حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: سود
کتاب/کتب میں "سنن ترمذی"
9 رزلٹ
حدیث نمبر: 1243 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2253 ) ... مالک بن اوس بن حدثان ؓ کہتے ہیں کہ میں (بازار میں) یہ کہتے ہوئے آیا : درہموں کو (دینار وغیرہ سے) کون بدلے گا ؟ تو طلحہ بن عبیداللہ ؓ نے کہا اور وہ عمر بن خطاب ؓ کے پاس تھے : ہمیں اپنا سونا دکھاؤ ، اور جب ہمارا خادم آ جائے تو ہمارے پاس آ جاؤ ہم (اس کے بدلے) تمہیں چاندی دے دیں گے ۔ (یہ سن کر) عمر ؓ نے کہا : اللہ کی قسم ! ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا تم اسے چاندی ہی دو ورنہ اس کا سونا ہی لوٹا دو ، اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” سونے کے بدلے چاندی لینا سود ہے ، الا یہ کہ ایک ہاتھ سے دو ، دوسرے ہاتھ سے لو ، گیہوں کے بدلے گیہوں لینا سود ہے ، الا یہ کہ ایک ہاتھ سے دو ، دوسرے ہاتھ سے لو ، جو کے بدلے جو لینا سود ہے الا یہ کہ ایک ہاتھ سے دو ، دوسرے ہاتھ سے لو ، اور کھجور کے بدلے کھجور لینا سود ہے الا یہ کہ ایک ہاتھ سے دو ، دوسرے ہاتھ سے لو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۔ « إلاھاء وھاء » کا مفہوم ہے نقدا نقد ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 1206 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2277 ) ... عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سود لینے والے ، سود دینے والے ، اس کے دونوں گواہوں اور اس کے لکھنے والے پر لعنت بھیجی ہے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- عبداللہ بن مسعود کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں عمر ، علی ، جابر اور ابوجحیفہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 3087 --- حکم البانی: حسن ، ابن ماجة ( 1851 ) ... سلیمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں کہ میرے باپ نے مجھے بتایا کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ موجود تھے ، تو آپ ﷺ نے اللہ کی تعریف اور ثنا کی ، اور وعظ و نصیحت فرمائی ۔ پھر فرمایا : ” کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس والا ہے ؟ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس ہے ؟ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت و تقدس والا ہے ؟ “ لوگوں نے کہا : اللہ کے رسول ! حج اکبر کا دن ہے ۔ آپ نے فرمایا : ” تمہارا خون ، تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں سب تم پر حرام ہیں جیسے کہ تمہارے آج کے دن کی حرمت ہے ، تمہارے اس شہر میں تمہارے اس مہینے میں ، سن لو ! کوئی انسان کوئی جرم نہیں کرے گا مگر اس کا وبال اسی پر آئے گا ، کوئی باپ قصور نہیں کرے گا کہ جس کی سزا اس کے بیٹے کو ملے ۔ اور نہ ہی کوئی بیٹا کوئی قصور کرے گا کہ اس کی سزا اس کے باپ کو ملے ۔ آگاہ رہو ! مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۔ کسی مسلمان کے لیے اپنے بھائی کی کوئی چیز حلال نہیں ہے سوائے اس چیز کے جو اسے اس کا بھائی خود سے دیدے ۔ سن لو ! جاہلیت کا ہر سود باطل ہے تم صرف اپنا اصل مال (اصل پونجی) لے سکتے ہو ، نہ تم کسی پر ظلم و زیادتی کرو گے اور نہ تمہارے ساتھ ظلم و زیادتی کی جائے گی ۔ سوائے عباس بن عبدالمطلب کے سود کے کہ اس کا سارا کا سارا معاف ہے ۔ خبردار ! جاہلیت کا ہر خون ختم کر دیا گیا ہے اور جاہلیت میں ہوئے خونوں میں سے پہلا خون جسے میں معاف کرتا ہوں وہ حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے ، وہ قبیلہ بنی لیث میں دودھ پیتے تھے ، تو انہیں قبیلہ ہذیل نے قتل کر دیا تھا ، سنو ! عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک (و برتاؤ) کرو ۔ کیونکہ وہ تمہارے پاس بے کس و لاچار بن کر ہیں اور تم اس کے سوا ان کی کسی چیز کے مالک نہیں ہو ، مگر یہ کہ وہ کوئی کھلی ہوئی بدکاری کر بیٹھیں ، اگر وہ کوئی قبیح گناہ کر بیٹھیں تو ان کے بستر الگ کر دو اور انہیں مارو مگر ایسی مار نہ لگاؤ کہ ان کی ہڈی پسلی توڑ بیٹھو ، پھر اگر وہ تمہارے کہے میں آ جائیں تو ان پر ظلم و زیادتی کے راستے نہ ڈھونڈو ، خبردار ہو جاؤ ! تمہارے لیے تمہاری بیویوں پر حقوق ہیں ، اور تمہاری بیویوں کے تم پر حقوق ہیں ، تمہارا حق تمہاری بیویوں پر یہ ہے کہ جنہیں تم ناپسند کرتے ہو انہیں وہ تمہارے بستروں پر نہ آنے دیں ، اور نہ ہی ان لوگوں کو گھروں میں آنے کی اجا...
