حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: خمس
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
9 رزلٹ
حدیث نمبر: 4684 --- ‏‏‏‏ یزید بن ہرمز سے روایت ہے ، نجدہ (حروری خارجیوں کے سردار) نے سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کو لکھا اور پانچ باتیں پوچھیں ۔ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا : اگر علم کے چھپانے کی سزا نہ ہوتی تو میں اس کو جواب نہ لکھتا (کیونکہ وہ مردود خارجی بدعتیوں کا سردار تھا اور نبی ﷺ نے ان کی مذمت میں فرمایا کہ وہ دین میں سے ایسا نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار ہو جاتا ہے) نجدہ نے یہ لکھا تھا بعد حمد و صلوٰۃ کے ۔ تم بتلاؤ کیا رسول اللہ ﷺ جہاد میں عورتوں کو ساتھ رکھتے تھے اور کیا ان کو کوئی حصہ دیتے تھے (غنیمت کے مال میں سے) اور کیا آپ ﷺ بچوں کو بھی مارتے تھےاور یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے اور خمس کس کا ہے ؟ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے جواب لکھا تو لکھ کر مجھ سے پوچھتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جہاد میں عورتوں کو ساتھ رکھتے تھے تو بے شک ساتھ رکھتے تھے ، وہ دوا کرتی تھیں زخموں کی ، اور ان کو کچھ انعام ملتا اور حصہ تو ان کا نہیں لگایا گیا (ابوحنیفہ ، ثوری ، لیث ، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے لیکن اوزاعی کے نزدیک عورت کا حصہ لگایا جائے گا اگر وہ لڑے یا زخمیوں کا علاج کرے ۔ اور مالک کے نزدیک اس کو انعام بھی نہ ملے گا ، اور یہ دونوں مذہب مردود ہیں اس حدیث صحیح سے) اور رسول اللہ ﷺ بچوں کو (کافروں کے) نہیں مارتے تھے تو بھی بچوں کو مت مارنا (اس طرح عورتوں کو لیکن اگر بچے اور عورتیں لڑیں تو ان کا مارنا جائز ہے) اور تو نے لکھا ، مجھ سے پوچھتا ہے کہ یتیم کی یتیمی کب ختم ہوتی ہے تو قسم میری عمر دینے والے کی بعض آدمی ایسا ہوتا ہے کہ اس کی داڑھی نکل آتی ہے بر وہ نہ لینے کا شعور رکھتا ہے نہ دینے کا (وہ یتیم ہے یعنی اس کا حکم یتیموں کا سا ہے) پھر جب اپنے فائدے کے لیے وہ اچھی باتیں کرنے لگے جیسے کہ لوگ کرتے ہیں تو اس کی یتیمی جاتی رہی ۔ اور تو نے لکھا مجھ سے پوچھتا ہے خمس کو کس کا ہے ؟ تو ہم یہ کہتے تھے کہ خمس ہمارے لیے ہے ، پر ہماری قوم نے نہ مانا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  6k
حدیث نمبر: 4580 --- ‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، سیدنا فاطمہ زہرا ؓ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی نے سیدنا ابوبکر صدیق کے پاس کسی کو بھیجا اپنا ترکہ مانگنے کو رسول اللہ ﷺ کے ان مالوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے دئیے آپ ﷺ کو مدینہ اور فدک میں اور جو کچھ بچتا تھا خیبر کے خمس میں سے ۔ سیدنا ابوبکر ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا اور جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے اور محمد ﷺ کی اولاد اسی مال میں سے کھائے گی ۔ “ اور میں تو قسم اللہ کی رسول اللہ ﷺ کے صدقے کو کچھ نہیں بدلوں گا اس حال سے جیسے رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں تھا اور میں اس میں وہی کام کروں گا جو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے ۔ غرضیکہ سیدنا ابوبکر ؓ نے انکار کیا سیدہ فاطمہ ؓ کو کچھ دینے سے ۔ اور سیدہ فاطمہ ؓ کو غصہ آیا ، انہوں نے سیدنا ابوبکر ؓ سے ملاقات چھوڑ دی اور بات نہ کی یہاں تک کہ وفات ہوئی ان کی (نووی رحمہ اللہ نے کہا : یہ ترک ملاقات وہ ترک نہیں جو شرع میں حرام ہے اور وہ یہ ہے کہ ملاقات کے وقت سلام نہ کرے یا سلام کا جواب نہ دے) اور وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد صرف چھ مہینے زندہ رہیں ۔ (بعض نے کہا : آٹھ مہینے یا تین مہینے یا دو مہینے یا ستر دن ۔ بہرحال تین تاریخ رمضان مبارک گیارہ ہجری مقدس کو انہوں نے انتقال فرمایا) جب ان کا انتقال ہوا تو ان کے خاوند سیدنا علی ؓ بن ابی طالب نے ان کو رات کو دفن کیا اور سیدنا ابوبکر ؓ کو خبر نہ کی (اس سے معلوم ہوا کہ رات کو دفن کرنا جائز ہے اور دن کو افضل ہے اگر کوئی عذر نہ ہو) اور نماز پڑھی ان پر سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے اور تب تک سیدہ فاطمہ ؓ زندہ تھیں جب تک لوگ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کی طرف مائل تھے (بوجہ سیدہ فاطمہ زہرا ؓ کے) جب وہ انتقال کر گئیں تو سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے دیکھا لوگ میری طرف سے پھر گئے ۔ انہوں نے سیدنا ابوبکر ؓ سے صالح لینا چاہا اور ان سے بیعت کر لینا مناسب سمجھا اور ابھی تک کئی مہنے گزرے تھے ، انہوں نے بیعت نہیں کی تھی سیدنا ابوبکر صدیق ؓ سے ۔ تو سیدنا علی کرم اللہ وجہہ نے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کو بلا بھیجا اور یہ کہلا بھیجا کہ آپ اکیلے آئیے ۔ آپ کے ساتھ کوئی نہ آئے کیونکہ وہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا آنا ناپسند کرتے تھے ۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ سے کہا : قسم اللہ کی ! تم اکیلے ان کے پاس نہ جاؤ گے سیدنا ابو...
Terms matched: 1  -  Score: 36  -  14k
حدیث نمبر: 4565 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ کبھی بعض سریہ والوں کو زیادہ دیتے بہ نسبت اور تمام لشکر والوں کے اور خمس ان سب مالوں میں واجب تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  1k
حدیث نمبر: 4563 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ ہم کو رسول اللہ ﷺ نے سوائے ہمارے حصہ کے خمس میں سے زیادہ دیا تو میرے حصہ میں ایک شارف آیا شارف کہتے ہیں بڑے مسنہ اونٹ کو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  1k
حدیث نمبر: 2481 --- ‏‏‏‏ عبدالمطلب بن ربیعہ سے روایت ہے کہ جمع ہوئے ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب اور دونوں نے کہا کہ اللہ کی قسم ! ہم بھیج دیں ان دونوں لڑکوں کو یعنی مجھ کو اور فضل بن عباس کو رسول اللہ ﷺ کے پاس اور یہ دونوں جا کر عرض کریں کہ نبی ﷺ ان کو تحصدیلدار بنا دیں ان زکوٰتوں پر اور یہ دونوں نبی ﷺ کو لا کر ادا کر دیں جیسے اور لوگ ادا کرتے ہیں اور کچھ ان کو مل جائے جیسے اور لوگوں کو ملتا ہے غرض یہ گفتگو ہو رہی تھی کہ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ آئے اور ان کے آگے کھڑے ہوئے ان دونوں نے سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے اس کا ذکر کیا سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا کہ مت بھیجو اللہ کی قسم ! نبی ﷺ اللہ ایسا نہیں کرنے والے (اس لئے کہ آپ کو معلوم تھا کہ زکوٰۃ سیدوں پر حرام ہے) پس برا کہنے لگے سیدنا علی ؓ کو ربیعہ بن حارث اور کہا کہ اللہ کی قسم ! تم ہمارے ساتھ یہ جو کرتے ہو تو حسد سے اور قسم ہے اللہ پاک کی کہ تم نے جو شرف رسول اللہ ﷺ کی دامادی کا پایا ہے تو اس کا تو ہم تم سے کچھ حسد نہیں کرتے تب سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا : اچھا ان دونوں کو روانہ کرو ۔ اور ہم دونوں گئے اور سیدنا علی بن ابی طالب ؓ لیٹ رہے پھر جب رسول اللہ ﷺ ظہر کی نماز پڑھ چکے تو ہم دونوں جلدی سے حجرے میں آپ ﷺ سے پہلے جا پہنچے اور کھڑے ہوئے حجرے کے پاس یہاں تک کہ آپ ﷺ تشریف لائے اور ہم دونوں کے کان پکڑے (یہ شفقت اور ملاعبت تھی آپ ﷺ کی کہ لڑکے اس سے خوش ہوتے ہیں) اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”ظاہر کرو جو تم دل میں گھڑے باندھ لائے ہو ۔ “ پھر آپ ﷺ بھی حجرے میں گئے اور ہم بھی اور اس دن آپ ام المؤمنین سیدہ زینب ؓ کے پاس تھے پھر ایک دوسرے سے کہنے لگا کہ تم بولو غرض ایک نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! آپ سب سے زیادہ صلہ رحم کرنے والے ہیں اور سب سے زیادہ احسان کرنے والے ہیں قرابت والوں سے اور ہم نکاح کو پہنچ گئے ہیں (یعنی جوان ہو گئے ہیں) پھر ہم اس لیے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ ہم کو ان زکوٰتوں پر تحصیلدار بنا دیں کہ ہم بھی آپ کو تحصیل لا دیں جیسے اور لوگ لاتے ہیں اور ہم کو بھی کچھ مل جائے جیسے اوروں کو مل جاتا ہے (تاکہ ہمارے نکاح کا خرچ نکل آئے) پھر نبی ﷺ چپ ہو رہے بڑی دیر تک یہاں تک کہ ہم نے چاہا کہ پھر کچھ کہیں اور ام المؤمنین سیدہ زینب ؓ ہم سے پردہ کی آڑ سے اشارہ فرماتی تھیں کہ اب کچھ نہ کہو ۔ پھر آپ ﷺ نے ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  10k
حدیث نمبر: 4294 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا اور آپ ﷺ جعرانہ (ایک مقام کا نام ہے) میں تھے طائف سے لوٹنے کے بعد تو کہا : یا رسول اللہ ! میں نے نذر کی تھی جاہلیت میں ایک دن مسجد حرام میں اعتکاف کرنے کی تو آپ کیا فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”جا اور اعتکاف کر ایک دن ۔ “ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے خمس میں سے ایک لونڈی ان کو عنایت کی تھی جب آپ ﷺ نے سب قیدیوں کو آزاد کر دیا تو سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے ان کی آوازیں سنی وہ کہہ رہے تھے کہ ہم کو آزاد کر دیا رسول اللہ ﷺ نے ، سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے پوچھا یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ لوگوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے آزاد کر دیا قیدیوں کو ۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے (اپنے بیٹے سے) کہا : اے عبداللہ ! اس لونڈی کے پاس جا اور اس کو بھی چھوڑ دے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4556 --- ‏‏‏‏ سیدنا مصعب بن سعد ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے سنا اپنے باپ سے ، کہا کہ میں نے خمس میں سے ایک تلوار لی ، پھر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کیا ، یہ تلوار مجھ کو بخش دیجیئے آپ ﷺ نے انکار کیا تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری « يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّہِ وَالرَّسُولِ » (۸-الأنفال : ۱) ”یعنی پوچھتے ہیں تجھ سے لوٹ کے مالوں کو تو کہہ دے لوٹ اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اور اس کے رسول کے لیے ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 5010 --- ‏‏‏‏ شیبانی سے روایت ہے ، میں نے عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ سے پوچھا : بستی کے گدھوں کے گوشت کو ۔ انہوں نے کہا : ہم خیبر کے دن بھوکے ہوئے اور ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اور ہم نے یہود کے گدھے جو شہر سے نکل رہے تھے پکڑ لیے تھے ، پھر ہم نے ان کو کاٹا اور ہماری ہانڈیوں میں ان کا گوشت ابل رہا تھا ۔ اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے منادی نے پکارا ، ہانڈیاں الٹ دو اور گدھوں کا گوشت مت کھاؤ ۔ میں نے کہا ، آپ ﷺ نے گدھوں کا گوشت کیسے حرام کیا ۔ یہ باتیں ہم نے آپس میں کیں ۔ بعض نے کہا : آپ ﷺ نے ان کو قطعی حرام کر دیا ۔ بعض نے کہا : اس وجہ سے کہ ان کا خمس نہیں نکلا تھا (یعنی تقسیم سے پہلے انہوں نے گدھے کاٹ ڈالے اس وجہ سے آپ ﷺ نے حرام کیا) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 5129 --- ‏‏‏‏ سیدنا حسین بن علی ؓ محبوب رسول اللہ ﷺ سے روایت ہے سیدنا علی بن ابی طالب ؓ نے کہا : مجھے بدر کی لوٹ میں سے ایک اونٹنی ملی اور اسی دن رسول اللہ ﷺ نے خمس میں سے ایک اونٹنی مجھے دی ، پھر جب میں نے چاہا کہ شادی کروں سیدہ فاطمہ ؓ سے جو صاحبزادی تھیں رسول اللہ ﷺ کی ، تو میں نے وعدہ کیا کہ ایک سنار سے بنی قینقاع کے ہمراہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں مل کر اذخر لائیں اور سناروں کے ہاتھ بیچیں اور اس سے میں ولیمہ کروں اپنی شادی کا ، تو میں اپنی دونوں اونٹنیوں کا سامان اکٹھا کر رہا تھا پالان ، رکابیں ، رسیاں اور وہ دونوں بیٹھیں تھیں ایک انصاری کی کوٹھڑی کے بازو ۔ جس وقت میں یہ سامان جو اکھٹا کرتا تھا اکھٹا کر چکا تھا ، تو کیا دیکھتا ہوں دونوں اونٹنیوں کے کوہان کٹے ہوئے ہیں اور ان کی کوکھیں پھٹی ہوئی ہیں ، مجھے یہ دیکھ کر نہ رہا گیا اور میری آنکھیں تھم نہ سکیں (یعنی میں رونے لگا اور یہ رونا دنیا کے طمع سے نہ تھا بلکہ سیدنا فاطمہ زہراء ؓ اور رسول اللہ ﷺ کے حق میں جو تقصیر ہوئی اس خیال سے تھا) میں نے پوچھا : یہ کس نے کیا ؟ لوگوں نے کہا : حمزہ بن عبدالمطلب ؓ نے ، اور وہ اس گھر میں ہیں انصار کی ایک جماعت کے ساتھ جو شراب پی رہے ہیں ان کے سامنے ایک گانے والی نے گانا گایا اور ان کے ساتھیوں نے ، تو گانے میں کہا : اے حمزہ ! اٹھ ان موٹی اونٹنیوں کو لے ، اسی وقت حمزہ ؓ تلوار لے کر اٹھے اور ان کے کوہان کاٹ لیے اور کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور جگر (کلیجہ) نکال لیا ، سیدنا علی ؓ نے کہا : یہ سن کر میں چلا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا وہاں زید بن حارثہ ؓ بیٹھے تھے ۔ آپ ﷺ نے مجھے دیکھتے ہی پہچان لیا جو میرے منہ پر رنج تھا اور فرمایا : ” کیا ہوا تجھ کو ؟ “ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! قسم اللہ کی آج کا سا دن میں نے کبھی نہیں دیکھا ۔ سیدنا حمزہ ؓ نے میری دونوں اونٹنیوں پر ستم کیا ان کے کوہان کاٹ ڈالے ، کوکھیں پھاڑ ڈالیں اور وہ اس گھر میں ہیں چند شرابیوں کے ساتھ ۔ یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر منگوائی اور اس کو اوڑھا ، پھر چلے پاپیادہ میں اور زید بن حارثہ دونوں آپ ﷺ کے پیچھے ۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ اس دروازے پر آئے جہاں حمزہ ؓ تھے اور اجازت مانگی اندر آنے کی ۔ لوگوں نے اجازت دی ، دیکھا تو وہ شراب پیے ہوئے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے حمزہ ؓ کو اس کام پر ملامت شروع کی ، اور حمزہ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  8k


Search took 0.123 seconds