حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: خمس
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
83 رزلٹ
‏‏‏‏ اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ ﷺ لوگوں کو اس مال میں سے دینے کا وعدہ کرتے جو بلا جنگ ہاتھ آیا تھا اور خمس میں سے انعام دینے کا اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ نے خمس میں سے انصار کو دیا اور جابر ؓ کو خیبر کی کھجور دی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 74  -  2k
‏‏‏‏ مقتول کے جسم پر جو سامان ہو (کپڑے ، ہتھیار وغیرہ) وہ سامان تقسیم میں شریک ہو گا نہ اس میں سے خمس لیا جائے گا بلکہ وہ سارا قاتل کو ملے گا اور امام کا ایسا حکم ۔
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  1k
حدیث نمبر: 3091 --- ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں زین العابدین علی بن حسین نے خبر دی اور انہیں حسین بن علی ؓ نے خبر دی کہ علی ؓ نے بیان کیا ‘ جنگ بدر کے مال غنیمت سے میرے حصے میں ایک جوان اونٹنی آئی تھی اور نبی کریم ﷺ نے بھی ایک جوان اونٹنی خمس کے مال میں سے دی تھی ‘ جب میرا ارادہ ہوا کہ فاطمہ ؓ بنت رسول اللہ ﷺ سے شادی کروں ‘ تو بنی قینقاع (قبیلہ یہود) کے ایک صاحب سے جو سنار تھے ‘ میں نے یہ طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں اذخر گھاس (جنگل سے) لائیں ۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ میں وہ گھاس سناروں کو بیچ دوں گا اور اس کی قیمت سے اپنے نکاح کا ولیمہ کروں گا ۔ ابھی میں ان دونوں اونٹنیوں کا سامان ‘ پالان اور تھیلے اور رسیاں جمع کر رہا تھا ۔ اور یہ دونوں اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے گھر کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ جب سارا سامان فراہم کر کے واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری دونوں اونٹنیوں کے کوہان کسی نے کاٹ دیئے ہیں ۔ اور ان کے پیٹ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی گئی ہیں ۔ جب میں نے یہ حال دیکھا تو میں بے اختیار رو دیا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ سب کچھ کس نے کیا ہے ؟ تو لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب ؓ نے اور وہ اسی گھر میں کچھ انصار کے ساتھ شراب پی رہے ہیں ۔ میں وہاں سے واپس آ گیا اور سیدھا نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ کی خدمت میں اس وقت زید بن حارثہ ؓ بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپ ﷺ مجھے دیکھتے ہی سمجھ گئے کہ میں کسی بڑے صدمے میں ہوں ۔ اس لیے آپ ﷺ نے دریافت فرمایا : ” علی ! کیا ہوا ؟ “ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں نے آج کے دن جیسا صدمہ کبھی نہیں دیکھا ۔ حمزہ ( ؓ ) نے میری دونوں اونٹنیوں پر ظلم کر دیا ۔ دونوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کے پیٹ چیر ڈالے ۔ ابھی وہ اسی گھر میں کئی یاروں کے ساتھ شراب کی مجلس جمائے ہوئے موجود ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر اپنی چادر مانگی اور اسے اوڑھ کر پیدل چلنے لگے ۔ میں اور زید بن حارثہ ؓ بھی آپ کے پیچھے پیچھے ہوئے ۔ آخر جب وہ گھر آ گیا جس میں حمزہ ؓ موجود تھے تو آپ نے اندر آنے کی اجازت چاہی اور اندر موجود لوگوں نے آپ کو اجازت دے دی ۔ وہ لوگ شراب پی رہے تھے ۔ حمزہ ؓ نے جو کچھ کیا تھا ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے انہیں کچھ ملامت کرنا شروع کی ۔ حمزہ ؓ ک...
