241. سنن ابی داود --- کتاب: وصیت کے احکام و مسائل --- باب : وصیت کئے بغیر مر جائے تو اس کی طرف سے صدقہ دینا کیسا ہے ؟ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2882 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص (سعد بن عبادہ ؓ ) نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میری ماں کا انتقال ہو گیا ہے ، کیا اگر میں ان کی طرف سے خیرات کروں تو انہیں فائدہ پہنچے گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہاں (پہنچے گا) “ ، اس نے کہا : میرے پاس کھجوروں کا ایک باغ ہے ، میں آپ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے اسے اپنی ماں کی طرف سے صدقہ کر دیا ۔ ... (ص/ح)
حدیث نمبر: 674 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ایک شخص کو مکہ کی گلیوں میں منادی کرنے کے لیے بھیجا کہ ” سنو ! صدقہ فطر ہر مسلمان مرد ہو یا عورت ، آزاد ہو یا غلام ، چھوٹا ہو یا بڑا ، گیہوں سے دو مد اور گیہوں کے علاوہ دوسرے غلوں سے ایک صاع واجب ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ۲- عمر بن ہارون نے یہ حدیث ابن جریج سے روایت کی ، اور کہا : « العباس بن ميناء عن النبي صلى اللہ عليہ وسلم » پھر آگے اس حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا ۔ ... (ض)
243. سنن ابی داود --- کتاب: وصیت کے احکام و مسائل --- باب : میت کی جانب سے صدقہ کے ثواب کا بیان ۔ [سنن ابی داود]
حدیث نمبر: 2880 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب انسان مر جاتا ہے تو اس کا عمل منقطع ہو جاتا ہے سوائے تین چیزوں کے (جن کا فیض اسے برابر پہنچتا رہتا ہے) : ایک صدقہ جاریہ ، دوسرا علم جس سے لوگوں کو فائدہ پہنچے ، تیسرا صالح اولاد جو اس کے لیے دعائیں کرتی رہے “ ۔ ... (ص/ح)
244. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : پاک کمائی سے صدقہ کا قبول ہونا اور اس کا پرورش پانا ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2344 --- ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا ، مگر اس میں پاک « كسب » کا ذکر ہے اور یہ زیادہ ہے کہ ” اس صدقہ کو اپنے حق کی جگہ میں خرچ کرے ۔ “
حدیث نمبر: 6728 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے مالک بن اوس کی اس حدیث کا ایک حصہ ذکر کیا تھا ۔ پھر میں خود مالک بن اوس کے پاس گیا اور ان سے یہ حدیث پوچھی تو انہوں نے بیان کیا کہ میں عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا پھر ان کے حاجب یرفاء نے جا کر ان سے کہا کہ عثمان ، عبدالرحمٰن بن زبیر اور سعد آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ اچھا آنے دو ۔ چنانچہ انہیں اندر آنے کی اجازت دے دی ۔ پھر کہا ، کیا آپ علی و عباس ؓ کو بھی آنے کی اجازت دیں گے ؟ کہا کہ ہاں آنے دو ۔ چنانچہ عباس ؓ نے کہا کہ امیرالمؤمنین میرے اور علی ؓ کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے ۔ عمر ؓ نے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہماری وراثت تقسیم نہیں ہوتی جو کچھ ہم چھوڑیں وہ سب راہ اللہ صدقہ ہے ؟ اس سے مراد نبی کریم ﷺ کی خود اپنی ہی ذات تھی ۔ جملہ حاضرین بولے کہ جی ہاں ، نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ پھر عمر ، علی اور عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا ، کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا ؟ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ عمر ؓ نے فرمایا پھر میں اب آپ لوگوں سے اس معاملہ میں گفتگو کروں گا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس فے کے معاملہ میں نبی کریم ﷺ کے لیے کچھ حصے مخصوص کر دئیے جو آپ کے سوا کسی اور کو نہیں ملتا تھا ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا « ما أفاء اللہ على رسولہ » سے ارشاد « قدير » تک ۔ یہ تو خاص نبی کریم ﷺ کا حصہ تھا ۔ اللہ کی قسم ! نبی کریم ﷺ نے اسے تمہارے لیے ہی مخصوص کیا تھا اور تمہارے سوا کسی کو اس پر ترجیح نہیں دی تھی ، تمہیں کو اس میں سے دیتے تھے اور تقسیم کرتے تھے ۔ آخر اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا اور نبی کریم ﷺ اس میں سے اپنے گھر والوں کے لیے سال بھر کا خرچہ لیتے تھے ، اس کے بعد جو کچھ باقی بچتا اسے ان مصارف میں خرچ کرتے جو اللہ کے مقرر کردہ ہیں ۔ نبی کریم ﷺ کا یہ طرز عمل آپ کی زندگی بھر رہا ۔ میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں ، کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ جی ہاں ۔ پھر آپ نے علی اور عباس ؓ سے پ...
246. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : خوش حالی اور تندرستی میں صدقہ کرنے کی فضیلت ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2384 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے اس میں ہے کہ کون سا صدقہ افضل ہے ؟
حدیث نمبر: 2385 --- سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، آپ ﷺ منبر پر صدقہ کا ذکر کرتے تھے اور کسی سے سوال نہ کرنے کا اور فرمایا : ” اوپر کا ہاتھ بہتر ہے نیچے کے ہاتھ سے اور اوپر کا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والا ہے ۔ “
حدیث نمبر: 2388 --- سیدنا ابوامامہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اے آدم کے بیٹے ! تو جو چیز ضرورت سے زیادہ ہو اس کو خرچ کرتا رہ یہ بہتر ہے تیرے لیے اور اگر اس کو بھی روک رکھے جیسے ضرورت کے موافق کو روکتا ہے تو برائی ہے تیرے حق میں اور تجھ پر ملامت نہیں ضروری خرچ کے موافق رکھنے میں اور صدقہ پہلے اس کو دے جس کا خرچہ تیرے ذمہ ہو اور اوپر کا ہاتھ بہتر ہے نیچے کے ہاتھ سے ۔ “
حدیث نمبر: 2380 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” سات شخص ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے سایہ میں جگہ دے گا (یعنی عرش کے نیچے) جس دن اس کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا ایک حاکم منصف (جو کتاب و سنت کے مطابق فیصلہ کرے خواہ بادشاہ ہو خواہ کوتوال وغیرہ) دوسرے وہ جوان جو اللہ کی راہ عبادت کے ساتھ بڑھا ہو ، تیسرے وہ شخص جو مسجد سے نکلے اور دل اس کا مسجد میں لگا رہے ، چوتھے وہ دو شخص کہ محبت کریں آپس میں اللہ کے واسطے اسی کے لئے ملیں اور اسی کے لئے جدا ہوں ، پانچویں جو مرد ایسا متقی ہو کہ اسے کوئی عورت حسب و نسب والی مالدار ، زنا کے لئے بلائے اور وہ کہے : میں اللہ سے ڈرتا ہوں (اور زنا سے باز رہے) چھٹے جو صدقہ دے ایسا چھپا کر کہ داہنے کہ نہ خبر ہو کہ بائیں ہاتھ نے خرچ کیا (اور یہ تصحیف ہے صحیح یہ ہے کہ بائیں ہاتھ کو خبر نہ ہو کہ داہنا کیا خرچ کرتا ہے) ساتویں جو اللہ کو اکیلے میں یاد کرے اور اس کے آنسو ٹپک پڑیں ۔ “ (یعنی اللہ کی محبت یا خوف سے) ۔
حدیث نمبر: 2770 --- ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ‘ کہا ہم کو زکریا بن اسحاق نے بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے بیان کیا عکرمہ سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے کہ ایک صحابی سعد بن عبادہ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ان کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے ۔ کیا اگر وہ ان کی طرف سے خیرات کریں تو انہیں اس کا فائدہ پہنچے گا ؟ آپ ﷺ نے جواب دیا کہ ہاں ۔ اس پر ان صحابی نے کہا کہ میرا ایک پُر میوہ باغ ہے اور میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے وہ ان کی طرف سے صدقہ کر دیا ۔
251. سنن نسائی --- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل --- باب : صدقہ کی فضیلت کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 2542 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی محترم بیویاں (ازواج مطہرات) آپ کے پاس اکٹھا ہوئیں ، اور پوچھنے لگیں کہ ہم میں کون آپ سے پہلے ملے گی ؟ آپ نے فرمایا : ” تم میں سب سے لمبے ہاتھ والی “ ، ازواج مطہرات ایک بانس کی کھپچی لے کر ایک دوسرے کا ہاتھ ناپنے لگیں ، تو وہ ام المؤمنین سودہ ؓ تھیں جو سب سے پہلے آپ سے ملیں ، وہی سب میں لمبے ہاتھ والی تھیں ، یہ ان کے بہت زیادہ صدقہ و خیرات کرنے کی وجہ سے تھا ۔ ... (ص/ح)
252. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اس کے بارے میں کہ جس نے اپنے خدمت گار کو صدقہ دینے کا حکم دیا اور خود اپنے ہاتھ سے نہیں دیا ۔ [صحیح بخاری]
اور ابوموسیٰ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یوں بیان کیا کہ خادم بھی صدقہ دینے والوں میں سمجھا جائے گا ۔
253. سنن نسائی --- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل --- باب : غلام اور لونڈی پر صدقہ فطر کی فرضیت کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 2503 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر ہر مرد و عورت ، آزاد اور غلام پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو فرض کیا ہے ، پھر لوگوں نے آدھا صاع گیہوں کو اس کے برابر ٹھہرا لیا ۔ ... (ص/ح)
