حدیث نمبر: 2675 --- مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا کہ ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی ، انہیں عوام نے خبر دی ، کہا کہ مجھ سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا اور انہوں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ کو یہ کہتے سنا کہ ایک شخص نے اپنا سامان دکھا کر اللہ کی قسم کھائی کہ اسے اس سامان کا اتنا روپیہ مل رہا تھا ، حالانکہ اتنا نہیں مل رہا تھا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی « إن الذين يشترون بعہد اللہ وأيمانہم ثمنا قليلا » ” جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ تھوڑی قیمت حاصل کرتے ہیں ۔ “ ابن ابی اوفی ؓ نے کہا کہ گاہکوں کو پھانسنے کے لیے قیمت بڑھانے والا سود خور کی طرح خائن ہے ۔
102. صحیح بخاری --- کتاب: مشروبات کے بیان میں --- باب : اس بارے میں کہ جو بھی پینے والی چیز عقل کو مدہوش کر دے وہ «خمر» ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 5588 --- ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ابوحیان تمیمی نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ عمر ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہا جب شراب کی حرمت کا حکم ہوا تو وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی ۔ انگور سے ، کھجور سے ، گیہوں سے ، جَو اور شہد سے اور « خمر » (شراب) وہ ہے جو عقل کو مخمور کر دے اور تین مسائل ایسے ہیں کہ میری تمنا تھی کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے جدا ہونے سے پہلے ہمیں ان کا حکم بتا جاتے ، دادا کا مسئلہ ، کلالہ کا مسئلہ اور سود کے چند مسائل ۔ ابوحیان نے بیان کیا کہ میں نے شعبی سے پوچھا : اے ابوعمرو ! ایک ایسا شربت ہے جو سندھ میں چاول سے بنایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ چیز رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں نہیں پائی جاتی تھی یا کہا کہ عمر ؓ کے زمانے میں نہ تھی اور فرج ابن منہال نے بھی اس حدیث کو حماد بن سلمہ سے بیان کیا اور ان سے ابوحیان نے اس میں انگور کے بجائے کشمش ہے ۔
حدیث نمبر: 4071 --- ابوالمنہال سے روایت ہے ، میرے ایک شریک نے چاندی بیچی ادھار حج کے موسم تک وہ مجھ سے پوچھنے آیا میں نے کہا : یہ تو درست نہیں اس نے کہا : میں نے بازار میں بیچی اور کسی نے منع نہیں کیا ، پھر میں براء بن عازب ؓ کے پاس آیا ان سے پوچھا ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تشریف لائے اور ہم ایسی بیع کیا کرتے تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اگر نقدا نقد ہو تو قباحت نہیں اور جو ادھار ہو تو سود ہے ۔ “ اور تو زید بن ارقم ؓ کے پاس جا ان کی سوداگری مجھ سے زیادہ ہے (تو وہ اس مسئلہ سے بخوبی واقف ہوں گے) میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا ۔
104. صحیح مسلم --- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا --- باب : بیع صرف اور سونے کی چاندی کے ساتھ نقد بیع ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4064 --- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے , رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیچو سونے کو سونے کے بدلے میں اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں گیہوں کو گیہوں کے بدلے میں اور جو کو جو کے بدلے میں اور کھجور کو کھجور کے بدلے میں اور نمک کو نمک کے بدلے میں برابر برابر ، نقدا نقد پھر جو کوئی زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہو گیا ، لینے والا اور دینے والا برابر ہے ۔ “
105. صحیح مسلم --- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا --- باب : بیع صرف اور سونے کی چاندی کے ساتھ نقد بیع ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4068 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بیچو سونے کو سونے کے بدل تول کر برابر برابر اور چاندی کو چاندی کے بدل تول کر برابر ۔ جو کوئی زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہو گیا ۔ “
106. صحیح مسلم --- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا --- باب : بیع صرف اور سونے کی چاندی کے ساتھ نقد بیع ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4066 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” بیچو کھجور کو کھجور کے بدلے اور گیہوں کو گیہوں کے بدلے اور جو کو جو کے بدلے اور نمک کو نمک کے بدلے برابر برابر ، نقدا نقد پھر جو کوئی زیادہ دے یا زیادہ لے تو سود ہو گیا مگر جب قسم بدل جائے ۔ “ (تو زیادتی اور کمی درست ہے) ۔