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  9k
حدیث نمبر: 3144 --- ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے کہ عمر بن خطاب ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! زمانہ جاہلیت (کفر) میں میں نے ایک دن کے اعتکاف کی منت مانی تھی ، تو رسول اللہ ﷺ نے اسے پورا کرنے کا حکم فرمایا ۔ نافع نے بیان کیا کہ حنین کے قیدیوں میں سے عمر ؓ کو دو باندیاں ملی تھیں ۔ تو آپ نے انہیں مکہ کے کسی گھر میں رکھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم ﷺ نے حنین کے قیدیوں پر احسان کیا (اور سب کو مفت آزاد کر دیا) تو گلیوں میں وہ دوڑنے لگے ۔ عمر ؓ نے کہا ، عبداللہ ! دیکھو تو یہ کیا معاملہ ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان پر احسان کیا ہے (اور حنین کے تمام قیدی مفت آزاد کر دئیے گئے ہیں) عمر ؓ نے کہا کہ پھر جا ان دونوں لڑکیوں کو بھی آزاد کر دے ۔ نافع نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام جعرانہ سے عمرہ کا احرام نہیں باندھا تھا ۔ اگر آپ ﷺ وہاں سے عمرہ کا احرام باندھتے تو عبداللہ بن عمر ؓ کو یہ ضرور معلوم ہوتا اور جریر بن حازم نے جو ایوب سے روایت کی ، انہوں نے نافع سے ، انہوں نے ابن عمر ؓ سے ، اس میں یوں ہے کہ (وہ دونوں باندیاں جو عمر ؓ کو ملی تھیں) خمس میں سے تھیں ۔ (اعتکاف سے متعلق یہ روایت) معمر نے ایوب سے نقل کی ہے ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے نذر کا قصہ جو روایت کیا ہے اس میں ایک دن کا لفظ نہیں ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: حنین کے قیدیوں کی مفت رہائی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  5k
حدیث نمبر: 3094 --- ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن انس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے (زہری نے بیان کیا کہ) محمد بن جبیر نے مجھ سے (اسی آنے والی) حدیث کا ذکر کیا تھا ۔ اس لیے میں نے مالک بن اوس کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے اس حدیث کے متعلق (بطور تصدیق) پوچھا ۔ انہوں نے کہا کہ دن چڑھ آیا تھا اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ‘ اتنے میں عمر بن خطاب ؓ کا ایک بلانے والا میرے پاس آیا اور کہا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلا رہے ہیں ۔ میں اس قاصد کے ساتھ ہی چلا گیا اور عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ ایک تخت پر بوریا بچھائے ‘ بورئیے پر کوئی بچھونا نہ تھا ‘ صرف ایک چمڑے کے تکئے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔ میں سلام کر کے بیٹھ گیا ۔ پھر انہوں نے فرمایا ‘ مالک ! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تھے ‘ میں نے ان کے لیے کچھ حقیر سی امداد کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ تم اسے اپنی نگرانی میں ان میں تقسیم کرا دو ‘ میں نے عرض کیا ‘ یا امیرالمؤمنین ! اگر آپ اس کام پر کسی اور کو مقرر فرما دیتے تو بہتر ہوتا ۔ لیکن عمر ؓ نے یہی اصرار کیا کہ نہیں ‘ اپنی ہی تحویل میں بانٹ دو ۔ ابھی میں وہیں حاضر تھا کہ امیرالمؤمنین کے دربان یرفا آئے اور کہا کہ عثمان بن عفان ‘ عبدالرحمٰن بن عوف ‘ زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص ؓ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ؟ عمر ؓ نے فرمایا کہ ہاں انہیں اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات داخل ہوئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ یرفا بھی تھوڑی دیر بیٹھے رہے اور پھر اندر آ کر عرض کیا علی اور عباس ؓ کو بھی اندر آنے کی اجازت ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں انہیں بھی اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات بھی اندر تشریف لے آئے ۔ اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ عباس ؓ نے کہا ‘ یا امیرالمؤمنین ! میرا اور ان کا فیصلہ کر دیجئیے ۔ ان حضرات کا جھگڑا اس جائیداد کے بارے میں تھا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو بنی نضیر کے اموال میں سے (خمس کے طور پر) عنایت فرمائی تھی ۔ اس پر عثمان اور ان کے ساتھ جو دیگر صحابہ تھے کہنے لگے ‘ ہاں ‘ امیرالمؤمنین ! ان حضرات میں فیصلہ فرما دیجئیے اور ہر ایک کو دوسرے کی طرف سے بےفکر کر دیجئیے ۔ عمر ؓ نے کہا ‘ اچھا ‘ تو پھر ذرا ٹھہرئیے اور دم لے لیجئے میں آپ لوگوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان ا...
