حدیث نمبر: 317 --- حکم البانی: صحيح دون الذراعين والصواب كفيه... عبدالرحمٰن بن ابزی ؓ کہتے ہیں کہ ہم عمر ؓ کے پاس تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : امیر المؤمنین ! بسا اوقات ہمیں ایک ایک دو دو مہینہ بغیر پانی کے رہنا پڑ جاتا ہے ، (تو ہم کیا کریں ؟) تو آپ نے کہا : رہا میں تو میں جب تک پانی نہ پا لوں نماز نہیں پڑھ سکتا ، اس پر عمار بن یاسر ؓ نے کہا : امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یاد ہے ؟ جب آپ اور ہم فلاں اور فلاں جگہ اونٹ چرا رہے تھے ، تو آپ کو معلوم ہے کہ ہم جنبی ہو گئے تھے ، کہنے لگے : ہاں ، تو رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا ، پھر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے (اور ہم نے اسے آپ سے بیان کیا) تو آپ ﷺ نے ہنس کر فرمایا : ” تمہارے لیے مٹی سے اس طرح کر لینا کافی تھا “ ، اور آپ ﷺ نے اپنی دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر مارا ، پھر ان میں پھونک ماری ، پھر اپنے چہرہ کا اور اپنے دونوں بازووں کے کچھ حصہ کا مسح کیا ، اس پر عمر ؓ نے کہا : عمار ! اللہ سے ڈرو ، تو انہوں نے کہا : امیر المؤمنین ! اگر آپ چاہیں تو میں اسے نہ بیان کروں ، تو عمر ؓ نے کہا : بلکہ جو تم کہہ رہے ہو ہم تم کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں ۔ ... (ص/ح)
حدیث نمبر: 4084 --- حکم البانی: ضعيف... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے کوئی گرہ لگائی پھر اس میں پھونک ماری تو اس نے جادو کیا اور جس نے جادو کیا ، اس نے شرک کیا اور جس نے گلے میں کچھ لٹکایا ، وہ اسی کے حوالے کر دیا گیا “ ۔ ... (ض)
3. سنن نسائی --- ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا --- باب : حضر میں ( دوران اقامت ) تیمم کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 313 --- حکم البانی: صحيح... عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک شخص عمر ؓ کے پاس آیا ، اور کہا کہ میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی نہیں ملا ، (کیا کروں ؟) عمر ؓ نے کہا : (غسل کئے بغیر) نماز نہ پڑھو ، اس پر عمار بن یاسر ؓ نے کہا : امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یاد نہیں کہ میں اور آپ دونوں ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے ، تو ہم جنبی ہو گئے ، اور ہمیں پانی نہیں ملا ، تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی ، اور رہا میں تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ کر نماز پڑھ لی ، پھر ہم نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے ، اور آپ سے ہم نے اس کا ذکر کیا تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا “ ، پھر آپ ﷺ نے دونوں ہاتھ زمین پر مارا ، پھر ان میں پھونک ماری ، پھر ان دونوں سے اپنے چہرہ اور دونوں ہتھیلیوں پر مسح کیا - سلمہ کو شک ہے ، وہ یہ نہیں جان سکے کہ اس میں مسح کا ذکر دونوں کہنیوں تک ہے یا دونوں ہتھیلیوں تک - (عمار ؓ کی بات سن کر) عمر ؓ نے کہا : جو تم کہہ رہے ہو ہم تمہیں کو اس کا ذمہ دار بناتے ہیں “ ۔ ... (ص/ح)
4. سنن نسائی --- ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا --- باب : تیمم کا ایک اور طریقہ ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 318 --- حکم البانی: صحيح... عبدالرحمٰن بن ابزی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عمر بن خطاب ؓ سے تیمم کے متعلق سوال کیا ، تو وہ نہیں جان سکے کہ کیا جواب دیں ، عمار ؓ نے کہا : کیا آپ کو یاد ہے ؟ جب ہم ایک سریہ (فوجی مہم) میں تھے ، اور میں جنبی ہو گیا تھا ، تو میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا ، پھر میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے لیے اس طرح کر لینا ہی کافی تھا “ ، شعبہ نے (تیمم کا طریقہ بتانے کے لیے) اپنے دونوں ہاتھ دونوں گھٹنوں پر مارے ، پھر ان میں پھونک ماری ، اور ان دونوں سے اپنے چہرہ اور اپنے دونوں ہتھیلیوں پر ایک بار مسح کیا “ ۔ ... (ص/ح)
