حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
309 رزلٹ
حدیث نمبر: 3030 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ انہیں عمرو نے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ ؓ سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا ” جنگ تو ایک چالبازی کا نام ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 3034 --- ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ غزوہ احزاب میں (خندق کھودتے ہوئے) رسول اللہ ﷺ خود مٹی اٹھا رہے تھے ۔ یہاں تک کہ سینہ مبارک کے بال مٹی سے اٹ گئے تھے ۔ آپ ﷺ کے (جسم مبارک پر) بال بہت گھنے تھے ۔ اس وقت آپ ﷺ عبداللہ بن رواحہ ؓ کا یہ شعر پڑھ رہے تھے ” اے اللہ ! اگر تیری ہدایت نہ ہوتی تو ہم کبھی سیدھا راستہ نہ پاتے ‘ نہ صدقہ کر سکتے اور نہ نماز پڑھتے ۔ اب تو ، یا اللہ ! ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان عطا فرما ‘ اور اگر (دشمنوں سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھ ‘ دشمنوں نے ہمارے اوپر زیادتی کی ہے ۔ جب بھی وہ ہم کو فتنہ فساد میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں ۔ “ آپ یہ شعر بلند آواز سے پڑھ رہے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 2983 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں ہشام نے ، انہیں وہب بن کیسان نے اور ان سے جابر ؓ نے بیان کیا کہ ہم (ایک غزوہ پر) نکلے ۔ ہماری تعداد تین سو تھی ، ہم اپنا راشن اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے ۔ آخر ہمارا توشہ جب (تقریباً) ختم ہو گیا ، تو ایک شخص کو روزانہ صرف ایک کھجور کھانے کو ملنے لگی ۔ ایک شاگرد نے پوچھا ، اے ابوعبداللہ ! (جابر ؓ ) ایک کھجور سے بھلا ایک آدمی کا کیا بنتا ہو گا ؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کی قدر ہمیں اس وقت معلوم ہوئی جب ایک کھجور بھی باقی نہیں رہ گئی تھی ۔ اس کے بعد ہم دریا پر آئے تو ایک ایسی مچھلی ملی جسے دریا نے باہر پھینک دیا تھا ۔ اور ہم اٹھارہ دن تک خوب جی بھر کر اسی کو کھاتے رہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 2912 --- ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، ان سے سفیان ثوری نے ، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے عمرو بن حارث ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (وفات کے بعد) اپنے ہتھیار ایک سفید خچر اور ایک قطعہ اراضی جسے آپ ﷺ پہلے ہی صدقہ کر چکے تھے کے سوا اور کوئی چیز نہیں چھوڑی تھی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 4191 --- مجھ سے ابوعبداللہ محمد بن ہشام نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ان سے ابوبشر نے ‘ ان سے مجاہد نے ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے کعب بن عجرہ ؓ نے بیان کیا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اور احرام باندھے ہوئے تھے ۔ ادھر مشرکین ہمیں بیت اللہ تک جانے نہیں دینا چاہتے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میرے سر پر بال بڑے بڑے تھے جن سے جوئیں میرے چہرے پر گرنے لگیں ۔ نبی کریم ﷺ نے مجھے دیکھ کر دریافت فرمایا کہ کیا یہ جوئیں تکلیف دے رہی ہیں ؟ میں نے کہا : جی ہاں ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر یہ آیت نازل ہوئی « فمن كان منكم مريضا أو بہ أذى من رأسہ ففديۃ من صيام أو صدقۃ أو نسك‏ » ” پس اگر تم میں کوئی مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف دینے والی چیز ہو تو اسے (بال منڈوا لینے چاہئیں اور) تین دن کے روزے یا صدقہ یا قربانی کا فدیہ دینا چاہیے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4106 --- مجھ سے احمد بن عثمان نے بیان کیا کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ان سے ابواسحاق سبیعی نے کہ میں نے براء بن عازب ؓ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ غزوہ احزاب کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کو میں نے دیکھا کہ خندق کھودتے ہوئے اس کے اندر سے آپ ﷺ مٹی اٹھا اٹھا کر لا رہے ہیں ۔ آپ ﷺ کے بطن مبارک کی کھال مٹی سے اٹ گئی تھی ۔ آپ کے (سینے سے پیٹ تک) گھنے بالوں (کی ایک لکیر) تھی ۔ میں نے خود سنا کہ آپ ﷺ ابن رواحہ ؓ کے رجزیہ اشعار مٹی اٹھاتے ہوئے پڑھ رہے تھے ۔ ” اے اللہ ! اگر تو نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے پس ہم پر تو اپنی طرف سے سکینت نازل فرما اور اگر ہمارا آمنا سامنا ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ۔ یہ لوگ ہمارے اوپر ظلم سے چڑھ آئے ہیں ۔ جب یہ ہم سے کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں سنتے ۔ “ راوی نے بیان کیا کہ آپ ﷺ آخری کلمات کو کھینچ کر پڑھتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 4104 --- ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے ان سے ابواسحاق سبیعی نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ غزوہ خندق میں (خندق کی کھدائی کے وقت) رسول اللہ ﷺ مٹی اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے ۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ کا بطن مبارک غبار سے اٹ گیا تھا ۔ نبی کریم ﷺ کی زبان پر یہ کلمات جاری تھے ” اللہ کی قسم ! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا ۔ نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے پس تو ہمارے دلوں پر سکینت و طمانیت نازل فرما اور اگر ہماری کفار سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عنایت فرما ۔ جو لوگ ہمارے خلاف چڑھ آئے ہیں جب یہ کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں مانتے ۔ « أبينا أبينا » (ہم ان کی نہیں مانتے ۔ ہم ان کی نہیں مانتے) پر آپ ﷺ کی آواز بلند ہو جاتی ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 2776 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ‘ انہیں ابوالزناد نے ‘ انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو آدمی میرے وارث ہیں ‘ وہ روپیہ اشرفی اگر میں چھوڑ جاؤں تو وہ تقسیم نہ کریں ‘ وہ میری بیویوں کا خرچ اور جائیداد کا اہتمام کرنے والے کا خرچ نکالنے کے بعد صدقہ ہے ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: وقف کے منتظم کا خرچہ ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 2837 --- ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو غزوہ احزاب (خندق) کے موقع پر دیکھا کہ آپ ﷺ مٹی (خندق کھودنے کی وجہ سے جو نکلتی تھی) خود ڈھو رہے تھے ۔ مٹی سے آپ ﷺ کے پیٹ کی سفیدی چھپ گئی تھی اور یہ شعر کہہ رہے تھے « لولا أنت ما اہتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا‏.‏ فأنزل السكينۃ علينا وثبت الأقدام إن لاقينا‏.‏ إن الألى قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنۃ أبينا‏.‏ » ” اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے اور ہم نہ صدقہ دیتے ، اور نہ نماز پڑھتے ، پس تو ہم پر سکینت نازل فرما ، اور جب ہم دشمن سے مقابلہ کریں ، تو ہمیں ثابت قدم رکھ ، بے شک ان لوگوں نے ہم پر ظلم کیا ہے ، جب یہ کوئی فساد کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کی بات میں نہیں آتے ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: غزوہ احزاب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مٹی اٹھانا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 2971 --- ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ عمر بن خطاب ؓ نے اللہ کے راستے میں اپنا ایک گھوڑا سواری کے لیے دے دیا تھا ۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا بک (فروخت ہو) رہا ہے ۔ اپنے گھوڑے کو انہوں نے خریدنا چاہا اور رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اسے نہ خریدو ۔ اور اس طرح اپنے صدقہ کو واپس نہ لو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 1395 --- ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ‘ ان سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے بیان کیا ، ان سے ابومعبد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے جب معاذ ؓ کو یمن (کا حاکم بنا کر) بھیجا تو فرمایا کہ تم انہیں اس کلمہ کی گواہی کی دعوت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۔ اگر وہ لوگ یہ بات مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر روزانہ پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں ۔ اگر وہ لوگ یہ بات بھی مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مال پر کچھ صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالدار لوگوں سے لے کر انہیں کے محتاجوں میں لوٹا دیا جائے گا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: کلمہ توحید کا اقرار دین اسلام کا سب سے بنیادی رکن ہے ۔ ہر آزاد مال دار صاحب نصاب مسلمان مرد ہو یا عورت ، بالغ ہو یا نا بالغ ، عاقل ہو یا غیر عاقل پر زکاۃ فرض ہے ۔ زکاۃ جس جگہ وصول کی جائے وہیں تقسیم کرنا افضل ہے ، لیکن ضرورت سے دوسری جگہ بھجوانی جائز ہے ۔ فقراء اور مساکین زکاۃ کے مستحق ہیں ۔ غیر مسلم کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہے ۔ زکوٰۃ مالداروں پر فرض ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4037 --- ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے کہا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ انصاری ؓ سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کعب بن اشرف کا کام کون تمام کرے گا ؟ وہ اللہ اور اس کے رسول کو بہت ستا رہا ہے ۔ “ اس پر محمد بن مسلمہ انصاری ؓ کھڑے ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ اجازت دیں گے کہ میں اسے قتل کر آؤں ؟ آپ نے فرمایا ” ہاں مجھ کو یہ پسند ہے ۔ “ انہوں نے عرض کیا ، پھر آپ مجھے اجازت عنایت فرمائیں کہ میں اس سے کچھ باتیں کہوں آپ نے انہیں اجازت دے دی ۔ اب محمد بن مسلمہ ؓ کعب بن اشرف کے پاس آئے اور اس سے کہا ، یہ شخص (اشارہ آپ ﷺ کی طرف تھا) ہم سے صدقہ مانگتا رہتا ہے اور اس نے ہمیں تھکا مارا ہے ۔ اس لیے میں تم سے قرض لینے آیا ہوں ۔ اس پر کعب نے کہا ، ابھی آگے دیکھنا ، خدا کی قسم ! بالکل اکتا جاؤ گے ۔ محمد بن مسلمہ ؓ نے کہا ، چونکہ ہم نے بھی اب ان کی اتباع کر لی ہے ۔ اس لیے جب تک یہ نہ کھل جائے کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے ، انہیں چھوڑنا بھی مناسب نہیں ۔ تم سے ایک وسق یا (راوی نے بیان کیا کہ) دو وسق غلہ قرض لینے آیا ہوں ۔ اور ہم سے عمرو بن دینار نے یہ حدیث کئی دفعہ بیان کی لیکن ایک وسق یا دو وسق غلے کا کوئی ذکر نہیں کیا ۔ میں نے ان سے کہا کہ حدیث میں ایک یا دو وسق کا ذکر ہے ؟ انہوں نے کہا کہ میرا بھی خیال ہے کہ حدیث میں ایک یا دو وسق کا ذکر آیا ہے ۔ کعب بن اشرف نے کہا ، ہاں ، میرے پاس کچھ گروی رکھ دو ۔ انہوں نے پوچھا ، گروی میں تم کیا چاہتے ہو ؟ اس نے کہا ، اپنی عورتوں کو رکھ دو ۔ انہوں نے کہا کہ تم عرب کے بہت خوبصورت مرد ہو ۔ ہم تمہارے پاس اپنی عورتیں کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں ۔ اس نے کہا ، پھر اپنے بچوں کو گروی رکھ دو ۔ انہوں نے کہا ، ہم بچوں کو کس طرح گروی رکھ سکتے ہیں ۔ کل انہیں اسی پر گالیاں دی جائیں گی کہ ایک یا دو وسق غلے پر اسے رہن رکھ دیا گیا تھا ، یہ تو بڑی بے غیرتی ہو گی ۔ البتہ ہم تمہارے پاس اپنے « اللأمۃ » گروی رکھ سکتے ہیں ۔ سفیان نے کہا کہ مراد اس سے ہتھیار تھے ۔ محمد بن مسلمہ ؓ نے اس سے دوبارہ ملنے کا وعدہ کیا اور رات کے وقت اس کے یہاں آئے ۔ ان کے ساتھ ابونائلہ بھی موجود تھے وہ کعب بن اشرف کے رضاعی بھائی تھے ۔ پھر اس کے قلعہ کے پاس جا کر انہوں نے آواز د...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  14k
