حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: دجال
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
91 رزلٹ
حدیث نمبر: 7373 --- ‏‏‏‏ سیدنا نواس بن سمعان ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک دن صبح کو دجال کا ذکر کیا تو کبھی اس کو گھٹایا اور کبھی بڑھایا (یعنی کبھی اس کی تحقیر کی اور کبھی اس کے فتنہ کو بڑا کہا یا کبھی بلند آواز سے گفتگو کی اور کبھی پست آواز سے) یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ دجال ان درختوں کے جھنڈ میں آ گیا ۔ جب ہم پھر آپ ﷺ کے پاس شام کو آ گئے تو آپ ﷺ نے ہمارے چہروں پر اس کا اثر معلوم کیا (یعنی ڈر اور خوف) ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارا کیا حال ہے ؟ “ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ نے دجال کا ذکر کیا اور اس کو گھٹایا اور بڑھایا یہاں تک کہ ہم کو گمان ہو گیا کہ دجال ان درختوں میں کھجور کے جھنڈ میں موجود ہے (یعنی اس کا آنا بہت قریب ہے) ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مجھ کو دجال کے سوا اور باتوں کا خوف تم پر زیادہ ہے (فتنوں کا ، آپس میں لڑائیوں کا) اگر دجال نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود ہوا تو تم سے پہلے میں اس کو الزام دوں گا اور تم کو اس کے شر سے بچاؤں گا اور اگر وہ نکلا اور میں تم لوگوں میں موجود نہ ہوا تو ہر مرد مسلمان اپنی طرف سے اس کو الزام دے گا اور حق تعالیٰ میرا خلیفہ اور نگہبان ہے ہر مسلمان پر ۔ البتہ دجال تو جوان گھونگریالے بالوں والا ہے ، اس کی آنکھ میں ٹینٹ ہے گویا کہ میں اس کی مشابہت دیتا ہوں عبدالعزیٰ بن قطن کے ساتھ (عبدالعزیٰ ایک کافر تھا) ۔ سو جو شخص تم میں سے دجال کو پائے اس کو چاہیے کہ سورۂ کہف کے شروع کی آیتیں اس پر پڑھے ۔ مقرر وہ نکلے گا شام اور عراق کی راہ سے تو خرابی ڈالے گا داہنے اور فساد اٹھائے گا بائیں ۔ اے اللہ کے بندو ! ایمان پر قائم رہنا ۔ “ اصحاب بولے : یا رسول اللہ ! وہ زمین پر کتنی مدت رہے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” چالیس دن تک ۔ ایک دن ان میں سے ایک سال کے برابر ہو گا اور دوسرا ایک مہینے کے اور تیسرا ایک ہفتے کے اور باقی دن جیسے یہ تمہارے دن ہیں ۔ “ (تو ہمارے دنوں کے حساب سے دجال ایک برس دو مہینے چودہ دن تک رہے گا) ۔ اصحاب نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جو دن سال بھر کے برابر ہو گا اس دن ہم کو ایک ہی دن کی نماز کفایت کرے گی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں تم اندازہ کر لینا اس دن میں بقدر اس کے یعنی جتنی دیر کے بعد ان دنوں میں نماز پڑھتے ہو اسی طرح اس دن بھی اندازہ کر کے پڑھ لینا .“ (اب تو گھڑیاں بھی موجود ہیں ان سے وقت کا اندازہ بخوبی ہو...