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  20k
حدیث نمبر: 3135 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو لیث نے خبر دی ‘ انہیں عقیل نے ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ انہیں سالم نے اور انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ بعض مہموں کے موقع پر اس میں شریک ہونے والوں کو غنیمت کے عام حصوں کے علاوہ (خمس وغیرہ میں سے) اپنے طور پر بھی دیا کرتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  2k
حدیث نمبر: 3095 --- ہم سے ابونعمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحمزہ ضبعی نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابن عباس ؓ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد (دربار رسالت میں) حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور قبیلہ مضر کے کفار ہمارے اور آپ کے بیچ میں بستے ہیں ۔ (اس لیے ان کے خطرے کی وجہ سے ہم لوگ) آپ کی خدمت میں صرف ادب والے مہینوں میں حاضر ہو سکتے ہیں ۔ آپ ہمیں کوئی ایسا واضح حکم فرما دیں جس پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہیں اور جو لوگ ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی بتا دیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں (میں تمہیں حکم دیتا ہوں) اللہ پر ایمان لانے کا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ کو گرہ لگائی ‘ نماز قائم کرنے کا ‘ زکوٰۃ دینے کا ‘ رمضان کے روزے رکھنے کا ‘ اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں غنیمت کا مال ملے ۔ اس میں پانچواں حصہ (خمس) اللہ کے لیے نکال دو اور تمہیں میں دبا ‘ نقیر ‘ حنتم اور مزفت کے استعمال سے روکتا ہوں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  4k
حدیث نمبر: 3155 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، ان سے شیبانی نے بیان کیا ، کہا میں نے ابن ابی اوفی ؓ سے سنا ، آپ بیان کرتے تھے کہ جنگ خیبر کے موقع پر فاقوں پر فاقے ہونے لگے ۔ آخر جس دن خیبر فتح ہوا تو (مال غنیمت میں) گھریلو گدھے بھی ہمیں ملے ۔ چنانچہ انہیں ذبح کر کے (پکانا شروع کر دیا گیا) جب ہانڈیوں میں جوش آنے لگا تو رسول اللہ ﷺ کے منادی نے اعلان کیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو اور گھریلو گدھے کے گوشت میں سے کچھ نہ کھاؤ ۔ عبداللہ بن ابی اوفی ؓ نے بیان کیا کہ بعض لوگوں نے اس پر کہا کہ غالباً پ ﷺ نے اس لیے روک دیا ہے کہ ابھی تک اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا ۔ لیکن بعض دوسرے صحابہ نے کہا کہ آپ ﷺ نے گدھے کا گوشت قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے ۔ (شیبانی نے بیان کیا کہ) میں نے سعید بن جبیر ؓ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اسے قطعی طور پر حرام کر دیا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  3k
حدیث نمبر: 4350 --- مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے علی بن سوید بن منجوف نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن بریدہ نے اور ان سے ان کے والد (بریدہ بن حصیب) نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے خالد بن ولید ؓ کی جگہ علی ؓ کو (یمن) بھیجا تاکہ غنیمت کے خمس (پانچواں حصہ) کو ان سے لے آئیں ۔ مجھے علی ؓ سے بہت بغض تھا اور میں نے انہیں غسل کرتے دیکھا تھا ۔ میں نے خالد ؓ سے کہا تم دیکھتے ہو علی ؓ نے کیا کیا (اور ایک لونڈی سے صحبت کی) پھر جب ہم نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے آپ سے بھی اس کا ذکر کیا ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا (بریدہ) کیا تمہیں علی ؓ کی طرف سے بغض ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں ، فرمایا علی سے دشمنی نہ رکھنا کیونکہ خمس (غنیمت کے پانچویں حصے) میں اس سے بھی زیادہ حق ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  3k