5. سنن نسائی --- ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا --- باب : تیمم کی ایک اور قسم ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 320 --- حکم البانی: صحيح... عبدالرحمٰن بن ابزی ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص عمر ؓ کے پاس آیا ، اور کہنے لگا : میں جنبی ہو گیا ہوں ، اور مجھے پانی نہیں ملا (کیا کروں ؟) تو عمر ؓ نے کہا : (جب تک پانی نہ ملے) تم نماز نہ پڑھو ، اس پر عمار ؓ نے کہا : امیر المؤمنین ! کیا آپ کو یاد نہیں ؟ جب میں اور آپ دونوں ایک سریہ میں تھے ، تو ہم جنبی ہو گئے ، اور ہمیں پانی نہیں ملا ، تو آپ نے تو نماز نہیں پڑھی ، لیکن میں نے مٹی میں لوٹ پوٹ لیا ، پھر میں نے نماز پڑھ لی ، تو جب ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے تو میں نے آپ سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے لیے بس اتنا ہی کافی تھا “ ، اور نبی اکرم ﷺ نے زمین پر اپنے دونوں ہاتھ مارے ، پھر ان میں پھونک ماری ، پھر ان دونوں سے اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کا مسح کیا ۔ سلمہ نے شک کیا اور کہا : مجھے نہیں معلوم کہ (میرے شیخ ذر نے دونوں کہنیوں تک مسح کا ذکر کیا یا دونوں ہتھیلیوں تک) ۔ عمر ؓ نے کہا : اس سلسلہ میں جو تم کہہ رہے ہو اس کی ذمہ داری ہم تمہارے ہی سر ڈالتے ہیں شعبہ کہتے ہیں : سلمہ دونوں ہتھیلیوں ، چہرے اور دونوں بازؤوں کا ذکر کر رہے تھے ، تو منصور نے ان سے کہا : یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں ؟ آپ کے سوا کسی اور نے بازؤوں کا ذکر نہیں کیا ہے ، تو سلمہ شک میں پڑ گئے اور کہنے لگے مجھے نہیں معلوم کہ (ذر نے) بازؤوں کا ذکر کیا یا نہیں ؟ ۔ ... (ص/ح)
6. سنن نسائی --- کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل --- باب : سورج گرہن کی نماز میں سجدے میں کیا کہا جائے ؟ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 1497 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد میں سورج گرہن لگا ، تو آپ نے نماز پڑھی ، تو لمبا قیام کیا ، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا ، پھر (رکوع سے) سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے (شعبہ کہتے ہیں : میرا گمان ہے عطاء نے سجدے کے سلسلہ میں بھی یہی بات کہی ہے) اور آپ سجدے میں رونے اور پھونک مارنے لگے ، آپ فرما رہے تھے : ” میرے رب ! تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا ، میں تجھ سے پناہ طلب کرتا ہوں ، تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا اور حال یہ ہے کہ میں لوگوں میں موجود ہوں “ ، جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا : ” مجھ پر جنت پیش کی گئی یہاں تک کہ اگر میں اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا تو میں اس کے پھلوں گچھوں میں سے توڑ لیتا ، نیز مجھ پر جہنم پیش کی گئی تو میں پھونکنے لگا اس ڈر سے کہ کہیں اس کی گرمی تمہیں نہ ڈھانپ لے ، اور میں نے اس میں اس چور کو دیکھا جو رسول اللہ ﷺ کے اونٹوں کو چرایا تھا ، اور میں نے اس میں بنو دعدع کے اس شخص کو دیکھا جو حاجیوں کا مال چرایا کرتا تھا ، اور جب وہ پہچان لیا جاتا تو کہتا : یہ (میری اس) خمدار لکڑی کا کام ہے ، اور میں نے اس میں ایک کالی لمبی عورت کو دیکھا جسے ایک بلی کے سبب عذاب ہو رہا تھا ، جسے اس نے باندھ رکھا تھا ، نہ تو وہ اسے کھلاتی پلاتی تھی اور نہ ہی اسے آزاد چھوڑتی تھی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لے ، یہاں تک کہ وہ مر گئی ، اور سورج اور چاند نہ تو کسی کے مرنے کی وجہ سے گہناتے ہیں ، اور نہ ہی کسی کے پیدا ہونے سے ، بلکہ یہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں ، لہٰذا جب ان میں سے کوئی گہنا جائے (یا کہا : ان دونوں میں سے کوئی اس میں سے کچھ کرے ، یعنی گہنا جائے) تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو “ ۔ ... (ص/ح)
حدیث نمبر: 5360 --- حکم البانی: صحيح... نضر بن انس کہتے ہیں کہ میں ابن عباس ؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ان کے پاس اہل عراق میں سے ایک شخص آیا اور بولا : میں یہ تصویریں بناتا ہوں ، آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : قریب آؤ ۔ میں نے محمد ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے : ” جس نے دنیا میں کوئی صورت بنائی قیامت کے روز اسے حکم ہو گا کہ اس میں روح پھونکے ، حالانکہ وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا “ ۔ ... (ص/ح)
|