Terms matched: 1  -  Score: 291  -  24k
حدیث نمبر: 7377 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” دجال نکلے گا ۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص اس کی طرف چلے گا ۔ راہ میں اس کو دجال کے ہتھیار بند لوگ ملیں گے وہ اس سے پوچھیں گے : تو کہاں جاتا ہے ؟ وہ بولے گا : میں اسی شخص کے پاس جاتا ہوں جو نکلا ہے ۔ وہ کہیں گے : تو کیا ہمارے مالک پر ایمان نہیں لایا ؟ وہ کہے گا : ہمارا مالک چھپا ہوا نہیں ہے ۔ دجال کے لوگ کہیں گے : اس کو مارڈالو ۔ پھر آپس میں کہیں گے : ہمارے مالک نے تو منع کیا ہے کسی کو مارنے سے جب تک اس کے سامنے نہ لے جائیں ، پھر اس کو لے جائیں گے دجال کے پاس ۔ جب وہ دجال کو دیکھے گا تو کہے گا : اے لوگو ! یہ دجال ہے جس کی خبر دی تھی رسول اللہ ﷺ نے ۔ دجال حکم دے گا اپنے لوگوں کو اس کو پکڑو اس کا سر پھوڑو اس کے پیٹ اور پیٹھ پر بھی مار پڑے گی ، پھر دجال اس سے پوچھے گا : تو میرے اوپر یقین نہیں کرتا (یعنی میری ربوبیت پر) وہ کہے گا : تو جھوٹا مسیح ہے ۔ پھر دجال حکم دے گا وہ چیرا جائے گا آرے سے ، سر سے لے کر دونوں پاؤں تک یہاں تک کہ دو ٹکڑے ہو جائے گا ۔ پھر دجال ان دونوں ٹکڑوں کے بیچ میں جائے گا اور کہے گا اٹھ کھڑا ہو ۔ وہ شخص (زندہ ہو کر) سیدھا اٹھ کھڑا ہو گا ، پھر اس سے پوچھے گا : اب تو میرے اوپر ایمان لایا ؟ وہ کہے گا مجھے تو اور زیادہ یقین ہوا کہ تو دجال ہے ۔ پھر لوگوں سے کہے گا : اے لوگو ! اب دجال میرے سوا کسی اور سے یہ کام نہ کرے گا (یعنی اب کسی کو نہیں جلا سکتا) ، پھر دجال اس کو پکڑے گا ذبح کرنے کے لیے وہ اس کے گلے سے لے کہ ہنسلی تک تانبے کا بن جائے گا ۔ وہ ذبح نہ کر سکے گا ۔ پھر اس کے ہاتھ پاؤں پکڑ پھینک دے گا ۔ لوگ سمجھیں گے کہ آگ میں اس کو پھینک دیا حالانکہ وہ جنت میں ڈالا جائے گا ۔ “ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ شخص سب لوگوں سے بڑا شہید ہے رب العٰلمین میں کے نزدیک ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 266  -  6k
حدیث نمبر: 7375 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، حدیث بیان کی ہم سے رسول اللہ ﷺ نے ایک لمبی حدیث دجال کے ذکر میں تو یہ بھی بیان کیا کہ اس پر حرام ہو گا مدینہ کی گھاٹی میں گھسنا اور آئے گا وہ ایک پتھریلی زمین پر مدینہ کے قریب ۔ پھر جائے گا اس کے پاس ایک شخص جو سب لوگوں میں بہتر ہو گا ۔ وہ کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ ﷺ نے اپنی حدیث میں کیا ہے ۔ دجال لوگوں سے کہے گا : بھلا اگر میں اس کو مار ڈالوں بھر جلا دوں تو تم کو کچھ شک رہے گا اس باب میں ؟ وہ کہیں گے نہیں ۔ دجال اس شخص کو قتل کرے گا پھر اس کو جلائے گا وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے پہلے اتنا یقین نہ تھا تیرے باب میں جتنا اب ہے (یعنی اب تو یقین ہو گیا کہ تو دجال ہے) پھر دجال اس کو قتل کرنا چاہے گا لیکن قتل نہ کر سکے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 171  -  3k
