ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے عمرو بن یحییٰ نے خبر دی ‘ انہوں نے ابو سعید خدری ؓ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اسی حدیث کو سنا ۔
122. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : عورت کا ثواب جب وہ اپنے شوہر کی چیز میں سے صدقہ دے یا کسی کو کھلائے اور ارادہ گھر بگاڑنے کا نہ ہو ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1441 --- ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور سے بیان کیا ، ان سے ابووائل شقیق نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، جب عورت اپنے گھر کے کھانے کی چیز سے اللہ کی راہ میں خرچ کرے اور اس کا ارادہ گھر کو بگاڑنے کا نہ ہو تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور شوہر کو کمانے کا ثواب ملے گا ‘ اسی طرح خزانچی کو بھی ایسا ہی ثواب ملے گا ۔
123. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ دینے والے کی اور بخیل کی مثال کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1444 --- اور حنظلہ نے طاؤس سے دو زرہیں نقل کیا ہے اور لیث بن سعد نے کہا مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہر مز سے سنا کہا کہ میں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا انہوں نے نبی کریم ﷺ سے پھر یہی حدیث بیان کی اس میں دو زرہیں ہیں ۔
124. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : محنت اور سوداگری کے مال میں سے خیرات کرنا ثواب ہے ۔ [صحیح بخاری]
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا « يا أيہا الذين آمنوا أنفقوا من طيبات ما كسبتم » اے ایمان والو ! اپنی کمائی کی عمدہ پاک چیزوں میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو اور ان میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کی ہیں ۔ آخر آیت « غني حميد » تک ۔
125. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ دینے والے کی اور بخیل کی مثال کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1443 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی طرح ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے ہیں ۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہمیں ابوالزناد نے خبر دی کہ عبداللہ بن ہرمز اعرج نے ان سے بیان کیا اور انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا اور ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کو یہ کہتے سنا کہ بخیل اور خرچ کرنے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے ہوں چھاتیوں سے ہنسلی تک ۔ خرچ کرنے کا عادی (سخی) خرچ کرتا ہے تو اس کے تمام جسم کو (وہ کرتہ) چھپا لیتا ہے یا (راوی نے یہ کہا کہ) تمام جسم پر وہ پھیل جاتا ہے اور اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہے اور چلنے میں اس کے پاؤں کا نشان مٹتا جاتا ہے ۔ لیکن بخیل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے کا ہر حلقہ اپنی جگہ سے چمٹ جاتا ہے ۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا ۔ عبداللہ بن طاؤس کے ساتھ اس حدیث کو حسن بن مسلم نے بھی طاؤس سے روایت کیا ‘ اس میں دو کرتے ہیں ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ دینے والے اور بخیل کی مثالیں ۔
حدیث نمبر: 1445 --- ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے سعید بن ابی بردہ نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ ابوبردہ نے ان کے دادا ابوموسیٰ اشعری سے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے ۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے نبی ! اگر کسی کے پاس کچھ نہ ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر اپنے ہاتھ سے کچھ کما کر خود کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے ۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی طاقت نہ ہو ؟ فرمایا کہ پھر کسی حاجت مند فریادی کی مدد کرے ۔ لوگوں نے کہا اگر اس کی بھی سکت نہ ہو ۔ فرمایا پھر اچھی بات پر عمل کرے اور بری باتوں سے باز رہے ۔ اس کا یہی صدقہ ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صدقہ کی مختلف صورتوں پر بھی عمل کرنا ۔
127. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ یا صدقہ میں کتنا مال دینا درست ہے اور اگر کسی نے ایک پوری بکری دے دی ؟ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1446 --- ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ ؓ نے کہ نسیبہ نامی ایک انصاری عورت کے ہاں کسی نے ایک بکری بھیجی (یہ نسیبہ نامی انصاری عورت خود ام عطیہ ؓ ہی کا نام ہے) ۔ اس بکری کا گوشت انہوں نے عائشہ ؓ کے یہاں بھی بھیج دیا ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ان سے دریافت کیا کہ تمہارے پاس کھانے کو کوئی چیز ہے ؟ عائشہ ؓ نے کہا کہ اور تو کوئی چیز نہیں البتہ اس بکری کا گوشت جو نسیبہ ؓ نے بھیجا تھا ‘ وہ موجود ہے ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہی لاؤ اب اس کا کھانا درست ہو گیا ۔
حدیث نمبر: 1447 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں عمرو بن یحییٰ مازنی نے ‘ انہیں ان کے باپ یحییٰ نے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ابو سعید خدری ؓ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پانچ اونٹ سے کم میں زکوٰۃ نہیں اور پانچ اوقیہ سے کم (چاندی) میں زکوٰۃ نہیں ۔ اسی طرح پانچ وسق سے کم (غلہ) میں زکوٰۃ نہیں ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: چار اونٹوں پر کوئی زکاۃ نہیں ۔
129. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : عورت کا ثواب جب وہ اپنے شوہر کی چیز میں سے صدقہ دے یا کسی کو کھلائے اور ارادہ گھر بگاڑنے کا نہ ہو ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1440 --- (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل شقیق نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب بیوی اپنے شوہر کے مال میں سے کسی کو کھلائے اور اس کا ارادہ گھر کو بگاڑنے کا بھی نہ ہو تو اسے اس کا ثواب ملتا ہے اور شوہر کو بھی ویسا ہی ثواب ملتا ہے اور خزانچی کو بھی ویسا ہی ثواب ملتا ہے ۔ شوہر کو کمانے کی وجہ سے ثواب ملتا ہے اور عورت کو خرچ کرنے کی وجہ سے ۔
اور فرشتوں کی اس دعا کا بیان کہ اے اللہ ! مال خرچ کرنے والے کو اس کا اچھا بدلہ عطا فرما ۔
131. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ میں ( چاندی سونے کے سوا اور ) اسباب کا لینا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1449 --- ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسماعیل نے ایوب سے بیان کیا اور ان سے عطاء بن ابی رباح نے کہ ابن عباس ؓ نے بتلایا اس وقت میں موجود تھا جب رسول اللہ ﷺ نے خطبہ سے پہلے نماز (عید) پڑھی ۔ پھر آپ ﷺ نے دیکھا کہ عورتوں تک آپ ﷺ کی آواز نہیں پہنچی ‘ اس لیے آپ ﷺ ان کے پاس بھی آئے ۔ آپ ﷺ کے ساتھ بلال ؓ تھے جو اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے ۔ آپ ﷺ نے عورتوں کو وعظ سنایا اور ان سے صدقہ کرنے کے لیے فرمایا اور عورتیں (اپنا صدقہ بلال ؓ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں ۔ یہ کہتے وقت ایوب نے اپنے کان اور گلے کی طرف اشارہ کیا ۔
132. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ میں ( چاندی سونے کے سوا اور ) اسباب کا لینا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1448 --- ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ۔ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبداللہ بن مثنی نے بیان کیا ۔ کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ نے بیان کیا ۔ ان سے انس ؓ نے کہ ابوبکر صدیق ؓ نے انہیں (اپنے دور خلافت میں فرض زکوٰۃ سے متعلق ہدایت دیتے ہوئے) اللہ اور رسول کے حکم کے مطابق یہ فرمان لکھا کہ جس کا صدقہ ” بنت مخاض “ تک پہنچ گیا ہو اور اس کے پاس ” بنت مخاض “ نہیں بلکہ ” بنت لبون “ ہے ۔ تو اس سے وہی لے لیا جائے گا اور اس کے بدلہ میں صدقہ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں زائد دیدے گا اور اگر اس کے پاس ” بنت مخاض “ نہیں ہے بلکہ ” ابن لبون “ ہے تو یہ ” ابن لبون “ ہی لے لیا جائے گا اور اس صورت میں کچھ نہیں دیا جائے گا ‘ وہ مادہ یا نر اونٹ جو تیسرے سال میں لگا ہو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: زکوٰۃ میں مال و اسباب دینا ۔
133. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ لیتے وقت جو مال جدا جدا ہوں وہ اکٹھے نہ کئے جائیں اور جو اکٹھے ہوں وہ جدا جدا نہ کیے جائیں ۔ [صحیح بخاری]
اور سالم نے عبداللہ بن عمر ؓ سے اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے ایسا ہی روایت کیا ہے ۔
134. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اگر دو آدمی ساجھی ہوں تو زکوٰۃ کا خرچہ حساب سے برابر برابر ایک دوسرے سے لین دین کر لیں ۔ [صحیح بخاری]
