41. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر میں منقیٰ بھی ایک صاع دینا چاہیے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1508 --- ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے یزید بن ابی حکیم عدنی سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں صدقہ فطر ایک صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو یا ایک صاع ” زبیب “ (خشک انگور یا خشک انجیر) نکالتے تھے ۔ پھر جب معاویہ ؓ مدینہ میں آئے اور گیہوں کی آمدنی ہوئی تو کہنے لگے میں سمجھتا ہوں اس کا ایک مد دوسرے اناج کے دو مد کے برابر ہے ۔
42. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا زکوٰۃ کے تحصیلداروں کو بھی زکوٰۃ سے دیا جائے گا ۔ [صحیح بخاری]
اور ان کو حاکم کے سامنے حساب سمجھانا ہو گا ۔ یہاں کان اور رکاز کو رسول اللہ ﷺ نے الگ الگ بیان فرمایا ۔ اور یہی باب کا مطلب ہے ۔
ابوالعالیہ ، عطاء اور ابن سیرین رحمتہ اللہ علیہم نے بھی صدقہ فطر کو فرض سمجھا ہے ۔
44. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ کے اونٹوں پر حاکم کا اپنے ہاتھ سے داغ دینا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1502 --- ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ولید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن ابی طلحہ کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا کہ آپ ﷺ ان کی تحنیک کر دیں ۔ (یعنی اپنے منہ سے کوئی چیز چبا کر ان کے منہ میں ڈال دیں) میں نے اس وقت دیکھا کہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں داغ لگانے کا آلہ تھا اور آپ ﷺ زکوٰۃ کے اونٹوں پر داغ لگا رہے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ کے اونٹوں کو داغنا جائز ہے ۔
حدیث نمبر: 1503 --- ہم سے یحییٰ بن محمد بن سکن نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن جھضم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ‘ ان سے عمر بن نافع نے ان سے ان کے باپ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فطر کی زکوٰۃ (صدقہ فطر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دی تھی ۔ غلام ‘ آزاد ‘ مرد ‘ عورت ‘ چھوٹے اور بڑے تمام مسلمانوں پر ۔ آپ ﷺ کا حکم یہ تھا کہ نماز (عید) کے لیے جانے سے پہلے یہ صدقہ ادا کر دیا جائے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ فطر کی مقدار دو کلو کھجور ۔
46. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر میں اگر جَو دے تو ایک صاع ادا کرے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1505 --- ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عیاض بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ ہم ایک صاع ” جَو “ کا صدقہ دیا کرتے تھے ۔
47. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : گیہوں یا دوسرا اناج بھی صدقہ فطر میں ایک صاع ہونا چاہیے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1506 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عامری نے بیان کیا ‘ کہ انہوں نے ابو سعید خدری ؓ سے سنا ۔ آپ فرماتے تھے کہ ہم فطرہ کی زکوٰۃ ایک صاع اناج یا گیہوں یا ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور یا ایک صاع پنیر یا ایک صاع زبیب (خشک انگور یا انجیر) نکالا کرتے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ فطر غلہ کی صورت میں دینا افضل ہے ۔ گیہوں ، چاول ، جو ، کھجور ، منقہ یا پنیر میں سے جو چیز زیر استعمال ہو ، وہی دینی چاہئے ۔
48. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر میں کھجور بھی ایک صاع نکالی جائے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1507 --- ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے لیث نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو کی زکوٰۃ فطر دینے کا حکم فرمایا تھا ۔ عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ پھر لوگوں نے اسی کے برابر دو مد (آدھا صاع) گیہوں کر لیا تھا ۔
49. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرنا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1509 --- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے صدقہ فطر نماز (عید) کے لیے جانے سے پہلے پہلے نکالنے کا حکم دیا تھا ۔
50. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اللہ تعالیٰ نے سورۃ التوبہ میں فرمایا زکوٰۃ کے تحصیلداروں کو بھی زکوٰۃ سے دیا جائے گا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1500 --- ہم سے یوسف بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ (عروہ بن زبیر) نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حمید ساعدی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی اسد کے ایک شخص عبداللہ بن لتبیہ کو بنی سلیم کی زکوٰۃ وصول کرنے پر مقرر فرمایا ۔ جب وہ آئے تو آپ ﷺ نے ان سے حساب لیا ۔
51. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر نماز عید سے پہلے ادا کرنا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1510 --- ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد نے ‘ ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں عیدالفطر کے دن (کھانے کے غلہ سے) ایک صاع نکالتے تھے ۔ ابوسعید ؓ نے بیان کیا کہ ہمارا کھانا (ان دنوں) جَو ، زبیب ، پنیر اور کھجور تھا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: عید الفطر کے دن صدقہ فطر دینا ۔
52. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر آزاد اور غلام پر واجب ہونا ۔ [صحیح بخاری]
اور زہری نے کہا جو غلام لونڈی سوداگری کا مال ہوں تو ان کی سالانہ زکوٰۃ بھی دی جائے گی اور ان کی طرف سے صدقہ فطر بھی ادا کیا جائے ۔
53. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر کا مسلمانوں پر یہاں تک کہ غلام لونڈی پر بھی فرض ہونا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1504 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے ‘ اور انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فطر کی زکوٰۃ آزاد یا غلام ‘ مرد یا عورت تمام مسلمانوں پر ایک صاع کھجور یا جَو فرض کی تھی ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ فطر کی تعداد ایک صاع ہے ، جو پونے تین سیر یا ڈھائی کلو گرام کے برابر ہے ۔ صدقہ فطر ہر مسلمان غلام ہو یا آزاد ، مرد ہو یا عورت ، چھوٹا ہو یا بڑا ، روزہ دار ہو یا غیر روزہ دار ، صاحب نصاب ہو یا نہ ہو ، سب پر فرض ہے ۔
54. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ کے اونٹوں سے مسافر لوگ کام لے سکتے ہیں اور ان کا دودھ پی سکتے ہیں ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1501 --- ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس ؓ نے کہ عرینہ کے کچھ لوگوں کو مدینہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی ۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اس کی اجازت دے دی کہ وہ زکوٰۃ کے اونٹوں میں جا کر ان کا دودھ اور پیشاب استعمال کریں (کیونکہ وہ ایسے مرض میں مبتلا تھے جس کی دوا یہی تھی) لیکن انہوں نے (ان اونٹوں کے) چرواہے کو مار ڈالا اور اونٹوں کو لے کر بھاگ نکلے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے آخر وہ لوگ پکڑ لائے گئے ۔ آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کٹوا دئیے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھروا دیں پھر انہیں دھوپ میں ڈلوا دیا (جس کی شدت کی وجہ سے) وہ پتھر چبانے لگے تھے ۔ اس روایت کی متابعت ابوقلابہ ثابت اور حمید نے انس ؓ کے واسطہ سے کی ہے ۔
55. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر بڑوں اور چھوٹوں پر واجب ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1512 --- ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ قطان نے عبیداللہ عمری کے واسطے سے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک صاع جَو یا ایک صاع کھجور کا صدقہ فطر ، چھوٹے ، بڑے ، آزاد اور غلام سب پر فرض قرار دیا ۔
56. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر آزاد اور غلام پر واجب ہونا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1511 --- ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے صدقہ فطر یا یہ کہا کہ صدقہ رمضان مرد ، عورت ، آزاد اور غلام (سب پر) ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض قرار دیا تھا ۔ پھر لوگوں نے آدھا صاع گیہوں اس کے برابر قرار دے لیا ۔ لیکن ابن عمر ؓ کھجور دیا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ مدینہ میں کھجور کا قحط پڑا تو آپ نے جو صدقہ میں نکالا ۔ ابن عمر ؓ چھوٹے بڑے سب کی طرف سے یہاں تک کہ میرے بیٹوں کی طرف سے بھی صدقہ فطر نکالتے تھے ۔ ابن عمر ؓ صدقہ فطر ہر فقیر کو جو اسے قبول کرتا ، دے دیا کرتے تھے ۔ اور لوگ صدقہ فطر ایک یا دو دن پہلے ہی دے دیا کرتے تھے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا میرے بیٹوں سے نافع کے بیٹے مراد ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا وہ عید سے پہلے جو صدقہ دے دیتے تھے تو اکٹھا ہونے کے لیے نہ فقیروں کے لیے (پھر وہ جمع کر کے فقراء میں تقسیم کر دیا جاتا) ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ فطر ادا کرنے کا وقت آخری روزہ افطار کرنے کے بعد شروع ہوتا ہے ، لیکن عید سے ایک یا دو دن پہلے ادا کیا جا سکتا ہے ۔ صدقہ فطر گھر کے سر پرست کو گھر کے تمام افراد بیوی ، بچوں اور ملازموں کی طرف سے ادا کرنا چاہئے ۔ صدقہ فطر مرد و زن سب پر واجب ہے ۔
57. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ فطر بڑوں اور چھوٹوں پر واجب ہے ۔ [صحیح بخاری]
اور ابوعمرو نے بیان کیا کہ عمر ‘ علی ‘ ابن عمر ‘ جابر ‘ عائشہ ‘ طاؤس ‘ عطاء اور ابن سیرین ؓ کا خیال یہ تھا کہ یتیم کے مال سے بھی زکوٰۃ دی جائے گی ۔ اور زہری دیوانے کے مال سے زکوٰۃ نکالنے کے قائل تھے ۔
58. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : رکاز میں پانچواں حصہ واجب ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1499 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابن شہاب نے ‘ ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جانور سے جو نقصان پہنچے اس کا کچھ بدلہ نہیں اور کنویں کا بھی یہی حال ہے اور کان کا بھی یہی حکم ہے اور رکاز میں سے پانچواں حصہ لیا جائے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: زکاز دفن شدہ خزانہ دریافت ہونے پر بیس فیصد زکاۃ ہے ۔
59. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : رکاز میں پانچواں حصہ واجب ہے ۔ [صحیح بخاری]
اور امام مالک رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا رکاز جاہلیت کے زمانے کا خزانہ ہے ۔ اس میں تھوڑا مال نکلے یا بہت پانچواں حصہ لیا جائے گا ۔ اور کان رکاز نہیں ہے ۔ اور نبی کریم ﷺ نے کان کے بارے میں فرمایا اس میں اگر کوئی گر کر یا کام کرتا ہوا مر جائے تو اس کی جان مفت گئی ۔ اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے ۔ اور عمر بن عبدالعزیز خلیفہ کانوں میں سے چالیسواں حصہ لیا کرتے تھے ۔ دو سو روپوں میں سے پانچ روپیہ ۔ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا جو رکاز دارالحرب میں پائے تو اس میں سے پانچواں حصہ لیا جائے اور جو امن اور صلح کے ملک میں ملے تو اس میں سے زکوٰۃ چالیسواں حصہ لی جائے ۔ اور اگر دشمن کے ملک میں پڑی ہوئی چیز ملے تو اس کو پہنچوا دے (شاید مسلمان کا مال ہو) اگر دشمن کا مال ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ ادا کرے ۔ اور بعض لوگوں نے کہا معدن بھی رکاز ہے جاہلیت کے دفینہ کی طرح کیونکہ عرب لوگ کہتے ہیں « أركز المعدن » جب اس میں سے کوئی چیز نکلے ۔ ان کا جواب یہ ہے اگر کسی شخص کو کوئی چیز ہبہ کی جائے یا وہ نفع کمائے یا اس کے باغ میں میوہ بہت نکلے ۔ تو کہتے ہیں « أركزت » (حالانکہ یہ چیزیں بالاتفاق رکاز نہیں ہیں) پھر ان لوگوں نے اپنے قول کے آپ خلاف کیا ۔ کہتے ہیں رکاز کا چھپا لینا کچھ برا نہیں پانچواں حصہ نہ دے ۔
حدیث نمبر: 1487 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے خالد بن یزید نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبداللہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے پھل کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا جب تک ان کی پختگی کھل نہ جائے ۔
|