حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "صحیح مسلم"
196 رزلٹ
حدیث نمبر: 2362 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ایک شخص نے کہا کہ میں آج کی رات کچھ صدقہ دوں گا اور وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا (یہ صدقہ کو چھپانا منظور تھا کہ رات کو لے کر نکلا) اور ایک زناکار عورت کے ہاتھ دے دیا پھر صبح کو لوگ چرچا کرنے لگے کہ آج کی رات ایک شخص زناکار کے ہاتھ صدقہ دے گیا ۔ اس نے کہا : یا اللہ ! تیرے لئے ہیں سب خوبیاں کہ میرا صدقہ زناکار کو جا پڑا اور پھر اس نے کہا کہ آج اور صدقہ دوں گا پھر نکلا اور ایک غنی مالدار کو دے دیا اور لوگ صبح چرچا کرنے لگے کہ آج کوئی مالدار کو صدقہ دے گیا ۔ اس نے کہا : یا اللہ ! تیرے لئے ہیں سب خوبیاں میرا صدقہ مالدار کے ہاتھ جا پڑا ۔ تیسرے دن پھر اس نے کہا کہ میں صدقہ دوں گا اور وہ نکلا اور صدقہ ایک چور کے ہاتھ میں دے دیا اور صبح کو لوگ چرچا کرنے لگے کہ آج کوئی چور کو صدقہ دے گیا ۔ اس نے کہا : تجھی کو ہیں سب خوبیاں میرا صدقہ زناکار عورت اور مالدار مرد اور چور کے ہاتھ میں جا پڑا پھر اس کے پاس ایک شخص آیا (یعنی فرشتہ یا نبی اس زمانہ کے علیہ السلام) اور اس نے کہا کہ تیرے سب صدقے قبول ہو گئے زناکار عورت کا تو اس نظر سے کہ شاید وہ اس دن زنا سے باز رہی ہو اس لئے کہ پیٹ کے لئے زنا کرتی تھی ، رہا غنی اس کا اس لیے قبول ہوا کہ شاید اسے شرم آئے اور عبرت ہو کہ اور لوگ صدقہ دیتے ہیں لاؤ میں بھی دوں اور وہ خرچ کرے اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے مال سے اور چور کا صدقہ اس لیے کہ شاید وہ اس شب کو چوری نہ کرے ۔ “ (اس لیے کہ آج کا خرچ تو آ گیا) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 279  -  5k
حدیث نمبر: 2329 --- ‏‏‏‏ ابوالاسود دیلی سے روایت ہے کہ سیدنا ابوذر ؓ نے کہا کہ چند اصحاب ؓ ، نبی ﷺ کے پاس آئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول ! مال والے سب مال لوٹ لے گئے ، اس لیے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں اپنے زائد مالوں سے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تمہارے لیے بھی تو اللہ تعالیٰ نے صدقہ کا سامان کر دیا ہے کہ ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر تکبیر صدقہ ہے اور ہر تحمید صدقہ ہے اور ہر بار لا الہ الااللہ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات سکھانا صدقہ ہے اور بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور ہر شخص کے بدن کے ٹکڑے میں صدقہ ہے ۔ “ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ! ہم میں سے کوئی شخص اپنے بدن سے اپنی شہوت نکالتا ہے (یعنی اپنی بی بی سے صحبت کرتا ہے) تو کیا اس میں ثواب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کیوں نہیں دیکھو تو اگر اسے حرام میں صرف کر لے تو وبال ہوا کہ نہیں ؟ اسی طرح جب حلال میں صرف کرتا ہے تو ثواب ہوتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 222  -  3k