حدیث نمبر: 7349 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، ابن صیاد نے مجھ سے گفتگو کی تو مجھ کو شرم آ گئی (اس کے برا کہنے میں) وہ کہنے لگا : میں نے لوگوں کے سامنے عذر کیا اور کہنے لگا : کیا ہوا تم کو میرے ساتھ اصحاب محمد کے ! کیا رسول اللہ نے نہیں فرمایا : ” دجال یہودی ہو گا ۔ “ اور میں تو مسلمان ہوں اور آپ ﷺ نے فرمایا : ” کہ دجال کے اولاد نہ ہو گی ۔ “ میری تو اولاد ہے اور آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرام کیا ہے دجال پر ۔ “ اور میں نے تو حج کیا ۔ سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : وہ برابر ایسی گفتگو کرتا رہا کہ قریب ہوا کہ میں اس کو سچا سمجھوں اور اس کی بات میرے دل میں کھب جائے ۔ پھر کہنے لگا : البتہ اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں کہ اب دجال کہاں ہے اور اس کے باپ اور ماں کو بھی پہچانتا ہوں ۔ لوگوں نے ابن صیاد سے کہا : بھلا تجھ کو یہ اچھا لگتا ہے کہ تو دجال ہو ؟ وہ بولا : اگر مجھ کو دجال بنایا جائے تو میں ناپسند نہ کروں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 126  -  3k
حدیث نمبر: 7350 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، ہم حج کو یا عمرہ کو نکلے اور ہمارے ساتھ ابن صائد تھا ۔ ایک منزل میں ہم اترے ، لوگ ادھر ادھر چلے گئے اور میں اور ابن صائد دونوں رہ گئے ، مجھے اس سے سخت وحشت ہوئی اس وجہ سے کہ لوگ اس کے باب میں جو کہا کرتے تھے (کہ دجال ہے) ۔ ابن صیاد اپنا اسباب لے کر آیا اور میرے اسباب کے ساتھ رکھ دیا (مجھے اور زیادہ وحشت ہوئی) ۔ میں نے کہا : گرمی بہت ہے اگر تو اپنا اسباب اس درخت کے نیچے رکھے تو بہتر ہے ۔ اس نے ایسا ہی کیا ، پھر بکریاں ہم کو دکھلائی دیں ۔ ابن صائد گیا اور دودھ لے کر آیا اور کہنے لگا : ابوسعید دودھ پی ۔ میں نے کہا : گرمی بہت ہے اور دودھ گرم ہے اور کوئی وجہ نہ تھی کہ میں دودھ نہ پیوں ۔ صرف یہی کہ برا معلوم ہوا اس کے ہاتھ سے پینا ۔ ابن صائد نے کہا : اے ابوسعید ! میں نے قصد کیا ہے کہ ایک رسی لوں اور درخت میں لٹکا کر اپنے تئیں پھانسی دے لوں ان باتوں کی وجہ سے جو لوگ میرے حق میں کہتے ہیں ۔ اے ابوسعید ! رسول اللہ ﷺ کی حدیث اتنی کس سے پوشیدہ ہے جتنی تم انصار کے لوگوں سے پوشیدہ ہے ؟ کیا تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کی حدیث کو نہیں جانتے ؟ کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا : ” دجال کافر ہو گا ۔ “ میں تو مسلمان ہوں ؟ کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا : ”کہ دجال لاولد ہو گا ۔ “ اور میری اولاد مدینہ میں موجود ہے ۔ کیا آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا : ”دجال مدینہ اور مکہ میں نہ جائے گا ۔ “ اور میں مدینہ سے آ رہا ہوں اور مکہ کو جا رہا ہوں ۔ ابوسعید نے کہا : (اس نے ایسی باتیں کیں کہ) میں قریب تھا کہ اس کا طرف دار بن جاؤں (اور لوگوں کا کہنا اس کے باب میں غلط سمجھوں) ، پھر کہنے لگا : البتہ اللہ کی قسم ! میں دجال کو پہچانتا ہوں اور اس کے پیدائش کا مقام جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ اب وہ کہاں ہے ۔ میں نے اس سے کہا : خرابی ہو تیرے سارے دن پر ۔ (یعنی یہ تو نے کیا کہا پھر مجھے تیری نسبت شبہ ہو گیا) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 103  -  6k
