حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: خمس
تمام کتب میں
160 رزلٹ
حدیث نمبر: 642 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2673 ) ... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جانور کا زخم رائیگاں ہے یعنی معاف ہے ، کان رائیگاں ہے اور کنواں رائیگاں ہے اور رکاز (دفینے) میں سے پانچواں حصہ دیا جائے گا “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں انس بن مالک ، عبداللہ بن عمرو ، عبادہ بن صامت ، عمرو بن عوف مزنی اور جابر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3153 --- ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل ؓ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے محل کا محاصرہ کئے ہوئے تھے ۔ کسی شخص نے ایک کپی پھینکی جس میں چربی بھری ہوئی تھی ۔ میں اسے لینے کے لیے لپکا ، لیکن مڑ کر جو دیکھا تو پاس ہی نبی کریم ﷺ موجود تھے ۔ میں شرم سے پانی پانی ہو گیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3096 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک بن انس نے بیان کیا ‘ انہیں ابوالزناد نے بیان کیا ‘ انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میرے وارث میرے بعد ایک دینار بھی نہ بانٹیں (میرا ترکہ تقسیم نہ کریں) میں جو چھوڑ جاؤں اس میں سے میرے عاملوں کی تنخواہ اور میری بیویوں کا خرچ نکال کر باقی سب صدقہ ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3154 --- ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے ، ان سے ایوب نے ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ (نبی کریم ﷺ کے زمانے میں) غزووں میں ہمیں شہد اور انگور ملتا تھا ۔ ہم اسے اسی وقت کھا لیتے (تقسیم کے لیے اٹھا نہ رکھتے) ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: دارالحرب میں اگر کھانے کی کوئی چیز ملے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حکم البانی: صحيح مختصر البخاري ( 40 ) ، الإيمان لأبي عبيد ( 59 / 1 ) ... اس سند سے بھی ابن عباس ؓ سے اسی طرح کی حدیث مروی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 3108 --- مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ‘ ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے ابوبردہ بن ابوموسیٰ نے بیان کیا کہا عائشہ ؓ نے ہمیں ایک پیوند لگی ہوئی چادر نکال کر دکھائی اور بتلایا کہ اسی کپڑے میں نبی کریم ﷺ کی روح قبض ہوئی تھی ۔ اور سلیمان بن مغیرہ نے حمید سے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوبردہ سے اتنا زیادہ بیان کیا کہ عائشہ ؓ نے یمن کی بنی ہوئی ایک موٹی ازار (تہمد) اور ایک کمبل انہیں کمبلوں میں سے جن کو تم ملبہ (اور موٹا پیوند دار کہتے ہو) ہمیں نکال کر دکھائی ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتی استعمال کی یاد گار اشیاء ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
حدیث نمبر: 2980 --- حکم البانی: صحيح... جبیر بن مطعم ؓ کہتے ہیں کہ جب خیبر کی جنگ ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت میں سے قرابت داروں کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا ، اور بنو نوفل اور بنو عبد شمس کو چھوڑ دیا ، تو میں اور عثمان ؓ دونوں چل کر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! یہ بنو ہاشم ہیں ، ہم ان کی فضیلت کا انکار نہیں کرتے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو انہیں میں سے کیا ہے ، لیکن ہمارے بھائی بنو مطلب کا کیا معاملہ ہے ؟ کہ آپ نے ان کو دیا اور ہم کو نہیں دیا ، جب کہ آپ سے ہماری اور ان کی قرابت داری یکساں ہے ، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ہم اور بنو مطلب دونوں جدا نہیں ہوئے نہ جاہلیت میں اور نہ اسلام میں ، ہم اور وہ ایک چیز ہیں “ ، آپ ﷺ نے دونوں ہاتھ کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست کیا (گویا دکھایا کہ اس طرح) ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