حدیث نمبر: 2335 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے بہت راویتیں کیں انہی میں یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر آدمی کے ایک ایک جوڑ پر صدقہ واجب ہوتا ہے ہر روز جب آفتاب نکلتا ہے تو دو آدمیوں میں انصاف کر دینا یہ بھی ایک صدقہ ہے ، کسی کی مدد کر دینا اتنی بھی کہ اسے سواری پر چڑھا دیا ، یا اس کا مال لاد دیا یہ بھی ایک صدقہ ہے ۔ “ اور فرمایا ” عمدہ بات ، یہ بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو وہ مسجد کو جاتے ہوئے رکھتا ہے نماز کیلئے یہ بھی ایک صدقہ ہے اور تکلیف کی چیز راہ سے ہٹا دینا یہ بھی ایک صدقہ ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 170  -  2k
حدیث نمبر: 2355 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابومسعود ؓ نے کہا : ہم کو حکم ہوا صدقہ کا اور ہم بوجھ ڈھویا کرتے تھے اور صدقہ دیا ابوعقیل نے آدھا صاع (یعنی دو سیر) اور ایک شخص نے کچھ اس سے زیادہ دیا تو منافق کہنے لگے : اللہ کو اس کے صدقہ کی کچھ پروا نہیں ہے اور اس دوسرے نے تو صرف دکھانے ہی کو صدقہ دیا ہے پھر یہ آیت اتری « الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِى الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ إِلاَّ جُہْدَہُمْ » ” جو لوگ طعن کرتے ہیں ۔ خوشی سے صدقہ دینے والے مؤمنوں کو اور ان لوگوں کو جو نہیں پاتے ہیں مگر اپنی مزدوری ۔ “ اور بشر کی روایت میں « مطوعين » کا لفظ نہیں ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 157  -  3k
حدیث نمبر: 2359 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی کہ فرمایا : ” مثال خرچ کرنے والے کی اور صدقہ دینے والے کی (یہاں راوی سے غلطی ہوئی اور صحیح یہ ہے کہ مثال بخیل کی اور صدقہ دینے والے کی) مانند اس شخص کی ہے کہ اس کے اوپر دو کرتے ہوں یا دو زرہیں (راوی کو شک ہے مگر دو زرہیں صحیح ہے) ان دونوں کی چھاتی سے گلے تک پھر جب خرچ کرنے والا چاہے اور دوسرے راوی نے کہا کہ جب صدقہ دینے والا صدقہ دینا چاہے تو وہ زرہ کشادہ ہو جائے اور اس کے سارے بدن پر پھیل جائے (یعنی اسی طرح صدقہ دینے والے کا دل کشادہ ہو جاتا ہے) اور جی کھول کر اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اور جب بخیل خرچ کرنا چاہے تو وہ زرہ اس پر تنگ ہو جائے اور ہر حلقہ اپنی جگہ پر کس جائے یہاں تک کہ ڈھانپ لے اس کے پورں تک کو اور مٹا دے اس کے قدموں کے نشان کو جو زمین پر ہوں ۔ “ اور سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ وہ اس کو کشادہ کرنا چاہتا ہے مگر کشادہ نہیں ہوتا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 140  -  3k
حدیث نمبر: 4582 --- ‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، سیدہ فاطمہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر ؓ سے اپنا حصہ مانگا رسول اللہ ﷺ کے ترکہ سے جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو دیا تھا ۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے تو یہ فرمایا ہے ۔ ”ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا اور جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ۔ “ اور سیدہ فاطمہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد صرف چھ مہینے تک زندہ رہیں اور وہ اپنا حصہ مانگتی تھیں خیبر اور فدک اور مدینہ کے صدقہ میں سے ۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے نہ دیا اور یہ کہا کہ کوئی کام جس کو رسول اللہ ﷺ کرتے تھے چھوڑنے والا نہیں ، میں ڈرتا ہوں کہیں گمراہ نہ ہو جاؤں ۔ پھر مدینہ کا صدقہ سیدنا عمر ؓ نے اپنے زمانے میں سیدنا علی اور عباس ؓ کو دے دیا لیکن سیدنا علی ؓ نے سیدنا عباس ؓ پر غلبہ کیا (یعنی اپنے قبضہ میں رکھا) اور خیبر اور فدک کو سیدنا عمر ؓ نے اپنے قبضہ میں رکھا اور یہ کہا کہ دونوں صدقہ تھے رسول اللہ ﷺ کے جو صرف ہوتے آپ ﷺ کے حقوق اور کاموں میں جو پیش آتے آپ ﷺ کو اور یہ دونوں اس کے اختیار میں رہیں گے جو حاکم ہو مسلمانوں کا پھر آج تک ایسا ہی رہا (یعنی خیبر اور فدک ہمیشہ خلیفہ وقت کے قبضہ میں رہے ۔ سیدنا علی ؓ نے بھی اپنی خلافت میں ان کو تقسیم نہیں کیا ۔ پس شیعوں کا اعتراض سیدنا ابوبکر صدیق ؓ اور سیدنا عمر فاروق ؓ پر لغو ہو گیا)
Terms matched: 1  -  Score: 122  -  5k
حدیث نمبر: 1671 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوذر ؓ نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا : ”جب آدمی پر صبح ہوتی ہے تو اس کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے ۔ “ پھر ہر بار « سبحان اللہ » کہنا ایک صدقہ ہے ، اور ہر بار « الحمداللہ » کہنا ایک صدقہ ہے اور ہر بار « لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ » کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار « اللہُ اكبر » کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے ، اور بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب سے کافی ہو جاتی ہیں چاشت کی دو رکعتیں جس کو وہ پڑھ لیتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 121  -  2k
حدیث نمبر: 2382 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور عرض کی اے اللہ کے رسول ! افضل اور ثواب میں بڑا صدقہ کون سا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو صدقہ دے اور تو تندرست ہو اور حریص ہو اور خوف کرتا ہو محتاجی کا اور امید رکھتا ہو امیری کی ، وہ افضل ہے اور یہاں تک صدقہ دینے میں دیر نہ کرے کہ جب جان حلق میں آ جائے تو کہنے لگے : یہ فلانے کا ہے ، یہ مال فلانے کو دو اور وہ تو خود اب فلانے کا ہو چکا ۔ “ (یعنی تیرے مرتے ہی وارث لوگ لے لیں گے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 2386 --- ‏‏‏‏ سیدنا حکیم بن حزام ؓ نے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” افضل صدقہ وہ ہے جس کے بعد صدقہ دینے والا غنی رہے (یعنی یہ نہیں کہ سب مال لٹا کر آپ فقیر ہو بیٹھے) اور اوپر کا ہاتھ بہتر ہے نیچے کے ہاتھ سے اور صدقہ پہلے اس کو دے جس کا نان نفقہ اپنے ذمہ ہے ۔ “ (جیسے لونڈی ، غلام ، نوکر ، چاکر) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 96  -  2k
حدیث نمبر: 2333 --- ‏‏‏‏ سعید بن ابوبردہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، وہ دادا سے ، وہ نبی ﷺ سے کہ ” ہر مسلمان کے اوپر صدقہ ہے ۔ “ پھر عرض کی کہ اگر نہ ہو سکے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اپنے ہاتھ سے محنت کر کے کمائے اور اپنی جان کو نفع دے اور صدقہ بھی دے ۔ “ پھر عرض کی : بھلا اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” حاجت والے کو جو حسرت و افسوس کر رہا ہے مدد کرے ۔ “ پھر عرض کی : بھلا اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” دستور کی اور نیک بات سکھا دے ۔ “ پھر عرض کی : بھلا اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو فرمایا : ” شر سے باز رہے کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 95  -  2k
