حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: زکوۃ
کتاب/کتب میں "سنن ابی داود"
143 رزلٹ
حدیث نمبر: 1567 --- حکم البانی: صحيح... حماد کہتے ہیں میں نے ثمامہ بن عبداللہ بن انس سے ایک کتاب لی ، وہ کہتے تھے : یہ ابوبکر ؓ نے انس ؓ کے لیے لکھی تھی ، اس پر رسول اللہ ﷺ کی مہر لگی ہوئی تھی ، جب آپ نے انہیں صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا تو یہ کتاب انہیں لکھ کر دی تھی ، اس میں یہ عبارت لکھی تھی : ” یہ فرض زکاۃ کا بیان ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں پر مقرر فرمائی ہے اور جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم ﷺ کو دیا ہے ، لہٰذا جس مسلمان سے اس کے مطابق زکاۃ طلب کی جائے ، وہ اسے ادا کرے اور جس سے اس سے زائد طلب کی جائے ، وہ نہ دے : پچیس (۲۵) سے کم اونٹوں میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری ہے ، جب پچیس اونٹ پورے ہو جائیں تو پینتیس (۳۵) تک میں ایک بنت مخاض ہے ، اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون دیدے ، اور جب چھتیس (۳۶) اونٹ ہو جائیں تو پینتالیس (۴۵) تک میں ایک بنت لبون ہے ، جب چھیالیس (۴۶) اونٹ پورے ہو جائیں تو ساٹھ (۶۰) تک میں ایک حقہ واجب ہے ، اور جب اکسٹھ (۶۱) اونٹ ہو جائیں تو پچہتر (۷۵) تک میں ایک جذعہ واجب ہو گی ، جب چھہتر (۷۶) اونٹ ہو جائیں تو نو ے (۹۰) تک میں دو بنت لبون دینا ہوں گی ، جب اکیانوے (۹۱) ہو جائیں تو ایک سو بیس (۱۲۰) تک دو حقہ اور جب ایک سو بیس (۱۲۰) سے زائد ہوں تو ہر چالیس (۴۰) میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس (۵۰) میں ایک حقہ دینا ہو گا ۔ اگر وہ اونٹ جو زکاۃ میں ادا کرنے کے لیے مطلوب ہے ، نہ ہو ، مثلاً کسی کے پاس اتنے اونٹ ہوں کہ اسے جذعہ دینا ہو لیکن اس کے پاس جذعہ نہ ہو بلکہ حقہ ہو تو حقہ ہی لے لی جائے گی ، اور ساتھ ساتھ دو بکریاں ، یا بیس درہم بھی دیدے ۔ یا اسی طرح کسی کے پاس اتنے اونٹ ہوں کہ ان میں حقہ دینا ہو لیکن اس کے پاس حقہ نہ ہو بلکہ جذعہ ہو تو اس سے جذعہ ہی قبول کر لی جائے گی ، البتہ اب اسے عامل (زکاۃ وصول کرنے والا) بیس درہم یا دو بکریاں لوٹائے گا ، اسی طرح سے کسی کے پاس اتنے اونٹ ہوں کہ ان میں حقہ دینا ہو لیکن اس کے پاس حقہ کے بجائے بنت لبون ہوں تو بنت لبون ہی اس سے قبول کر لی جائے گی “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : میں موسیٰ سے حسب منشاء اس عبارت سے « ويجعل معہا شاتين إن استيسرتا لہ ، أو عشرين درہمًا » سے لے کر « ومن بلغت عندہ صدقۃ بنت لبون وليس عندہ إلا حقۃ فإنہا تقبل منہ » تک اچھی ضبط نہ کر سکا ، پھر آگے مجھے اچھی طرح یاد ہے : یعنی اگر اسے میسر...