254. سنن نسائی --- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل --- باب : صدقہ فطر کافر ذمی پر فرض نہ ہونے اور مسلمانوں پر فرض ہونے کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 2505 --- حکم البانی: صحيح... عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کا صدقہ فطر مسلمان لوگوں پر ہر آزاد ، غلام مرد اور عورت پر ایک صاع کھجور ، یا ایک صاع جو فرض ٹھہرایا ہے ۔ ... (ص/ح)
255. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ وہی بہتر ہے جس کے بعد بھی آدمی مالدار ہی رہ جائے ( بالکل خالی ہاتھ نہ ہو بیٹھے ) ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1426 --- ہم سے عبدان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ‘ انہیں یونس نے ، انہیں زہری نے ، انہوں نے کہا مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی ‘ انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بہترین خیرات وہ ہے جس کے دینے کے بعد آدمی مالدار رہے ۔ پھر صدقہ پہلے انہیں دو جو تمہاری زیر پرورش ہیں ۔
256. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : صدقہ وہی بہتر ہے جس کے بعد بھی آدمی مالدار ہی رہ جائے ( بالکل خالی ہاتھ نہ ہو بیٹھے ) ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1429 --- ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ۔ (دوسری سند) اور ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ ان سے مالک نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب کہ آپ منبر پر تشریف رکھتے تھے ۔ آپ نے صدقہ اور کسی کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانے کا اور دوسروں سے مانگنے کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے ۔ اوپر کا ہاتھ خرچ کرنے والے کا ہے اور نیچے کا ہاتھ مانگنے والے کا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ۔
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے لوگو ! جو ایمان لا چکے ہو اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور (جس نے تمہارا صدقہ لیا ہے اسے) ایذا دے کر برباد نہ کرو جیسے وہ شخص (اپنے صدقات برباد کر دیتا ہے) جو لوگوں کو دکھانے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتا (سے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد ” اور اللہ اپنے منکروں کو ہدایت نہیں کرتا “ (تک) ۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ (قرآن مجید) میں لفظ « صلدا » سے مراد صاف اور چکنی چیز ہے ۔ عکرمہ ؓ نے کہا (قرآن مجید میں) لفظ « وابل » سے مراد زور کی بارش ہے اور لفظ « الطل » سے مراد شبنم اوس ہے ۔
258. سنن نسائی --- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل --- باب : زکاۃ کی فرضیت کے اترنے سے پہلے صدقہ فطر کی فرضیت کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 2508 --- حکم البانی: صحيح... قیس بن سعد بن عبادہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے ، اور عید الفطر کا صدقہ ادا کرتے تھے ، پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے ، اور زکاۃ کی (فرضیت) اتری ، تو نہ ہمیں ان کا حکم دیا گیا نہ ہی ان کے کرنے سے روکا گیا ، اور ہم (جیسے کرتے تھے) اسے کرتے رہے ۔ ... (ص/ح)
259. سنن نسائی --- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل --- باب : صدقہ فطر میں کھجور دینے کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 2513 --- حکم البانی: حسن صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر جَو یا کھجور یا پنیر سے ایک صاع فرض کیا ہے ۔ ... (ص/ح)
260. سنن نسائی --- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل --- باب : عورت کا اپنے شوہر کے مال سے صدقہ کرنے کا بیان ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 2540 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جب عورت اپنے شوہر کے مال سے صدقہ دے تو اسے ثواب ملے گا ، اور اس کے شوہر کو بھی ۔ اور خازن کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا ، اور ان میں سے کوئی دوسرے کا ثواب کم نہ کرے گا ، شوہر کو اس کے کمانے کی وجہ سے ثواب ملے گا ، اور بیوی کو اس کے خرچ کرنے کی وجہ سے “ ۔ ... (ص/ح)
|