301. سنن ابن ماجہ --- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل --- باب : فتنہ دجال ، عیسیٰ بن مریم اور یاجوج و ماجوج کے ظہور کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4080 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یاجوج و ماجوج ہر روز (اپنی دیوار) کھودتے ہیں یہاں تک کہ جب قریب ہوتا ہے کہ سورج کی روشنی ان کو دکھائی دے تو جو شخص ان کا سردار ہوتا ہے وہ کہتا ہے : اب لوٹ چلو (باقی) کل کھودیں گے ، پھر اللہ تعالیٰ اسے ویسی ہی مضبوط کر دیتا ہے جیسی وہ پہلے تھی ، یہاں تک کہ جب ان کی مدت پوری ہو جائے گی ، اور اللہ تعالیٰ کو ان کا خروج منظور ہو گا ، تو وہ (عادت کے مطابق) دیوار کھودیں گے جب کھودتے کھودتے قریب ہو گا کہ سورج کی روشنی دیکھیں تو اس وقت ان کا سردار کہے گا کہ اب لوٹ چلو ، ان شاءاللہ کل کھودیں گے ، اور ان شاءاللہ کا لفظ کہیں گے ، چنانچہ (اس دن) وہ لوٹ جائیں گے ، اور دیوار اسی حال پر رہے گی ، جیسے وہ چھوڑ گئے تھے ، پھر وہ صبح آ کر اسے کھودیں گے اور اسے کھود کر باہر نکلیں گے ، اور سارا پانی پی کر ختم کر دیں گے ، اور لوگ (اس وقت) بھاگ کر اپنے قلعوں میں محصور ہو جائیں گے ، یہ لوگ (زمین پر پھیل کر) آسمان کی جانب اپنے تیر ماریں گے ، تو ان کے تیر خون میں لت پت ان کے پاس لوٹیں گے ، وہ کہیں گے کہ ہم نے زمین والوں کو تو مغلوب کیا ، اور آسمان والوں پر بھی غالب ہوئے ، پھر اللہ تعالیٰ ان کی گدیوں (گردنوں) میں کیڑے پیدا فرمائے گا جو انہیں مار ڈالیں گے “ ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! زمین کے جانور ان کا گوشت اور چربی کھا کر خوب موٹے ہوں گے “ ۔ ... (ض)
302. صحیح مسلم --- ایمان کے احکام و مسائل --- باب : مسیح ابن مریم اور مسیح دجال کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 428 --- سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جب قریش کے لوگوں نے مجھے جھٹلایا تو میں حطیم میں کھڑا ہوا اور اللہ تعالیٰ نے میرے سامنے کر دیا بیت المقدس کو میں نے اس کی نشانیاں قریش کو بتلانی شروع کیں اور میں دیکھ رہا تھا اس کو“ (یعنی بیت المقدس کو) ۔
303. صحیح بخاری --- کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة») --- باب : آخری قعدہ میں تشہد پڑھنا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 831 --- ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے اعمش نے شقیق بن سلمہ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا کہ جب ہم نبی کریم ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تو کہتے (ترجمہ) سلام ہو جبرائیل اور میکائیل پر سلام ہو فلاں اور فلاں پر (اللہ پر سلام) نبی کریم ﷺ ایک روز ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا اللہ تو خود ” سلام “ ہے ۔ (تم اللہ کو کیا سلام کرتے ہو) اس لیے جب تم میں سے کوئی نماز پڑھے تو یہ کہے « التحيات للہ ، والصلوات والطيبات ، السلام عليك أيہا النبي ورحمۃ اللہ وبركاتہ ، السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين » تمام آداب بندگی ، تمام عبادات اور تمام بہترین تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ۔ آپ پر سلام ہو اے نبی اور اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہم پر سلام اور اللہ کے تمام صالح بندوں پر سلام ۔ جب تم یہ کہو گے تو تمہارا سلام آسمان و زمین میں جہاں کوئی اللہ کا نیک بندہ ہے اس کو پہنچ جائے گا ۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: پہلے تشہد کی دعا یہ ہے ۔ دوسرے قعدہ میں تشہد پڑھنا ۔ درود شریف کے بعد پڑھی جانے والی بعض مسنون دعائیں یہ ہیں ۔ عذاب قبر اور مسیح دجال کے فتنے سے پناہ کی مانگنے کی دعا ۔ عذاب قبر اور قرض سے پناہ مانگنا ۔
|