حدیث نمبر: 4175 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے ۔
حدیث نمبر: 4176 --- سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہبہ کو لوٹانے والا مثل کتے کے ہے جو قے کر کے پھر اپنی قے کو کھانے جاتا ہے ۔ “
حدیث نمبر: 3184 --- ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے ۔
184. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : مسلمانوں پر کھجور اور جو میں سے صدقہ فطر کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2287 --- سیدنا ابوسعید ؓ نے کہا : جب سیدنا معاویہ ؓ نے نصف صاع کھجور کو ایک صاع گیہوں کے برابر مقرر کیا تو سیدنا ابوسعید ؓ نے انکار کیا اور کہا میں تو وہی دوں گا جو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں دیتا تھا ایک صاع کھجور یا انگور یا جَو یا پنیر ۔
حدیث نمبر: 4222 --- مذکورہ بالا حدیث کئی اسناد سے مروی ہے چند الفاظ کے فرق کے ساتھ ۔
حدیث نمبر: 3183 --- سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ کھڑے ہوں وہ آپ ﷺ کے قربانی کے اونٹوں پر اور حکم دیا کہ سارا گوشت اور جھولیں ان کی خیرات کر دیں مسکینوں کو اور قصاب کی مزدوری اس میں سے کچھ نہ دیں ۔
حدیث نمبر: 3182 --- سیدنا علی ؓ سے وہی مضمون مروی ہے مگر اس میں قصاب کی مزدوری کا ذکر نہیں ہے ۔
حدیث نمبر: 3181 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے ۔
حدیث نمبر: 3180 --- سیدنا علی ؓ نے فرمایا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ میں آپ ﷺ کے قربانی کے اونٹوں پر کھڑا رہوں اور ان کا گوشت اور کھالیں اور جھولیں خیرات کر دوں اور قصاب کی مزدوری اس میں نہ دوں اور فرمایا : ” کہ مزدوری قصاب کی ہم اپنے پاس سے دیں گے ۔ “
190. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ہر نیکی صدقہ ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2330 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ہر آدمی کے بدن میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں ۔ سو جس نے اللہ کی بڑائی کی اور اللہ کی حمد کی اور لا الہ الا اللہ کہا اور سبحان اللہ کہا اور استغفراللہ کہا اور پتھر لوگوں کی راہ سے ہٹا دیا یا کوئی کانٹا یا ہڈی راہ سے ہٹا دی یا اچھی بات سکھائی یا بری بات سے روکا اس تین سو ساٹھ جوڑوں کی گنتی کے برابر وہ اس دن چل رہا ہے اور ہٹ گیا اپنی جان کو لے کر دوزخ سے ۔ “ ابو توبہ نے اپنی روایت میں یہ بھی کہا کہ شام کرتا ہے وہ اسی حال میں ۔
191. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ہر نیکی صدقہ ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2334 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے ۔
192. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ہر نیکی صدقہ ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2331 --- سیدنا معاویہ ؓ نے بھی روایت کی دوسری اسناد سے اسی کی مثل صرف اتنا ہے کہ « أَوْ أَمَرَ بِمَعْرُوفٍ » کہا یعنی واوَ عطف کی جگہ اور کہا کہ ”وہ اس دن شام کرتا ہے ۔ “
حدیث نمبر: 2493 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس میں یہ ذکر نہیں کہ آپ ﷺ نے ان پر رحمت کی دعا کی ۔
حدیث نمبر: 4581 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، سیدہ فاطمہ زہرا ؓ اور سیدنا عباس ؓ دونوں سیدنا ابوبکر ؓ کے پاس آئے اپنا حصہ مانگتے تھے رسول اللہ ﷺ کے مال میں سے اور وہ اس وقت طلب کرتے تھے فدک کی زمین اور خیبر کا حصہ ۔ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ نے کہا کہ میں نے سنا ہے رسول اللہ ﷺ سے ، پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری اس میں یہ ہے کہ پھر سیدنا علی کرم اللہ وجہہ کھڑے ہوئے اور سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی بڑائی بیان کی اور ان کے فضیلت اور سبقت اسلام کا ذکر کیا ، پھر سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے پاس گئے اور ان سے بیعت کی ۔ اس وقت لوگ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے آپ نے ٹھیک کیا اور اچھا کیا اور اس وقت سے لوگ ان کے طرفدار ہو گئے جب سے انہوں نے واجبی بات کو مان لیا ۔
195. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : ہر نیکی صدقہ ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2332 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت مروی ہوئی دوسری سند سے ۔
196. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : صدقہ کی ترغیب دینا ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2305 --- سیدنا ابوذر ؓ نے کہا کہ میں نکلا ایک رات اور دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ اکیلے جا رہے تھے ۔ کوئی آپ ﷺ کے ساتھ نہیں ، تو میں سمجھا کہ آپ ﷺ کو منظور ہے کہ کوئی ساتھ نہ آئے (ورنہ صحابہ کب آپ ﷺ کو اکیلا چھوڑتے تھے) تو میں یہ سمجھ کر چاندنی کے سایہ میں چلنے لگا (تاکہ آپ ان کو نہ دیکھیں) تو آپ ﷺ نے میری طرف مڑ کر دیکھا اور فرمایا : ”یہ کون ہے ؟ “ میں نے عرض کی ابوذر اللہ مجھ کو آپ پر فدا کرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ابوذر آؤ ! “ پھر آپ ﷺ کے ساتھ میں چلا ، تھوڑی دیر اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”جو لوگ دنیا میں بہت مال والے ہیں وہ کم درجہ والے ہیں قیامت کے دن مگر جسے اللہ تعالیٰ مال دے اور وہ پھونک پر اڑا دے دائیں اور بائیں اور آگے اور پیچھے اور کرے اس مال سے بہت خوبیاں ۔ “ پھر انہوں نے کہا : میں آپ ﷺ کے ساتھ تھوڑی دیر ٹہلتا رہا پھر آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہاں بیٹھو ۔ “ (اور مجھے ایک صاف زمین پر بٹھا دیا کہ اس کے گرد کالے پتھر تھے) اور مجھ سے فرمایا : ”تم یہیں بیٹھے رہو جب تک میں لوٹ کر آؤں ۔ “ اور آپ ﷺ چلے گئے ان پتھروں میں یہاں تک کہ میں آپ ﷺ کو نہ دیکھتا تھا اور وہاں بہت دیر تک ٹھہرے رہے ، پھر میں نے سنا کہ آپ ﷺ کہتے چلے آ رہے تھے کہ ”اگر چوری کرے اور زنا کرے ؟ “ پھر آئے تو مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! اللہ مجھے آپ پر فدا کرے (سبحان اللہ ! یہ کمال محبت کا فقرہ ہے کہ صحابہ ؓ کے زباں زد رہتا تھا) کون تھا ان کالے پتھروں میں ؟ میں نے تو کسی کو نہ دیکھا جو آپ ﷺ کو جواب دیتا آپ ﷺ نے فرمایا : ”جبرائیل علیہ السلام تھے کہ وہ میرے آگے آئے ان پتھروں میں اور فرمایا : بشارت دو اپنی امت کو کہ جو مرا اور اس نے اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ میں نے کہا : ”اے جبرائیل ! اگرچہ وہ چوری کرے اور زنا کرے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ۔ میں نے دوبارہ پھر کہا : ”اگرچہ وہ چوری کرے اور زنا کرے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ۔ میں نے تیسری بار پھر کہا : ”اگرچہ وہ چوری اور زنا کرے ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں اگرچہ وہ شراب بھی پیئے ۔ “
|