیوں ہو گا ؟ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ داغ نہیں لگواتے تھے ۔ دم جھاڑ نہیں کرواتے تھے ، شگون نہیں لیتے تھے ، اپنے رب پر بھروسہ کرتے تھے ۔ پھر نبی کریم ﷺ کی طرف عکاشہ بن محصن ؓ اٹھ کر بڑھے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے ۔ نبی کریم ﷺ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ ! انہیں بھی ان میں سے کر دے ۔ اس کے بعد ایک اور صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ میرے لیے بھی دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ عکاشہ اس میں تم سے آگے بڑھ گئے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 5667 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم تیمی نے ، ان سے حارث بن سوید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے آپ کا جسم چھو کر عرض کیا کہ آپ کو بڑا تیز بخار ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں تم میں کے دو آدمیوں کے برابر ہے ۔ ابن مسعود ؓ نے عرض کیا کہ نبی کریم ﷺ کا اجر بھی دو گنا ہے ۔ کہا ہاں پھر آپ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو بھی جب کسی مرض کی تکلیف یا اور کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے گناہ کو اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتوں کو جھاڑتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 6203 --- ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ حسن اخلاق میں سب لوگوں سے بڑھ کر تھے ، میرا ایک بھائی ابوعمیر نامی تھا ۔ بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ بچہ کا دودھ چھوٹ چکا تھا ۔ نبی کریم ﷺ جب تشریف لاتے تو اس سے مزاحاً فرماتے « يا أبا عمير ما فعل النغير » اکثر ایسا ہوتا کہ نماز کا وقت ہو جاتا اور نبی کریم ﷺ ہمارے گھر میں ہوتے ۔ آپ اس بستر کو بچھانے کا حکم دیتے جس پر آپ بیٹھے ہوئے ہوتے ، چنانچہ اسے جھاڑ کر اس پر پانی چھڑک دیا جاتا ۔ پھر آپ کھڑے ہوتے اور ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوتے اور آپ ہمیں نماز پڑھاتے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 7034 --- تو عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ مجھ سے کہا گیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ دو سونے کے کنگن میرے ہاتھ میں رکھے گئے ہیں تو مجھے اس سے تکلیف پہنچی اور ناگوار ہوئی پھر مجھے اجازت دی گئی اور میں نے ان پر پھونک ماری اور وہ دونوں اڑ گئے ۔ میں نے اس کی تعبیر لی کہ دو جھوٹے پیدا ہوں گے ۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ان میں سے ایک تو العنسی تھا جسے یمن میں فیروز نے قتل کیا اور دوسرا مسیلمہ ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
Result Pages: 1 2 Next >>


Search took 0.148 seconds