حدیث نمبر: 3088 --- حکم البانی: صحيح الإسناد... عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ اور ان کے کچھ دوست نبی اکرم ﷺ کے پاس جب آپ مکہ میں تشریف فرما تھے آئے ، اور انہوں نے کہا : اللہ کے رسول ! جب ہم مشرک تھے عزت سے تھے ، اور جب سے ایمان لے آئے ذلیل و حقیر ہو گئے ۔ آپ نے فرمایا : ” مجھے عفو و درگزر کا حکم ملا ہوا ہے ۔ تو (جب تک لڑائی کا حکم نہ مل جائے) لڑائی نہ کرو “ ، پھر جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں مدینہ بھیج دیا ، اور ہمیں جنگ کا حکم دے دیا ۔ تو لوگ (بجائے اس کے کہ خوش ہوتے) باز رہے (ہچکچائے ، ڈرے) تب اللہ تعالیٰ نے آیت : « ألم تر إلى الذين قيل لہم كفوا أيديكم وأقيموا الصلاۃ » ” کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں حکم کیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو ، اور نمازیں پڑھتے رہو ، اور زکاۃ ادا کرتے رہو ۔ پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو اسی وقت ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس قدر ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالیٰ کا ڈر ہو ، بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے : اے ہمارے رب ! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا ؟ کیوں ہمیں تھوڑی سی زندگی اور نہ جینے دی ؟ آپ کہہ دیجئیے کہ دنیا کی سود مندی تو بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لیے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی ستم روا نہ رکھا جائے گا (النساء : ۷۷) اخیر تک نازل فرمائی ۔ ... (ص/ح)
108. صحیح مسلم --- سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا --- باب : شراب بیچنا حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4047 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، جب سورہ بقرہ کی اخیر آیتیں اتریں سود کے باب میں تو رسول اللہ ﷺ مسجد کی طرف نکلے اور حرام کیا شراب کی سوداگری کو ۔
109. صحیح مسلم --- لین دین کے مسائل --- باب : تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 3887 --- بشیر بن یسار نے رسول اللہ ﷺ کے بعض صحابہ سے روایت کیا جو ان کے گھر میں رہتے تھے ان میں سے ایک سہل بن ابی حثمہ ؓ تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع کیا درخت پر لگی ہوئی کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے سے اور فرمایا : ” یہی سود ہے ، یہی مزابنہ ہے ۔ “ مگر آپ ﷺ نے اجازت دی عریہ کو بیع میں ایک درخت یا دو درخت کی کھجور کوئی گھر والا (اپنے بال بچوں کے کھانے کے لیے) خریدے اور اس کے بدلے اندازے سے خشک کھجور دے تر کھجور کھانے کو ۔
110. صحیح بخاری --- کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں --- باب : پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانا گناہ ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 6857 --- ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے ثور بن زید نے بیان کیا ، ان سے ابوالغیث سالم نے بیان کیا ، اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” سات مہلک گناہوں سے بچو ۔ صحابہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! وہ کیا کیا ہیں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا ، جادو کرنا ، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے ، سود کھانا ، یتیم کا مال کھانا ، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل مومن عورتوں کو تہمت لگانا ۔ “
حدیث نمبر: 2766 --- ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ‘ ان سے ثور بن زید مدنی نے بیان کیا ‘ ان سے ابوغیث نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” سات گناہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں بچتے رہو ۔ “ صحابہ ؓ نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ کون سے گناہ ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ‘ جادو کرنا ‘ کسی کی ناحق جان لینا کہ جسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے ‘ سود کھانا ‘ یتیم کا مال کھانا ‘ لڑائی میں سے بھاگ جانا ‘ پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں پر تہمت لگانا ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: سات تباہ کرنے والے گناہوں سے بچنا ۔
حدیث نمبر: 5962 --- ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عون بن ابی جحیفہ نے اور ان سے ان کے والد (وہب بن عبداللہ) نے کہ انہوں نے ایک غلام خریدا جو پچھنا لگاتا تھا پھر فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے خون نکالنے کی اجرت ، کتے کی قیمت اور رنڈی کی کمائی کھانے سے منع فرمایا ہے اور آپ نے سود لینے والے ، دینے والے ، گودنے والی ، گدوانے والی اور مورت بنانے والے پر لعنت بھیجی ہے ۔
113. صحیح بخاری --- کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان --- باب : بیوہ کے خرچے اور نکاح فاسد کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 5347 --- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے عون بن ابی جحیفہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم ﷺ نے گودنے والی اور گدوانے والی ، سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت بھیجی اور آپ نے کتے کی قیمت اور زانیہ کی کمائی کھانے سے منع فرمایا اور تصویر بنانے والوں پر لعنت کی ۔
114. صحیح بخاری --- کتاب: انصار کے مناقب --- باب : عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 3814 --- ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے سعید بن ابی بردہ نے اور ان سے ان کے والد نے کہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا تو میں نے عبداللہ بن سلام ؓ سے ملاقات کی ، انہوں نے کہا ، آؤ تمہیں میں ستو اور کھجور کھلاؤں گا اور تم ایک (باعظمت) مکان میں داخل ہو گے (کہ رسول ﷺ بھی اس میں تشریف لے گئے تھے) پھر آپ ﷺ نے فرمایا تمہارا قیام ایک ایسے ملک میں ہے جہاں سودی معاملات بہت عام ہیں اگر تمہارا کسی شخص پر کوئی حق ہو اور پھر وہ تمہیں ایک تنکے یا جَو کے ایک دانے یا ایک گھاس کے برابر بھی ہدیہ دے تو اسے قبول نہ کرنا کیونکہ وہ بھی سود ہے ۔ نضر ، ابوداؤد اور وہب نے (اپنی روایتوں میں) « البيت. » (گھر) کا ذکر نہیں کیا ۔
