حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: خمس
کتاب/کتب میں "سنن نسائی"
15 رزلٹ
حدیث نمبر: 4152 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد مرسل... مجاہد کہتے ہیں کہ (قرآن میں) جو خمس اللہ اور رسول کے لیے آیا ہے ، وہ نبی اکرم ﷺ اور آپ کے رشتہ داروں کے لیے تھا ، وہ لوگ صدقہ و زکاۃ کے مال سے نہیں کھاتے تھے ، چنانچہ نبی اکرم ﷺ کے لیے خمس کا خمس تھا اور رشتہ داروں کے خمس کا خمس اور اتنا ہی یتیموں کے لیے ، اتنا ہی فقراء و مساکین کے لیے اور اتنا ہی مسافروں کے لیے ۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ” اور جان لو کہ جو کچھ تمہیں مال غنیمت سے ملے تو : اللہ کے لیے ، رسول کے لیے ، رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے لیے اس کا خمس ہے ، اللہ کے اس فرمان « واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن للہ خمسہ وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل » میں اللہ کا قول « لِلَّہِ » ” یعنی اللہ کے لیے ہے “ ابتدائے کلام کے طور پر ہے کیونکہ تمام چیزیں اللہ ہی کی ہیں اور مال فیٔ اور خمس کے سلسلے میں بات کی ابتداء بھی اس ” اپنے ذکر “ سے شاید اس لیے کی ہے کہ وہ سب سے اعلیٰ درجے کی کمائی (روزی) ہے ، اور صدقے کی اپنی طرف نسبت نہیں کی ، اس لیے کہ وہ لوگوں کا میل (کچیل) ہے ۔ واللہ اعلم ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ غنیمت کا کچھ مال لے کر کعبے میں لگایا جائے گا اور یہی اللہ تعالیٰ کا حصہ ہے اور نبی کا حصہ امام کے لیے ہو گا جو اس سے گھوڑے اور ہتھیار خریدے گا ، اور اسی میں سے وہ ایسے لوگوں کو دے گا جن کو وہ مسلمانوں کے لیے مفید سمجھے گا جیسے اہل حدیث ، اہل علم ، اہل فقہ ، اور اہل قرآن کے لیے ، اور ذی القربی کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب کا ہے ، ان میں غنی (مالدار) اور فقیر سب برابر ہیں ، ایک قول کے مطابق ان میں بھی غنی کے بجائے صرف فقیر کے لیے ہے جیسے یتیم ، مسافر وغیرہ ، دونوں اقوال میں مجھے یہی زیادہ صواب سے قریب معلوم ہوتا ہے ، واللہ اعلم ۔ اسی طرح چھوٹا ، بڑا ، مرد ، عورت سب برابر ہوں گے ، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ ان سب کے لیے رکھا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اسے انہی سب میں تقسیم کیا ہے ، اور حدیث میں کہیں ایسا نہیں ہے کہ آپ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر ترجیح دی ہو ، ہمیں اس سلسلے میں علماء کے درمیان کسی اختلاف کا بھی علم نہیں ہے کہ ایک شخص اگر کسی کی اولاد کے لیے ایک تہائی کی وصیت کرے تو وہ ان سب میں تقسیم ہو گا اور مرد و عورت اس سلسلے میں سب برابر ہوں گے...
