1. سنن ترمذی --- کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل --- باب : سورۃ فاتحہ کی فضیلت کا بیان ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 2875 --- حکم البانی: صحيح ، صحيح أبي داود ( 1310 ) ، المشكاة ( 2142 / التحقيق الثاني ) ، التعليق الرغيب ( 2 / 216 ) ... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ابی بن کعب ؓ کے پاس سے گزرے وہ نماز پڑھ رہے تھے ، آپ نے فرمایا : ” اے ابی (سنو) وہ (آواز سن کر) متوجہ ہوئے لیکن جواب نہ دیا ، نماز جلدی جلدی پوری کی ، پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا : السلام علیک یا رسول اللہ ! (اللہ کے رسول آپ پر سلامتی نازل ہو) ، رسول اللہ ﷺ نے کہا : وعلیک السلام (تم پر بھی سلامتی ہو) ابی ! جب میں نے تمہیں بلایا تو تم میرے پاس کیوں نہ حاضر ہوئے ؟ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ آپ نے فرمایا : ” (اب تک) جو وحی مجھ پر نازل ہوئی ہے اس میں تجھے کیا یہ آیت نہیں ملی « استجيبوا للہ وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم » ” اے ایمان والو ! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ ، جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں “ (انفال ۲۴) ، انہوں نے کہا : جی ہاں ، اور آئندہ إن شاء اللہ ایسی بات نہ ہو گی ۔ آپ نے فرمایا : ” کیا تمہیں پسند ہے کہ میں تمہیں ایسی سورت سکھاؤں جیسی سورت نہ تو رات میں نازل ہوئی نہ انجیل میں اور نہ زبور میں اور نہ ہی قرآن میں ؟ “ انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! (ضرور سکھائیے) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” نماز میں تم (قرآن) کیسے پڑھتے ہو ؟ “ تو انہوں نے ام القرآن (سورۃ فاتحہ) پڑھی ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے ۔ تورات میں ، انجیل میں ، زبور میں (حتیٰ کہ) قرآن اس جیسی سورت نازل نہیں ہوئی ہے ۔ یہی سبع مثانی (سات آیتیں) ہیں اور یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں انس بن مالک اور ابوسعید بن معلی ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
|