حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: خمس
تمام کتب میں
160 رزلٹ
حدیث نمبر: 3152 --- مجھ سے احمد بن مقدام نے بیان کیا ، کہا ہم سے فضل بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ عمر نے یہود و نصاریٰ کو سر زمین حجاز سے نکال کر دوسری جگہ بسا دیا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے جب خیبر فتح کیا تو آپ کا بھی ارادہ ہوا تھا کہ یہودیوں کو یہاں سے نکال دیا جائے ۔ جب آپ نے فتح پائی تو اس وقت وہاں کی کچھ زمین یہودیوں کے قبضے میں ہی تھی ۔ اور اکثر زمین پیغمبر علیہ السلام اور مسلمانوں کے قبضے میں تھی ۔ لیکن پھر یہودیوں نے آپ ﷺ سے درخواست کی ، آپ زمین انہیں کے پاس رہنے دیں ۔ وہ (کھیتوں اور باغوں میں) کام کیا کریں گے ۔ اور آدھی پیداوار لیں گے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اچھا جب تک ہم چاہیں گے اس وقت تک کے لیے تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے ۔ چنانچہ یہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر ؓ نے انہیں اپنے دور خلافت میں (مسلمانوں کے خلاف ان کے فتنوں اور سازشوں کی وجہ سے یہود خیبر کو) تیماء یا اریحا کی طرف نکال دیا تھا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  4k
حدیث نمبر: 3147 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے انس بن مالک ؓ نے خبر دی کہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو قبیلہ ہوازن کے اموال میں سے غنیمت دی اور آپ ﷺ قریش کے بعض آدمیوں کو (تالیف قلب کی غرض سے) سو سو اونٹ دینے لگے تو بعض انصاری لوگوں نے کہا اللہ تعالیٰ رسول اللہ ﷺ کی بخشش کرے ۔ آپ قریش کو تو دے رہے ہیں اور ہمیں چھوڑ دیا ۔ حالانکہ ان کا خون ابھی تک ہماری تلواروں سے ٹپک رہا ہے ۔ (قریش کے لوگوں کو حال ہی میں ہم نے مارا ، ان کے شہر کو ہم ہی نے فتح کیا) انس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کو جب یہ خبر پہنچی تو آپ ﷺ نے انصار کو بلایا اور انہیں چمڑے کے ایک ڈیرے میں جمع کیا ، ان کے سوا کسی دوسرے صحابی کو آپ ﷺ نے نہیں بلایا ۔ جب سب انصاری لوگ جمع ہو گئے تو آپ ﷺ بھی تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ آپ لوگوں کے بارے میں جو بات مجھے معلوم ہوئی وہ کہاں تک صحیح ہے ؟ انصار کے سمجھ دار لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم میں جو عقل والے ہیں ، وہ تو کوئی ایسی بات زبان پر نہیں لائے ہیں ، ہاں چند نوعمر لڑکے ہیں ، انہوں نے یہ کہا ہے کہ اللہ رسول اللہ ﷺ کی بخشش کرے ، آپ ﷺ قریش کو تو دے رہے ہیں اور ہم کو نہیں دیتے حالانکہ ہماری تلواروں سے ابھی تک ان کے خون ٹپک رہے ہیں ۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں بعض ایسے لوگوں کو دیتا ہوں جن کا کفر کا زمانہ ابھی گزرا ہے ۔ (اور ان کو دے کر ان کا دل ملاتا ہوں) کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جب دوسرے لوگ مال و دولت لے کر واپس جا رہے ہوں گے ، تو تم لوگ اپنے گھروں کو رسول اللہ کو لے کر واپس جا رہے ہو گے ۔ اللہ کی قسم ! تمہارے ساتھ جو کچھ واپس جا رہا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو دوسرے لوگ اپنے ساتھ واپس لے جائیں گے ۔ سب انصاریوں نے کہا : بیشک یا رسول اللہ ! ہم اس پر راضی اور خوش ہیں ۔ پھر آپ ﷺ نے ان سے فرمایا ” میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ تم پر دوسرے لوگوں کو مقدم کیا جائے گا ، اس وقت تم صبر کرنا ، (دنگا فساد نہ کرنا) یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے جا ملو اور اس کے رسول سے حوض کوثر پر ۔ “ انس ؓ نے بیان کیا ، پھر ہم سے صبر نہ ہو سکا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: قریشیوں کو مال غنیمت میں سو سو اونٹ ملے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  7k