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  13k
حدیث نمبر: 1566 --- حکم البانی: ضعيف... اس سند سے عمر بن یعلیٰ (عمر بن عبداللہ بن یعلیٰ بن مرہ) سے اسی انگوٹھی والی حدیث جیسی حدیث مروی ہے سفیان سے پوچھا گیا : آپ اس کی زکاۃ کیسے دیں گے ؟ انہوں نے کہا : تم اسے دوسرے میں ملا لو ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 1569 --- حکم البانی: صحيح... محمد بن یزید واسطی کہتے ہیں ہمیں سفیان بن حسین نے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث کی خبر دی ہے اس میں ہے : ” اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون واجب ہو گا “ ، اور انہوں نے زہری کے کلام کا ذکر نہیں کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 1568 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کی کتاب لکھی ، لیکن اسے اپنے عمال کے پاس بھیج نہ پائے تھے کہ آپ کی وفات ہو گئی ، آپ ﷺ نے اسے اپنی تلوار سے لگائے رکھا پھر اس پر ابوبکر ؓ نے عمل کیا یہاں تک کہ وہ وفات پا گئے ، پھر عمر ؓ نے اپنی وفات تک اس پر عمل کیا ، اس کتاب میں یہ تھا : ” پا نچ (۵) اونٹ میں ایک (۱) بکری ہے ، دس (۱۰) اونٹ میں دو (۲) بکریاں ، پندرہ (۱۵) اونٹ میں تین (۳) بکریاں ، اور بیس (۲۰) میں چار (۴) بکریاں ہیں ، پھر پچیس (۲۵) سے پینتیس (۳۵) تک میں ایک بنت مخاض ہے ، پینتیس (۳۵) سے زیادہ ہو جائے تو پینتالیس (۴۵) تک ایک بنت لبون ہے ، جب پینتالیس (۴۵) سے زیادہ ہو جائے تو ساٹھ (۶۰) تک ایک حقہ ہے ، جب ساٹھ (۶۰) سے زیادہ ہو جائے تو پچہتر (۷۵) تک ایک جذعہ ہے ، جب پچہتر (۷۵) سے زیادہ ہو جائے تو نوے (۹۰) تک دو بنت لبون ہیں ، جب نوے (۹۰) سے زیادہ ہو جائیں تو ایک سو بیس (۱۲۰) تک دو حقے ہیں ، اور جب اس سے بھی زیادہ ہو جائیں تو ہر پچاس (۵۰) پر ایک حقہ اور ہر چالیس (۴۰) پر ایک بنت لبون واجب ہے ۔ بکریوں میں چالیس (۴۰) سے لے کر ایک سو بیس (۱۲۰) بکریوں تک ایک (۱) بکری واجب ہو گی ، اگر اس سے زیادہ ہو جائیں تو دو سو (۲۰۰) تک دو (۲) بکریاں ہیں ، اس سے زیادہ ہو جائیں تو تین سو (۳۰۰) تک تین (۳) بکریاں ہیں ، اگر اس سے بھی زیادہ ہو جائیں تو ہر سو (۱۰۰) بکری پر ایک (۱) بکری ہو گی ، اور جو سو (۱۰۰) سے کم ہو اس میں کچھ بھی نہیں ، زکاۃ کے ڈر سے نہ جدا مال کو اکٹھا کیا جائے اور نہ اکٹھا مال کو جدا کیا جائے اور جو مال دو آدمیوں کی شرکت میں ہو وہ ایک دوسرے سے لے کر اپنا اپنا حصہ برابر کر لیں ، زکاۃ میں بوڑھا اور عیب دار جانور نہ لیا جائے گا “ ۔ زہری کہتے ہیں : جب مصدق (زکاۃ وصول کرنے والا) آئے تو بکریوں کے تین غول کریں گے ، ایک غول میں گھٹیا درجہ کی بکریاں ہوں گی دوسرے میں عمدہ اور تیسرے میں درمیانی درجہ کی تو مصدق درمیانی درجہ کی بکریاں زکاۃ میں لے گا ، زہری نے گایوں کا ذکر نہیں کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  6k
حدیث نمبر: 1570 --- حکم البانی: صحيح... ابن شہاب زہری کہتے ہیں یہ نقل ہے اس کتاب کی جو رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کے تعلق سے لکھی تھی اور وہ عمر بن خطاب ؓ کی اولاد کے پاس تھی ۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں : اسے مجھے سالم بن عبداللہ بن عمر نے پڑھایا تو میں نے اسے اسی طرح یاد کر لیا جیسے وہ تھی ، اور یہی وہ نسخہ ہے جسے عمر بن عبدالعزیز نے عبداللہ بن عبداللہ بن عمر اور سالم بن عبداللہ بن عمر سے نقل کروایا تھا ، پھر آگے انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا : ” جب ایک سو اکیس (۱۲۱) اونٹ ہو جائیں تو ان میں ایک سو انتیس (۱۲۹) تک تین (۳) بنت لبون واجب ہیں ، جب ایک سو تیس (۱۳۰) ہو جائیں تو ایک سو انتالیس (۱۳۹) تک میں دو (۲) بنت لبون اور ایک (۱) حقہ ہیں ، جب ایک سو چالیس (۱۴۰) ہو جائیں تو ایک سو انچاس (۱۴۹) تک دو (۲) حقہ اور ایک (۱) بنت لبون ہیں ، جب ایک سو پچاس (۱۵۰) ہو جائیں تو ایک سو انسٹھ (۱۵۹) تک تین (۳) حقہ ہیں ، جب ایک سو ساٹھ (۱۶۰) ہو جائیں تو ایک سو انہتر (۱۶۹) تک چار (۴) بنت لبون ہیں ، جب ایک سو ستر (۱۷۰) ہو جائیں تو ایک سو اناسی (۱۷۹) تک تین (۳) بنت لبون اور ایک (۱) حقہ ہیں ، جب ایک سو اسی (۱۸۰) ہو جائیں تو ایک سو نو اسی (۱۸۹) تک دو (۲) حقہ اور دو (۲) بنت لبون ہیں ، جب ایک سو نوے (۱۹۰) ہو جائیں تو ایک سو ننانوے (۱۹۹) تک تین (۳) حقہ اور ایک (۱) بنت لبون ہیں ، جب دو سو (۲۰۰) ہو جائیں تو چار (۴) حقے یا پانچ (۵) بنت لبون ، ان میں سے جو بھی پائے جائیں ، لے لیے جائیں گے “ ۔ اور ان بکریوں کے بارے میں جو چرائی جاتی ہوں ، اسی طرح بیان کیا جیسے سفیان بن حصین کی روایت میں گزرا ہے ، مگر اس میں یہ بھی ہے کہ زکاۃ میں بوڑھی یا عیب دار بکری نہیں لی جائے گی ، اور نہ ہی غیر خصی (نر) لیا جائے گا سوائے اس کے کہ زکاۃ وصول کرنے والا خود چاہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  6k
حدیث نمبر: 1571 --- حکم البانی: صحيح مقطوع... عبداللہ بن مسلمہ کہتے ہیں کہ مالک نے کہا : عمر بن خطاب ؓ کے قول ” جدا جدا مال کو اکٹھا نہیں کیا جائے گا اور نہ اکٹھے مال کو جدا کیا جائے گا “ کا مطلب یہ ہے : مثلاً ہر ایک کی چالیس چالیس بکریاں ہوں ، جب مصدق ان کے پاس زکاۃ وصول کرنے آئے تو وہ سب اپنی بکریوں کو ایک جگہ کر دیں تاکہ ایک ہی شخص کی تمام بکریاں سمجھ کر ایک بکری زکاۃ میں لے ، ” اکٹھا مال جدا نہ کئے جانے “ کا مطلب یہ ہے : دو ساجھے دار ہوں اور ہر ایک کی ایک سو ایک بکریاں ہوں (دونوں کی ملا کر دو سو دو) تو دونوں کو ملا کر تین بکریاں زکاۃ کی ہوتی ہیں ، لیکن جب زکاۃ وصول کرنے والا آتا ہے تو دونوں اپنی اپنی بکریاں الگ کر لیتے ہیں ، اس طرح ہر ایک پر ایک ہی بکری لازم ہوتی ہے ، یہ ہے وہ چیز جو میں نے اس سلسلے میں سنی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
حدیث نمبر: 1585 --- حکم البانی: حسن... انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” زکاۃ لینے میں زیادتی کرنے والا ، زکاۃ نہ دینے والے کی طرح ہے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 1594 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” گھوڑے اور غلام یا لونڈی میں زکاۃ نہیں ، البتہ غلام یا لونڈی میں صدقہ فطر ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 1627 --- حکم البانی: صحيح... بنی اسد کے ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں اور میری بیوی بقیع غرقد میں جا کر اترے ، میری بیوی نے مجھ سے کہا : رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور ہمارے لیے کچھ مانگ کر لاؤ جو ہم کھائیں ، پھر وہ لوگ اپنی محتاجی کا ذکر کرنے لگے ، چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو مجھے آپ کے پاس ایک شخص ملا ، وہ آپ سے مانگ رہا تھا اور آپ اس سے کہہ رہے تھے : میرے پاس کچھ نہیں ہے جو میں تجھے دوں ، آخر وہ ناراض ہو کر یہ کہتے ہوئے چلا گیا کہ میری عمر کی قسم ، تم جسے چاہتے ہو دیتے ہو ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ میرے اوپر اس لیے غصہ ہو رہا ہے کیونکہ اسے دینے کے لیے میرے پاس کچھ نہیں ہے ، تم میں سے جو سوال کرے اور اس کے پاس ایک اوقیہ (چالیس درہم) یا اس کے برابر مالیت ہو تو وہ الحاح کے ساتھ سوال کرنے کا مرتکب ہوتا ہے “ ، اسدی کہتے ہیں : میں نے (اپنے جی میں) کہا : ہماری اونٹنی تو اوقیہ سے بہتر ہے ، اوقیہ تو چالیس ہی درہم کا ہوتا ہے ، وہ کہتے ہیں : چنانچہ میں لوٹ آیا اور آپ سے کچھ بھی نہیں مانگا ، اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کے پاس جو اور منقی آیا ، آپ نے اس میں سے ہمیں بھی حصہ دیا ، « أو كما قال » یہاں تک کہ اللہ نے ہمیں غنی کر دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اسے ثوری نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے جیسے مالک نے کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  4k