حدیث نمبر: 2917 --- ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” بخیل (جو زکوٰۃ نہیں دیتا) اور زکوٰۃ دینے والے (سخی) کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے ، دونوں لوہے کے کرتے (زرہ) پہنے ہوئے ہیں ، دونوں کے ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے ہیں زکوٰۃ دینے والا (سخی) جب بھی زکوٰۃ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کرتہ اتنا کشادہ ہو جاتا ہے کہ زمین پر چلتے میں گھسٹتا جاتا ہے لیکن جب بخیل صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ایک ایک حلقہ اس کے بدن پر تنگ ہو جاتا ہے اور اس طرح سکڑ جاتا ہے کہ اس کے ہاتھ اس کی گردن سے جڑ جاتے ہیں ۔ “ ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا ” پھر بخیل اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 2941 --- ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ مجھے ابوسفیان ؓ نے خبر دی کہ قریش کے ایک قافلے کے ساتھ وہ ان دنوں شام میں مقیم تھے ۔ یہ قافلہ اس دور میں یہاں تجارت کی غرض سے آیا تھا جس میں نبی کریم ﷺ اور کفار قریش میں باہم صلح ہو چکی تھی ۔ (صلح حدیبیہ) ابوسفیان نے کہا کہ قیصر کے آدمی کی ہم سے شام کے ایک مقام پر ملاقات ہوئی اور وہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو اپنے (قیصر کے دربار میں بیت المقدس) لے کر چلا پھر جب ہم ایلیاء (بیت المقدس) پہنچے تو قیصر کے دربار میں ہماری بازیابی ہوئی ۔ اس وقت قیصر دربار میں بیٹھا ہوا تھا ۔ اس کے سر پر تاج تھا اور روم کے امراء اس کے اردگرد تھے ، اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ ان سے پوچھو کہ جنہوں نے ان کے یہاں نبوت کا دعویٰ کیا ہے نسب کے اعتبار سے ان سے قریب ان میں سے کون شخص ہے ؟ ابوسفیان نے بیان کیا کہ میں نے کہا میں نسب کے اعتبار سے ان کے زیادہ قریب ہوں ۔ قیصر نے پوچھا تمہاری اور ان کی قرابت کیا ہے ؟ میں نے کہا (رشتے میں) وہ میرے چچازاد بھائی ہوتے ہیں ، اتفاق تھا کہ اس مرتبہ قافلے میں میرے سوا بنی عبد مناف کا اور آدمی موجود نہیں تھا ۔ قیصر نے کہا کہ اس شخص (ابوسفیان ؓ ) کو مجھ سے قریب کر دو اور جو لوگ میرے ساتھ تھے اس کے حکم سے میرے پیچھے قریب میں کھڑے کر دئیے گئے ۔ اس کے بعد اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ اس شخص (ابوسفیان) کے ساتھیوں سے کہہ دو کہ اس سے میں ان صاحب کے بارے میں پوچھوں گا جو نبی ہونے کے مدعی ہیں ، اگر یہ ان کے بارے میں کوئی جھوٹ بات کہے تو تم فوراً اس کی تکذیب کر دو ۔ ابوسفیان نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم ! اگر اس دن اس بات کی شرم نہ ہوتی کہ کہیں میرے ساتھی میری تکذیب نہ کر بیٹھیں تو میں ان سوالات کے جوابات میں ضرور جھوٹ بول جاتا جو اس نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں کئے تھے ، لیکن مجھے تو اس کا خطرہ لگا رہا کہ کہیں میرے ساتھی میری تکذیب نہ کر دیں ۔ اس لیے میں نے سچائی سے کام لیا ۔ اس کے بعد اس نے اپنے ترجمان سے کہا اس سے پوچھو کہ تم لوگوں میں ان صاحب ( ﷺ ) کا نسب کیسا سمجھا جاتا ہے ؟ میں نے بتایا کہ ہم میں ان کا نسب بہت عمدہ سمجھا جاتا ہے ۔ اس نے پوچھا اچھا یہ نبوت کا دعویٰ اس سے پہلے بھی تمہارے یہاں کسی نے کیا تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ۔ اس نے پوچھا کیا اس دعویٰ سے پہلے ان پر کوئی جھوٹ کا الزام تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ، اس نے پوچھا ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  28k