حدیث نمبر: 2318 --- ‏‏‏‏ سیدہ زینب ؓ سیدنا عبداللہ ؓ کی بی بی نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اے عورتوں کے گروہ ! صدقہ دو اگرچہ اپنے زیور سے ہو ۔ “ انہوں نے کہا : پھر میں سیدنا عبداللہ ؓ اپنے شوہر کے پاس آئی اور میں نے کہا : تم مفلس ، خالی ہاتھ آدمی ہو اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہم لوگ صدقہ دیں سو تم جا کر نبی ﷺ سے پوچھو کہ اگر میں تم کو دے دوں اور صدقہ ادا ہو جائے تو خیر ورنہ اور کسی کو دے دوں ۔ تو سیدنا عبداللہ ؓ نے مجھ سے کہا تم ہی جا کر نبی ﷺ سے پوچھو پھر میں آئی اور ایک عورت انصار کی نبی ﷺ کے دروازے پر کھڑی تھی اس کا بھی کام تھا جو میرا تھا اور رسول اللہ ﷺ کا رعب بہت تھا اور سیدنا بلال ؓ نکلے تو ہم نے کہا : تم رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور ان کو خبر دو کہ دو عورتیں دروازے پر پوچھتی ہیں کہ اگر اپنے شوہروں کو صدقہ دیں تو ادا ہو جائے گا یا نہیں ۔ یا ان یتیموں کو دیں جن کو وہ پالتے ہیں اور نبی ﷺ کو یہ خبر نہ دینا کہ ہم لوگ کون ہیں ؟ سیدہ زینب ؓ نے کہا : پھر سیدنا بلال ؓ گئے اور رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ کون ہیں ؟ “ تو سیدنا بلال ؓ نے عرض کیا کہ ایک عورت ہے انصار کی اور دوسری زینب ؓ ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کون سی زینب ہیں ؟ “ انہوں نے کہا : عبداللہ ؓ کی بی بی ۔ تب آپ نے بلال ؓ سے فرمایا : ” ان کو اس میں دوہرا ثواب ہے ایک ثواب تو قرابت والوں سے سلوک کرنے کا دوسرا صدقہ کا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 92  -  5k
حدیث نمبر: 2047 --- ‏‏‏‏ سیدنا جابر ؓ نے کہا کہ نبی ﷺ نے عید الفطر کے پہلے نماز پڑھی ۔ پھر لوگوں پر خطبہ پڑھا اور جب فارغ ہوئے اترے اور عورتوں میں تشریف لائے اور ان کو نصیحت کی اور وہ سیدنا بلال ؓ کے ہاتھ تکیہ لگائے ہوئے تھے اور سیدنا بلال ؓ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے ۔ اور عورتیں صدقہ ڈالتی جاتی تھیں راوی نے کہا : میں نے عطاء سے پوچھا کہ یہ صدقہ فطر تھا ؟ انہوں نے کہا : نہیں یہ اور صدقہ تھا کہ دہ دیتی تھیں ۔ غرض ہر عورت چھلے ڈالتی تھی اور پھر دوسری اور پھر تیسری ۔ میں نے عطاء سے کہا کہ اب بھی امام کو واجب ہے کہ عورتوں کے پاس جائے ۔ جب خطبہ سے فارغ ہو اور ان کو نصیحت کرے تو انہوں نے کہا کیوں نہیں ۔ قسم ہے مجھے اپنی جان کی بے شک اماموں کا حق ہے کہ ان کے پاس جائیں ۔ اور اللہ جانے انہیں کیا ہو گیا ہے کہ وہ اب اس پر عمل نہیں کرتے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 90  -  3k
حدیث نمبر: 2053 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید خدری ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ عید قربان اور عید الفطر میں جب نکلتے تو پہلے نماز پڑھتے ۔ پھر جب نماز کا سلام پھیرتے تو لوگوں کی طرف منہ کر کے کھڑے ہوتے اور لوگ سب بیٹھے رہتے اپنی نماز کی جگہ پر ۔ پھر اگر آپ ﷺ کو کسی لشکر روانہ کرنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں سے بیان کرتے یا اور کوئی کام ہوتا تو اس کا حکم دیتے اور فرماتے : ” صدقہ دو ، صدقہ دو ، صدقہ دو ۔ “ اور اکثر عورتیں اس دن صدقہ دیتیں پھر گھر کو لوٹتے ۔ غرض آپ ﷺ کی یہی عادت رہی یہاں تک کہ مروان بن حکم حاکم ہوا اور میں اس کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ دے کر نکلا یہاں تک کہ عید گاہ میں آئے اور وہاں کثیر بن حلت نے ایک منبر بنا رکھا تھا گارے اور اینٹوں سے ۔ مروان نے مجھ سے اپنا ہاتھ چھڑانے لگا گویا وہ مجھے منبر کی طرف کھینچتا تھا اور میں اس کو نماز کی طرف پھر جب میں نے یہ دیکھا تو اس سے کہا : نماز کا پہلے پڑھنا کہاں گیا ؟ اس نے کہا : اے ابوسعید ! چھٹ گئ وہ سنت جو تم جانتے ہو ۔ میں نے کہا : ہرگز نہیں ہو سکتا ۔ قسم ہے اس پروردگار کی کہ میری جان اس کے ہاتھ میں ہے تم بہتر کام کر سکو اس سے جو میں چاہتا ہوں ، (یعنی بدعت سنت کے برابر نہیں ہو سکتی ، بہتر ہونا تو کجا) غرض یہ بات میں نے اس سے تین بار کہی پھر لوٹ گیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 86  -  4k
حدیث نمبر: 2340 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ” قیامت نہ آئے گی جب تک مال بہت ہو کر بہہ نہ نکلے اور یہاں تک کثرت ہو کہ مال والا سوچے کہ اس کا صدقہ کون لے گا اور آدمی صدقہ لینے کو بلایا جائے گو وہ کہے گا کہ مجھے تو اس کی حاجت نہیں ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  1k
حدیث نمبر: 2337 --- ‏‏‏‏ سیدنا حارثہ بن وہب ؓ کہتے تھے : سنا میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہ فرماتے تھے : ” صدقہ دو قریب ہے کہ ایسا وقت آ جائے گا کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر نکلے گا اور جس کو دینے لگے گا وہ کہے گا اگر تم کل لاتے تو میں لے لیتا مگر آج تو مجھے حاجت نہیں ہے غرض کوئی نہ ملے گا جو اسے قبول کر لے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 80  -  2k
حدیث نمبر: 2360 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال بیان فرمائی کہ ” ان کی مثال دو آدمیوں کی سی ہے کہ ان دونوں پر دو زرہیں ہوں لوہے کی کہ ان دونوں کے ہاتھ ان کی چھاتیوں میں بندھے ہوں اور ان کے گلوں میں پھر صدقہ دینے والا جب ارادہ کر لے صدقہ دینے کا تو وہ زرہ اس کی کشادہ ہو جائے یہاں تک کہ اس کے پوروں کو ڈھانپ لے (اور اس کے ہاتھ بھی کھل جائیں اس کے کشادہ ہونے سے) اور اس کے قدم کے نشان جو زمین پر ہوں اس کو بھی مٹا دے (یعنی سخی کے عیب سخاوت سے ڈھک جاتے ہیں یا گناہ معاف ہو جاتے ہیں) اور وہ زرہ گویا زمین پر لٹکتی ہے کہ اس کے قدموں کے نشانون کو مٹاتی ہے اور بخیل کا حال ایسا ہے کہ جب ارادہ کرتا ہے صدقہ کا زرہ اس کی تنگ ہو جاتی ہے اور ہر حلقہ اس کا اپنی جگہ پر پھنس جاتا ہے ۔ “ اور کہا راوی نے کہ میں نے دیکھا رسول اللہ ﷺ کو کہ اپنے گریبان میں ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے (تاکہ سامعین کے ذہن میں اس کے تنگ ہونے کی تصویر بن جائے) اور اگر تم ان کو دیکھتے تو وہ کہتے کہ کشادہ کرنا چاہتے تھے اور زرہ کشادہ نہ ہوتی تھی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 78  -  4k
حدیث نمبر: 2408 --- ‏‏‏‏ ابن ساعدی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا : مجھے سیدنا عمر ؓ نے صدقہ کا عامل کیا ، جب میں فارغ ہوا اور صدقہ کا مال ان کو لا کر دے دیا تو مجھے کچھ لینے کا حکم کیا ۔ میں نے کہا : میں نے تو اللہ کے واسطے یہ کام کیا ہے اور مزدوری میری اللہ پر ہے ۔ سیدنا عمر ؓ نے فرمایا : میں جو دیتا ہوں لے لو ایک بار میں نے بھی رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں صدقہ اکھٹا کیا تھا اور آپ ﷺ نے مجھے بھی کچھ اجرت دی اور میں نے ایسا ہی کہا جیسے تم نے کہا ، سو مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب بغیر مانگے تمہیں کچھ ملے تو کھاؤ اور صدقہ دو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  2k