حدیث نمبر: 7390 --- ‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کوئی شہر ایسا نہیں جس میں دجال نہ جائے سوائے مکہ اور مدینہ کے ۔ مکہ اور مدینہ کے ہر راستہ پر فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے اور چوکیداری کریں گے ۔ پھر دجال اس سرزمین میں اترے گا (مدینہ کے قریب) اور مدینہ تین بار کانپے گا (یعنی تین بار اس میں زلزلہ ہو گا) اور جو اس میں کافر یا منافق ہو گا وہ دجال کے پاس چلا جائے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 426 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک دن لوگوں کے بیچ میں مسیح دجال کا ذکر کیا تو فرمایا : ”اللہ جل شانہ کانا نہیں ہے اور مسیح دجال کانا ہے داہنی آنکھ کا ، اس کی کانی آنکھ جیسے پھولا ہوا انگور“ (پس یہی ایک کھلی نشانی ہے اس بات کی کہ وہ مردود جھوٹا ہے خدائی کے دعوے میں) ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”ایک رات خواب میں میں نے اپنے آپ کو کعبہ کے پاس دیکھا ایک شخص گیہوں رنگ جیسے بہت اچھا کوئی گیہوں رنگ کا آدمی اس کے پٹھے مونڈھوں تک تھے اور بالوں میں کنگھی کی ہوئی تھی سر میں سے پانی ٹپک رہا تھا اور اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے مونڈھوں پر رکھے ہوئے طواف کر رہا تھا خانہ کعبہ کا ، میں نے پوچھا : یہ شخص کون ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ مسیح ہیں مریم علیہا السلام کے بیٹے اور ان کے پیچھے میں نے اور ایک شخص کو دیکھا جو سخت گھونگر بال والا داہنی آنکھ کا کانا تھا میں نے جو لوگ دیکھے ہیں ان سب میں ابن قطن اس سے زیادہ مشابہ ہے وہ بھی اپنے دونوں ہاتھ دو آدمیوں کے مونڈھوں پر رکھے طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ لوگوں نے کہا : یہ مسیح دجال ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  4k
حدیث نمبر: 7393 --- ‏‏‏‏ سیدہ ام شریک ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” لوگ دجال سے بھاگیں گے پہاڑوں میں ۔ “ ام شریک نے کہا : یا رسول اللہ ! عرب کے لوگ اس دن کہاں ہوں گے ؟ (یعنی وہ دجال سے مقابلہ کیوں نہ کریں گے) آپ ﷺ نے فرمایا : ” عرب ان دنوں تھوڑے ہوں گے ۔ “ (اور دجال کے ساتھی کروڑوں ہوں گے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 7278 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” قیامت نہ قائم ہو گی یہاں تک کہ روم کے نصاریٰ کا لشکر اعماق میں یا دابق میں اترے گا (یہ دونوں مقام شام میں ہیں حلب کے قریب) پھر مدینہ میں ایک لشکر نکلے گا ان کی طرف جو ان دنوں تمام زمین والوں میں بہتر ہو گا ۔ جب صف باندھیں گے دونوں لشکر تو نصاریٰ کہیں گے : تم لوگ الگ ہو جاؤ ان لوگوں سے (یعنی ان مسلمانوں سے) جنہوں نے ہماری جورو لڑکے پکڑے اور لونڈی غلام بنائے ہم ان سے لڑیں گے ۔ مسلمان کہیں گے : نہیں اللہ کی قسم ! ہم کبھی اپنے بھائیوں سے الگ نہ ہوں گے ۔ پھر لڑائی ہو گی تو مسلمانوں کا ایک تہائی لشکر بھاگ نکلے گا ان کی توبہ کبھی اللہ تعالیٰ قبول نہ کرے گا اور تہائی لشکر مارا جائے گا وہ سب شہیدوں میں افضل ہوں گے ۔ اللہ کے پاس اور تہائی لشکر کی فتح ہو گی ۔ وہ عمر بھر کبھی فتنے اور بلا میں نہ پڑیں گے ۔ پھر قسطنطینیہ کو فتح کریں گے (جو نصاریٰ کے قبضہ میں آ گیا ہو گا ۔ اب تک یہ شہر مسلمانوں کے قبضہ میں ہے) تو وہ لوٹ کے مالوں کو بانٹ رہے ہوں گے اور اپنی تلواروں کو زیتون کے درختوں میں لٹکا دیا ہو گا ، اتنے میں شیطان آواز کر دے گا کہ دجال تمہارے پیچھے تمہارے بال بچوں میں آ پڑا تو مسلمان وہاں سے نکلیں گے حالانکہ یہ خبر جھوٹ ہو گی ۔ جب شام کے ملک میں پہنچیں گے تب دجال نکلے گا سو جس وقت مسلمان لڑائی کے لیے مستعد ہو کر صفیں باندھتے ہوں گے نماز کی تیاری ہو گی ۔ اسی وقت عیسٰی بن مریم علیہ السلام اتریں گے اور امام بن کر نماز پڑھائیں گے پھر جب اللہ کا دشمن دجال عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھے گا تو اس طرح (ڈر سے) گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے اور جو عیسیٰ علیہ السلام اس کو یونہی چھوڑ دیں تب بھی وہ خود بخود گل کر ہلاک ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ اس کو قتل کرے گا ۔ عیسٰی علیہ السلام کے ہاتھوں پر اور اس کا خون لوگوں کو دکھلائے گا عیسیٰ علیہ السلام کی برچھی میں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  6k
حدیث نمبر: 7348 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، میں ابن صیاد کے ساتھ گیا مکہ تک ۔ وہ مجھ سے کہنے لگا : لوگ مجھے کیا کیا کہتے ہیں ، میں دجال ہوں ۔ کیا تم نے رسول اللہ سے نہیں سنا ، آپ فرماتے تھے : ” دجال کی اولاد نہ ہو گی ۔ “ اور میری تو اولاد ہے ۔ کیا تم نے رسول اللہ سے نہیں سنا ، آپ فرماتے تھے : ” وہ مکہ اور مدینہ میں نہ آئے گا ۔ “ میں نے کہا : ہاں سنا ہے ۔ ابن صیاد بولا : میں تو مدینہ میں پیدا ہوا اور اب مکہ جاتا ہوں ۔ سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : پھر آخر میں ابن صیاد کہنے لگا : البتہ اللہ کی قسم ! میں جانتا ہوں دجال کہاں پیدا ہوا اور اب وہ کہاں ہے ۔ سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : تو مجھ کو اس نے شبہ میں ڈال دیا (اخیر کی بات کہہ کر کیونکہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کو دجال سے کچھ نہ کچھ تعلق ضرور ہے ورنہ اس کا مقام کیونکر اس کو معلوم ہوا ۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا : ابن صیاد کی یہ دلیلیں کہ اس کی اولاد ہے اور وہ مدینہ میں پیدا ہوا مکہ میں جاتا ہے کچھ کافی نہیں کیونکہ یہ صفات دجال کی آپ ﷺ نے اس وقت بتلائی ہیں جب وہ فساد کرنے دنیا میں نکلے گا نہ کہ پیشتر کی) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  4k
حدیث نمبر: 7386 --- ‏‏‏‏ سیدنا عامر بن شراحیل ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : فاطمہ بنت قیس ؓ سے ، جو بہن تھیں ضحاک بن قیس ؓ کی اور ان عورتوں میں سے تھیں جنہوں نے پہلے ہجرت کی تھی کہ بیان کرو مجھ سے ایک حدیث جو تم نے سنی ہو رسول اللہ ﷺ سے اور مت واسطہ کرنا اس میں اور کسی کا ، وہ بولیں : اچھا اگر تم یہ چاہتے ہو تو میں بیان کروں گی ۔ انہوں نے کہا : ہاں بیان کرو ۔ فاطمہ نے کہا : میں نے نکاح کیا ابن مغیرہ سے اور وہ قریش کے عمدہ جوانوں میں سے تھے ان دنوں ، پھر وہ شہید ہوئے پہلے ہی جہاد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ۔ جب میں بیوہ ہو گئی تو مجھ کو پیام بھیجا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ اور کئی اصحاب نے رسول اللہ ﷺ کے اور رسول اللہ ﷺ نے بھی پیام بھیجا اپنے مولیٰ اسامہ بن زید ؓ کے لیے اور میں یہ حدیث سن چکی تھی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو شخص مجھ سے محبت رکھے اس کو چاہیے کہ اسامہ سے بھی محبت رکھے ۔ “ جب رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے اس باب میں گفتگو کی تو میں نے کہا : میرے کام کا اختیار آپ کو ہے ۔ آپ ﷺ جس سے چاہیں نکاح کر دیجئیے آپ ﷺ نے فرمایا : ” ام شریک کے گھر اٹھ جاؤ ۔ “ اور ام شریک ایک عورت تھی مالدار انصار میں بہت خرچنے والی اللہ کی راہ میں ۔ اس کے پاس مہمان اترتے تھے ۔ میں نے عرض کیا : بہت اچھا ۔ میں ام شریک کے پاس اٹھ جاؤں گی ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” ام شریک کے پاس مت جا اس کے پاس مہمان بہت آتے ہیں اور مجھے برا معلوم ہوتا ہے کہیں تیری اوڑھنی گر جائے یا تیری پنڈلیوں پر سے کپڑا ہٹ جائے اور لوگ تیرے بدن میں سے وہ دیکھیں جو تجھ کو برا لگے لیکن چلی جا اپنے چچا کے بیٹے عبداللہ بن عمرو بن ام مکتوم کے پاس ۔ “ اور وہ ایک شخص تھا بنی فہر میں سے اور فہر قریش کی ایک شاخ ہے اور وہ اس قبیلہ میں سے تھا جس میں سے فاطمہ بھی تھی ۔ پھر فاطمہ نے کہا : میں ان کے گھر میں چلی گئی ۔ جب میری عدت گزر گئی تو میں نے پکارنے والے کی آواز سنی وہ پکارنے والا منادی تھا رسول اللہ ﷺ کا ، پکارتا تھا نماز کے لیے جمع ہو جاؤ ۔ میں بھی مسجد کی طرف نکلی اور میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ میں اس صف میں تھی جس میں عورتیں تھیں لوگوں کے پیچھے ۔ جب آپ ﷺ نے نماز پڑھ لی تو منبر پر بیٹھے اور آپ ﷺ ہنس رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر ایک آدمی اپنی نماز کی جگہ پر رہے ۔ “ پھر فرمایا : ” تم جانتے ہو میں نے تم کو کیوں اکھٹا کی...
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  22k
حدیث نمبر: 7370 --- ‏‏‏‏ ربعی بن حراش نے کہا : میں عقبہ بن عمرو ابومسعود انصاری ؓ کے ساتھ سیدنا حذیفہ بن الیمان ؓ کے پاس گیا ۔ عقبہ نے کہا : سیدنا حذیفہ ؓ سے : تم مجھ سے بیان کرو جو تم نے رسول اللہ ﷺ سے دجال کے بارے میں سنا ہو ، سیدنا حذیفہ ؓ نے کہا : آپ ﷺ نے فرمایا : ” دجال نکلے گا اس کے ساتھ پانی ہو گا اور آگ ہو گی ۔ تو جس کو لوگ پانی دیکھیں گے وہ آگ ہو گی جلانے والی اور جس کو لوگ آگ دیکھیں گے وہ پانی ہو گا سرد اور شیریں ۔ پھر جو کوئی تم میں سے یہ موقع پائے اس کو چاہیے کہ جو آگ معلوم ہو اس میں گر پڑے ۔ اس لیے کہ وہ شیریں پاکیزہ پانی ہے ۔ “ عقبہ نے کہا : سیدنا حذیفہ ؓ کو سچ کرنے کے لیے کہ میں نے بھی یہ حدیث سنی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 77  -  3k
حدیث نمبر: 7367 --- ‏‏‏‏ سیدنا حذیفہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں خوب جانتا ہوں دجال کے ساتھ کیا ہو گا ۔ اس کے ساتھ دو نہریں ہوں گی بہتی ہوئیں ایک تو دیکھنے میں سفید پانی معلوم ہو گی اور دوسری دیکھنے میں بھڑکتی ہوئی آگ معلوم ہو گی ، پھر جو کوئی یہ موقع پائے وہ اس نہر میں چلا جائے جو دیکھنے میں آگ معلوم ہوتی ہو اور اپنی آنکھ بند کر لے اور سر جھکا کر اس میں سے پئیے وہ ٹھنڈا پانی ہو گا اور دجال کی ایک آنکھ بالکل چٹ ہو گی ۔ اس پر ایک پھلی ہو گی موٹی اور اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ میں کافر لکھا ہو گا جس کو ہر مؤمن پڑھ لے گا خواہ لکھنا جانتا ہو یا نہ جانتا ہو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 73  -  2k
حدیث نمبر: 7361 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے دجال کا ذکر کیا لوگوں میں اور فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے اور خبردار رہو دجال مسیح کی داہنی آنکھ کانی ہے گویا اس کی آنکھ انگور ہے پھولا ہوا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  1k