115. صحیح بخاری --- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں --- باب : آیت کی تفسیر ”اور اس دن سے ڈرتے رہو جس دن تم سب کو اللہ کی طرف واپس جانا ہے“ ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 4544 --- ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عاصم بن سلیمان نے ، ان سے شعبی نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ آخری آیت جو نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی وہ سود کی آیت تھی ۔
116. صحیح بخاری --- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں --- باب : سورۃ الروم کی تفسیر ۔ [صحیح بخاری]
« فلا يربو » یعنی جو سود پر قرض دے اس کو کچھ ثواب نہیں ملے گا ۔ مجاہد نے کہا « يحبرون » کا معنی نعمتیں دیئے جائیں گے ۔ « فلا نفسہم يمہدون » یعنی اپنے لیے بسترے ، بچھونے بچھاتے ہیں (قبر میں یا بہشت میں) ۔ « الودق » مینہ کو کہتے ہیں ۔ ابن عباس نے کہا کہ یہ آیت « ہل لكم مما ملكت أيمانكم » اللہ پاک اور بتوں کی مثال میں اتری ہے ۔ « تخافونہم » یعنی تم کیا اپنے لونڈی غلاموں سے یہ خوف کرتے ہو کہ وہ تمہارے وارث بن جائیں گے جیسے تم آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوتے ہو ۔ « يصدعون » کے معنی جدا جدا ہو جائیں گے ۔ « فاصدع » کا معنی حق بات کھول کر بیان کر دے اور بعض نے کہا « ضعف » اور « ضعف » ضاد کے ضمہ اور فتحہ کے ساتھ دونوں قرآت ہیں ۔ مجاہد نے کہا « السوأى » کا معنی برائی یعنی برائی کرنے والوں کا بدلہ برا ملے گا ۔
117. صحیح بخاری --- کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں --- باب : آیت «وأحل الله البيع وحرم الربا» کی تفسیر ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 4540 --- ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ہم سے مسلم نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ جب سود کے سلسلے میں سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں پڑھ کر لوگوں کو سنایا اور اس کے بعد شراب کی تجارت بھی حرام قرار پائی ۔
118. صحیح بخاری --- کتاب: جنازے کے احکام و مسائل --- باب : ۔ ۔ ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1386 --- ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے بیان کیا اور ان سے سمرہ بن جندب ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نماز (فجر) پڑھنے کے بعد (عموماً) ہماری طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے اور پوچھتے کہ آج رات کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرو ۔ راوی نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو اسے وہ بیان کر دیتا اور آپ ﷺ اس کی تعبیر اللہ کو جو منظور ہوتی بیان فرماتے ۔ ایک دن آپ ﷺ نے معمول کے مطابق ہم سے دریافت فرمایا کیا آج رات کسی نے تم میں کوئی خواب دیکھا ہے ؟ ہم نے عرض کی کہ کسی نے نہیں دیکھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے ۔ انہوں نے میرے ہاتھ تھام لیے اور وہ مجھے ارض مقدس کی طرف لے گئے ۔ (اور وہاں سے عالم بالا کی مجھ کو سیر کرائی) وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور ایک شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں (امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ) ہمارے بعض اصحاب نے (غالباً عباس بن فضیل اسقاطی نے موسیٰ بن اسماعیل سے یوں روایت کیا ہے) لوہے کا آنکس تھا جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں ڈال کر اس کے سر کے پیچھے تک چیر دیتا پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی اسی طرح کرتا تھا ۔ اس دوران میں اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت پر آ جاتا اور پھر پہلے کی طرح وہ اسے دوبارہ چیرتا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے ؟ میرے ساتھ کے دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلیں ۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو سر کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص ایک بڑا سا پتھر لیے اس کے سر پر کھڑا تھا ۔ اس پتھر سے وہ لیٹے ہوئے شخص کے سر کو کچل دیتا تھا ۔ جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو سر پر لگ کر وہ پتھر دور چلا جاتا اور وہ اسے جا کر اٹھا لاتا ۔ ابھی پتھر لے کر واپس بھی نہیں آتا تھا کہ سر دوبارہ درست ہو جاتا ۔ بالکل ویسا ہی جیسا پہلے تھا ۔ واپس آ کر وہ پھر اسے مارتا ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں ؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلیں ۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے ۔ جس کے اوپر کا حصہ تو تنگ تھا لیکن نیچے سے خوب فراخ ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی ۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپر کو اٹھتے تو اس میں جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہ...