حدیث نمبر: 3146 --- ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” قریش کو میں ان کا دل ملانے کے لیے دیتا ہوں ، کیونکہ ان کی جاہلیت (کفر) کا زمانہ ابھی تازہ گزرا ہے (ان کی دلجوئی کرنا ضروری ہے) ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 3148 --- ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عمر بن محمد بن جبیر بن مطعم نے خبر دی کہ میرے باپ محمد بن جبیر نے کہا اور انہیں جبیر بن مطعم ؓ نے خبر دی کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ۔ آپ کے ساتھ اور بھی صحابہ تھے ۔ حنین کے جہاد سے واپسی ہو رہی تھی ۔ راستے میں کچھ بدو آپ ﷺ سے لپٹ گئے (لوٹ کا مال) آپ سے مانگتے تھے ۔ وہ آپ سے ایسا لپٹے کہ آپ ﷺ کو ایک ببول کے درخت کی طرف دھکیل لے گئے ۔ آپ کی چادر اس میں اٹک کر رہ گئی ۔ اس وقت آپ ٹھہر گئے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” (بھائیو) میری چادر تو دے دو ۔ اگر میرے پاس ان کانٹے دار درختوں کی تعداد میں اونٹ ہوتے تو وہ بھی تم میں تقسیم کر دیتا ۔ تم مجھے بخیل ، جھوٹا اور بزدل ہرگز نہیں پاؤ گے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  3k
حدیث نمبر: 3145 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ، کہا ہم سے حسن بصریٰ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عمرو بن تغلب ؓ نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ لوگوں کو نہیں دیا ۔ غالباً جن لوگوں کو آپ ﷺ نے نہیں دیا تھا ، ان کو ناگوار ہوا ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں کچھ ایسے لوگوں کو دیتا ہوں کہ مجھے جن کے بگڑ جانے (اسلام سے پھر جانے) اور بے صبری کا ڈر ہے ۔ اور کچھ لوگ ایسے ہیں جن پر میں بھروسہ کرتا ہوں ، اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں بھلائی اور بے نیازی رکھی ہے (ان کو میں نہیں دیتا) عمرو بن تغلب ؓ بھی انہیں میں شامل ہیں ۔ عمرو بن تغلب ؓ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے میری نسبت یہ جو کلمہ فرمایا اگر اس کے بدلے سرخ اونٹ ملتے تو بھی میں اتنا خوش نہ ہوتا ۔ ابوعاصم نے جریر سے بیان کیا کہ میں نے حسن بصریٰ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ ہم سے عمرو بن تغلب ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس مال یا قیدی آئے تھے اور انہیں کو آپ نے تقسیم فرمایا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  4k