Terms matched: 1  -  Score: 150  -  9k
حدیث نمبر: 4147 --- حکم البانی: صحيح الإسناد مرسل... عطاء آیت کریمہ : « واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن للہ خمسہ وللرسول ولذي القربى » ” جان لو کہ تمہیں جو مال غنیمت ملا ہے اس کا خمس اللہ کے لیے اور رسول اور ذی القربی کے لیے ہے “ ۔ (الأنفال : ۴۱) کے سلسلے میں کہتے ہیں : اللہ کا خمس اور رسول کا خمس ایک ہی ہے ، رسول اللہ ﷺ اس سے لوگوں کو سواریاں دیتے ، نقد دیتے ، جہاں چاہتے خرچ کرتے اور جو چاہتے اس سے کرتے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 95  -  2k
حدیث نمبر: 4149 --- حکم البانی: صحيح الإسناد مرسل... موسیٰ بن ابی عائشہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن جزار سے اس آیت : « واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن للہ خمسہ وللرسول » کے بارے میں پوچھا ، میں نے کہا : نبی اکرم ﷺ کا خمس میں سے کتنا حصہ ہوتا تھا : انہوں نے کہا : خمس کا خمس ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 61  -  1k
حدیث نمبر: 5034 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بنی عبدقیس کا وفد آیا ، تو ان لوگوں بت کہا : ہم لوگ قبیلہ ربیعہ سے ہیں ، ہم آپ تک حرمت والے مہینوں کے علاوہ کبھی نہیں آ سکتے تو آپ ہمیں کچھ باتوں کا حکم دیجئیے جو ہم آپ سے سیکھیں اور جو ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں اسے ان تک پہنچا سکیں ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں تمہیں چار باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں : اللہ پر ایمان -پھر آپ نے اس کی تشریح کی کہ ایک تو گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں - دوسرے نماز قائم کرنا ، تیسرے زکاۃ کی ادائیگی ، چوتھے یہ کہ مال غنیمت کا پانچواں (خمس) مجھے لا کر دینا ، اور میں تمہیں روکتا ہوں : (تمبی) کدو کے بنے پیالے ، لاکھی (سبز رنگ) کے برتنوں ، لکڑی کے برتنوں اور تار کول ملے ہوئے برتنوں کے استعمال سے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 47  -  3k
حدیث نمبر: 4143 --- حکم البانی: حسن صحيح... عبادہ بن صامت ؓ کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے دن رسول اللہ ﷺ نے اونٹ کی دم کا بال (ہاتھ میں) لے کر فرمایا : ” لوگو ! جو اللہ تمہیں مال فیٔ کے طور پر دیتا ہے اس میں سے میرے لیے خمس (پانچواں حصہ) کے سوا اس کی مقدار کے برابر بھی حلال نہیں ہے ، اور وہ خمس بھی تم ہی پر لوٹایا جاتا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 43  -  2k
حدیث نمبر: 4141 --- حکم البانی: صحيح... جبیر بن مطعم ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ اور عثمان بن عفان ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس غزوہ حنین کے اس خمس کے سلسلے میں آپ سے گفتگو کرنے آئے جسے آپ نے بنی ہاشم اور بنی مطلب بن عبد مناف کے درمیان تقسیم کر دیا تھا ، انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول ! آپ نے ہمارے بھائی بنی مطلب بن عبد مناف میں مال فیٔ بانٹ دیا اور ہمیں کچھ نہ دیا ، حالانکہ ہمارا رشتہ انہی لوگوں کے رشتہ کی طرح ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : ” میں تو ہاشم اور مطلب کو ایک ہی سمجھتا ہوں “ ، لیکن رسول اللہ ﷺ نے اس خمس میں سے بنی عبد شمس کو کچھ نہ دیا اور نہ ہی بنی نوفل کو جیسا کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب کو دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  3k