حدیث نمبر: 4229 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور انہیں جبیر بن مطعم ؓ نے خبر دی کہ میں اور عثمان بن عفان ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ہم نے عرض کیا کہ آپ نے بنو مطلب کو تو خیبر کے خمس میں سے عنایت فرمایا ہے اور ہمیں نظر انداز کر دیا ہے حالانکہ آپ سے قرابت میں ہم اور وہ برابر تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا یقیناً بنو ہاشم اور بنو مطلب ایک ہیں ۔ جبیر بن مطعم رضی اللہ نے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو (خمس میں سے) کچھ نہیں دیا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  2k
‏‏‏‏ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے تمام رشتہ داروں کو نہیں دیا اور اس کی بھی رعایت نہیں کی کہ جو قریبی رشتہ دار ہو اسی کو دیں ۔ بلکہ جو زیادہ محتاج ہوتا ، آپ اسے عنایت فرماتے ، خواہ رشتہ میں وہ دور ہی کیوں نہ ہو ۔ اگرچہ آپ نے جن لوگوں کو دیا وہ یہی دیکھ کر وہ محتاجی کا آپ سے شکوہ کرتے تھے اور یہ بھی دیکھ کر کہ نبی کریم ﷺ کی جانبداری اور طرفداری میں ان کو جو نقصان اپنی قوم والوں اور ان کے ہم قسموں سے پہنچا (وہ بہت تھا) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 30  -  2k
حدیث نمبر: 3140 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے ابن مسیب نے بیان کیا اور ان سے جبیر بن مطعم ؓ نے بیان کیا کہ میں اور عثمان بن عفان ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا ، یا رسول اللہ ! آپ نے بنو مطلب کو تو عنایت فرمایا لیکن ہم کو چھوڑ دیا ، حالانکہ ہم کو آپ سے وہی رشتہ ہے جو بنو مطلب کو آپ سے ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بنو مطلب اور بنو ہاشم ایک ہی ہے ۔ لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا اور (اس روایت میں) یہ زیادتی کی کہ جبیر ؓ نے کہا نبی کریم ﷺ نے بنو عبدشمس اور بنو نوفل کو نہیں دیا تھا ، اور ابن اسحاق (صاحب مغازی) نے کہا ہے کہ عبدشمس ، ہاشم اور مطلب ایک ماں سے تھے اور ان کی ماں کا نام عاتکہ بن مرہ تھا اور نوفل باپ کی طرف سے ان کے بھائی تھے (ان کی ماں دوسری تھیں) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 30  -  4k
حدیث نمبر: 6949 --- اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا ، انہیں صفیہ بنت ابی عبید نے خبر دی کہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک نے حصہ خمس کی ایک باندی سے صحبت کر لی اور اس کے ساتھ زبردستی کر کے اس کی بکارت توڑ دی تو عمر ؓ نے غلام پر حد جاری کرائی اور اسے شہر بدر بھی کر دیا لیکن باندی پر حد نہیں جاری کی ۔ کیونکہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی ۔ زہری نے ایسی کنواری باندی کے متعلق کہا جس کے ساتھ کسی آزاد نے ہمبستری کر لی ہو کہ حاکم کنواری باندی میں اس کی وجہ سے اس شخص سے اتنے دام بھر لے جتنے بکارت جاتے رہنے کی وجہ سے اس کے دام کم ہو گئے ہیں اور اس کو کوڑے بھی لگائے اگر آزاد مرد ثیبہ لونڈی سے زنا کرے تب خریدے ۔ اماموں نے یہ حکم نہیں دیا ہے کہ اس کو کچھ مالی تاوان دینا پڑے گا بلکہ صرف حد لگائی جائے گی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 3711 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا ہم سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ، اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ فاطمہ ؓ نے ابوبکر ؓ کے یہاں اپنا آدمی بھیج کر نبی کریم ﷺ سے ملنے والی میراث کا مطالبہ کیا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو فی کی صورت میں دی تھی ۔ یعنی آپ کا مطالبہ مدینہ کی اس جائیداد کے بارے میں تھا جس کی آمدن سے آپ ﷺ مصارف خیر میں خرچ کرتے تھے ، اور اسی طرح فدک کی جائیداد اور خیبر کے خمس کا بھی مطالبہ کیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 4220 --- ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عباد نے بیان کیا ‘ ان سے شیبانی نے بیان کیا اور انہوں نے ابن ابی اوفی ؓ سے سنا کہ غزوہ خیبر میں ایک موقع پر ہم بہت بھوکے تھے ‘ ادھر ہانڈیوں میں ابال آ رہا تھا (گدھے کا گوشت پکایا جا رہا تھا) اور کچھ پک بھی گئیں تھیں کہ نبی کریم ﷺ کے منادی نے اعلان کیا کہ گدھے کے گوشت کا ایک ذرہ بھی نہ کھاؤ اور اسے پھینک دو ۔ ابن ابی اوفی ؓ نے بیان کیا کہ پھر بعض لوگوں نے کہا کہ آپ ﷺ نے اس کی ممانعت اس لیے کی ہے کہ ابھی اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا اور بعض لوگوں کا خیال تھا کہ آپ نے اس کی واقعی ممانعت (ہمیشہ کے لیے) کر دی ہے ‘ کیونکہ یہ گندگی کھاتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 2089 --- ہم سے عبدان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں یونس نے خبر دی ، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے ، انہوں نے کہا کہ ہمیں زین العابدین علی بن حسین ؓ نے خبر دی ، انہیں حسین بن علی ؓ نے خبر دی کہ علی ؓ نے فرمایا کہ غنیمت کے مال میں سے میرے حصے میں ایک اونٹ آیا تھا اور ایک دوسرا اونٹ مجھے نبی کریم ﷺ نے ” خمس “ میں سے دیا تھا ۔ پھر جب میرا ارادہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ کی رخصتی کرا کے لانے کا ہوا تو میں نے بنی قینقاع کے ایک سنار سے طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر گھاس (جمع کر کے) لائیں کیونکہ میرا ارادہ تھا کہ اسے سناروں کے ہاتھ بیچ کر اپنی شادی کے ولیمہ میں اس کی قیمت کو لگاؤں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4003 --- ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں یونس بن یزید نے خبر دی ، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا ہم کو احمد بن صالح نے خبر دی ، ان سے عنبسہ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یونس نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، انہیں علی بن حسین (امام زین العابدین) نے خبر دی ، انہیں حسین بن علی ؓ نے خبر دی اور ان سے علی ؓ نے بیان کیا کہ جنگ بدر کی غنیمت میں سے مجھے ایک اور اونٹنی ملی تھی اور اسی جنگ کی غنیمت میں سے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کا جو خمس کے طور پر حصہ مقرر کیا تھا اس میں سے بھی نبی کریم ﷺ نے مجھے ایک اونٹنی عنایت فرمائی تھی ۔ پھر میرا ارادہ ہوا کہ نبی کریم ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ کی رخصتی کرا لاؤں ۔ اس لیے بنی قینقاع کے ایک سنار سے بات چیت کی کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم اذخر گھاس لائیں ۔ میرا ارادہ تھا کہ میں اس گھاس کو سناروں کے ہاتھ بیچ دوں گا اور اس کی قیمت ولیمہ کی دعوت میں لگاؤں گا ۔ میں ابھی اپنی اونٹنی کے لیے پالان ، ٹوکرے اور رسیاں جمع کر رہا تھا ۔ اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے حجرہ کے قریب بیٹھی ہوئی تھیں ۔ میں جن انتظامات میں تھا جب وہ پورے ہو گئے تو (اونٹنیوں کو لینے آیا) وہاں دیکھا کہ ان کے کوہان کسی نے کاٹ دیئے ہیں اور کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی ہے ۔ یہ حالت دیکھ کر میں اپنے آنسوؤں کو نہ روک سکا ۔ میں نے پوچھا ، یہ کس نے کیا ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب ؓ نے اور وہ ابھی اسی حجرہ میں انصار کے ساتھ شراب نوشی کی ایک مجلس میں موجود ہیں ۔ ان کے پاس ایک گانے والی ہے اور ان کے دوست احباب ہیں ۔ گانے والی نے گاتے ہوئے جب یہ مصرع پڑھا ۔ ہاں ، اے حمزہ ! یہ عمدہ اور فربہ اونٹنیاں ہیں ، تو حمزہ ؓ نے کود کر اپنی تلوار تھامی اور ان دونوں اونٹنیوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھ چیر کر اندر سے کلیجی نکال لی ۔ علی ؓ نے بیان کیا کہ پھر میں وہاں سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ زید بن حارثہ ؓ بھی نبی کریم ﷺ کی خدمت میں موجود تھے ۔ آپ ﷺ نے میرے غم کو پہلے ہی جان لیا اور فرمایا کہ کیا بات پیش آئی ؟ میں بولا : یا رسول اللہ ! آج جیسی تکلیف کی بات کبھی پیش نہیں آئی تھی ۔ حمزہ ؓ نے میری دونوں اونٹنیوں کو پکڑ کے ان کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کی کوکھ چیر ڈالی ہے ۔ وہ یہیں ایک گھر میں شراب کی مجلس جمائے ب...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  9k
