381. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ کے اونٹوں پر حاکم کا اپنے ہاتھ سے داغ دینا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1502 --- ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن ابی طلحہ کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا کہ آپ ﷺ ان کی تحنیک کر دیں ۔ (یعنی اپنے منہ سے کوئی چیز چبا کر ان کے منہ میں ڈال دیں) میں نے اس وقت دیکھا کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں داغ لگانے کا آلہ تھا اور آپ ﷺ زکوٰۃ کے اونٹوں پر داغ لگا رہے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ کے اونٹوں کو داغنا جائز ہے ۔
ابوالعالیہ ، عطاء اور ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہم نے بھی صدقہ فطر کو فرض سمجھا ہے ۔
383. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا زکوٰۃ کے تحصیلداروں کو بھی زکوٰۃ سے دیا جائے گا ۔ [صحیح بخاری]
اور ان کو حاکم کے سامنے حساب سمجھانا ہو گا ۔ یہاں کان اور رکاز کو رسول اللہ ﷺ نے الگ الگ بیان فرمایا ۔ اور یہی باب کا مطلب ہے ۔
384. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : رکاز میں پانچواں حصہ واجب ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1499 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جانور سے جو نقصان پہنچے اس کا کچھ بدلہ نہیں اور کنویں کا بھی یہی حال ہے اور کان کا بھی یہی حکم ہے اور رکاز میں سے پانچواں حصہ لیا جائے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: زکاز دفن شدہ خزانہ دریافت ہونے پر بیس فیصد زکاۃ ہے ۔
385. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا زکوٰۃ کے تحصیلداروں کو بھی زکوٰۃ سے دیا جائے گا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1500 --- ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ (عروہ بن زبیر) نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حمید ساعدی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی اسد کے ایک شخص عبداللہ بن لتبیہ کو بنی سلیم کی زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر فرمایا ۔ جب وہ آئے تو آپ ﷺ نے ان سے حساب لیا ۔
اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، میوہ اس وقت تک نہ بیچو جب تک اس کی پختگی نہ معلوم ہو جائے ۔ اور پختگی معلوم ہو جانے کے بعد کسی کو بیچنے سے آپ ﷺ نے منع نہیں فرمایا ۔ اور یوں نہیں فرمایا کہ زکوٰۃ واجب ہو گئی ہو تو نہ بیچے اور واجب نہ ہوئی ہو تو بیچے ۔
387. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر صدقہ کا حرام ہونا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1491 --- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ حسن بن علی ؓ نے زکوٰۃ کی کھجوروں کے ڈھیر سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ۔ چھی چھی ! نکالو اسے ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ کا مال نہیں کھاتے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل کے لئے زکاۃ حلال نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم مال زکاۃ سے بالا تر ہیں ۔ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے ۔
حدیث نمبر: 1498 --- اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے ‘ انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے ‘ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے دوسرے بنی اسرائیل کے شخص سے ہزار اشرفیاں قرض مانگیں ۔ اس نے اللہ کے بھروسے پر اس کو دے دیں ۔ اب جس نے قرض لیا تھا وہ سمندر پر گیا کہ سوار ہو جائے اور قرض خواہ کا قرض ادا کرے لیکن سواری نہ ملی ۔ آخر اس نے قرض خواہ تک پہنچنے سے ناامید ہو کر ایک لکڑی لی اس کو کریدا اور ہزار اشرفیاں اس میں بھر کر وہ لکڑی سمندر میں پھینک دی ۔ اتفاق سے قرض خواہ کام کاج کو باہر نکلا ‘ سمندر پر پہنچا تو ایک لکڑی دیکھی اور اس کو گھر میں جلانے کے خیال سے لے آیا ۔ پھر پوری حدیث بیان کی ۔ جب لکڑی کو چیرا تو اس میں اشرفیاں پائیں ۔
389. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : مالداروں سے زکوٰۃ وصول کی جائے اور فقراء پر خرچ کر دی جائے خواہ وہ کہیں بھی ہوں ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1496 --- ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں زکریا ابن اسحاق نے خبر دی ‘ انہیں یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے ‘ انہیں ابن عباس ؓ کے غلام ابومعبد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے معاذ ؓ کو جب یمن بھیجا ‘ تو ان سے فرمایا کہ تم ایک ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں ۔ اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو پہلے انہیں دعوت دو کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( ﷺ ) اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ وہ اس بات میں جب تمہاری بات مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ دن رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ جب وہ تمہاری یہ بات بھی مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ ان کے لیے اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ دینا ضروری قرار دیا ہے ‘ یہ ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے غریبوں پر خرچ کی جائے گی ۔ پھر جب وہ اس میں بھی تمہاری بات مان لیں تو ان کے اچھے مال لینے سے بچو اور مظلوم کی آہ سے ڈرو کہ اس کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: مظلوم کی بد دعا سے بچنا چاہیے ۔
اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا عنبر اور موتی میں پانچواں حصہ لازم ہے ۔ حالانکہ نبی کریم ﷺ نے رکاز میں پانچواں حصہ مقرر فرمایا ہے ۔ تو رکاز اس کو نہیں کہتے جو پانی میں ملے ۔
391. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : امام ( حاکم ) کی طرف سے زکوٰۃ دینے والے کے حق میں دعائے خیر و برکت کرنا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1497 --- ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے شعبہ نے عمرو بن مرہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ نے بیان کیا کہ جب کوئی قوم اپنی زکوٰۃ لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتی تو آپ ﷺ ان کے لیے دعا فرماتے « اللہم صل على آل فلان » اے اللہ ! آل فلاں کو خیر و برکت عطا فرما ‘ میرے والد بھی اپنی زکوٰۃ لے کر حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا « اللہم صل على آل أبي أوفى » اے اللہ ! آل ابی اوفی کو خیر و برکت عطا فرما ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: زکوٰۃ کا مال وصول کرنے والے تحصیلدار کو زکوٰۃ کانے والوں کے لئے یہ دعا کرنی چاہئے ۔ زکاۃ کا مال لانے والے کے لئے خیر و برکت کی دعا کرنی چاہئے ۔ صدقہ دینے والے کے لیے دعا کرنا ۔
اور عبداللہ بن عباس ؓ نے کہا کہ عنبر کو رکاز نہیں کہہ سکتے ۔ عنبر تو ایک چیز ہے جسے سمندر کنارے پر پھینک دیتا ہے ۔
393. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : امام ( حاکم ) کی طرف سے زکوٰۃ دینے والے کے حق میں دعائے خیر و برکت کرنا ۔ [صحیح بخاری]
اللہ تعالیٰ کا (سورۃ التوبہ میں) ارشاد ہے کہ آپ ان کے مال سے خیرات لیجئے جس کے ذریعہ آپ انہیں پاک کریں ۔ اور ان کا تزکیہ کریں ۔ اور ان کے حق میں خیر و برکت کی دعا کریں ۔ آخر آیت تک ۔
394. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : جب صدقہ محتاج کی ملکیت ہو جائے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1495 --- ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ قتادہ سے اور وہ انس ؓ سے کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں وہ گوشت پیش کیا گیا جو بریرہ ؓ کو صدقہ کے طور پر ملا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کو یہ گوشت ان پر صدقہ تھا ۔ لیکن ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے ۔ ابوداؤد نے کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ۔ انہیں قتادہ نے کہ انہوں نے انس ؓ سے سنا وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: جب صدقہ کی حالت بدل جائے ۔
395. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی لونڈیوں اور غلاموں کو صدقہ دینا درست ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1493 --- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حکم بن عتبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ ان کا ارادہ ہوا کہ بریرہ ؓ کو (جو باندی تھیں) آزاد کر دینے کے لیے خرید لیں ۔ لیکن اس کے اصل مالک یہ چاہتے تھے کہ ولاء انہیں کے لیے رہے ۔ اس کا ذکر عائشہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کیا ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم خرید کر آزاد کر دو ‘ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے ‘ جو آزاد کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا ۔ میں نے کہا کہ یہ بریرہ ؓ کو کسی نے صدقہ کے طور پر دیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ تھا ۔ لیکن اب ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے ۔
396. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : جب صدقہ محتاج کی ملکیت ہو جائے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1494 --- ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے خالد حذاء نے بیان کیا ‘ ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ انصاریہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ ؓ کے یہاں تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کچھ ہے ؟ عائشہ ؓ نے جواب دیا کہ نہیں کوئی چیز نہیں ۔ ہاں نسیبہ ؓ کا بھیجا ہوا اس بکری کا گوشت ہے جو انہیں صدقہ کے طور پر ملی ہے ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا لاؤ خیرات تو اپنے ٹھکانے پہنچ گئی ۔
397. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی لونڈیوں اور غلاموں کو صدقہ دینا درست ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1492 --- ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے میمونہ ؓ کی باندی کو جو بکری صدقہ میں کسی نے دی تھی وہ مری ہوئی دیکھی ۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ اس کے چمڑے کو کیوں نہیں کام میں لائے ۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو مردہ ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ حرام تو صرف اس کا کھانا ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: مردہ مویشی کی کھال استعمال کرنا ۔
398. سلسلہ احادیث صحیحہ --- زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ --- ہر مال سے جوڑا صدقہ کرنے کی فضیلت [سلسلہ احادیث صحیحہ]
حدیث نمبر: 932 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 567... صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوذر ؓ کو ملا اور کہا : کہ مجھے کوئی حدیث بیان کرو ۔ انہوں نے کہا : لیجئے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو مسلمان بندہ ہر مال میں سے ایک ایک جوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے دربان اس کا استقبال کریں گے اور اسے اپنی طرف والی نعمتوں کی طرف بلائیں گے ۔ میں نے کہا : (ہر مال میں سے ایک ایک جوڑا) ، اس کی کیا صورت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر اونٹ ہیں تو دو انٹ اور اگر گائیں ہیں تو دو گائیں (علی ہذاالقیاس) ۔ “
|