حدیث نمبر: 3137 --- ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ کہا ہم سے محمد بن منکدر نے ‘ اور انہوں نے جابر ؓ سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ جب بحرین سے وصول ہو کر میرے پاس مال آئے گا تو میں تمہیں اس طرح اس طرح ‘ اس طرح (تین لپ) دوں گا اس کے بعد آپ ﷺ کی وفات ہو گئی اور بحرین کا مال اس وقت تک نہ آیا ۔ پھر جب وہاں سے مال آیا تو ابوبکر ؓ کے حکم سے منادی نے اعلان کیا کہ جس کا بھی نبی کریم ﷺ پر کوئی قرض ہو یا آپ کا کوئی وعدہ ہو تو ہمارے پاس آئے ۔ میں ابوبکر ؓ کی خدمت میں گیا اور عرض کیا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا تھا ۔ چنانچہ انہوں نے تین لپ بھر کر مجھے دیا ۔ سفیان بن عیینہ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کر کے (لپ بھرنے کی) کیفیت بتائی پھر ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ ابن منکدر نے بھی ہم سے اسی طرح بیان کیا تھا ۔ اور ایک مرتبہ سفیان نے (سابقہ سند کے ساتھ) بیان کیا کہ جابر ؓ نے کہا کہ میں ابوبکر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے مجھے کچھ نہیں دیا ۔ پھر میں حاضر ہوا ‘ اور اس مرتبہ بھی مجھے انہوں نے کچھ نہیں دیا ۔ پھر میں تیسری مرتبہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے ایک مرتبہ آپ سے مانگا اور آپ نے عنایت نہیں فرمایا ۔ دوبارہ مانگا ‘ پھر بھی آپ نے عنایت نہیں فرمایا اور پھر مانگا لیکن آپ نے عنایت نہیں فرمایا ۔ اب یا آپ مجھے دیجئیے یا پھر میرے بارے میں بخل سے کام لیجئے ، ابوبکر ؓ نے فرمایا کہ تم کہتے ہو کہ میرے معاملے میں بخل سے کام لیتا ہے ۔ حالانکہ تمہیں دینے سے جب بھی میں نے منہ پھیرا تو میرے دل میں یہ بات ہوتی تھی کہ تمہیں کبھی نہ کبھی دینا ضرور ہے ۔ ، سفیان نے بیان کیا کہ ہم سے عمرو نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن علی نے اور ان سے جابر نے ‘ پھر ابوبکر ؓ نے مجھے ایک لپ بھر کر دیا اور فرمایا کہ اسے شمار کر میں نے شمار کیا تو پانچ سو کی تعداد تھی ‘ اس کے بعد ابوبکر ؓ نے فرمایا کہ اتنا ہی دو مرتبہ اور لے لے ۔ اور ابن المنکدر نے بیان کیا (کہ ابوبکر ؓ نے فرمایا تھا) بخل سے زیادہ بدترین اور کیا بیماری ہو سکتی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  7k
حدیث نمبر: 3117 --- ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے فلیح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے بلال نے بیان کیا ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” نہ میں تمہیں کوئی چیز دیتا ہوں ‘ نہ تم سے کسی چیز کو روکتا ہوں ۔ میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں ۔ جہاں جہاں کا مجھے حکم ہوتا ہے بس وہیں رکھ دیتا ہوں ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: میں تو تقسیم کرنے والا ہوں ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3133 --- ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے کہا کہ ہم سے حماد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا اور (ایوب نے ایک دوسری سند کے ساتھ اس طرح روایت کی ہے کہ) مجھ سے قاسم بن عاصم کلیبی نے بیان کیا اور کہا کہ قاسم کی حدیث (ابوقلابہ کی حدیث کی بہ نسبت) مجھے زیادہ اچھی طرح یاد ہے ‘ زہدم سے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہم ابوموسیٰ اشعری ؓ کی مجلس میں حاضر تھے (کھانا لایا گیا اور) وہاں مرغی کا ذکر ہونے لگا ۔ بنی تمیم اللہ کے ایک آدمی سرخ رنگ والے وہاں موجود تھے ۔ غالباً موالی میں سے تھے ۔ انہیں بھی ابوموسیٰ ؓ نے کھانے پر بلایا ‘ وہ کہنے لگے کہ میں نے مرغی کو گندی چیزیں کھاتے ایک مرتبہ دیکھا تھا تو مجھے بڑی نفرت ہوئی اور میں نے قسم کھا لی کہ اب کبھی مرغی کا گوشت نہ کھاؤں گا ۔ ابوموسیٰ ؓ نے کہا کہ قریب آ جاؤ (تمہاری قسم پر) میں تم سے ایک حدیث اسی سلسلے کی بیان کرتا ہوں ‘ قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کو ساتھ لے کر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں (غزوہ تبوک کے لیے) حاضر ہوا اور سواری کی درخواست کی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اللہ کی قسم ! میں تمہارے لیے سواری کا انتظام نہیں کر سکتا ‘ کیونکہ میرے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تمہاری سواری کے کام آ سکے ۔ “ پھر آپ ﷺ کی خدمت میں غنیمت کے کچھ اونٹ آئے ‘ تو آپ ﷺ نے ہمارے متعلق دریافت فرمایا ‘ اور فرمایا کہ قبیلہ اشعر کے لوگ کہاں ہیں ؟ چنانچہ آپ ﷺ نے پانچ اونٹ ہمیں دیئے جانے کا حکم صادر فرمایا ‘ خوب موٹے تازے اور فربہ ۔ جب ہم چلنے لگے تو ہم نے آپس میں کہا کہ جو نامناسب طریقہ ہم نے اختیار کیا اس سے آپ ﷺ کے اس عطیہ میں ہمارے لیے کوئی برکت نہیں ہو سکتی ۔ چنانچہ ہم پھر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم نے پہلے جب آپ سے درخواست کی تھی تو آپ نے قسم کھا کر فرمایا تھا کہ میں تمہاری سواری کا انتظام نہیں کر سکوں گا ۔ شاید آپ کو وہ قسم یاد نہ رہی ہو ‘ لیکن آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہاری سواری کا انتظام واقعی نہیں کیا ‘ وہ اللہ تعالیٰ ہے جس نے تمہیں یہ سواریاں دے دی ہیں ۔ اللہ کی قسم ! تم اس پر یقین رکھو کہ ان شاءاللہ جب بھی میں کوئی قسم کھاؤں ‘ پھر مجھ پر یہ بات ظاہر ہو جائے کہ بہتر اور مناسب طرز عمل اس کے سوا میں ہے تو میں وہی کروں گا جس میں اچھائی ہو گی اور قسم کا کفارہ دے دوں گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  8k
حدیث نمبر: 3134 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے اور انہیں ابن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا ۔ عبداللہ بن عمر ؓ بھی لشکر کے ساتھ تھے ۔ غنیمت کے طور پر اونٹوں کی ایک بڑی تعداد اس لشکر کو ملی ۔ اس لیے اس کے ہر سپاہی کو حصہ میں بھی بارہ بارہ گیارہ گیارہ اونٹ ملے تھے اور ایک ایک اونٹ اور انعام میں ملا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: تقسیم مال غنیمت : حصہ سے زیادہ عطا کرنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3131 --- ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ عروہ کہتے تھے کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ ؓ نے انہیں خبر دی کہ جب ہوازن کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے مالوں اور قیدیوں کی واپسی کا سوال کیا ‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ سچی بات مجھے سب سے زیادہ پسند ہے ۔ ان دونوں چیزوں میں سے تم ایک ہی واپس لے سکتے ہو ۔ اپنے قیدی واپس لے لو یا پھر مال لے لو ‘ اور میں نے تمہارا انتظار بھی کیا ۔ آپ ﷺ نے تقریباً دس دن تک طائف سے واپسی پر ان کا انتظار کیا اور جب یہ بات ان پر واضح ہو گئی کہ آپ ﷺ ان کی صرف ایک ہی چیز (قیدی یا مال) واپس کر سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قیدی ہی واپس لینا چاہتے ہیں ۔ اب آپ ﷺ نے مسلمانوں کو خطاب فرمایا : آپ ﷺ نے اللہ کی شان کے مطابق حمد و ثنا کرنے کے بعد فرمایا ” امابعد ! تمہارے یہ بھائی اب ہمارے پاس توبہ کر کے آئے ہیں اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دیئے جائیں ۔ اسی لیے جو شخص اپنی خوشی سے غنیمت کے اپنے حصے کے (قیدی) واپس کرنا چاہے وہ کر دے اور جو شخص چاہتا ہو کہ اس کا حصہ باقی رہے اور ہمیں جب اس کے بعد سب سے پہلی غنیمت ملے تو اس میں سے اس کے حصے کی ادائیگی کر دی جائے تو وہ بھی اپنے قیدی واپس کر دے ‘ (اور جب ہمیں دوسرے غنیمت ملے گی تو اس کا حصہ ادا کر دیا جائے گا) ۔ “ اس پر صحابہ کرام ؓ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ہم اپنی خوشی سے انہیں اپنے حصے واپس کر دیتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” لیکن ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کن لوگوں نے اپنی خوشی سے اجازت دی اور کن لوگوں نے نہیں دی ہے ۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں) واپس چلے جائیں اور تمہارے سردار لوگ تمہاری بات ہمارے سامنے آ کر بیان کریں ۔ “ سب لوگ واپس چلے گئے اور ان کے سرداروں نے اس مسئلہ پر گفتگو کی اور پھر آپ ﷺ کو آ کر خبر دی کہ سب لوگ خوشی سے اجازت دیتے ہیں ۔ یہی وہ خبر ہے جو ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں ہمیں معلوم ہوئی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  7k
حدیث نمبر: 3132 --- ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ عروہ کہتے تھے کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ ؓ نے انہیں خبر دی کہ جب ہوازن کا وفد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے مالوں اور قیدیوں کی واپسی کا سوال کیا ‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ سچی بات مجھے سب سے زیادہ پسند ہے ۔ ان دونوں چیزوں میں سے تم ایک ہی واپس لے سکتے ہو ۔ اپنے قیدی واپس لے لو یا پھر مال لے لو ‘ اور میں نے تمہارا انتظار بھی کیا ۔ آپ ﷺ نے تقریباً دس دن تک طائف سے واپسی پر ان کا انتظار کیا اور جب یہ بات ان پر واضح ہو گئی کہ آپ ﷺ ان کی صرف ایک ہی چیز (قیدی یا مال) واپس کر سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قیدی ہی واپس لینا چاہتے ہیں ۔ اب آپ ﷺ نے مسلمانوں کو خطاب فرمایا : آپ ﷺ نے اللہ کی شان کے مطابق حمد و ثنا کرنے کے بعد فرمایا ” امابعد ! تمہارے یہ بھائی اب ہمارے پاس توبہ کر کے آئے ہیں اور میں مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کے قیدی انہیں واپس کر دیئے جائیں ۔ اسی لیے جو شخص اپنی خوشی سے غنیمت کے اپنے حصے کے (قیدی) واپس کرنا چاہے وہ کر دے اور جو شخص چاہتا ہو کہ اس کا حصہ باقی رہے اور ہمیں جب اس کے بعد سب سے پہلی غنیمت ملے تو اس میں سے اس کے حصے کی ادائیگی کر دی جائے تو وہ بھی اپنے قیدی واپس کر دے ‘ (اور جب ہمیں دوسرے غنیمت ملے گی تو اس کا حصہ ادا کر دیا جائے گا) ۔ “ اس پر صحابہ کرام ؓ نے کہا کہ یا رسول اللہ ! ہم اپنی خوشی سے انہیں اپنے حصے واپس کر دیتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” لیکن ہمیں یہ معلوم نہ ہو سکا کہ کن لوگوں نے اپنی خوشی سے اجازت دی اور کن لوگوں نے نہیں دی ہے ۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں) واپس چلے جائیں اور تمہارے سردار لوگ تمہاری بات ہمارے سامنے آ کر بیان کریں ۔ “ سب لوگ واپس چلے گئے اور ان کے سرداروں نے اس مسئلہ پر گفتگو کی اور پھر آپ ﷺ کو آ کر خبر دی کہ سب لوگ خوشی سے اجازت دیتے ہیں ۔ یہی وہ خبر ہے جو ہوازن کے قیدیوں کے سلسلے میں ہمیں معلوم ہوئی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  7k
حدیث نمبر: 3129 --- ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا ‘ کیا آپ لوگوں سے ہشام بن عروہ نے یہ حدیث اپنے والد سے بیان کی ہے کہ ان سے عبداللہ بن زبیر ؓ نے کہا کہ جمل کی جنگ کے موقع پر جب زبیر ؓ کھڑے ہوئے تو مجھے بلایا میں ان کے پہلو میں جا کر کھڑا ہو گیا ‘ انہوں نے کہا بیٹے ! آج کی لڑائی میں ظالم مارا جائے گا یا مظلوم میں سمجھتا ہوں کہ آج میں مظلوم قتل کیا جاؤں گا اور مجھے سب سے زیادہ فکر اپنے قرضوں کی ہے ۔ کیا تمہیں بھی کچھ اندازہ ہے کہ قرض ادا کرنے کے بعد ہمارا کچھ مال بچ سکے گا ؟ پھر انہوں نے کہا بیٹے ! ہمارا مال فروخت کر کے اس سے قرض ادا کر دینا ۔ اس کے بعد انہوں نے ایک تہائی کی میرے لیے اور اس تہائی کے تیسرے حصہ کی وصیت میرے بچوں کے لیے کی ‘ یعنی عبداللہ بن زبیر ؓ کے بچوں کے لیے ۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ اس تہائی کے تین حصے کر لینا اور اگر قرض کی ادائیگی کے بعد ہمارے اموال میں سے کچھ بچ جائے تو اس کا ایک تہائی تمہارے بچوں کے لیے ہو گا ۔ ہشام راوی نے بیان کیا کہ عبداللہ ؓ کے بعض لڑکے زبیر ؓ کے لڑکوں کے ہم عمر تھے ۔ جیسے خبیب اور عباد ۔ اور زبیر ؓ کے اس وقت نو لڑکے اور نو لڑکیاں تھیں ۔ عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا کہ پھر زبیر ؓ مجھے اپنے قرض کے سلسلے میں وصیت کرنے لگے اور فرمانے لگے کہ بیٹا ! اگر قرض ادا کرنے سے عاجز ہو جاؤ تو میرے مالک و مولا سے اس میں مدد چاہنا ۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ قسم اللہ کی ! میں ان کی بات نہ سمجھ سکا ‘ میں نے پوچھا کہ بابا آپ کے مولا کون ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ پاک ! عبداللہ نے بیان کیا ‘ قسم اللہ کی ! قرض ادا کرنے میں جو بھی دشواری سامنے آئی تو میں نے اسی طرح دعا کی ‘ کہ اے زبیر کے مولا ! ان کی طرف سے ان کا قرض ادا کرا دے اور ادائیگی کی صورت پیدا ہو جاتی تھی ۔ چنانچہ جب زبیر ؓ (اسی موقع پر) شہید ہو گئے تو انہوں نے ترکہ میں درہم و دینار نہیں چھوڑے بلکہ ان کا ترکہ کچھ تو اراضی کی صورت میں تھا اور اسی میں غابہ کی زمین بھی شامل تھی ۔ گیارہ مکانات مدینہ میں تھے ‘ دو مکان بصرہ میں تھے ‘ ایک مکان کوفہ میں تھا اور ایک مصر میں تھا ۔ عبداللہ نے بیان کیا کہ ان پر جو اتنا سارا قرض ہو گیا تھا اس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ جب ان کے پاس کوئی شخص اپنا مال لے کر امانت رکھنے آتا تو آپ اسے کہتے کہ نہیں البتہ اس صورت ...
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  8k
حدیث نمبر: 3126 --- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے ‘ ان سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابووائل سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابوموسیٰ اشعری ؓ نے بیان کیا کہ ایک اعرابی (لاحق بن ضمیرہ باہلی) نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا ایک شخص ہے جو غنیمت حاصل کرنے کے لیے جہاد میں شریک ہوا ‘ ایک شخص ہے جو اس لیے شرکت کرتا ہے کہ اس کی بہادری کے چرچے زبانوں پر آ جائیں ‘ ایک شخص اس لیے لڑتا ہے کہ اس کی دھاک بیٹھ جائے ‘ تو ان میں سے اللہ کے راستے میں کون سا ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص جنگ میں شرکت اس لیے کرے تاکہ اللہ کا کلمہ (دین) ہی بلند رہے ۔ فقط وہی اللہ کے راستے میں ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
حدیث نمبر: 3130 --- ہم سے موسیٰ بن اسمعٰیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عثمان بن موہب ؓ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابن عمر ؓ نے کہ عثمان ؓ بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہو سکے تھے ۔ ان کے نکاح میں رسول اللہ ﷺ کی ایک صاحبزادی تھیں اور وہ بیمار تھیں ۔ ان سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تمہیں بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا بدر میں شریک ہونے والے کسی شخص کو ‘ اور اتنا ہی حصہ بھی ملے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3127 --- ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے اور ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں دیبا کی کچھ قبائیں تحفہ کے طور پر آئی تھیں ۔ جن میں سونے کی گھنڈیاں لگی ہوئی تھیں ‘ انہیں نبی کریم ﷺ نے اپنے چند اصحاب میں تقسیم فرما دیا اور ایک قباء مخرمہ بن نوفل ؓ کے لیے رکھ لی ۔ پھر مخرمہ ؓ آئے اور ان کے ساتھ ان کے صاحبزادے مسور بن مخرمہ ؓ بھی تھے ۔ آپ دروازے پر کھڑے ہو گئے اور کہا کہ میرا نام لے کر نبی کریم ﷺ کو بلا لا ۔ آپ ﷺ نے ان کی آواز سنی تو قباء لے کر باہر تشریف لائے اور اس کی گھنڈیاں ان کے سامنے کر دیں ۔ پھر فرمایا : ابومسور ! یہ قباء میں نے تمہارے لیے چھپا کر رکھ لی تھی ۔ مخرمہ ؓ ذرا تیز طبیعت کے آدمی تھے ۔ ابن علیہ نے ایوب کے واسطے سے یہ حدیث (مرسلاً ہی) روایت کی ہے ۔ اور حاتم بن وردان نے بیان کیا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی ملیکہ نے ان سے مسور ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ کے یہاں کچھ قبائیں آئیں تھیں ‘ اس روایت کی متابعت لیث نے ابن ابی ملیکہ سے کی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  4k