حدیث نمبر: 7378 --- ‏‏‏‏ سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ سے کسی نے دجال کا حال اتنا نہیں پوچھا ، جتنا میں نے پوچھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو کیوں فکر کرتا ہے ، دجال تجھ کو نقصان نہ پہنچائے گا ۔ “ میں نے کہا : یا رسول اللہ ! لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ کھانا ہو گا ، نہریں ہوں گی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہو گا پر اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ذلیل ہے یعنی جو اس کے پاس ہو گا اس سے وہ مؤمنوں کو گمراہ نہ کر سکے گا ۔ “ (یہ حدیث کا حاصل ہے اور یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 7372 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کیا میں تم سے دجال کی ایک بات ایسی نہ کہوں جو کسی نبی نے اپنی امت سے نہ کہی ؟ وہ کانا ہو گا اور اس کے ساتھ جنت اور دوزخ کی طرح دو چیزیں ہوں گی ، پر جس کو وہ جنت کہے گا حقیقت میں وہ آگ ہو گی اور میں نے تم کو دجال سے ڈرایا جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 7388 --- ‏‏‏‏ سیدہ فاطمہ بنت قیس ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ کے پاس تمیم داری آئے اور آپ ﷺ کو خبر دی کہ جو سمندر میں سوار ہوئے تھے ان کا جہاز راہ سے ہٹ گیا اور ایک جزیرہ سے جا لگا ۔ وہ اس کے اندر گئے پانی کی تلاش میں ۔ وہاں ایک آدمی دیکھا جو اپنے بال کھینچ رہا تھا اور بیان کیا سارا قصہ حدیث کا ۔ پھر کہا کہ دجال نے کہا : اگر مجھ کو اجازت ملتی نکلنے کی تو میں سب شہروں میں ہو آتا سوائے طیبہ کے ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے تمیم کو لوگوں کے سامنے نکالا ۔ اس نے سارا قصہ بیان کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”طیبہ یہی ہے اور دجال وہی شخص ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 7395 --- ‏‏‏‏ ابوالدہماء اور ابوقتادہ وغیرہ چند لوگوں سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ہم ہشام بن عامر کے سامنے سے سیدنا عمران بن حصین ؓ کے پاس جایا کرتے ۔ ایک دن ہشام نے کہا : تم آگے بڑھ کر ایسے لوگوں کے پاس جایا کرتے ہو جو مجھ سے زیادہ رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر نہیں رہتے تھے اور آپ ﷺ کی حدیث کو مجھ سے زیادہ نہیں جانتے ہیں ۔ میں نے سنا آپ ﷺ سے ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ” آدم علیہ السلام کے وقت سے لے کر قیامت تک کوئی مخلوق (شر و فساد میں) دجال سے بڑی نہیں ۔ “ (سب سے زیادہ مفسد اور شریر دجال ہے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 7284 --- ‏‏‏‏ سیدنا نافع بن عتبہ ؓ سے روایت ہے ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ایک جہاد میں ، تو آپ ﷺ کے پاس کچھ لوگ مغرب کی طرف سے آئے جو بالوں کے کپڑے پہنے تھے اور رسول اللہ ﷺ سے ملے ایک ٹیلے کے پاس ، وہ لوگ کھڑے تھے اور آپ ﷺ بیٹھے تھے میرے دل نے کہا : تو چلا جا اور ان لوگوں کے اوپر آپ ﷺ کے بیچ میں کھڑا رہ ۔ ایسا نہ ہو کہ یہ لوگ فریب سے آپ ﷺ کو مار ڈالیں ۔ پھر میرے دل نے کہا : شاید آپ ﷺ چپکے سے کچھ باتیں ان سے کرتے ہوں (اور میرا جانا آپ ﷺ کو ناگوار گزرے) . پھر میں گیا اور ان لوگوں کے اور آپ ﷺ کے بیچ میں کھڑا ہو گیا ، میں نے اس وقت آپ ﷺ سے چار باتیں یاد کیں ، جن کو آپ ﷺ نے میرے ہاتھ پر گنا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” : پہلے تم عرب کے جزیرہ میں (کافروں سے) جہاد کرو گے ، اللہ اس کو فتح کر دے گا ، پھر فارس سے جہاد کرو گے ، اللہ تعالیٰ اس کو بھی فتح کر دے گا ۔ پھر نصاریٰ سے لڑو گے روم والوں سے ، اللہ تعالیٰ روم کو بھی فتح کر دے گا ۔ پھر دجال سے لڑو گے اللہ تعالیٰ اس کو بھی فتح کر دے گا ۔ “ (یہ حدیث آپ ﷺ کا بڑا معجزہ ہے) نافع نے کہا : اے جابر بن عمرو ! ہم سمجھتے ہیں دجال اس کے بعد نکلے گا جب روم کا ملک فتح ہو جائے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  4k
حدیث نمبر: 7381 --- ‏‏‏‏ یعقوب بن عاصم بن عروہ مسعود ثقفی سے روایت ہے ، میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے سنا ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے یہ لگا : یہ حدیث کیا ہے جو تم بیان کرتے ہو کہ قیامت اتنی مدت میں ہو گی ؟ انہوں نے کہا : (تعجب سے) سبحان اللہ یا لا الہ الا اللہ یا اور کوئی کلمہ مانند ان کے پھر کہا : میرا قصد ہے کہ اب کسی سے کوئی حدیث بیان نہ کروں (کیونکہ لوگ کچھ کہتے ہیں اور مجھ کو بدنام کرتے ہیں) میں نے تو یہ کہا تھا : تم تھوڑے دنوں بعد ایک بڑا حادثہ دیکھو گے جو گھر جلائے گا ، اور وہ ہو گا ضرور ہو گا ۔ پھر کہا : کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” دجال میری امت میں نکلے گا اور چالیس دن تک رہے گا ۔ “ میں نہیں جانتا چالیس دن فرمایا یا چالیس مہینے یا چالیس برس ۔ ” پھر اللہ تعالیٰ عیسٰی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا ان کی شکل عروہ بن مسعود کی سی ہے ۔ وہ دجال کو ڈھونڈیں گے اور اس کو ماریں گے ۔ پھر سات برس تک لوگ ایسے رہیں گے کہ دو شخصوں میں کوئی دشمنی نہ ہو گی ۔ پھر اللہ تعالیٰ ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا شام کی طرف سے تو زمین پر کوئی ایسا نہ رہے گا جس کے دل میں رتی برابر ایمان یا بھلائی ہو مگر یہ ہوا اس کی جان نکال لے گی یہاں تک کہ اگر کوئی تم میں سے پہاڑ کے کلیجہ میں گھس جائے تو وہاں بھی یہ ہوا پہنچ کر اس کی جان نکال لے گی ۔ “ سیدنا عبداللہ ؓ نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے : ” پھر برے لوگ دنیا میں رہ جائیں گے جلد باز چڑیوں کی طرح یا بے عقل اور درندرں کی طرح ان کے اخلاق ہوں گے ۔ نہ وہ اچھی بات کو اچھا سمجھیں گے نہ بری بات کو برا ۔ پھر شیطان ایک صورت بنا کر ان کے پاس آئے گا اور کہے گا : تم شرم نہیں کرتے ۔ وہ کہیں گے : پھر تو کیا حکم دیتا ہے ہم کو ؟ شیطان کہے گا بت پرستی کرو ۔ وہ بت پوجیں گے اور باوجود اس کے ان کی روزی کشادہ ہو گی ، مزے سے زندگی بسر کریں گے ۔ پھر صور پھونکا جائے گا ۔ اس کو کوئی نہ سنے گا مگر ایک طرف سے گردن جھکائے گا اور دوسری طرف سے اٹھ لے گا (یعنی بے ہوش ہو کر گر پڑے گا) اور سب سے پہلے صور کو وہ سنے گا جو اپنے اونٹوں کے حوض پر کلاوہ کرتا ہو گا ۔ وہ بے ہوش ہو جائے گا اور دوسرے لوگ بھی بے ہوش ہو جائیں گے ۔ پھر اللہ تعالیٰ پانی برسائے گا جو نطفہ کی طرح ہو گا ۔ اس سے لوگوں کے بدن اگ آئیں گے ۔ پھر صور پھونکا جائے گا تو سب لوگ کھڑے ہ...
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  9k
Result Pages: 1 2 3 4 5 Next >>


Search took 0.159 seconds