حدیث نمبر: 2970 --- ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے مالک بن انس سے سنا ، انہوں نے زید بن اسلم سے پوچھا تھا اور زید نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا تھا ، وہ بیان کرتے تھے کہ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا میں نے اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) اپنا ایک گھوڑا ایک شخص کو سواری کے لیے دے دیا تھا ۔ پھر میں نے دیکھا کہ (بازار میں) وہی گھوڑا بک (فروخت ہو) رہا ہے ۔ میں نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کیا میں اسے خرید سکتا ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس گھوڑے کو تم نہ خریدو اور اپنا صدقہ (خواہ خرید کر ہی ہو) واپس نہ لو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 3094 --- ہم سے اسحاق بن محمد فروی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے مالک بن انس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے (زہری نے بیان کیا کہ) محمد بن جبیر نے مجھ سے (اسی آنے والی) حدیث کا ذکر کیا تھا ۔ اس لیے میں نے مالک بن اوس کی خدمت میں خود حاضر ہو کر ان سے اس حدیث کے متعلق (بطور تصدیق) پوچھا ۔ انہوں نے کہا کہ دن چڑھ آیا تھا اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ‘ اتنے میں عمر بن خطاب ؓ کا ایک بلانے والا میرے پاس آیا اور کہا کہ امیرالمؤمنین آپ کو بلا رہے ہیں ۔ میں اس قاصد کے ساتھ ہی چلا گیا اور عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ ایک تخت پر بوریا بچھائے ‘ بورئیے پر کوئی بچھونا نہ تھا ‘ صرف ایک چمڑے کے تکئے پر ٹیک لگائے ہوئے تھے ۔ میں سلام کر کے بیٹھ گیا ۔ پھر انہوں نے فرمایا ‘ مالک ! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تھے ‘ میں نے ان کے لیے کچھ حقیر سی امداد کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ تم اسے اپنی نگرانی میں ان میں تقسیم کرا دو ‘ میں نے عرض کیا ‘ یا امیرالمؤمنین ! اگر آپ اس کام پر کسی اور کو مقرر فرما دیتے تو بہتر ہوتا ۔ لیکن عمر ؓ نے یہی اصرار کیا کہ نہیں ‘ اپنی ہی تحویل میں بانٹ دو ۔ ابھی میں وہیں حاضر تھا کہ امیرالمؤمنین کے دربان یرفا آئے اور کہا کہ عثمان بن عفان ‘ عبدالرحمٰن بن عوف ‘ زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص ؓ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ؟ عمر ؓ نے فرمایا کہ ہاں انہیں اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات داخل ہوئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ یرفا بھی تھوڑی دیر بیٹھے رہے اور پھر اندر آ کر عرض کیا علی اور عباس ؓ کو بھی اندر آنے کی اجازت ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں انہیں بھی اندر بلا لو ۔ آپ کی اجازت پر یہ حضرات بھی اندر تشریف لے آئے ۔ اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ عباس ؓ نے کہا ‘ یا امیرالمؤمنین ! میرا اور ان کا فیصلہ کر دیجئیے ۔ ان حضرات کا جھگڑا اس جائیداد کے بارے میں تھا جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو بنی نضیر کے اموال میں سے (خمس کے طور پر) عنایت فرمائی تھی ۔ اس پر عثمان اور ان کے ساتھ جو دیگر صحابہ تھے کہنے لگے ‘ ہاں ‘ امیرالمؤمنین ! ان حضرات میں فیصلہ فرما دیجئیے اور ہر ایک کو دوسرے کی طرف سے بےفکر کر دیجئیے ۔ عمر ؓ نے کہا ‘ اچھا ‘ تو پھر ذرا ٹھہرئیے اور دم لے لیجئے میں آپ لوگوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان ا...