حدیث نمبر: 4144 --- حکم البانی: حسن صحيح... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک اونٹ کے پاس آئے اور اس کی کوہان سے اپنی دو انگلیوں کے درمیان ایک بال لیا پھر فرمایا : ” خمس (پانچویں حصے) کے علاوہ مال فیٔ میں سے میرا کچھ بھی حق نہیں اس بال کے برابر بھی نہیں اور خمس بھی تم ہی پر لوٹا دیا جاتا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  1k
حدیث نمبر: 3309 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں اللہ عزوجل نے جو نازل فرمایا اس میں یہ (حارث کی روایت میں قرآن میں جو نازل ہوا اس میں تھا) « عشر رضعات معلومات يحرمن » (دس (واضح) معلوم گھونٹ نکاح کو حرام کر دیں گے) ، پھر یہ دس گھونٹ منسوخ کر کے پانچ معلوم گھونٹ کر دیا گیا (یعنی خمس رضعات معلومات) ۔ پھر رسول اللہ ﷺ کا انتقال ہو گیا ، اور یہ آیت قرآن میں پڑھی جاتی رہی ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3718 --- حکم البانی: حسن... عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ جب ہوازن کا وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو ہم آپ کے پاس تھے ۔ انہوں نے کہا : اے محمد ! ہم ایک ہی اصیل اور خاندانی لوگ ہیں اور ہم پر جو بلا اور مصیبت نازل ہوئی ہے وہ آپ سے پوشیدہ نہیں ، آپ ہم پر احسان کیجئے ، اللہ آپ پر احسان فرمائے گا ۔ آپ نے فرمایا : ” اپنے مال یا اپنی عورتوں اور بچوں میں سے کسی ایک کو چن لو “ ، تو ان لوگوں نے کہا : آپ نے ہمیں اپنے خاندان والوں اور اپنے مال میں سے کسی ایک کے چن لینے کا اختیار دیا ہے تو ہم اپنی عورتوں اور بچوں کو حاصل کر لینا چاہتے ہیں ، اس پر آپ نے فرمایا : ” میرے اور بنی مطلب کے حصے میں جو ہیں انہیں میں تمہیں واپس دے دیتا ہوں اور جب میں ظہر سے فارغ ہو جاؤں تو تم لوگ کھڑے ہو جاؤ اور کہو : ہم رسول اللہ ﷺ کے واسطہ سے آپ سارے مسلمانوں اور مومنوں سے اپنی عورتوں اور بچوں کے سلسلہ میں مدد کے طلب گار ہیں “ ۔ چنانچہ جب لوگ ظہر پڑھ چکے تو یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے یہی بات دہرائی ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو میرا اور بنی عبدالمطلب کا حصہ ہے وہ تمہارے حوالے ہے “ ، یہ بات سن کر مہاجرین نے کہا : جو ہمارے حصے میں ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے سپرد ، اور انصار نے بھی کہا : جو ہمارے حصہ میں ہے وہ بھی رسول اللہ ﷺ کے سپرد ، اس پر اقرع بن حابس ؓ نے کہا : میں اور بنو تمیم تو اپنا حصہ واپس نہیں کر سکتے ۔ عیینہ بن حصن ؓ نے بھی کہا کہ میں اور بنو فزارہ بھی اپنا حصہ دینے کے نہیں ۔ عباس بن مرداس ؓ نے کہا : میں اور بنو سلیم بھی اپنا حصہ نہیں لوٹانے کے ۔ (یہ سن کر) قبیلہ بنو سلیم کے لوگ کھڑے ہوئے اور کہا : تم غلط کہتے ہو ، ہمارا حصہ بھی رسول اللہ ﷺ کے حوالے ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” لوگو ! ان کی عورتوں اور بچوں کو انہیں واپس کر دو اور جو کوئی بغیر کسی بدلے نہ دینا چاہے تو اس کے لیے میرا وعدہ ہے کہ مال فیٔ میں سے جو اللہ تعالیٰ پہلے عطا کر دے گا میں اس کے ہر گردن (غلام) کے بدلے چھ اونٹ ملیں گے “ ، یہ فرما کر آپ اپنی سواری پر سوار ہو گئے ، اور لوگوں نے آپ کو گھیر لیا (اور کہنے لگے :) ہمارے حصہ کا مال غنیمت ہمیں بانٹ دیجئیے ، اور آپ کو ایک درخت کا سہارا لینے پر مجبور کر دیا جس سے آپ کی چادر الجھ کر آپ سے الگ ہو گئی تو آپ نے فرمایا : ” لوگو ! میری چادر تو واپس لا دو ، قسم ال...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  11k
