حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: جھاڑ پھونک
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
0 رزلٹ جن میں تمام الفاظ آئے ہیں۔ 17 رزلٹ جن میں کوئی بھی ایک لفظ آیا ہے۔
حدیث نمبر: 130 --- ‏‏‏‏ ابومالک سے روایت ہے کہ اس نے سنا اپنے باپ سے ، کہا : سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ”جس شخص نے « لَآ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ » کہا اور انکار کیا ان چیزوں کا جن کو پوجتے ہیں سوائے اللہ کے (آدمی ہوں یا جن ، اوتار ، جھاڑ ، پہاڑ یا بت وغیرہ) تو حرام ہو گیا مال اس کا اور خون اس کا ، اور اس کا حساب اللہ پر ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 451 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا : کیا ہم اپنے پروردگار کو دیکھیں گے قیامت کے روز ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تم ایک دوسرے کو تکلیف دیتے ہو ؟ چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں ؟ (یعنی ازدحام اور ہجوم کی وجہ سے) یا تم کو کچھ تکلیف ہوتی ہے ، چودھویں رات کے چاند دیکھنے میں ؟ “ لوگوں نے کہا : نہیں یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ”بھلا تم کو کچھ مشقت ہوتی ہے یا ایک دوسرے کو صدمہ پہنچاتے ہو سورج کے دیکھنے میں جس وقت کہ بادل نہ ہو ؟ “ (اور آسمان صاف ہو) لوگوں نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”پھر اسی طرح (یعنی بغیر تکلیف اور مشقت اور زحمت اور ازدحام کے) تم اپنے پروردگار کو دیکھو گے حق تعالیٰ لوگوں کو قیامت کے دن جمع کرے گا ۔ تو فرما دے گا جو کوئی جس کو پوجتا تھا اس کے ساتھ ہو جائے پھر جو شخص آفتاب کو پوجتا تھا وہ سورج کے ساتھ ہو گا اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ چاند کے ساتھ اور جو طاغوت کو پوجتا تھا وہ طاغوت کے ساتھ اور یہ امت محمدیہ ﷺ باقی رہ جائے گی اس میں منافق لوگ بھی ہوں گے ، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آئے گا ایسی صورت میں جس کو وہ نہ پہچانیں گے اور کہے گا : میں تمہارا پروردگار ہوں وہ کہیں گے : اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ہم تجھ سے اور ہم اسی جگہ ٹھہرے ہیں یہاں تک کہ ہمارا پروردگار آئے گا تو ہم اس کو پہچان لیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس آئے گا اور کہے گا : میں تمہارا رب ہوں ۔ وہ کہیں گے : تو ہمارا رب ہے ، پھر اس کے ساتھ ہو جائیں گے اور دوزخ کی پشت پر پل رکھا جائے گا ۔ تو میں اور میری امت سب سے پہلے پار ہوں گے اور سوائے پیغمبروں کے اور کوئی اس دن بات نہ کر سکے گا اور پیغمبروں کا بول اس وقت یہ ہو گا ۔ « اللَّہُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ » یا اللہ ! بچائیو (یہ شفقت کی راہ سے کہیں گے اور خلق پر) اور دوزخ میں آنکڑے ہیں (لوہے کے جن کا سر ٹیڑھا ہوتا ہے اور تنور میں گوشت جب ڈالتے ہیں تو آنکڑوں میں لگا کر ڈالتے ہیں) جیسے سعدان کے کانٹے ۔ “ (سعدان ایک جھاڑ ہے کانٹوں دار) آپ ﷺ نے فرمایا صحابہ ؓ سے ، تم نے سعدان کو دیکھا ہے ؟ انہوں نے کہا : ہاں دیکھا ہے یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ”پس وہ آنکڑے سعدان کے کانٹوں کی وضع پر ہوں گے ۔ (یعنی سرخم) پر یہ کوئی نہیں جانتا سوائے اللہ کے کہ وہ آنکڑے کتنے بڑے بڑے ہوں گے ، وہ لوگوں کو دو...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  20k