حدیث نمبر: 3092 --- ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے صالح بن کیسان نے ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ‘ انہیں عروہ بن زبیر ؓ نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین عائشہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ نے آپ ﷺ کی وفات کے بعد ابوبکر صدیق ؓ سے مطالبہ کیا تھا کہ نبی کریم ﷺ کے اس ترکہ سے انہیں ان کی میراث کا حصہ دلایا جائے جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو فے کی صورت میں دیا تھا (جیسے فدک وغیرہ) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 3093 --- ابوبکر صدیق ؓ نے فاطمہ ؓ سے کہا کہ آپ ﷺ نے (اپنی حیات میں) فرمایا تھا کہ ہمارا (گروہ انبیاء علیہم السلام کا) ورثہ تقسیم نہیں ہوتا ‘ ہمارا ترکہ صدقہ ہے ۔ فاطمہ ؓ یہ سن کر غصہ ہو گئیں اور ابوبکر ؓ سے ترک ملاقات کی اور وفات تک ان سے نہ ملیں ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد چھ مہینے زندہ رہی تھیں ۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ فاطمہ ؓ نے آپ ﷺ کے خیبر اور فدک اور مدینہ کے صدقے کی وراثت کا مطالبہ ابوبکر صدیق ؓ سے کیا تھا ۔ ابوبکر ؓ کو اس سے انکار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے عمل کو نہیں چھوڑ سکتا جسے رسول اللہ ﷺ اپنی زندگی میں کرتے رہے تھے ۔ (عائشہ ؓ نے کہا کہ) پھر آپ ﷺ کا مدینہ کا جو صدقہ تھا وہ عمر ؓ نے علی اور عباس ؓ کو (اپنے عہد خلافت میں) دے دیا ۔ البتہ خیبر اور فدک کی جائیداد کو عمر ؓ نے روک رکھا اور فرمایا کہ یہ دونوں رسول اللہ ﷺ کا صدقہ ہیں اور ان حقوق کے لیے جو وقتی طور پر پیش آتے یا وقتی حادثات کے لیے رکھی تھیں ۔ یہ جائیداد اس شخص کے اختیار میں رہیں گی جو خلیفہ وقت ہو ۔ زہری نے کہا ‘ چنانچہ ان دونوں جائیدادوں کا انتظام آج تک (بذریعہ حکومت) اسی طرح ہوتا چلا آتا ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ترک کرنا سراسر گمراہی سمجھتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  4k
حدیث نمبر: 3143 --- ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر ؓ نے کہ حکیم بن حزام ؓ نے بیان کیا ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ روپیہ مانگا تو آپ ﷺ نے مجھے عطا فرمایا ، پھر دوبارہ میں نے مانگا اور اس مرتبہ بھی آپ نے عطا فرمایا ، پھر ارشاد فرمایا ، حکیم ! یہ مال دیکھنے میں سرسبز بہت میٹھا اور مزیدار ہے لیکن جو شخص اسے دل کی بے طمعی کے ساتھ لے اس کے مال میں تو برکت ہوتی ہے اور جو شخص اسے لالچ اور حرص کے ساتھ لے تو اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی ، بلکہ اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو کھائے جاتا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیں بھرتا اور اوپر کا ہاتھ (دینے والا) نیچے کے ہاتھ (لینے والے) سے بہتر ہوتا ہے ۔ حکیم بن حزام ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ کے بعد اب میں کسی سے کچھ بھی نہیں مانگوں گا ، یہاں تک کہ اس دنیا میں سے چلا جاؤں گا ۔ چنانچہ (آپ ﷺ کی وفات کے بعد) ابوبکر ؓ انہیں دینے کے لیے بلاتے ، لیکن وہ اس میں سے ایک پیسہ بھی لینے سے انکار کر دیتے ۔ پھر عمر ؓ (اپنے زمانہ خلافت میں) انہیں دینے کے لیے بلاتے اور ان سے بھی لینے سے انہوں نے انکار کر دیا ۔ عمر ؓ نے اس پر کہا کہ مسلمانو ! میں انہیں ان کا حق دیتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے فئے کے مال سے ان کا حصہ مقرر کیا ہے ۔ لیکن یہ اسے بھی قبول نہیں کرتے ۔ حکیم بن حزام ؓ کی وفات ہو گئی لیکن آپ ﷺ کے بعد انہوں نے کسی سے کوئی چیز نہیں لی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  5k