اور طاؤس اور عطاء رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب دو شریکوں کے جانور الگ الگ ہوں ‘ اپنے اپنے جانوروں کو پہچانتے ہوں تو ان کو اکٹھا نہ کریں اور سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ زکوٰۃ اس وقت تک واجب نہیں ہو سکتی کہ دونوں شریکوں کے پاس چالیس چالیس بکریاں نہ ہو جائیں ۔
135. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اگر دو آدمی ساجھی ہوں تو زکوٰۃ کا خرچہ حساب سے برابر برابر ایک دوسرے سے لین دین کر لیں ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1451 --- ہم سے محمد بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے ثمامہ نے بیان کیا اور ان سے انس ؓ نے کہ ابوبکر ؓ نے انہیں فرض زکوٰۃ میں وہی بات لکھی تھی جو رسول اللہ ﷺ نے مقرر فرمائی تھی اس میں یہ بھی لکھوایا تھا کہ جب دو شریک ہوں تو وہ اپنا حساب برابر کر لیں ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: مشترک کاروبار میں حصہ دار ان کو اپنے اپنے حصے کی نسبت سے زکاۃ ادا کرنی چاہئے ۔ شراکت داروں کے مال کی زکوٰۃ ۔
136. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ میں ( چاندی سونے کے سوا اور ) اسباب کا لینا ۔ [صحیح بخاری]
اور طاؤس نے بیان کیا کہ معاذ ؓ نے یمن والوں سے کہا تھا کہ مجھے تم صدقہ میں جو اور جوار کی جگہ سامان و اسباب یعنی خمیصہ (دھاری دار چادریں) یا دوسرے لباس دے سکتے ہو جس میں تمہارے لیے بھی آسانی ہو گی اور مدینہ میں نبی کریم ﷺ کے اصحاب کے لیے بھی بہتری ہو گی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ خالد نے تو اپنی زرہیں اور ہتھیار اور گھوڑے سب اللہ کے راستے میں وقف کر دئیے ہیں ۔ (اس لیے ان کے پاس کوئی ایسی چیز ہی نہیں جس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ۔ یہ حدیث کا ٹکڑا ہے وہ آئندہ تفصیل سے آئے گی) اور نبی کریم ﷺ نے (عید کے دن عورتوں سے) فرمایا کہ صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنے زیور ہی کیوں نہ دینے پڑ جائیں تو آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ اسباب کا صدقہ درست نہیں ۔ چنانچہ (آپ ﷺ کے اس فرمان پر) عورتیں اپنی بالیاں اور ہار ڈالنے لگیں نبی کریم ﷺ نے (زکوٰۃ کے لیے) سونے چاندی کی بھی کوئی تخصیص نہیں فرمائی ۔
اس باب میں ابوبکر ‘ ابوذر اور ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایتیں کی ہیں ۔
حدیث نمبر: 1442 --- ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے بھائی ابوبکر بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے معاویہ بن ابی مزرد نے ‘ ان سے ابوالحباب سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ جب بندے صبح کو اٹھتے ہیں تو دو فرشتے آسمان سے نہ اترتے ہوں ۔ ایک فرشتہ تو یہ کہتا ہے کہ اے اللہ ! خرچ کرنے والے کو اس کا بدلہ دے ۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ اے اللہ ! « ممسك » اور بخیل کے مال کو تلف کر دے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: خرچ کرنے والے اور بخل کر نے والے ۔
139. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : عورت کا ثواب جب وہ اپنے شوہر کی چیز میں سے صدقہ دے یا کسی کو کھلائے اور ارادہ گھر بگاڑنے کا نہ ہو ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1439 --- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعبہ نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے منصور بن معمر اور اعمش دونوں نے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کے حوالہ سے کہ جب کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر (کے مال) سے صدقہ کرے ۔
140. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اس کے بارے میں کہ جس نے اپنے خدمت گار کو صدقہ دینے کا حکم دیا اور خود اپنے ہاتھ سے نہیں دیا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1425 --- ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ‘ ان سے منصور نے ۔ ان سے شقیق نے ‘ ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر عورت اپنے شوہر کے مال سے کچھ خرچ کرے اور اس کی نیت شوہر کی پونجی برباد کرنے کی نہ ہو تو اسے خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور شوہر کو بھی اس کا ثواب ملے گا اس نے کمایا ہے اور خزانچی کا بھی یہی حکم ہے ۔ ایک کا ثواب دوسرے کے ثواب میں کوئی کمی نہیں کرتا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: عورت اپنے گھر کے خرچہ سے صدقہ دے سکتی ہے ۔ عورت کا گھر کے کھانے میں سے صدقہ دینا ۔
|