حدیث نمبر: 4093 --- حکم البانی: صحيح لغيره... عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” ناحق جس کا مال چھینا جائے اور وہ لڑے پھر مارا جائے وہ شہید ہے “ ۔ (امام نسائی کہتے ہیں :) یہ حدیث غلط ہے ، صحیح سعیر بن خمس کی حدیث ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 4140 --- حکم البانی: صحيح الإسناد مقطوع... اوزاعی کہتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے عمر بن ولید کو ایک خط لکھا : تمہارے باپ نے تقسیم کر کے پورا خمس (پانچواں حصہ) تمہیں دے دیا ، حالانکہ تمہارے باپ کا حصہ ایک عام مسلمان کے حصے کی طرح ہے ، اس میں اللہ کا حق ہے اور رسول ، ذی القربی ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کا حق ہے ۔ تو قیامت کے دن تمہارے باپ سے جھگڑنے والے اور دعوے دار کس قدر زیادہ ہوں گے ، اور جس شخص پر دعوے دار اتنی کثرت سے ہوں گے وہ کیسے نجات پائے گا ؟ اور جو تم نے باجے اور بانسری کو رواج دیا ہے تو یہ سب اسلام میں بدعت ہیں ، میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں تمہارے پاس ایسے شخص کو بھیجوں جو تمہارے بڑے بڑے اور برے لٹکتے بالوں کو کاٹ ڈالے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4146 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ فاطمہ ؓ نے ابوبکر ؓ کے پاس ایک آدمی بھیجا وہ ان سے نبی اکرم ﷺ کے صدقے میں سے اپنا حصہ اور خیبر کے خمس (پانچویں حصے) میں سے اپنا حصہ مانگ رہی تھیں ، ابوبکر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 4151 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... یزید بن شخیر کہتے ہیں کہ میں مطرف کے ساتھ کھلیان میں تھا کہ اچانک ایک آدمی چمڑے کا ایک ٹکڑا لے کر آیا اور بولا : میرے لیے رسول اللہ ﷺ نے یہ لکھا ہے ، تو کیا تم میں سے کوئی اسے پڑھ سکتا ہے ؟ انہوں نے کہا : میں پڑھوں گا ، تو دیکھا کہ اس تحریر میں یہ تھا : ” اللہ کے نبی محمد ﷺ کی طرف سے بنی زہیر بن اقیش کے لیے : اگر یہ لوگ « لا إلہ إلا اللہ وأن محمدا رسول اللہ » ” اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد اللہ کے رسول ہیں “ کی گواہی دیں اور کفار و مشرکین کا ساتھ چھوڑ دیں اور اپنے مال غنیمت میں سے خمس ، نبی کے حصے اور ان کے « صفی » کا اقرار کریں تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی امان میں رہیں گے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4153 --- حکم البانی: صحيح... مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عباس اور علی ؓ جھگڑتے ہوئے عمر ؓ کے پاس آئے ، عباس ؓ نے کہا : میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کیجئیے ، لوگوں نے کہا : ان دونوں کے درمیان فیصلہ فرما دیجئیے ، تو عمر ؓ نے کہا : میں ان کے درمیان فیصلہ نہیں کر سکتا ، انہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” ہمارا ترکہ کسی کو نہیں ملتا ، جو کچھ ہم چھوڑیں وہ صدقہ ہے “ ۔ راوی کہتے ہیں : زہری نے (آگے روایت کرتے ہوئے اس طرح) کہا : (عمر ؓ نے کہا :) رسول اللہ ﷺ (جب) اس مال کے ولی و نگراں رہے تو اس میں اپنے گھر والوں کے خرچ کے لیے لیتے اور باقی سارا اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ، پھر آپ کے بعد ابوبکر ؓ متولی ہوئے اور ان کے بعد میں متولی ہوا ، تو میں نے بھی اس میں وہی کیا جو ابوبکر ؓ کرتے تھے ، پھر یہ دونوں میرے پاس آئے اور مجھ سے مطالبہ کیا کہ اسے میں ان کے حوالے کر دوں کہ وہ اس میں اس طرح عمل کریں گے جیسے رسول اللہ ﷺ کرتے تھے اور جیسے ابوبکر ؓ کرتے تھے اور جیسے تم کرتے ہو ، چنانچہ میں نے اسے ان دونوں کو دے دیا اور اس پر ان سے اقرار لے لیا ، پھر اب یہ میرے پاس آئے ہیں ، یہ کہتے ہیں : میرے بھتیجے کی طرف سے میرا حصہ مجھے دلائیے اور وہ کہتے ہیں : مجھے میرا حصہ بیوی کی طرف سے دلائیے ، اگر انہیں منظور ہو کہ میں وہ مال ان کے سپرد کر دوں اس شرط پر کہ یہ دونوں اس میں اسی طرح عمل کریں گے جیسے رسول اللہ ﷺ نے کیا اور جیسے میں نے کیا تو میں ان کے حوالے کرتا ہوں ، اور اگر انہیں (یہ شرط) منظور نہ ہو تو وہ گھر میں بیٹھیں ، پھر عمر ؓ نے یہ آیات پڑھیں : « واعلموا أنما غنمتم من شىء فأن للہ خمسہ وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل » ” جان لو جو کچھ تمہیں غنیمت میں ملے تو اس کا خمس اللہ کے لیے ہے ، رسول کے لیے ، ذی القربی ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے “ (الانفال : ۴۱) ۔ اور یہ ان لوگوں کے لیے ہے « إنما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليہا والمؤلفۃ قلوبہم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل اللہ‏ » ” صدقات فقراء ، مساکین ، زکاۃ کا کام کرنے والے لوگوں ، مؤلفۃ القلوب ، غلاموں ، قرض داروں اور مسافروں کے لیے ہیں “ (التوبہ : ۶۰) ۔ اور یہ ان لوگوں کے لیے ہے ” « وما أفاء اللہ على رسولہ منہم فما أوجفتم عليہ من خيل ولا ركاب » ” اور ان کی طرف سے جو اللہ ا...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  11k
حدیث نمبر: 5695 --- حکم البانی: صحيح... ابوجمرہ نصر بیان کرتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ؓ سے کہا : میری دادی میرے لیے ایک گھڑے میں میٹھی نبیذ تیار کرتی ہیں جسے میں پیتا ہوں ۔ اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور لوگوں میں بیٹھوں تو اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں رسوائی نہ ہو جائے ، وہ بولے : عبدالقیس کا ایک وفد رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے فرمایا : ” خوش آمدید ان لوگوں کو جو نہ رسوا ہوئے ، نہ شرمندہ “ ، وہ بولے : اللہ کے رسول ! ہمارے اور آپ کے درمیان کفار و مشرکین حائل ہیں ، اس لیے ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینوں ہی میں پہنچ سکتے ہیں ، لہٰذا آپ ایسی بات بتا دیجئیے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو جنت میں داخل ہوں ۔ اور ہمارے پیچھے جو لوگ (گھروں پر) رہ گئے ہیں ، انہیں اس کی دعوت دیں ۔ آپ نے فرمایا : ” میں تمہیں تین باتوں کا حکم دیتا ہوں اور چار باتوں سے روکتا ہوں : میں تمہیں اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیتا ہوں ، کیا تم جانتے ہو ؟ اللہ پر ایمان لانا کیا ہے ؟ “ وہ لوگ بولے : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ، فرمایا : ” اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، اور نماز قائم کرنا ، زکاۃ دینی ، اور غنیمت کے مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) ادا کرنا ، اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں : کدو کی تونبی ، لکڑی کے برتن ، لاکھی اور روغنی برتن میں تیار کی گئی نبیذ سے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k


Search took 0.137 seconds