1. سنن ابی داود --- ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل --- باب : «بسم الله الرحمن الرحيم» زور سے پڑھنے کے قائلین کی دلیل کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 786 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن عباس ؓ کا بیان ہے کہ میں نے عثمان بن عفان ؓ سے پوچھا : آپ کو کس چیز نے ابھارا کہ آپ سورۃ برات کا جو کہ « مئین » میں سے ہے ، اور سورۃ الانفال کا جو کہ « مثانی » میں سے ہے قصد کریں تو انہیں سات لمبی سورتوں میں کر دیں اور ان دونوں (یعنی انفال اور برات) کے درمیان میں « بسم اللہ الرحمن الرحيم » نہ لکھیں ؟ عثمان نے کہا : نبی اکرم ﷺ پر آیتیں نازل ہوتی تھیں تو آپ کاتب کو بلاتے اور ان سے فرماتے : ” اس آیت کو اس سورۃ میں رکھو ، جس میں ایسا ایسا (قصہ) مذکور ہے “ ، اور آپ ﷺ پر ایک ایک دو دو آیتیں اترا کرتیں تو آپ ایسا ہی فرمایا کرتے ، اور سورۃ الانفال ان سورتوں میں ہے جو پہلے پہل مدینہ میں آپ پر اتری ہیں ، اور برات ان سورتوں میں سے ہے جو آپ ﷺ پر آخر میں اتری ہیں اور سورۃ برات کا مضمون سورۃ الانفال کے مضمون سے ملتا جلتا ہے ، اس وجہ سے مجھے گمان ہوا کہ شاید برات (توبہ) انفال میں داخل ہے ، اسی لیے میں نے دونوں کو « سبع طوال » میں رکھا اور دونوں کے بیچ میں « بسم اللہ الرحمن الرحيم » نہیں لکھا ۔ ... (ص/ح)
|