حدیث نمبر: 3139 --- ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں زہری نے ، انہیں محمد بن جبیر نے اور انہیں ان کے والد ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر مطعم بن عدی (جو کفر کی حالت میں مر گئے تھے) زندہ ہوتے اور ان نجس ، ناپاک لوگوں کی سفارش کرتے تو میں ان کی سفارش سے انہیں (فدیہ لیے بغیر) چھوڑ دیتا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 3145 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، کہا ہم سے حسن بصریٰ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمرو بن تغلب ؓ نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہیں دیا ۔ غالباً جن لوگوں کو آپ ﷺ نے نہیں دیا تھا ، ان کو ناگوار ہوا ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں کچھ ایسے لوگوں کو دیتا ہوں کہ مجھے جن کے بگڑ جانے (اسلام سے پھر جانے) اور بے صبری کا ڈر ہے ۔ اور کچھ لوگ ایسے ہیں جن پر میں بھروسہ کرتا ہوں ، اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں بھلائی اور بے نیازی رکھی ہے (ان کو میں نہیں دیتا) عمرو بن تغلب ؓ بھی انہیں میں شامل ہیں ۔ عمرو بن تغلب ؓ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے میری نسبت یہ جو کلمہ فرمایا اگر اس کے بدلے سرخ اونٹ ملتے تو بھی میں اتنا خوش نہ ہوتا ۔ ابوعاصم نے جریر سے بیان کیا کہ میں نے حسن بصریٰ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم سے عمرو بن تغلب ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس مال یا قیدی آئے تھے اور انہیں کو آپ نے تقسیم فرمایا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  4k
حدیث نمبر: 3142 --- ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے ابن افلح نے ، ان سے ابوقتادہ کے غلام ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ ؓ نے بیان کیا کہ غزوہ حنین کے سال ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے ۔ پھر جب ہمارا دشمن سے سامنا ہوا تو (ابتداء میں) اسلامی لشکر ہارنے لگا ۔ اتنے میں میں نے دیکھا کہ مشرکین کے لشکر کا ایک شخص ایک مسلمان کے اوپر چڑھا ہوا ہے ۔ اس لیے میں فوراً ہی گھوم پڑا اور اس کے پیچھے سے آ کر تلوار اس کی گردن پر ماری ۔ اب وہ شخص مجھ پر ٹوٹ پڑا ، اور مجھے اتنی زور سے اس نے بھینچا کہ میری روح جیسے قبض ہونے کو تھی ۔ آخر جب اس کو موت نے آ ڈبوچا ، تب کہیں جا کر اس نے مجھے چھوڑا ۔ اس کے بعد مجھے عمر بن خطاب ؓ ملے ، تو میں نے ان سے پوچھا کہ مسلمان اب کس حالت میں ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ جو اللہ کا حکم تھا وہی ہوا ۔ لیکن مسلمان ہارنے کے بعد پھر مقابلہ پر سنبھل گئے تو نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے اور فرمایا کہ جس نے بھی کسی کافر کو قتل کیا ہو اور اس پر وہ گواہ بھی پیش کر دے تو مقتول کا سارا ساز و سامان اسے ہی ملے گا (ابوقتادہ ؓ نے کہا) میں بھی کھڑا ہوا ۔ اور میں نے کہا کہ میری طرف سے کون گواہی دے گا ؟ لیکن (جب میری طرف سے کوئی نہ اٹھا تو) میں بیٹھ گیا ۔ پھر دوبارہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ (آج) جس نے کسی کافر کو قتل کیا اور اس پر اس کی طرف سے کوئی گواہ بھی ہو تو مقتول کا سارا سامان اسے ملے گا ۔ اس مرتبہ پھر میں نے کھڑے ہو کر کہا کہ میری طرف سے کون گواہی دے گا ؟ اور پھر مجھے بیٹھنا پڑا ۔ تیسری مرتبہ پھر نبی کریم ﷺ نے وہی ارشاد دہرایا اور اس مرتبہ جب میں کھڑا ہوا تو نبی کریم ﷺ نے خود ہی دریافت فرمایا ، کس چیز کے متعلق کہہ رہے ہو ابوقتادہ ! میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے سارا واقعہ بیان کر دیا ، تو ایک صاحب (اسود بن خزاعی اسلمی) نے بتایا کہ ابوقتادہ سچ کہتے ہیں ، یا رسول اللہ ! اور اس مقتول کا سامان میرے پاس محفوظ ہے ۔ اور میرے حق میں انہیں راضی کر دیجئیے (کہ وہ مقتول کا سامان مجھ سے نہ لیں) لیکن ابوبکر صدیق ؓ نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم ! اللہ کے ایک شیر کے ساتھ ، جو اللہ اور اس کے رسول کے لیے لڑے ، نبی کریم ﷺ ایسا نہیں کریں گے کہ ان کا سامان تمہیں دے دیں ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر نے سچ کہا ہے ۔ پھر آپ نے سامان ابوقتادہ ؓ کو ع...
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  8k
Result Pages: 1 2 3 4 5 Next >>


Search took 0.148 seconds