حدیث نمبر: 3149 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ جا رہا تھا ۔ آپ ﷺ نجران کی بنی ہوئی چوڑے حاشیہ کی ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے ۔ اتنے میں ایک دیہاتی نے آپ ﷺ کو گھیر لیا اور زور سے آپ کو کھینچا ، میں نے آپ کے شانے کو دیکھا ، اس پر چادر کے کونے کا نشان پڑ گیا ، ایسا کھینچا ۔ پھر کہنے لگا ۔ اللہ کا مال جو آپ کے پاس ہے اس میں سے کچھ مجھ کو دلائیے ۔ آپ ﷺ نے اس کی طرف دیکھا اور ہنس دئیے ۔ پھر آپ ﷺ نے اسے دینے کا حکم فرمایا (آخری جملہ میں سے ترجمۃ الباب نکلتا ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  3k
حدیث نمبر: 3141 --- ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یوسف بن ماجشون نے ، ان سے صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف نے ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے صالح کے دادا (عبدالرحمٰن بن عوفص) نے بیان کے کہ بدر کی لڑائی میں ، میں صف کے ساتھ کھڑا ہوا تھا ۔ میں نے جو دائیں بائیں جانب دیکھا ، تو میرے دونوں طرف قبیلہ انصار کے دو نوعمر لڑکے تھے ۔ میں نے آرزو کی کاش ! میں ان سے زبردست زیادہ عمر والوں کے بیچ میں ہوتا ۔ ایک نے میری طرف اشارہ کیا ، اور پوچھا چچا ! آپ ابوجہل کو بھی پہچانتے ہیں ؟ میں نے کہا کہ ہاں ! لیکن بیٹے تم لوگوں کو اس سے کیا کام ہے ؟ لڑکے نے جواب دیا مجھے معلوم ہوا ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دیتا ہے ، اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر مجھے وہ مل گیا تو اس وقت تک میں اس سے جدا نہ ہوں گا جب تک ہم میں سے کوئی جس کی قسمت میں پہلے مرنا ہو گا ، مر نہ جائے ، مجھے اس پر بڑی حیرت ہوئی ۔ پھر دوسرے نے اشارہ کیا اور وہی باتیں اس نے بھی کہیں ۔ ابھی چند منٹ ہی گزرے تھے کہ مجھے ابوجہل دکھائی دیا جو لوگوں میں (کفار کے لشکر میں) گھومتا پھر رہا تھا ۔ میں نے ان لڑکوں سے کہا کہ جس کے متعلق تم لوگ مجھ سے پوچھ رہے تھے ، وہ سامنے (پھرتا ہوا نظر آ رہا) ہے ۔ دونوں نے اپنی تلواریں سنبھالیں اور اس پر جھپٹ پڑے اور حملہ کر کے اسے قتل کر ڈالا ۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ کو خبر دی ، نبی کریم ﷺ نے پوچھا کہ تم دونوں میں سے کس نے اسے مارا ہے ؟ دونوں نوجوانوں نے کہا کہ میں نے قتل کیا ہے ۔ اس لیے آپ نے ان سے پوچھا کہ کیا اپنی تلواریں تم نے صاف کر لی ہیں ؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے دونوں تلواروں کو دیکھا اور فرمایا کہ تم دونوں ہی نے اسے مارا ہے ۔ اور اس کا سامان معاذ بن عمرو بن جموح کو ملے گا ۔ وہ دونوں نوجوان معاذ بن عفراء اور معاذ بن عمرو بن جموع تھے ۔ محمد نے کہا یوسف نے صالح سے سنا اور ابراہیم نے اپنے باپ سے سنا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: بدر میں کمسن لڑکوں کے ہاتھوں ابو جہل کا قتل ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  6k
حدیث نمبر: 3142 --- ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے یحییٰ بن سعید نے ، ان سے ابن افلح نے ، ان سے ابوقتادہ کے غلام ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ ؓ نے بیان کیا کہ غزوہ حنین کے سال ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روانہ ہوئے ۔ پھر جب ہمارا دشمن سے سامنا ہوا تو (ابتداء میں) اسلامی لشکر ہارنے لگا ۔ اتنے میں میں نے دیکھا کہ مشرکین کے لشکر کا ایک شخص ایک مسلمان کے اوپر چڑھا ہوا ہے ۔ اس لیے میں فوراً ہی گھوم پڑا اور اس کے پیچھے سے آ کر تلوار اس کی گردن پر ماری ۔ اب وہ شخص مجھ پر ٹوٹ پڑا ، اور مجھے اتنی زور سے اس نے بھینچا کہ میری روح جیسے قبض ہونے کو تھی ۔ آخر جب اس کو موت نے آ ڈبوچا ، تب کہیں جا کر اس نے مجھے چھوڑا ۔ اس کے بعد مجھے عمر بن خطاب ؓ ملے ، تو میں نے ان سے پوچھا کہ مسلمان اب کس حالت میں ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ جو اللہ کا حکم تھا وہی ہوا ۔ لیکن مسلمان ہارنے کے بعد پھر مقابلہ پر سنبھل گئے تو نبی کریم ﷺ بیٹھ گئے اور فرمایا کہ جس نے بھی کسی کافر کو قتل کیا ہو اور اس پر وہ گواہ بھی پیش کر دے تو مقتول کا سارا ساز و سامان اسے ہی ملے گا (ابوقتادہ ؓ نے کہا) میں بھی کھڑا ہوا ۔ اور میں نے کہا کہ میری طرف سے کون گواہی دے گا ؟ لیکن (جب میری طرف سے کوئی نہ اٹھا تو) میں بیٹھ گیا ۔ پھر دوبارہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ (آج) جس نے کسی کافر کو قتل کیا اور اس پر اس کی طرف سے کوئی گواہ بھی ہو تو مقتول کا سارا سامان اسے ملے گا ۔ اس مرتبہ پھر میں نے کھڑے ہو کر کہا کہ میری طرف سے کون گواہی دے گا ؟ اور پھر مجھے بیٹھنا پڑا ۔ تیسری مرتبہ پھر نبی کریم ﷺ نے وہی ارشاد دہرایا اور اس مرتبہ جب میں کھڑا ہوا تو نبی کریم ﷺ نے خود ہی دریافت فرمایا ، کس چیز کے متعلق کہہ رہے ہو ابوقتادہ ! میں نے نبی کریم ﷺ کے سامنے سارا واقعہ بیان کر دیا ، تو ایک صاحب (اسود بن خزاعی اسلمی) نے بتایا کہ ابوقتادہ سچ کہتے ہیں ، یا رسول اللہ ! اور اس مقتول کا سامان میرے پاس محفوظ ہے ۔ اور میرے حق میں انہیں راضی کر دیجئیے (کہ وہ مقتول کا سامان مجھ سے نہ لیں) لیکن ابوبکر صدیق ؓ نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم ! اللہ کے ایک شیر کے ساتھ ، جو اللہ اور اس کے رسول کے لیے لڑے ، نبی کریم ﷺ ایسا نہیں کریں گے کہ ان کا سامان تمہیں دے دیں ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر نے سچ کہا ہے ۔ پھر آپ نے سامان ابوقتادہ ؓ کو ع...
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  8k
حدیث نمبر: 3139 --- ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، انہیں معمر نے ، انہیں زہری نے ، انہیں محمد بن جبیر نے اور انہیں ان کے والد ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے بدر کے قیدیوں کے بارے میں فرمایا تھا کہ اگر مطعم بن عدی (جو کفر کی حالت میں مر گئے تھے) زندہ ہوتے اور ان نجس ، ناپاک لوگوں کی سفارش کرتے تو میں ان کی سفارش سے انہیں (فدیہ لیے بغیر) چھوڑ دیتا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 5358 --- ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی (ابن شہاب زہری نے بیان کیا کہ) محمد بن جبیر بن مطعم نے اس کا بعض حصہ بیان کیا تھا ، اس لیے میں روانہ ہوا اور مالک بن اوس کی خدمت میں پہنچا اور ان سے یہ حدیث پوچھی ۔ مالک نے مجھ سے بیان کیا کہ میں عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے دربان یرفاء ان کے پاس آئے اور کہا عثمان بن عفان ، عبدالرحمٰن ، زید اور سعد ؓ (آپ سے ملنے کی) اجازت چاہتے ہیں کیا آپ انہیں اس کی اجازت دیں گے ؟ عمر ؓ نے کہا کہ اندر بلا لو ۔ چنانچہ انہیں اس کی اجازت دے دی گئی ۔ راوی نے کہا کہ پھر یہ سب اندر تشریف لائے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ یرفاء نے تھوڑی دیر کے بعد پھر عمر ؓ سے آ کر کہا کہ علی اور عباس ؓ بھی ملنا چاہتے ہیں کیا آپ کی طرف سے اجازت ہے ؟ عمر ؓ نے انہیں بھی اندر بلانے کے لیے کہا ۔ اندر آ کر ان حضرات نے بھی سلام کیا اور بیٹھ گئے ۔ اس کے بعد عباس ؓ نے کہا ، امیرالمؤمنین میرے اور ان (علی ؓ ) کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے ۔ دوسرے صحابہ عثمان ؓ اور ان کے ساتھیوں نے بھی کہا کہ امیرالمؤمنین ان کا فیصلہ فرما دیجئیے اور انہیں اس الجھن سے نجات دیجئیے ۔ عمر ؓ نے کہا جلدی نہ کرو میں اللہ کی قسم دے کر تم سے پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں ۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ، جو کچھ ہم انبیاء وفات کے وقت چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔ نبی کریم ﷺ کا اشارہ خود اپنی ذات کی طرف تھا ۔ صحابہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ اس کے بعد عمر ؓ علی اور عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا میں اللہ کی قسم دے کر آپ سے پوچھتا ہوں ، کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ نبی کریم ﷺ نے واقعی یہ فرمایا تھا ۔ پھر عمر ؓ نے کہا کہ اب میں آپ سے اس معاملہ میں بات کروں گا ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو اس مال (مال فے) میں مختار کل ہونے کی خصوصیت بخشی تھی اور نبی کریم ﷺ کے سوا اس میں سے کسی دوسرے کو کچھ نہیں دیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا تھا « ما أفاء اللہ على رسولہ منہم فما أوجفتم عليہ من خيل‏ » سے « قدي...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  17k
حدیث نمبر: 1388 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1973... عمرو بن شعیب اپنے باپ سے ، وہ ان کے دادا سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : جب ہوازن کے وفود ، رسول اللہ ﷺ کے پاس آ رہے تھے ، تو میں بھی وہاں موجود تھا ۔ انہوں نے کہا : اے محمد ! ہم کنبے قبیلے والے لوگ ہیں ، آپ ہم پر احسان کریں ، اللہ آپ پر احسان کرے ۔ ہم پر ایسی آزمائش ٹوٹ پڑی ہے جو آپ پر مخفی نہیں ۔ آپ ﷺ نے فر مایا : ”تم لوگ بال بچوں اور مال و منال میں سے ایک چیز کا انتخاب کر لو ۔ “ انہوں نے کہا : آپ نے ہمیں حسب و نسب اور مال و دولت میں سے ایک چیز کا انتخاب کرنے کا اختیار دیا ہے ، تو ہم اپنے بچوں کو ترجیح دیں گے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”جو حصہ میرا اور بنو عبد المطلب کا ہے وہ تمہیں واپس مل جائے گا ۔ جونہی میں نماز ظہر سے فارغ ہوں تو تم لوگ اس طرح کہنا : ہم اپنے بچوں اور بیویوں (کی واپسی) کے سلسلے میں رسول اللہ سے مومنوں کے پاس اور مومنوں سے رسول اللہ کے پاس سفارش کرواتے ہیں ۔ “ انہوں نے ایسے ہی کیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی بات سن کر فرمایا : ”جو کچھ میرے اور بنو عبدالمطلب کے حصے میں ہے وہ تمہارا ہے ۔ “ مہاجروں نے کہا : جو کچھ ہمارے حصے میں آیا رسول اللہ ﷺ کے لیے ہے ۔ انصاریوں نے بھی اسی طرح کہا ۔ عیینہ بن بدر نے کہا : میرے اور بنو فزارہ کے حصے میں جو کچھ آیا وہ واپس نہیں دیا جائے گا ۔ اقرع بن حابس نے کہا : ! رہا مسئلہ میرا اور بنو تمیم کا ہم واپس نہیں کریں گے عباس بن مرداس نے کہا : میں اور بنو سلیم بھی واپس نہیں کریں گے ۔ لیکن حیان نے کہا : تو جھوٹ بول رہا ہے وہ سب کچھ رسول اللہ ﷺ کے لیے ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”لوگو ! ان کی عورتیں اور بچے ان کو واپس کر دو ، جس نے حصہ لینا ہی ہے تو جونہی اللہ تعالیٰ مال فئ یا مال غنیمت عطا کرے گا ہم اسے چھ گنا دیں گے ۔ “ پھر آپ ﷺ اونٹنی پر سوار ہوئے اور لوگ تو یہ کہتے ہوئے آپ ﷺ کے ساتھ چمٹ گئے کہ ہمارا مال ہم میں تقسیم کرو ، حتی کہ انہوں نے آپ ﷺ کو ببول کے درخت تک پہنچا دیا ، جس نے آپ ﷺ کی چادر اچک لی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ لوگو ! میری چادر مجھے واپس کر دو ، اللہ کی قسم ! اگر تہامہ کے درختوں کی تعداد کے برابر بھی اونٹ ہوئے تو میں تم میں تقسیم کر دوں گا ، پھر تم مجھے بخیل ، بزدل اور جھوٹا نہیں پاؤ گے ۔ “ پھر آپ ﷺ اپنے اونٹ کے قریب گئے...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  9k
حدیث نمبر: 3138 --- ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے قرۃ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ مقام جعرانہ میں غنیمت تقسیم کر رہے تھے کہ ایک شخص ذوالخویصرہ نے آپ سے کہا ، انصاف سے کام لیجئے ، آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر میں بھی انصاف سے کام نہ لوں تو بدبخت ہوا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3103 --- ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ جب عصر کی نماز پڑھتے تو دھوپ ابھی ان کے حجرے میں باقی رہتی تھی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3107 --- مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن عبداللہ اسدی نے بیان کیا ‘ ان سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ انس بن مالک ؓ نے ہمیں دو پرانے جوتے نکال کر دکھائے جن میں دو تسمے لگے ہوئے تھے ‘ اس کے بعد پھر ثابت بنانی نے مجھ سے انس ؓ سے بیان کیا کہ وہ دونوں جوتے نبی کریم ﷺ کے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی استعمال کی یاد گار اشیاء ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 2987 --- حکم البانی: صحيح... فضل بن حسن ضمری کہتے ہیں کہ ام الحکم یا ضباعہ ؓ (زبیر بن عبدالمطلب کی دونوں بیٹیوں) میں سے کسی ایک نے دوسرے کے واسطے سے ان سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے تو میں اور میری بہن اور رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی فاطمہ ؓ تینوں آپ کے پاس گئیں ، اور ہم نے اپنی تکالیف کا آپ ﷺ سے تذکرہ کیا اور درخواست کی کہ کوئی قیدی آپ ہمیں دلوا دیں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” بدر کی یتیم لڑکیاں تم سے سبقت لے گئیں (یعنی تم سے پہلے آ کر انہوں نے قیدیوں کی درخواست کی اور انہیں لے گئیں) ، لیکن (دل گرفتہ ہونے کی بات نہیں) میں تمہیں ایسی بات بتاتا ہوں جو تمہارے لیے اس سے بہتر ہے ، ہر نماز کے بعد (۳۳) مرتبہ اللہ اکبر ، (۳۳) مرتبہ سبحان اللہ ، (۳۳) مرتبہ الحمداللہ ، اور ایک بار « لا إلہ إلا اللہ وحدہ لا شريك لہ لہ الملك ولہ الحمد وہو على كل شىء قدير » کہہ لیا کرو “ ۔ عیاش کہتے ہیں کہ یہ (ضباعہ اور ام الحکم ؓ ) دونوں نبی اکرم ﷺ کی چچا زاد بہنیں تھیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  4k
حدیث نمبر: 2989 --- حکم البانی: ضعيف... علی بن حسین سے بھی یہی واقعہ مروی ہے اس میں یہ ہے کہ اس میں یہ ہے کہ ” آپ ﷺ نے انہیں خادم نہیں دیا “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 Next >>


Search took 0.124 seconds