حدیث نمبر: 1619 --- حکم البانی: ضعيف... عبداللہ بن ابوصعیر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” گیہوں کا ایک صاع ہر دو آدمیوں پر لازم ہے (ہر ایک کی طرف سے آدھا صاع) چھوٹے ہوں یا بڑے ، آزاد ہوں یا غلام ، مرد ہوں یا عورت ، رہا تم میں جو غنی ہے ، اللہ اسے پاک کر دے گا ، اور جو فقیر ہے اللہ اسے اس سے زیادہ لوٹا دے گا ، جتنا اس نے دیا ہے “ ۔ سلیمان نے اپنی روایت میں « غنيٍ أو فقيرٍ » کے الفاظ کا اضافہ کیا ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1614 --- حکم البانی: ضعيف خ مختصرا نحوه... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں لوگ صدقہ فطر میں ایک صاع جو یا کھجور یا بغیر چھلکے کا جو ، یا انگور نکالتے تھے ، جب عمر ؓ کا دور آیا اور گیہوں بہت زیادہ آنے لگا تو انہوں نے ان تمام چیزوں کے بدلے گیہوں کا آدھا صاع (صدقہ فطر) مقرر کیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1615 --- حکم البانی: صحيح... نافع کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا : اس کے بعد لوگوں نے آدھے صاع گیہوں کو ایک صاع کے برابر کر لیا ، عبداللہ (ایک صاع) کھجور ہی دیا کرتے تھے ، ایک سال مدینے میں کھجور کا ملنا دشوار ہو گیا تو انہوں نے جو دیا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  1k
حدیث نمبر: 1617 --- حکم البانی: ضعيف... اس سند سے اسماعیل (اسماعیل ابن علیہ) سے یہی حدیث (نمبر : ۱۶۱۶ کے اخیر میں مذکور سند سے) مروی ہے اس میں حنطہٰ کا ذکر نہیں ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : معاویہ بن ہشام نے اس حدیث میں ثوری سے ، ثوری نے زید بن اسلم سے ، زیدی اسلم نے عیاض سے ، عیاض نے ابوسعید سے « نصف صاع من بُرٍّ » نقل کیا ہے ، لیکن یہ زیادتی معاویہ بن ہشام کا یا اس شخص کا وہم ہے جس نے ان سے روایت کی ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1616 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان باحیات تھے ، ہم لوگ صدقہ فطر ہر چھوٹے اور بڑے ، آزاد اور غلام کی طرف سے غلہ یا پنیر یا جو یا کھجور یا کشمش سے ایک صاع نکالتے تھے ، پھر ہم اسی طرح نکالتے رہے یہاں تک کہ معاویہ ؓ حج یا عمرہ کرنے آئے تو انہوں نے منبر پر چڑھ کر لوگوں سے کچھ باتیں کیں ، ان میں ان کی یہ بات بھی شامل تھی : میری رائے میں اس گیہوں کے جو شام سے آتا ہے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہیں ، پھر لوگوں نے یہی اختیار کر لیا ، اور ابوسعید نے کہا : لیکن میں جب تک زندہ رہوں گا برابر ایک ہی صاع نکالتا رہوں گا ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں : اسے ابن علیہ اور عبدہ وغیرہ نے ابن اسحاق سے ، ابی اسحاق نے عبداللہ بن عبداللہ بن عثمان بن حکیم بن حزام سے ، عبداللہ بن عبداللہ نے عیاض سے اور عیاض نے ابوسعید سے اسی مفہوم کے ساتھ نقل کیا ہے ، ایک شخص نے ابن علیہ سے « أو صاعًا من حنطۃ » بھی نقل کیا ہے لیکن یہ غیر محفوظ ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