حدیث نمبر: 7094 --- ‏‏‏‏ سیدنا کعب بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مومن کی مثال ایسی ہے جیسے کھیت کا نرم جھاڑ ہو ہوا اس کو جھونکے دیتی ہے کبھی اس کو گرا دیتی ہے کبھی سیدھا کر دیتی ہے یہاں تک کہ سوکھ جاتا ہے اور مثال کافر کی جیسے صنوبر کا درخت جو سیدھا کھڑا رہتا ہے اپنی جڑ پر اس کو کوئی چیز نہیں جھکاتی یہاں تک کہ ایک بارگی اکھڑ جاتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 6025 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رات کو میرا ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام میں نے اپنے باپ ابراہیم کا نام رکھا ، پھر آپ نے وہ لڑکا ام سیف کو دیا جو لوہار کی عورت تھی اور لوہار کا نام ابوسیف تھا ۔ آپ ایک روز چلے ابوسیف کے پاس ، میں بھی آپ کے ساتھ گیا ۔ جب ابوسیف کے گھر پر پہنچے تو وہ اپنی دھونکنی پھونک رہا تھا اور سارا گھر دھویں سے بھر گیا تھا میں دوڑ کر آپ کے آگے گیا اور میں نے کہا : اے ابوسیف ! ذرا ٹھہر جا ، رسول اللہ ﷺ تشریف لائے وہ ٹھہر گیا ۔ آپ نے بچے کو بلایا اور اپنے سے چمٹا لیا اور جو اللہ کو منظور تھا وہ فرمایا ۔ سیدنا انس ؓ نے کہا میں نے اس بچےکو دیکھا وہ اپنا دم چھوڑ رہا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ کے سامنے یہ دیکھ کر آپ کی آنکھوں سے آنسو نکلے اور فرمایا آنکھ روتی ہے اور دل رنج کرتا ہے لیکن زبان سے ہم کچھ نہیں کہتے سوا اس کے جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہے (یعنی اس کی تعریف کرتے ہیں اور صبر کی دعا مانگتے ہیں) قسم اللہ کی ، اے ابراہیم ! ہم تیرے سبب سے رنج میں ہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 5935 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے ، مسیلمہ کذاب (جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا تھا اور اسی وجہ سے اس کا لقب کذاب ہوا اور رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد مع اپنے تابعین کے مارا گیا) رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں مدینہ منورہ آیا اور کہنے لگا : اگر محمد اپنے بعد اپنی خلافت مجھ کو دیں تو میں ان کی پیروی کرتا ہوں ۔ مسیلمہ اپنے ساتھ بہت سے اپنی قوم کے لوگ لے کر آیا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ اس کے پاس تشریف لائے اور آپ ﷺ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس تھے اور آپ ﷺ کے ہاتھ میں ایک لکڑی کا ٹکڑا تھا ۔ آپ ﷺ مسیلمہ کے لوگوں کے پاس ٹھہرے اور فرمایا : ”اے مسیلمہ ! اگر تو مجھ سے یہ لکڑی کا ٹکڑا مانگے تو تجھ کو نہ دوں گا اور میں اللہ کے حکم کے خلاف تیرے باب میں کرنے والا نہیں اور اگر تو میرا کہنا نہ مانے گا تو اللہ تجھ کو قتل کرے گا (یہ فرمانا آپ ﷺ کا صحیح ہو گیا) اور یقناً میں تجھے وہی جانتا ہوں جو مجھ کو خواب میں دکھلایا گیا اور یہ ثابت تجھے میری طرف سے جواب دے گا ۔ “ پھر آپ ﷺ وہاں سے چلے گئے ۔ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا : میں نے لوگوں سے پوچھا یہ نبی ﷺ نے کیا فرمایا : ”تو وہی ہے جو خواب میں مجھے دکھلایا گیا ۔ “ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میں سو رہا تھا میں نے اپنے ہاتھ سے سونے کے دو کنگن دیکھے ، وہ مجھ کو برے معلوم ہوئے ، خواب میں ہی مجھ کو حکم ہوا ان کو پھونک مار ، میں نے پھونکا ، وہ دونوں اڑ گئے ، میں نے ان کی تعبیر یہ کہی کہ وہ دونوں جھوٹے ہیں جو میرے بعد نکلیں گے ایک ان میں عنسی تھا صنعا والا اور دوسرا مسیلمہ تھا یمامہ والا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 5881 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بنی اسرائیل کی قوم میں ٹھگنی عورت تھی چلا کرتی تھی دو لمبی عورتوں کے ساتھ ، سو اس نے لکڑی کی دو جوتیاں ؟ بنا کر پہنیں اور سونے کی خول دار انگوٹھی بنائی جو بند ہوتی تھی ، اس میں مشک بھری اور وہ تو بڑی عمدہ خوشبو ہے پھر چلی ، ان دونوں عورتوں کے بیچ میں تو لوگوں نے اس کو نہ پہچانا ۔ اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اشارہ کیا ، شعبہ سے جو اس حدیث کی راوی ہے اپنا ہاتھ جھاڑ کر اس عورت کے اشارہ کو بتلایا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 4588 --- ‏‏‏‏ سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے ، جس دن بدر کی لڑائی ہوئی رسول اللہ ﷺ نے مشرکوں کو دیکھا وہ ایک ہزار تھے اور آپ ﷺ کے اصحاب تین سو انیس تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے مشرکوں کو دیکھا اور قبلہ کی طرف منہ کیا ، پھر دونوں ہاتھ پھیلائے ، اور پکار کر دعا کرنے لگے اپنے پروردگار سے ۔ (اس حدیث سے یہ نکلا کہ دعا میں قبلہ کی طرف منہ کرنا اور ہاتھ پھیلانا مستحب ہے) « اللَّہُمَّ أَنْجِزْ لِى مَا وَعَدْتَنِى اللَّہُمَّ آتِ مَا وَعَدْتَنِى اللَّہُمَّ إِنْ تَہْلِكْ ہَذِہِ الْعِصَابَۃُ مِنْ أَہْلِ الإِسْلاَمِ لاَ تُعْبَدْ فِى الأَرْضِ » ”یااللہ ! پورا کر جو تو نے وعدہ کیا مجھ سے ، یااللہ ! دے مجھ کو جو وعدہ کیا تو نے مجھ سے ، یااللہ ! اگر تو تباہ کر دے گا اس جماعت کو تو پھر نہ پوجا جائے گا تو زمین میں ۔ “ (بلکہ جھاڑ پہاڑ پوجے جائیں گے) پھر آپ ﷺ برابر دعا کرتے رہے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے یہاں تک کہ آپ کی چادر مبارک مونڈھوں سے اتر گئی سیدنا ابوبکر ؓ آئے اور آپ ﷺ کی چادر مونڈھے پر ڈال دی ، پھر پیچھے سے ہٹ گئے اور فرمایا اے نبی اللہ تعالیٰ کے بس ، آپ کی اتنی دعا کافی ہے اب اللہ تعالیٰ پورا کرے گا وہ وعدہ جو کیا آپ سے ۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری « إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّى مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلاَئِكَۃِ مُرْدِفِينَ » (۸-الأنفال : ۹) ”یعنی جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے اور اس نے قبول کی دعا تمہاری اور فرمایا میں تمہاری مدد کروں گا ایک ہزار فرشتے لگاتار سے ، “ پھر اللہ تعالیٰ نے مدد کی آپ ﷺ کی فرشتوں سے ۔ ابوزمیل نے کہا : مجھ سے حدیث بیان کی سیدنا ابن عباس ؓ نے کہ اس روز ایک مسلمان ایک کافر کے پیچھے دوڑ رہا تھا جو اس کے آگے تھا اتنے میں کوڑے کی آواز اس کے کان میں آئی اوپر سے اور ایک سوار کی آواز سنائی دی اوپر سے ۔ وہ کہتا تھا بڑھ اے حیزدم (حیزدم اس فرشتے کے گھوڑے کا نام تھا) پھر جو دیکھا تو وہ کافر چت گر پڑا اس مسلمان کے سامنے ، مسلمان نے جب اس کو دیکھا کہ اس کی ناک پر نشان تھا اور اس کا منہ پھٹ گیا تھا جیسے کوئی کوڑا مارتا ہے اور سب سبز ہو گیا تھا ۔ (کوڑے کی زہر سے) ، پھر مسلمان انصاری رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور قصہ بیان کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو سچ کہتا ہے یہ مدد تیسرے آسمان سے آئی تھی ۔ “ آخر مسلمانوں نے اسی دن ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  13k
