1. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2978 --- حکم البانی: صحيح... سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم ؓ نے خبر دی کہ وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا ، تو میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں “ جبیر ؓ کہتے ہیں : آپ ﷺ نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا ، ابوبکر ؓ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ ﷺ تقسیم فرماتے تھے مگر وہ رسول اللہ ﷺ کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم ﷺ ان کو دیتے تھے ، عمر بن خطاب ؓ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان ؓ بھی ان کو دیتے تھے ۔ ... (ص/ح)
2. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2979 --- حکم البانی: صحيح... جبیر بن مطعم ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو خمس میں سے کچھ نہیں دیا ، جب کہ بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا ۔ ابوبکر ؓ بھی خمس اسی طرح تقسیم کیا کرتے تھے جیسے رسول اللہ ﷺ تقسیم کیا کرتے تھے ، مگر وہ رسول اللہ ﷺ کے رشتہ داروں کو نہ دیتے جب کہ رسول اللہ ﷺ ان کو دیا کرتے تھے ، البتہ عمر ؓ انہیں دیا کرتے تھے اور عمر ؓ کے بعد جو خلیفہ ہوئے وہ بھی دیا کرتے تھے ۔ ... (ص/ح)
3. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2984 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں : میں نے علی ؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں ، عباس ، فاطمہ اور زید بن حارثہ ؓ چاروں رسول اللہ ﷺ کے پاس جمع ہوئے ، میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر آپ مناسب سمجھیں تو ہمارا جو حق خمس میں کتاب اللہ کے موافق ہے وہ ہمارے اختیار میں دے دیجئیے تاکہ آپ ﷺ کے نہ رہنے کے بعد مجھ سے کوئی جھگڑا نہ کرے ، تو آپ نے ایسا ہی کیا ، پھر میں جب تک رسول اللہ ﷺ زندہ رہے اسے تقسیم کرتا رہا پھر ابوبکر ؓ نے مجھے اس کا اختیار سونپا ، یہاں تک کہ عمر ؓ کی خلافت کے آخری سال میں آپ کے پاس بہت سا مال آیا ، آپ نے اس میں سے ہمارا حق الگ کیا ، پھر مجھے بلا بھیجا ، میں نے کہا : اس سال ہم کو مال کی ضرورت نہیں جب کہ دوسرے مسلمان اس کے حاجت مند ہیں ، آپ ان کو دے دیجئیے ، عمر ؓ نے ان کو دے دیا ، عمر ؓ کے بعد پھر کسی نے مجھے اس مال (یعنی خمس الخمس) کے لینے کے لیے نہیں بلایا ، عمر ؓ کے پاس سے نکلنے کے بعد میں عباس ؓ سے ملا ، تو وہ کہنے لگے : علی ! تم نے ہم کو آج ایسی چیز سے محروم کر دیا جو پھر کبھی لوٹ کر نہ آئے گی (یعنی اب کبھی یہ حصہ ہم کو نہ ملے گا) اور وہ ایک سمجھدار آدمی تھے (انہوں نے جو کہا تھا وہی ہوا) ۔ ... (ض)
4. سنن ابی داود --- کتاب: جہاد کے مسائل --- باب : مال غنیمت میں سے نفل ( انعام ) دینے سے پہلے خمس ( پانچویں حصہ ) نکالا جائے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2749 --- حکم البانی: صحيح... حبیب بن مسلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ خمس نکالنے کے بعد ربع (ایک چوتھائی) بطور نفل دیتے تھے (ابتداء جہاد میں) اور جب جہاد سے لوٹ آتے (اور پھر ان میں سے کوئی گروہ کفار سے لڑتا) تو خمس نکالنے کے بعد ایک تہائی بطور نفل دیتے ۔ ... (ص/ح)
5. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2983 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے خمس کا خمس (پانچویں حصہ کا پانچواں حصہ) دیا ، تو میں اسے اس کے خرچ کے مد میں صرف کرتا رہا ، جب تک رسول اللہ ﷺ زندہ رہے اور ابوبکر و عمر ؓ زندہ رہے پھر (عمر ؓ کے زمانہ میں) ان کے پاس مال آیا تو انہوں نے مجھے بلایا اور کہا : اس کو لے لو ، میں نے کہا : میں نہیں لینا چاہتا ، انہوں نے کہا : لے لو تم اس کے زیادہ حقدار ہو ، میں نے کہا : اب ہمیں اس مال کی حاجت نہیں رہی (ہمیں اللہ نے اس سے بے نیاز کر دیا ہے) تو انہوں نے اسے بیت المال میں داخل کر دیا ۔ ... (ض)
6. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2990 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... مجاعہ ؓ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس اپنے بھائی کی دیت مانگنے آئے جسے بنو ذہل میں سے بنی سدوس نے قتل کر ڈالا تھا ، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” اگر میں کسی مشرک کی دیت دلاتا تو تمہارے بھائی کی دیت دلاتا ، لیکن میں اس کا بدلہ تمہیں دلائے دیتا ہوں “ ، پھر نبی اکرم ﷺ نے بنو ذہل کے مشرکین سے پہلے پہل حاصل ہونے والے خمس میں سے سو اونٹ اسے دینے کے لیے لکھ دیا ۔ مجاعہ ؓ کو ان اونٹوں میں سے کچھ اونٹ بنو ذہل کے مسلمان ہو جانے کے بعد ملے ، اور مجاعہ ؓ نے اپنے باقی اونٹوں کو ابوبکر صدیق ؓ سے ان کے خلیفہ ہونے کے بعد طلب کئے اور انہیں رسول اللہ ﷺ کی کتاب (تحریر) دکھائی تو ابوبکر ؓ نے مجاعہ ؓ کے یمامہ کے صدقے میں سے بارہ ہزار صاع دینے کے لیے لکھ دیا ، چار ہزار صاع گیہوں کے ، چار ہزار صاع جو کے اور چار ہزار صاع کھجور کے ۔ رسول اللہ ﷺ نے مجاعہ کو جو کتاب (تحریر) لکھ کر دی تھی اس کا مضمون یہ تھا : ” شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے ، یہ کتاب محمد نبی کی جانب سے مجاعہ بن مرارہ کے لیے ہے جو بنو سلمی میں سے ہیں ، میں نے اسے بنی ذہل کے مشرکوں سے حاصل ہونے والے پہلے خمس میں سے سو اونٹ اس کے مقتول بھائی کے عوض میں دیا “ ۔ ... (ض) ... حدیث متعلقہ ابواب: حدیث ، فرمان رسول ﷺ کا لکھنا ۔ کتابت حدیث ۔
حدیث نمبر: 2992 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... ابن عون کہتے ہیں میں نے محمد (محمد ابن سیرین) سے نبی اکرم ﷺ کے حصے اور « صفي » کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا بھی حصہ لگایا جاتا تھا اگرچہ آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے اور سب سے پہلے خمس میں سے صفی آپ کے لیے لیا جاتا تھا ۔ ... (ض)
8. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2986 --- حکم البانی: صحيح... علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ میرے پاس ایک زیادہ عمر والی اونٹنی تھی جو مجھے بدر کے دن مال غنیمت کی تقسیم میں ملی تھی اور اسی دن مجھے رسول اللہ ﷺ نے ایک اور بہت عمر والی اونٹنی مال خمس میں سے عنایت فرمائی تھی تو جب میں نے ارادہ کیا کہ میں فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کو اپنے گھر لاؤں ، تو میں نے بنو قینقاع کے ایک سنار سے وعدہ لے لیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں جا کر اذخر (ایک خوشبودار گھاس ہے) لائیں میرا ارادہ یہ تھا کہ میں اسے سناروں سے بیچ کر اپنے ولیمہ کی تیاری میں اس سے مدد لوں ، اسی دوران کہ میں اپنی اونٹنیوں کے لیے پالان ، گھاس کے ٹوکرے اور رسیاں (وغیرہ) اکٹھا کر رہا تھا اور میری دونوں اونٹنیاں ایک انصاری کے حجرے کے بغل میں بیٹھی ہوئی تھیں ، جو ضروری سامان میں مہیا کر سکتا تھا کر کے لوٹ کر آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دونوں اونٹنیوں کے کوہان کاٹ دئیے گئے ہیں اور پیٹ چاک کر دئیے گئے ہیں ، اور ان کے کلیجے نکال لیے گئے ہیں ، جب میں نے یہ منظر دیکھا تو میں اپنی آنکھوں پر قابو نہ پا سکا میں نے کہا : یہ کس نے کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ سب حمزہ بن عبدالمطلب نے کیا ہے ، وہ اس گھر میں چند انصاریوں کے ساتھ شراب پی رہے ہیں ، ایک مغنیہ نے ان کے اور ان کے ساتھیوں کے سامنے یوں گا یا : « ألا يا حمز للشرف النواء » (اے حمزہ ان موٹی موٹی اونٹنیوں کے لیے جو میدان میں بندھی ہوئی ہیں اٹھ کھڑے ہو) یہ سن کر وہ تلوار کی طرف جھپٹے اور جا کر ان کے کوہان کاٹ ڈالے ، ان کے پیٹ چاک کر ڈالے ، اور ان کے کلیجے نکال لیے ، میں وہاں سے چل کر رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا ، آپ کے پاس زید بن حارثہ ؓ بیٹھے ہوئے تھے ، رسول اللہ ﷺ نے (میرے چہرے کو دیکھ کر) جو (صدمہ) مجھے لاحق ہوا تھا اسے بھانپ لیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہیں کیا ہوا ؟ “ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! میں نے آج کے دن کے جیسا کبھی نہیں دیکھا ، حمزہ نے میری اونٹنیوں پر ظلم کیا ہے ، ان کے کوہان کاٹ ڈالے ، ان کے پیٹ پھاڑ ڈالے اور وہ یہاں ایک گھر میں شراب پینے والوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنی چادر منگوائی اور اس کو اوڑھ کر چلے ، میں بھی اور زید بن حارثہ ؓ بھی آپ ﷺ کے پیچھے پیچھے چلے یہاں تک کہ آپ ﷺ اس گھر میں پہنچے جہاں حمزہ تھے ، آپ نے اندر جانے کی اجازت مانگی تو اجازت دے دی گئی ، جب اند...
9. سنن ابی داود --- کتاب: جہاد کے مسائل --- باب : قاتل کو مقتول سے جو سامان ملا ہے اس میں سے خمس ( پانچواں حصہ ) نہ نکالا جائے گا ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2721 --- حکم البانی: صحيح... عوف بن مالک اشجعی اور خالد بن ولید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سلب کا فیصلہ قاتل کے لیے کیا ، اور سلب سے خمس نہیں نکالا ۔ ... (ص/ح)
10. سنن ابی داود --- کتاب: جہاد کے مسائل --- باب : مال غنیمت میں سے نفل ( انعام ) دینے سے پہلے خمس ( پانچویں حصہ ) نکالا جائے اس کے قائلین کی دلیل کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2748 --- حکم البانی: صحيح... حبیب بن مسلمہ فہری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ (مال غنیمت میں سے) خمس (پانچواں حصہ) نکالنے کے بعد ثلث (ایک تہائی) بطور نفل (انعام) دیتے تھے ۔ ... (ص/ح)
11. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس سے پہلے صفی یعنی جس مال کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے منتخب کر لیتے تھے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2991 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... عامر شعبی کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کا ایک حصہ تھا ، جس کو « صفي » کہا جاتا تھا آپ اگر کوئی غلام ، لونڈی یا کوئی گھوڑا لینا چاہتے تو مال غنیمت میں سے خمس سے پہلے لے لیتے ۔ ... (ض)
12. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس سے پہلے صفی یعنی جس مال کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے منتخب کر لیتے تھے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2999 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... یزید بن عبداللہ کہتے ہیں ہم مربد (ایک گاؤں کا نام ہے) میں تھے اتنے میں ایک شخص آیا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کے ہاتھ میں سرخ چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا ہم نے کہا : تم گویا کہ صحراء کے رہنے والے ہو ؟ اس نے کہا : ہاں ہم نے کہا : چمڑے کا یہ ٹکڑا جو تمہارے ہاتھ میں ہے تم ہمیں دے دو ، اس نے اس کو ہمیں دے دیا ، ہم نے اسے پڑھا تو اس میں لکھا تھا : ” یہ محمد ﷺ کی طرف سے زہیر بن اقیش کے لیے ہے (انہیں معلوم ہو کہ) اگر تم اس بات کی گواہی دینے لگ جاؤ گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور محمد ﷺ اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں ، اور نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے لگو گے اور مال غنیمت میں سے (خمس جو اللہ و رسول کا حق ہے) اور نبی اکرم ﷺ کے حصہ « صفی » کو ادا کرو گے تو تمہیں اللہ اور اس کے رسول کی امان حاصل ہو گی “ ، تو ہم نے پوچھا : یہ تحریر تمہیں کس نے لکھ کر دی ہے ؟ تو اس نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے ۔ ... (ص/ح) ... حدیث متعلقہ ابواب: حدیث ، فرمان رسول ﷺ کا لکھنا ۔ کتابت حدیث ۔
13. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خمس کے مصارف اور قرابت داروں کو حصہ دینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2985 --- حکم البانی: صحيح... عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب نے خبر دی کہ ان کے والد ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب ؓ نے ان سے اور فضل بن عباس ؓ سے کہا کہ تم دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ سے عرض کرو کہ اللہ کے رسول ! ہم جس عمر کو پہنچ گئے ہیں وہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں ، اور ہم شادی کرنے کے خواہاں ہیں ، اللہ کے رسول ! آپ لوگوں میں سب سے زیادہ نیک اور سب سے زیادہ رشتہ و ناتے کا خیال رکھنے والے ہیں ، ہمارے والدین کے پاس مہر ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے ، اللہ کے رسول ! ہمیں صدقہ وصولی کے کام پر لگا دیجئیے جو دوسرے عمال وصول کر کے دیتے ہیں وہ ہم بھی وصول کر کے دیں گے اور جو فائدہ (یعنی حق محنت) ہو گا وہ ہم پائیں گے ۔ عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں کہ ہم اسی حال میں تھے کہ علی بن ابی طالب ؓ گئے اور انہوں نے ہم سے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” قسم اللہ کی ! ہم تم میں سے کسی کو بھی صدقہ کی وصولی کا عامل نہیں بنائیں گے “ ۔ اس پر ربیعہ ؓ نے کہا : یہ تم اپنی طرف سے کہہ رہے ہو ، تم نے رسول اللہ ﷺ کی دامادی کا شرف حاصل کیا تو ہم نے تم سے کوئی حسد نہیں کیا ، یہ سن کر علی ؓ اپنی چادر بچھا کر اس پر لیٹ گئے اور کہنے لگے : میں ابوالحسن سردار ہوں (جیسے اونٹوں میں بڑا اونٹ ہوتا ہے) قسم اللہ کی ! میں یہاں سے نہیں ٹلوں گا جب تک کہ تمہارے دونوں بیٹے رسول اللہ ﷺ کے پاس سے اس بات کا جواب لے کر نہ آ جائیں جس کے لیے تم نے انہیں اللہ کے نبی کریم ﷺ کے پاس بھیجا ہے ۔ عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں : میں اور فضل بن عباس ؓ دونوں گئے ، ہم نبی کریم ﷺ کے دروازے کے پاس پہنچے ہی تھے کہ ظہر کھڑی ہو گئی ہم نے سب کے ساتھ نماز جماعت سے پڑھی ، نماز پڑھ کر میں اور فضل دونوں جلدی سے نبی اکرم ﷺ کے حجرے کے دروازے کی طرف لپکے ، آپ اس دن ام المؤمنین زینب بنت حجش ؓ کے پاس تھے ، اور ہم دروازے پر کھڑے ہو گئے ، یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ آ گئے اور (پیار سے) میرے اور فضل کے کان پکڑے ، اور کہا : ” بولو بولو ، جو دل میں لیے ہو “ ، یہ کہہ کر آپ ﷺ گھر میں چلے گئے اور مجھے اور فضل کو گھر میں آنے کی اجازت دی ، تو ہم اندر چلے گئے ، اور ہم نے تھوڑی دیر ایک دوسرے کو بات چھیڑنے کے لیے اشارہ کیا (تم کہو تم کہو) پھر میں نے یا فضل نے (یہ شک حدیث کے راوی عبداللہ کو ہوا) آپ سے وہی بات کہی جس کا ہمارے والدین نے ہمیں حکم...