حدیث نمبر: 4215 --- ‏‏‏‏ سیدنا سعد ؓ کے تینوں بیٹوں نے کہا اپنے باپ سعد بن ابی وقاص ؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ہیں مکہ شریف میں بیمار پرسی کے لئے وہ رونے لگے آپ ﷺ نے پوچھا : ”تو کیوں روتا ہے ؟ “ سعد ؓ نے کہا : مجھے ڈر ہے کہیں مر جاؤں اس زمین میں جس سے ہجرت کی تھی میں نے جیسے سعد بن خولہ مر گیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”یا اللہ ! اچھا کر دے سعد کو ۔ “ تین بار پھر سعد ؓ نے کہا : یا رسول اللہ ! میرے پاس بہت مال ہے اور میری ایک بیٹی ہے کیا میں سارے مال کی وصیت کر دوں ؟ (فقرا اور مساکین کے لئے) آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں ۔ “ میں نے عرض کیا : اچھا دو تہائی مال کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں ۔ “ میں نے عرض کیا : اچھا نصف کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں ۔ “ میں نے عرض کیا : تہائی کی ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں تہائی اور تہائی بہت ہے اور تو جو صدقہ دے اپنے مال میں سے وہ تو صدقہ ہے اور جو خرچ کرتا ہے اپنے بال بچوں پر وہ بھی صدقہ ہے اور جو تیری بی بی کھاتی ہے تیرے مال میں سے وہ بھی صدقہ ہے اور جو تو اپنے لوگوں کو بھلائی سے اور عیش سے چھوڑ جائے (یعنی مالدار اور غنی) تو یہ بہتر ہے اس سے کہ تو چھوڑ جائے ان کو لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے ہوئے ۔ “ اشارہ کیا آپ ﷺ نے اپنے دست مبارک سے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 2371 --- ‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جس نے خرچ کیا ایک جوڑا (یعنی دو پیسے یا دو روپیہ یا دو اشرفی) اپنے مال سے اللہ کی راہ میں پکارا جائے گا جنت میں ، اے اللہ کے بندے ! یہاں آ تیرے لئے یہاں خیر و خوبی ہے پھر جو نماز پڑھنے والوں میں سے ہو گا وہ نماز کے دروازہ سے پکارا جائے گا ۔ اور جو جہاد کرنے والوں میں سے ہو گا وہ جہاد کے دروازہ سے اور جو صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ کے دروازہ سے اور جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا وہ روزے کے دروازے سے ۔ “ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کی کہ اللہ کے رسول ! جو سب دروازوں سے پکارا جائے گا ۔ اس کو کیا کام کرنا ضروری ہے ؟ کیا کوئی ایسا ہو گا جو سب دروازوں سے پکارا جائے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہاں اور میں (اللہ کے فضل سے) امید رکھتا ہوں کہ تم انہی میں سے ہو گے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  3k
حدیث نمبر: 4221 --- ‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : یا رسول اللہ ! میری ماں یکایک مر گئی اور وصیت نہیں کی اور میں سمجھتا ہوں اگر وہ بات کرتی تو ضرور صدقہ دیتی کیا اس کو ثواب ملے گا اگر میں اس کی طرف سے صدقہ دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں ملے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
Result Pages: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 Next >>


Search took 0.131 seconds