حدیث نمبر: 4387 --- ‏‏‏‏ سیدنا علقمہ بن وائل ؓ سے روایت ہے ان کے باپ نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ۔ اتنے میں ایک شخص آیا دوسرے کو کھینچتا ہوا تسمہ سے اور کہنے لگا : اس نے میرے بھائی کو مار ڈالا ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تو نے اس کو قتل کر دیا ہے ؟ “ بولا : اگر یہ اقرار نہ کرتا تو میں اس پر گواہ لاتا تب وہ شخص بولا : بیشک میں نے اس کو قتل کیا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو نے کیونکر قتل کیا ؟ “ وہ بولا : میں اور وہ دونوں درخت کے پتے جھاڑ رہے تھے اتنے میں اس نے مجھے گالی دی مجھے غصہ آیا میں نے کلہاڑی اس کے سر پر ماری وہ مر گیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”تیرے پاس کچھ مال ہے جو اپنی جان کے بدلے میں دے ؟ “ وہ بولا : میرے پاس کچھ نہیں سوا اس کملی اور کلھاڑی کے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تیری قوم کے لوگ تجھے چھڑائیں گے ؟ “ اس نے کہا : میری اتنی قدر نہیں ہے ان کے پاس ، تب وہ تسمہ مقتول کے وارث کی طرف پھینک دیا وہ لے کر چلا جب پیٹھ موڑی تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر وہ اس کو قتل کرے گا تو اس کے برابر ہی رہے گا ۔ “ (یعنی نہ اس کو کوئی درجہ ملے گا نہ اس کو کوئی مرتبہ حاصل ہو گا ۔ کیونکہ اس نے اپنا حق دنیا ہی میں وصول کر لیا) یہ سن کر وہ لوٹا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! مجھے خبر پہنچی کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر میں اس کو قتل کروں گا تو اس کے برابر ہوں گا اور میں نے تو اس کو آپ ﷺ کے حکم سے پکڑا ہے ۔ “ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو یہ نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے بھائی کا گناہ سمیٹ لے ۔ “ وہ بولا : ایسا ہو گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ۔ “ اس نے کہا : اگر ایسا ہے تو خیر اور اس کا تسمہ پھینک دیا اور اس کو چھوڑ دیا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  6k
حدیث نمبر: 2887 --- ‏‏‏‏ سیدنا کعب بن عجرہ ؓ نے کہا : میرے پاس آئے رسول اللہ ﷺ سال حدیبیہ میں اور میں اپنی ہانڈی کے نیچے آگ پھونک رہا تھا اور جوئیں میرے منہ پر چلی آتی تھیں تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے سر کے کیڑوں نے بہت ستایا ہے ۔ “ میں نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم سر منڈا دو اور تین روزے رکھو ، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ یا ایک قربانی کرو ۔ “ ایوب نے کہا : مجھے یاد نہیں کہ پہلے کیا چیز فرمائی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 2305 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوذر ؓ نے کہا کہ میں نکلا ایک رات اور دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ اکیلے جا رہے تھے ۔ کوئی آپ ﷺ کے ساتھ نہیں ، تو میں سمجھا کہ آپ ﷺ کو منظور ہے کہ کوئی ساتھ نہ آئے (ورنہ صحابہ کب آپ ﷺ کو اکیلا چھوڑتے تھے) تو میں یہ سمجھ کر چاندنی کے سایہ میں چلنے لگا (تاکہ آپ ان کو نہ دیکھیں) تو آپ ﷺ نے میری طرف مڑ کر دیکھا اور فرمایا : ”یہ کون ہے ؟ “ میں نے عرض کی ابوذر اللہ مجھ کو آپ پر فدا کرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ابوذر آؤ ! “ پھر آپ ﷺ کے ساتھ میں چلا ، تھوڑی دیر اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”جو لوگ دنیا میں بہت مال والے ہیں وہ کم درجہ والے ہیں قیامت کے دن مگر جسے اللہ تعالیٰ مال دے اور وہ پھونک پر اڑا دے دائیں اور بائیں اور آگے اور پیچھے اور کرے اس مال سے بہت خوبیاں ۔ “ پھر انہوں نے کہا : میں آپ ﷺ کے ساتھ تھوڑی دیر ٹہلتا رہا پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہاں بیٹھو ۔ “ (اور مجھے ایک صاف زمین پر بٹھا دیا کہ اس کے گرد کالے پتھر تھے) اور مجھ سے فرمایا : ”تم یہیں بیٹھے رہو جب تک میں لوٹ کر آؤں ۔ “ اور آپ ﷺ چلے گئے ان پتھروں میں یہاں تک کہ میں آپ ﷺ کو نہ دیکھتا تھا اور وہاں بہت دیر تک ٹھہرے رہے ، پھر میں نے سنا کہ آپ ﷺ کہتے چلے آ رہے تھے کہ ”اگر چوری کرے اور زنا کرے ؟ “ پھر آئے تو مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! اللہ مجھے آپ پر فدا کرے (سبحان اللہ ! یہ کمال محبت کا فقرہ ہے کہ صحابہ ؓ کے زباں زد رہتا تھا) کون تھا ان کالے پتھروں میں ؟ میں نے تو کسی کو نہ دیکھا جو آپ ﷺ کو جواب دیتا آپ ﷺ نے فرمایا : ”جبرائیل علیہ السلام تھے کہ وہ میرے آگے آئے ان پتھروں میں اور فرمایا : بشارت دو اپنی امت کو کہ جو مرا اور اس نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ میں نے کہا : ”اے جبرائیل ! اگرچہ وہ چوری کرے اور زنا کرے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ۔ میں نے دوبارہ پھر کہا : ”اگرچہ وہ چوری کرے اور زنا کرے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ۔ میں نے تیسری بار پھر کہا : ”اگرچہ وہ چوری اور زنا کرے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں اگرچہ وہ شراب بھی پیئے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  7k
حدیث نمبر: 1819 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ اس خبر کو رسول اللہ ﷺ تک پہنچاتے تھے اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”شیطان ہر ایک کی گردن پر تین گرہیں لگاتا ہے جب وہ سو جاتا ہے ہر گرہ پر پھونک دیتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے پھر جب کوئی جاگا اور اس نے اللہ کو یاد کیا ایک گرہ کھل گئی اور جب وضو کیا تو دو گرہیں کھل گئیں اور جب نماز پڑھی تو سب گرہیں کھل گئیں ، پھر وہ صبح کو ہشاش بشاش خوش مزاج اٹھتا ہے اور نہیں تو گندہ دل سست ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 1500 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ اخلاق میں سب سے اچھے تھے ۔ اور کبھی آپ ﷺ کو نماز کا وقت آ جاتا اور آپ ﷺ ہمارے گھر میں ہوتے تو حکم کرتے ہمارے بچھونے کو جو آپ ﷺ کے نیچے ہوتا کہ اس کو جھاڑ دیتے ، پھر پانی چھڑک دیتے ، پھر رسول اللہ ﷺ امامت فرماتے اور ہم لوگ آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہو جاتے اور آپ ﷺ ہمارے ساتھ نماز پڑھتے اور ان کا بچھونا کھجور کے پتوں کا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 613 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوقتادہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کوئی تم میں سے اپنا ذکر پیشاب کرتے وقت داہنے ہاتھ سے نہ تھامے اور پائخانہ کے بعد داہنے ہاتھ سے استنجاء نہ کرے اور برتن پر پھونک نہ مارے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 469 --- ‏‏‏‏ ابوالزبیر نے سنا سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے ۔ ان سے پوچھا گیا : لوگوں کے آنے کا حال قیامت کے دن ۔ انہوں نے کہا ۔ ہم آئیں گے قیامت کے دن اس طرح سے دیکھ یعنی یہ اوپر سب آدمیوں کے ، پھر بلائی جائیں گی امتیں اپنے اپنے بتوں اور معبودوں کے ساتھ پہلی امت پھر دوسری امت بعد اس کے ہمارا پروردگار آئے گا اور فرمائے گا : تم کس کو دیکھ رہے ہو ؟ (یعنی امت محمدی ﷺ سے مخاطب ہو کر ارشاد فرمائے گا ۔) وہ کہیں گے : ہم اپنے پروردگار کو دیکھ رہے ہیں (یعنی اس کے منتظر ہیں) پروردگار فرمائے گا : میں تمہارا مالک ہوں وہ کہیں گے : ہم تجھ کو دیکھیں (تو معلوم ہو) پھر دکھائی دے گا پروردگار ان کو ہنستا ہوا اور ان کے ساتھ چلے گا ۔ اور لوگ سب اس کے پیچھے ہوں گے اور ہر ایک آدمی کو خواہ وہ منافق ہو یا مؤمن ایک نور ملے گا لوگ اس کے ساتھ ہوں گے اور جہنم کے پل پر آنکڑے اور کانٹے ہوں گے ۔ وہ پکڑ لیں گے جن کو اللہ چاہے گا ۔ بعد اس کے منافقوں کا نور بجھ جائے گا اور مؤمن نجات پائیں گے ۔ تو پہلا گروہ مؤمنوں کا ان کے منہ چودھویں رات کے چاند کے سے ہوں گے ، ستر ہزار آدمیوں کا ہو گا ۔ جس سے نہ حساب ہو گا ، نہ کتاب ان کے بعد کے گروہ خوب چمکتے تارے کی طرح ہوں گے ۔ پھر ان کے بعد کا ان سے اتر کر یہاں تک کہ شفاعت کا وقت آئے گا اور لوگ شفاعت کریں گے ۔ اور جہنم سے نکالا جائے گا ۔ وہ شخص بھی جس نے « لا الہٰ الا اللہ » کہا تھا اور اس کے دل میں ایک جو برابر نیکی اور بہتری تھی ۔ یہ لوگ جنت کے آنگن میں ڈال ديئے جائیں گے اور جنتی لوگ ان پر پانی چھڑکیں گے ۔ وہ اس طرح پنپیں گے جیسے جھاڑ پانی کے بہاؤ میں پنپتا ہے اور ان کی سوزش اور جلن بالکل جاتی رہے گی ۔ پھر وہ سوال کریں گے اللہ سے اور ہر ایک کو اتنا ملے گا جیسے ساری دنیا بلکہ دس دنیا کے برابر ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  6k
حدیث نمبر: 7415 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”تمام آدمی کے بدن کو زمین کھا جاتی ہے سوائے ڈھڈی کی ہڈی کے ۔ اس سے آدمی پہلے بنایا گیا اور اسی سے پھر جوڑا جائے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 7416 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”آدمی کے بدن میں ایک ہڈی ہے جس کو زمین نہیں کھاتی ۔ اسی سے جوڑا جائے گا قیامت کے دن ۔ “ لوگوں نے عرض کیا : وہ کون سی ہڈی ہے یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ”ڈھڈی کی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 7414 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”صور کے دونوں پھونکوں کے بیچ میں چالیس کا فرق ہو گا ۔ “ لوگوں نے کہا : اے ابوہریرہ ! چالیس دن کا ؟ انہوں نے کہا : میں نہیں کہتا ، پھر لوگوں نے کہا : چالیس مہینے کا ؟ انہوں نے کہا : میں نہیں کہتا ، پھر لوگوں نے کہا : چالیس برس کا ؟ انہوں نے کہا : میں نہیں کہتا ، (یعنی مجھے اس کا تعین معلوم نہیں) ۔ ”پھر آسمان سے ایک پانی برسے گا اس سے لوگ ایسے پیدا ہوں گے جیسے سبزہ اگ آتا ہے ۔ “ انہوں نے کہا : ”آدمی کے بدن میں کوئی چیز ایسی نہیں جو گل نہ جائے مگر ایک ہڈی وہ ریڑھ کی ہڈی ہے ، اسی ہڈی سے قیامت کے دن لوگ پیدا ہوں گے ۔ “ (نووی رحمہ اللہ نے کہا : اس میں سے پیغمبر مستثنیٰ ہیں ان کے اجسام کو اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k


Search took 0.141 seconds