حدیث نمبر: 1618 --- حکم البانی: ضعيف... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ایک ہی صاع نکالوں گا ، ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں کھجور ، یا جو ، یا پنیر ، یا انگور کا ایک ہی صاع نکالتے تھے ۔ یہ یحییٰ کی روایت ہے ، سفیان کی روایت میں اتنا اضافہ ہے : یا ایک صاع آٹے کا ، حامد کہتے ہیں : لوگوں نے اس زیادتی پر نکیر کی ، تو سفیان نے اسے چھوڑ دیا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : یہ زیادتی ابن عیینہ کا وہم ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1620 --- حکم البانی: صحيح... ثعلبہ بن صعیر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ ﷺ نے صدقہ فطر میں ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو ہر شخص کی جانب سے نکالنے کا حکم دیا ۔ علی بن حسین نے اپنی روایت میں « أو صاع بر أو قمح بين اثنين » کا اضافہ کیا ہے (یعنی دو آدمیوں کی طرف سے گیہوں کا ایک صاع نکالنے کا) ، پھر دونوں کی روایتیں متفق ہیں : ” چھوٹے بڑے آزاد اور غلام ہر ایک کی طرف سے “ ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1621 --- حکم البانی: صحيح... عبدالرزاق کہتے ہیں ابن جریج نے ہمیں خبر دی ہے ، وہ کہتے ہیں کہ ابن شہاب نے اپنی روایت میں عبداللہ بن ثعلبہ (جزم کے ساتھ بغیر شک کے) کہا ۔ احمد بن صالح کہتے ہیں کہ عبدالرزاق نے عبداللہ بن ثعلبہ کے تعلق سے کہا ہے کہ وہ عدوی ہیں ۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ احمد بن صالح نے عبداللہ صالح کو عذری کہا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے عید کے دو دن پہلے لوگوں کو خطبہ دیا ، یہ خطبہ مقری (عبداللہ بن یزید) کی روایت کے مفہوم پر مشتمل تھا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1613 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے صدقہ فطر جو یا کھجور میں سے ہر چھوٹے بڑے اور آزاد اور غلام پر ایک صاع فرض کیا ہے ۔ موسیٰ کی روایت میں « والذكر والأنثى » بھی ہے یعنی مرد اور عورت پر بھی ۔ ابوداؤد کہتے ہیں : اس میں ایوب اور عبداللہ یعنی عمری نے اپنی اپنی روایتوں میں نافع سے « ذكر أو أنثى » کے الفاظ (نکرہ کے ساتھ) ذکر کئے ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1623 --- حکم البانی: صحيح م خ دون قوله أما شعرت... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے عمر بن خطاب ؓ کو زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا تو ابن جمیل ، خالد بن ولید اور عباس ؓ نے (زکاۃ دینے سے) انکار کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ابن جمیل اس لیے نہیں دیتا ہے کہ وہ فقیر تھا اللہ نے اس کو غنی کر دیا ، رہے خالد بن ولید تو خالد پر تم لوگ ظلم کر رہے ہو ، انہوں نے اپنی زرہیں اور سامان جنگ اللہ کی راہ میں دے رکھے ہیں ، اور رہے رسول اللہ ﷺ کے چچا عباس تو ان کی زکاۃ میرے ذمہ ہے اور اسی قدر اور ہے “ ، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیا تمہیں نہیں معلوم کہ چچا والد کے برابر ہے “ ۔ راوی کو شک ہے « صنو الأب » کہا ، یا « صنو أبيہ » کہا ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
حدیث نمبر: 1622 --- حکم البانی: ضعيف... حسن کہتے ہیں کہ ابن عباس ؓ نے رمضان کے اخیر میں بصرہ کے منبر پر خطبہ دیا اور کہا : ” اپنے روزے کا صدقہ نکالو “ ، لوگ نہیں سمجھ سکے تو انہوں نے کہا : ” اہل مدینہ میں سے کون کون لوگ یہاں موجود ہیں ؟ اٹھو اور اپنے بھائیوں کو سمجھاؤ ، اس لیے کہ وہ نہیں جانتے ۔ رسول اللہ ﷺ نے یہ صدقہ فرض کیا کھجور یا جَو سے ایک صاع ، اور گیہوں سے آدھا صاع ہر آزاد اور غلام ، مرد ، عورت ، چھوٹے اور بڑے پر “ ، پھر جب علی ؓ آئے تو انہوں نے ارزانی دیکھی اور کہنے لگے : ” اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے کشادگی کر دی ہے ، اب اسے ہر شے میں سے ایک صاع کر لو تو بہتر ہے “ ۔ حمید کہتے ہیں : حسن کا خیال تھا کہ صدقہ فطر اس شخص پر ہے جس نے رمضان کے روزے رکھے ہوں ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 Next >>


Search took 0.128 seconds