14. سنن ابی داود --- کتاب: جہاد کے مسائل --- باب : مال فے میں سے امام کا اپنے لیے کچھ رکھ لینے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2755 --- حکم البانی: صحيح... عمرو بن عبسہ ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں مال غنیمت کے ایک اونٹ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھائی ، پھر جب سلام پھیرا تو اونٹ کے پہلو سے ایک بال لیا ، اور فرمایا : ” تمہاری غنیمتوں میں سے میرے لیے اتنا بھی حلال نہیں سوائے خمس کے ، اور خمس بھی تمہیں لوٹا دیا جاتا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
15. سنن ابی داود --- کتاب: جہاد کے مسائل --- باب : قیدی کو مال لے کر رہا کرنے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2694 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن عمرو ؓ اسی قصہ کی روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ان کی عورتوں اور بچوں کو واپس لوٹا دو ، اور جو کوئی اس مال غنیمت سے اپنا حصہ باقی رکھنا چاہے تو ہم اس کو اس پہلے مال غنیمت سے جو اللہ ہمیں دے گا چھ اونٹ دیں گے “ ، پھر آپ ﷺ ایک اونٹ کے قریب آئے اور اس کی کوہان سے ایک بال لیا پھر فرمایا : ” لوگو ! میرے لیے اس مال غنیمت سے کچھ بھی حلال نہیں ہے “ ، اور اپنی دونوں انگلیاں اٹھا کر کہا : ” یہاں تک کہ یہ (بال) بھی حلال نہیں سوائے خمس (پانچواں حصہ) کے ، اور خمس بھی تمہارے ہی اوپر لوٹا دیا جاتا ہے ، لہٰذا تم سوئی اور دھاگا بھی ادا کر دو “ (یعنی بیت المال میں جمع کر دو) ، ایک شخص کھڑا ہو اس کے ہاتھ میں بالوں کا ایک گچھا تھا ، اس نے کہا : میں نے اس کو پالان کے نیچے کی کملی درست کرنے کے لیے لیا تھا ؟ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” رہا میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ تو وہ تمہارے لیے ہے “ ، تو اس نے کہا : جب معاملہ اتنا اہم ہے تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، اور اس نے اسے (غنیمت کے مال میں) پھینک دیا ۔ ... (ص/ح)
16. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : دفینہ کے حکم کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 3085 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ) ہے “ ۔ ... (ص/ح)
17. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 3008 --- حکم البانی: حسن الإسناد... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ جب خیبر فتح ہوا تو یہودیوں نے رسول اللہ ﷺ سے درخواست کی کہ : آپ ہمیں اس شرط پر یہیں رہنے دیں کہ ہم محنت کریں گے اور جو پیداوار ہو گی اس کا نصف ہم لیں گے اور نصف آپ کو دیں گے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” اچھا ہم تمہیں اس شرط پر رکھ رہے ہیں کہ جب تک چاہیں گے رکھیں گے ، ، چنانچہ وہ اسی شرط پر رہے ، خیبر کی کھجور کے نصف کے کئی حصے کئے جاتے ، رسول اللہ ﷺ اس میں سے پانچواں حصہ لیتے ، اور اپنی ہر بیوی کو سو وسق کھجور اور بیس وسق جو (سال بھر میں) دیتے ، پھر جب عمر ؓ نے یہود کو نکال دینے کا ارادہ کر لیا تو امہات المؤمنین کو کہلا بھیجا کہ آپ میں سے جس کا جی چاہے کہ میں اس کو اتنے درخت دے دوں جن میں سے سو وسق کھجور نکلیں مع جڑ کھجور اور پانی کے اور اسی طرح کھیتی میں سے اس قدر زمین دے دوں جس میں بیس وسق جو پیدا ہو ، تو میں دے دوں اور جو پسند کرے کہ میں خمس میں سے اس کا حصہ نکالا کروں جیسا کہ ہے تو میں ویسا ہی نکالا کروں گا ۔ ... (ص/ح)
18. سنن ابی داود --- کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل --- باب : خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 3019 --- حکم البانی: حسن... ابن شہاب کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے مال میں سے (جو غنیمت میں آیا) خمس (پانچواں حصہ) نکال لیا اور جو باقی بچ رہا اسے ان لوگوں میں تقسیم کر دیا جو جنگ میں موجود تھے اور جو موجود نہیں تھے لیکن صلح حدیبیہ میں حاضر تھے ۔ ... (ض)
19. سنن ابی داود --- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل --- باب : کیا پانچ گھونٹ سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو گی ؟ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2062 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں « عشر رضعات يحرمن » والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت « خمس معلومات يحرمن » والی آیت سے منسوخ ہو گئی ، اس کے بعد نبی اکرم ﷺ کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں (یعنی بعض لوگ پڑھتے تھے پھر وہ بھی متروک ہو گئیں) ۔ ... (ص/ح)
20. سنن ابی داود --- کتاب: طہارت کے مسائل --- باب : حائضہ عورت سے جماع پر کفا رے کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 266 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جب آدمی اپنی بیوی سے حالت حیض میں جماع کرے تو آدھا دینار صدقہ کرے “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اور اسی طرح علی بن بذیمہ نے مقسم سے ، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے مرسلاً روایت کی ہے ، اور اوزاعی نے یزید ابن ابی مالک سے ، یزید نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن سے ، عبدالحمید نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی کہ آپ نے انہیں دو خمس دینار صدقہ کرنے کا حکم فرمایا ، اور یہ روایت معضل ہے ۔ ... (ض)
|