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  8k
حدیث نمبر: 3144 --- حکم البانی: ضعيف ، ابن ماجة ( 3705 ) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم ( 808 ) ، وتقدم برقم ( 517 - 2889 ) ، ضعيف سنن النسائي ( 275 / 4078 ) //... صفوان بن عسال ؓ سے روایت ہے کہ یہود میں سے ایک یہودی نے دوسرے یہودی سے کہا : اس نبی کے پاس مجھے لے چلو ، ہم چل کر ان سے (کچھ) پوچھتے ہیں ، دوسرے نے کہا : انہیں نبی نہ کہو ، اگر انہوں نے سن لیا کہ تم انہیں نبی کہتے ہو تو (مارے خوشی کے) ان کی چار آنکھیں ہو جائیں گی ۔ پھر وہ دونوں نبی اکرم ﷺ کے پاس گئے اور آپ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول « ولقد آتينا موسى تسع آيات بينات » ” ہم نے موسیٰ کو نو نشانیاں دیں “ (اسرائیل : ۱۰۱) ، کے بارے میں پوچھا کہ وہ نو نشانیاں کیا تھیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، زنا نہ کرو ، ناحق کسی شخص کا قتل نہ کرو ، چوری نہ کرو ، جادو نہ کرو ، کسی بری (بےگناہ) شخص کو (مجرم بنا کر) بادشاہ کے سامنے نہ لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کر دے ، سود نہ کھاؤ ، کسی پاک دامن عورت پر زنا کی تہمت نہ لگاؤ ، دشمن کی طرف بڑھتے ہوئے بڑے لشکر سے نکل کر نہ بھاگو “ ۔ شعبہ کو شک ہو گیا ہے (کہ آپ نے نویں چیز یہ فرمائی ہے) اور تم خاص یہودیوں کے لیے یہ بات ہے کہ ہفتے کے دن میں زیادتی (الٹ پھیر) نہ کرو ، (یہ جواب سن کر) ان دونوں نے آپ کے ہاتھ پیر چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے نبی ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” پھر تمہیں اسلام قبول کر لینے سے کیا چیز روک رہی ہے ؟ “ دونوں نے جواب دیا داود (علیہ السلام) نے دعا کی تھی کہ ان کی اولاد میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی نبی ہو گا (اور آپ ان کی ذریت میں سے نہیں ہیں) اب ہمیں ڈر ہے کہ ہم اگر آپ پر ایمان لے آتے ہیں تو ہمیں یہود قتل نہ کر دیں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 27  -  5k
حدیث نمبر: 662 --- حکم البانی: منكر بزيادة : ... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ صدقہ قبول کرتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے اور اسے پالتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے کو پالتا ہے یہاں تک کہ لقمہ احد پہاڑ کے مثل ہو جاتا ہے ۔ اس کی تصدیق اللہ کی کتاب (قرآن) سے ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے « ألم يعلموا أن اللہ ہو يقبل التوبۃ عن عبادہ ويأخذ الصدقات » ” کیا انہیں نہیں معلوم کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور صدقات لیتا ہے “ اور « ‏ (يمحق اللہ الربا ويربي الصدقات‏ » ” اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- نیز عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے ، ۳- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں نے اس حدیث کے بارے میں اور اس جیسی صفات کی دوسری روایات کے بارے میں اور باری تعالیٰ کے ہر رات آسمان دنیا پر اترنے کے بارے میں کہا ہے کہ ” اس سلسلے کی روایات ثابت ہیں ، ان پر ایمان لایا جائے ، ان میں کسی قسم کا وہم نہ کیا جائے گا ، اور نہ اس کی کیفیت پوچھی جائے ۔ اور اسی طرح مالک ، سفیان بن عیینہ اور عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے ، ان لوگوں نے ان احادیث کے بارے میں کہا ہے کہ ان حدیثوں کو بلاکیفیت جاری کرو اسی طرح کا قول اہل سنت و الجماعت کے اہل علم کا ہے ، البتہ جہمیہ نے ان روایات کا انکار کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ ان سے تشبیہ لازم آتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے کئی مقامات پر ” ہاتھ ، کان ، آنکھ “ کا ذکر کیا ہے ۔ جہمیہ نے ان آیات کی تاویل کی ہے اور ان کی ایسی تشریح کی ہے جو اہل علم کی تفسیر کے خلاف ہے ، وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا ، دراصل ہاتھ کے معنی یہاں قوت کے ہیں ۔ اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں : تشبیہ تو تب ہو گی جب کوئی کہے : « يد كيد أو مثل يد » یا « سمع كسمع أو مثل سمع » ” یعنی اللہ کا ہاتھ ہمارے ہاتھ کی طرح ہے ، یا ہمارے ہاتھ کے مانند ہے ، اس کا کان ہمارے کان کی طرح ہے یا ہمارے کان کے مانند ہے “ تو یہ تشیبہ ہوئی ۔ (نہ کہ صرف یہ کہنا کہ اللہ کا ہاتھ ہے ، اس سے تشبیہ لازم نہیں آتی) اور جب کوئی کہے جیسے اللہ نے کہا ہے کہ اس کے ہاتھ کان اور آنکھ ہے اور یہ نہ کہے کہ وہ کیسے ہیں اور نہ یہ کہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  8k
حدیث نمبر: 1240 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2254 ) ... عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” سونے کو سونے سے ، چاندی کو چاندی سے ، کھجور کو کھجور سے ، گیہوں کو گیہوں سے ، نمک کو نمک سے اور جو کو جو سے برابر برابر بیچو ، جس نے زیادہ دیا یا زیادہ لیا اس نے سود کا معاملہ کیا ۔ سونے کو چاندی سے نقداً نقد ، جیسے چاہو بیچو ، گیہوں کو کھجور سے نقداً نقد جیسے چاہو بیچو ، اور جو کو کھجور سے نقداً نقد جیسے چاہو بیچو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- عبادہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- بعض لوگوں نے اس حدیث کو خالد سے اسی سند سے روایت کیا ہے اس میں یہ ہے کہ گیہوں کو جو سے نقدا نقد جیسے چاہو بیچو ، ۳- بعض لوگوں نے اس حدیث کو خالد سے اور خالد نے ابوقلابہ سے اور ابوقلابہ نے ابوالاشعث سے اور ابوالاشعث نے عبادہ سے اور عبادہ نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے اور اس میں یہ اضافہ کیا ہے : خالد کہتے ہیں : ابوقلابہ نے کہا : گیہوں کو جو سے جیسے سے چاہو بیچو ۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی ، ۴- اس باب میں ابوسعید ، ابوہریرہ ، بلال اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ۵- اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، وہ لوگ گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے صرف برابر برابر ہی بیچنے کو جائز سمجھتے ہیں اور جب اجناس مختلف ہو جائیں تو کمی ، بیشی کے ساتھ بیچنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ بیع نقداً نقد ہو ۔ صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا یہی قول ہے ۔ سفیان ثوری ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۔ شافعی کہتے ہیں : اس کی دلیل نبی اکرم ﷺ کا یہ فرمان ہے کہ جو کو گیہوں سے نقدا نقد جیسے چاہو بیچو ، ۶- اہل علم کی ایک جماعت نے جو سے بھی گیہوں کے بیچنے کو مکروہ سمجھا ہے ، الا یہ کہ وزن میں مساوی ہوں ، پہلا قول ہی زیادہ صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  6k
حدیث نمبر: 1241 --- حکم البانی: صحيح ، الإرواء ( 5 / 189 ) ، أحاديث البيوع... نافع کہتے ہیں کہ میں اور ابن عمر دونوں ابو سعید خدری ؓ کے پاس آئے تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : (اسے میرے دونوں کانوں نے آپ سے سنا) : ” سونے کو سونے سے برابر برابر ہی بیچو اور چاندی کو چاندی سے برابر برابر ہی بیچو ۔ ایک کو دوسرے سے کم و بیش نہ کیا جائے اور غیر موجود کو موجود سے نہ بیچو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- رباء کے سلسلہ میں ابو سعید خدری ؓ کی حدیث جسے انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابوبکر ، عمر ، عثمان ، ابوہریرہ ، ہشام بن عامر ، براء ، زید بن ارقم ، فضالہ بن عبید ، ابوبکرہ ، ابن عمر ، ابودرداء اور بلال ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، ۴- مگر وہ جو ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ وہ سونے کو سونے سے اور چاندی کو چاندی سے کمی بیشی کے ساتھ بیچنے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے تھے ، جب کہ بیع نقدا نقد ہو ، اور وہ یہ بھی کہتے تھے کہ سود تو ادھار بیچنے میں ہے اور ایسا ہی کچھ ان کے بعض اصحاب سے بھی مروی ہے ، ۵- اور ابن عباس سے یہ بھی مروی ہے کہ ابو سعید خدری نے جب ان سے نبی اکرم ﷺ کی حدیث بیان کی تو انہوں نے اپنے قول سے رجوع کر لیا ، پہلا قول زیادہ صحیح ہے ۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۔ اور یہی سفیان ثوری ، ابن مبارک ، شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے ، اور ابن مبارک کہتے ہیں : صرف میں اختلاف نہیں ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 2733 --- حکم البانی: ضعيف ، ابن ماجة ( 3705 ) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم ( 808 ) ، والذي هنا أتم وانظر الآتي برقم ( 613 / 3365 ) ، ضعيف سنن النسائي ( 275 / 4078 ) //... صفوان بن عسال ؓ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا : چلو اس نبی کے پاس لے چلتے ہیں ۔ اس کے ساتھی نے کہا ” نبی “ نہ کہو ۔ ورنہ اگر انہوں نے سن لیا تو ان کی چار آنکھیں ہو جائیں گی ، پھر وہ دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ، اور آپ سے (موسیٰ علیہ السلام کو دی گئیں) نو کھلی ہوئی نشانیوں کے متعلق پوچھا ۔ آپ نے ان سے کہا (۱) کسی کو اللہ کا شریک نہ بناؤ (۲) چوری نہ کرو (۳) زنا نہ کرو (۴) ناحق کسی کو قتل نہ کرو (۵) کسی بےگناہ کو حاکم کے سامنے نہ لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کر دے (۶) جادو نہ کرو (۷) سود مت کھاؤ (۸) پارسا عورت پر زنا کی تہمت مت لگاؤ (۹) اور دشمن سے مقابلے کے دن پیٹھ پھیر کر بھاگنے کی کوشش نہ کرو ۔ اور خاص تم یہودیوں کے لیے یہ بات ہے کہ « سبت » (سنیچر) کے سلسلے میں حد سے آگے نہ بڑھو ، (آپ کا جواب سن کر) انہوں نے آپ کے ہاتھ پیر چومے اور کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نبی ہیں ۔ آپ نے فرمایا : ” پھر تمہیں میری پیروی کرنے سے کیا چیز روکتی ہے ؟ “ انہوں نے کہا : داود علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا کی تھی کہ ان کی اولاد میں ہمیشہ کوئی نبی رہے ۔ اس لیے ہم ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے آپ کی اتباع (پیروی) کی تو یہودی ہمیں مار ڈالیں گے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں یزید بن اسود ، ابن عمر اور کعب بن مالک ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 3578 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1385 ) ... عثمان بن حنیف ؓ سے روایت ہے کہ ایک نابینا شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا اور کہا : آپ دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے عافیت دے ، آپ نے فرمایا : ” اگر تم چاہو تو میں دعا کروں اور اگر چاہو تو صبر کیے رہو ، کیونکہ یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر (و سود مند) ہے “ ۔ اس نے کہا : دعا ہی کر دیجئیے ، تو آپ نے اسے حکم دیا کہ ” وہ وضو کرے ، اور اچھی طرح سے وضو کرے اور یہ دعا پڑھ کر دعا کرے : « اللہم إني أسألك وأتوجہ إليك بنبيك محمد نبي الرحمۃ إني توجہت بك إلى ربي في حاجتي ہذہ لتقضى لي اللہم فشفعہ » ” اے اللہ ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اور تیرے نبی محمد جو نبی رحمت ہیں کے وسیلے سے تیری طرف متوجہ ہوتا ہوں ، میں نے آپ کے واسطہ سے اپنی اس ضرورت میں اپنے رب کی طرف توجہ کی ہے تاکہ تو اے اللہ ! میری یہ ضرورت پوری کر دے تو اے اللہ تو میرے بارے میں ان کی شفاعت قبول کر “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں یعنی ابو جعفر کی روایت سے ، ۲- اور ابوجعفر خطمی ہیں ۳- اور عثمان بن حنیف یہ سہل بن حنیف کے بھائی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k


Search took 0.121 seconds