119. صحیح بخاری --- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان --- باب : اللہ تعالیٰ کا فرمانا کہ ”اے ایمان والو ! سود در سود مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاس کو“ ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 2083 --- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے بیان کیا ، اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ انسان اس کی پرواہ نہیں کرے گا کہ مال اس نے کہاں سے لیا ، حلال طریقہ سے یا حرام طریقہ سے ۔
120. صحیح بخاری --- کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں --- باب : صبح کی نماز کے بعد خواب کی تعبیر بیان کرنا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 7047 --- مجھ سے ابوہشام مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے ، انہوں نے کہا ہم سے عوف نے ، ان سے ابورجاء نے ، ان سے سمرہ بن جندب ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ جو باتیں صحابہ سے اکثر کیا کرتے تھے ان میں یہ بھی تھی کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ۔ بیان کیا کہ پھر جو چاہتا اپنا خواب نبی کریم ﷺ سے بیان کرتا اور نبی کریم ﷺ نے ایک صبح کو فرمایا کہ رات میرے پاس دو آنے والے آئے اور انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا کہ ہمارے ساتھ چلو میں ان کے ساتھ چل دیا ۔ پھر ہم ایک لیٹے ہوئے شخص کے پاس آئے جس کے پاس ایک دوسرا شخص پتھر لیے کھڑا تھا اور اس کے سر پر پتھر پھینک کر مارتا تو اس کا سر اس سے پھٹ جاتا ، پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا ، لیکن وہ شخص پتھر کے پیچھے جاتا اور اسے اٹھا لاتا اور اس لیٹے ہوئے شخص تک پہنچنے سے پہلے ہی اس کا سر ٹھیک ہو جاتا جیسا کہ پہلے تھا ۔ کھڑا شخص پھر اسی طرح پتھر اس پر مارتا اور وہی صورتیں پیش آتیں جو پہلے پیش آئیں تھیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے پوچھا سبحان اللہ یہ دونوں کون ہیں ؟ فرمایا کہ مجھ سے انہوں نے کہا کہ آگے بڑھو ، آگے بڑھو ۔ فرمایا کہ پھر ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے شخص کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل لیٹا ہوا تھا اور ایک دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا اور یہ اس کے چہرہ کے ایک طرف آتا اور اس کے ایک جبڑے کو گدی تک چیرتا اور اس کی ناک کو گدی تک چیرتا اور اس کی آنکھ کو گدی تک چیرتا ۔ (عوف نے) بیان کیا کہ بعض دفعہ ابورجاء (راوی حدیث) نے « فيشق » کہا ، (رسول اللہ ﷺ نے) بیان کیا کہ پھر وہ دوسری جانب جاتا ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا ۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ بھی نہ ہوتا تھا کہ پہلی جانب اپنی پہلی صحیح حالت میں لوٹ آتی ۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا ۔ (اس طرح برابر ہو رہا ہے) فرمایا کہ میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ دونوں کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلو ، (ابھی کچھ نہ پوچھو) چنانچہ ہم آگے چلے پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے ۔ راوی نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کہا کرتے تھے کہ اس میں شور و آواز تھی ۔ کہا کہ پھر ہم نے اس میں جھانکا تو اس کے اندر کچھ ننگے مرد اور عورتیں تھیں اور ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی تھی جب آگ انہیں اپن...
|