Terms matched: 1  -  Score: 23  -  20k
حدیث نمبر: 1815 --- ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مجاہد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ سے سنا ، ان سے کعب بن عجرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ حدیبیہ میں میرے پاس آ کر کھڑے ہوئے تو جوئیں میرے سر سے برابر گر رہی تھیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ جوئیں تو تمہارے لیے تکلیف دہ ہیں ۔ میں نے کہا جی ہاں ، آپ ﷺ نے فرمایا پھر سر منڈا لے یا آپ ﷺ نے صرف یہ لفظ فرمایا کہ منڈا لے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ یہ آیت میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی کہ ” اگر تم میں کوئی مریض ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو “ آخر آیت تک ، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا تین دن کے روزے رکھ لے یا ایک فرق غلہ سے چھ مسکینوں کو کھانا دے یا جو میسر ہو اس کی قربانی کر دے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: تین روزے رکھنا یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  3k
حدیث نمبر: 4418 --- ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے ، ان سے عبداللہ بن کعب بن مالک نے ، (جب کعب ؓ نابینا ہو گئے تو ان کے لڑکوں میں وہ ہی کعب ؓ کو راستے میں پکڑ کر چلا کرتے تھے) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کعب ؓ سے ان کے غزوہ تبوک میں شریک نہ ہو سکنے کا واقعہ سنا ۔ انہوں نے بتایا کہ غزوہ تبوک کے سوا اور کسی غزوہ میں ایسا نہیں ہوا تھا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ شریک نہ ہوا ہوں ۔ البتہ غزوہ بدر میں بھی شریک نہیں ہوا تھا لیکن جو لوگ غزوہ بدر میں شریک نہیں ہو سکے تھے ، ان کے متعلق نبی کریم ﷺ نے کسی قسم کی خفگی کا اظہار نہیں فرمایا تھا کیونکہ آپ ﷺ اس موقع پر صرف قریش کے قافلے کی تلاش میں نکلے تھے ، لیکن اللہ تعالیٰ کے حکم سے کسی پہلی تیاری کے بغیر ، آپ کی دشمنوں سے ٹکر ہو گئی اور میں لیلہ عقبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا ۔ یہ وہی رات ہے جس میں ہم نے (مکہ میں) اسلام کے لیے عہد کیا تھا اور مجھے تو یہ غزوہ بدر سے بھی زیادہ عزیز ہے ۔ اگرچہ بدر کا لوگوں کی زبانوں پر چرچہ زیادہ ہے ۔ میرا واقعہ یہ ہے کہ میں اپنی زندگی میں کبھی اتنا قوی اور اتنا صاحب مال نہیں ہوا تھا جتنا اس موقع پر تھا ۔ جبکہ میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ تبوک کے غزوے میں شریک نہیں ہو سکا تھا ۔ اللہ کی قسم ! اس سے پہلے کبھی میرے پاس دو اونٹ جمع نہیں ہوئے تھے لیکن اس موقع پر میرے پاس دو اونٹ موجود تھے ۔ نبی کریم ﷺ جب کبھی کسی غزوے کے لیے تشریف لے جاتے تو آپ اس کے لیے ذومعنی الفاظ استعمال کیا کرتے تھے لیکن اس غزوہ کا جب موقع آیا تو گرمی بڑی سخت تھی ، سفر بھی بہت لمبا تھا ، بیابانی راستہ اور دشمن کی فوج کی کثرت تعداد ! تمام مشکلات سامنے تھیں ۔ اس لیے نبی کریم ﷺ نے مسلمانوں سے اس غزوہ کے متعلق بہت تفصیل کے ساتھ بتا دیا تھا تاکہ اس کے مطابق پوری طرح سے تیاری کر لیں ۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اس سمت کی بھی نشاندہی کر دی جدھر سے آپ کا جانے کا ارادہ تھا ۔ مسلمان بھی آپ ﷺ کے ساتھ بہت تھے ۔ اتنے کہ کسی رجسٹر میں سب کے ناموں کا لکھنا بھی مشکل تھا ۔ کعب ؓ نے بیان کیا کہ کوئی بھی شخص اگر اس غزوے میں شریک نہ ہونا چاہتا تو وہ یہ خیال کر سکتا تھا کہ اس کی غیر حاضری کا کسی کو پتہ نہیں چلے گا ۔ سوا اس کے کہ اس...
Terms matched: 1  -  Score: 15  -  50k
حدیث نمبر: 1488 --- ہم سے قتیبہ نے امام مالک سے بیان کیا ‘ ان سے حمید نے اور ان سے انس بن مالک ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب تک پھل پر سرخی نہ آ جائے ‘ انہیں بیچنے سے منع فرمایا ہے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ مراد یہ ہے کہ جب تک وہ پک کر سرخ نہ ہو جائیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 1441 --- ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے جریر بن عبدالحمید نے منصور سے بیان کیا ، ان سے ابووائل شقیق نے ، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، جب عورت اپنے گھر کے کھانے کی چیز سے اللہ کی راہ میں خرچ کرے اور اس کا ارادہ گھر کو بگاڑنے کا نہ ہو تو اسے اس کا ثواب ملے گا اور شوہر کو کمانے کا ثواب ملے گا ‘ اسی طرح خزانچی کو بھی ایسا ہی ثواب ملے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
Result Pages: << Previous 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 Next >>


Search took 0.128 seconds