حدیث نمبر: 3128 --- ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ سلیمان نے ‘ انہوں نے انس بن مالک ؓ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ صحابہ (انصار) کچھ کھجور کے درخت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں بطور تحفہ دے دیا کرتے تھے لیکن جب اللہ تعالیٰ نے بنو قریظہ اور بنو نضیر کے قبائل پر فتح دی تو نبی کریم ﷺ اس کے بعد اس طرح کے ہدایا واپس فرما دیا کرتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 3124 --- ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن مبارک نے بیان کیا ‘ ان سے معمر نے ‘ ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سے ایک نبی (یوشع علیہ السلام) نے غزوہ کرنے کا ارادہ کیا تو اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص جس نے ابھی نئی شادی کی ہو اور بیوی کے ساتھ رات بھی نہ گزاری ہو اور وہ رات گزارنا چاہتا ہو اور وہ شخص جس نے گھر بنایا ہو اور ابھی اس کی چھت نہ رکھی ہو اور وہ شخص جس نے حاملہ بکری یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہوں اور اسے ان کے بچے جننے کا انتظار ہو تو (ایسے لوگوں میں سے کوئی بھی) ہمارے ساتھ جہاد میں نہ چلے ۔ پھر انہوں نے جہاد کیا ‘ اور جب اس آبادی (اریحا) سے قریب ہوئے تو عصر کا وقت ہو گیا یا اس کے قریب وقت ہوا ۔ انہوں نے سورج سے فرمایا کہ تو بھی اللہ کا تابع فرمان ہے اور میں بھی اس کا تابع فرمان ہوں ۔ اے اللہ ! ہمارے لیے اسے اپنی جگہ پر روک دے ۔ چنانچہ سورج رک گیا ‘ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عنایت فرمائی ۔ پھر انہوں نے اموال غنیمت کو جمع کیا اور آگ اسے جلانے کے لیے آئی لیکن جلا نہ سکی ‘ اس نبی نے فرمایا کہ تم میں سے کسی نے مال غنیمت میں چوری کی ہے ۔ اس لیے ہر قبیلہ کا ایک آدمی آ کر میرے ہاتھ پر بیعت کرے (جب بیعت کرنے لگے تو) ایک قبیلہ کے شخص کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا ۔ انہوں نے فرمایا ‘ کہ چوری تمہارے قبیلہ ہی والوں نے کی ہے ۔ اب تمہارے قبیلے کے سب لوگ آئیں اور بیعت کریں ۔ چنانچہ اس قبیلے کے دو تین آدمیوں کا ہاتھ اس طرح ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا ‘ تو آپ نے فرمایا کہ چوری تمہیں لوگوں نے کی ہے ۔ (آخر چوری مان لی گئی) اور وہ لوگ گائے کے سر کی طرح سونے کا ایک سر لائے (جو غنیمت میں سے چرا لیا گیا تھا) اور اسے مال غنیمت میں رکھ دیا ‘ تب آگ آئی اور اسے جلا گئی ‘ پھر غنیمت اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے جائز قرار دے دی ‘ ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھا ۔ اس لیے ہمارے واسطے حلال قرار دے دی ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: انہیں جہاد میں نہ لے جایا جانا چاہیے ۔ سابقہ امتوں میں مال غنیمت حلال نہ تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  7k
حدیث نمبر: 3118 --- ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا ‘ ان سے ابن ابی عیاش نے بیان کیا اور ان کا نام نعمان تھا ‘ ان سے خولہ بنت قیس انصاریہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ سے میں نے سنا ‘ آپ ﷺ فرما رہے تھے کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے مال کو بے جا اڑاتے ہیں ‘ انہیں قیامت کے دن آگ ملے گی ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: اللہ کے مال میں بلا حق تصرف کرنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 Next >>


Search took 0.145 seconds