حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
309 رزلٹ
حدیث نمبر: 1466 --- ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے میرے باپ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا ‘ ان سے شقیق نے ‘ ان سے عمرو بن الحارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی زینب ؓ نے ۔ (اعمش نے) کہا کہ میں نے اس حدیث کا ذکر ابراہیم نحعی سے کیا ۔ تو انہوں نے بھی مجھ سے ابوعبیدہ سے بیان کیا ۔ ان سے عمرو بن حارث نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی زینب نے ‘ بالکل اسی طرح حدیث بیان کی (جس طرح شقیق نے کی کہ) زینب ؓ نے بیان کیا کہ میں مسجد نبوی میں تھی ۔ رسول اللہ ﷺ کو میں نے دیکھا ۔ آپ ﷺ یہ فرما رہے تھے ‘ صدقہ کرو ‘ خواہ اپنے زیور ہی میں سے دو ۔ اور زینب اپنا صدقہ اپنے شوہر عبداللہ بن مسعود ؓ اور چند یتیموں پر بھی جو ان کی پرورش میں تھے خرچ کیا کرتی تھیں ۔ اس لیے انہوں نے اپنے خاوند سے کہا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے پوچھئے کہ کیا وہ صدقہ بھی مجھ سے کفایت کرے گا جو میں آپ پر اور ان چند یتیموں پر خرچ کروں جو میری سپردگی میں ہیں ۔ لیکن عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا کہ تم خود جا کر رسول اللہ ﷺ سے پوچھ لو ۔ آخر میں خود رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ اس وقت میں نے آپ ﷺ کے دروازے پر ایک انصاری خاتون کو پایا ۔ جو میری ہی جیسی ضرورت لے کر موجود تھیں ۔ (جو زینب ابومسعود انصاری کی بیوی تھیں) پھر ہمارے سامنے سے بلال گذرے ۔ تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ رسول اللہ ﷺ سے یہ مسئلہ دریافت کیجئے کہ کیا وہ صدقہ مجھ سے کفایت کرے گا جسے میں اپنے شوہر اور اپنی زیر تحویل چند یتیم بچوں پر خرچ کر دوں ۔ ہم نے بلال سے یہ بھی کہا کہ ہمارا نام نہ لینا ۔ وہ اندر گئے اور آپ ﷺ سے عرض کیا کہ دو عورتیں مسئلہ دریافت کرتی ہیں ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ یہ دونوں کون ہیں ؟ بلال ؓ نے کہہ دیا کہ زینب نام کی ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ کون سی زینب ؟ بلال ؓ نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود ؓ کی بیوی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں ! بیشک درست ہے ۔ اور انہیں دو گنا ثواب ملے گا ۔ ایک قرابت داری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: بیوی کا اپنے ذاتی مال سے غریب خاوند کو زکاۃ دینا نہ صرف جائز بلکہ افضل ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  7k
حدیث نمبر: 4668 --- مجھ سے ابو محمد بشر بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں سلیمان اعمش نے ، انہیں ابووائل نے اور ان سے ابومسعود انصاری ؓ نے بیان کیا کہ جب ہمیں خیرات کرنے کا حکم ہوا تو ہم مزدوری پر بوجھ اٹھاتے (اور اس کی مزدوری صدقہ میں دے دیتے) چنانچہ ابوعقیل اسی مزدوری سے آدھا صاع خیرات لے کر آئے اور ایک دوسرے صحابی عبدالرحمٰن بن عوف اس سے زیادہ لائے ۔ اس پر منافقوں نے کہا کہ اللہ کو اس (یعنی عقیل) کے صدقہ کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور اس دوسرے (عبدالرحمٰن بن عوف) نے تو محض دکھاوے کے لیے اتنا بہت سا صدقہ دیا ہے ۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی « الذين يلمزون المطوعين من المؤمنين في الصدقات والذين لا يجدون إلا جہدہم‏ » کہ ” یہ ایسے لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں نفل صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں اور خصوصاً ان لوگوں پر جنہیں بجز ان کی محنت مزدوری کے کچھ نہیں ملتا ۔ “ آخر آیت تک ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  3k
حدیث نمبر: 2764 --- ہم سے ہارون بن اشعث نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے بنو ہاشم کے غلام ابوسعید نے بیان کیا ‘ ان سے صخر بن جویریہ نے بیان کیا نافع سے اور ان سے ابن عمر ؓ نے کہ عمر ؓ نے اپنی ایک جائیداد رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں وقف کر دی ‘ اس جائیداد کا نام ثمغ تھا اور یہ ایک کھجور کا ایک باغ تھا ۔ عمر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے ایک جائیداد ملی ہے اور میرے خیال میں نہایت عمدہ ہے ‘ اس لیے میں نے چاہا کہ اسے صدقہ کر دوں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اصل مال کو صدقہ کر کہ نہ بیچا جا سکے نہ ہبہ کیا جا سکے اور نہ اس کا کوئی وارث بن سکے ‘ صرف اس کا پھل (اللہ کی راہ میں) صرف ہو ۔ چنانچہ عمر ؓ نے اسے صدقہ کر دیا ‘ ان کا یہ صدقہ غازیوں کے لیے ‘ غلام آزاد کرانے کے لیے ، محتاجوں اور کمزوروں کے لیے ‘ مسافروں کے لیے اور رشتہ داروں کے لیے تھا اور یہ کہ اس کے نگراں کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہو گا کہ وہ دستور کے موافق اس میں سے کھائے یا اپنے کسی دوست کو کھلائے بشرطیکہ اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: اللہ کی راہ میں جائیداد وقف کرنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 5797 --- ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن نافع نے بیان کیا ، ان سے امام حسن بصری نے ، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال بیان کیا کہ دو آدمیوں جیسی ہے جو لوہے کے جبے ہاتھ ، سینہ اور حلق تک پہنے ہوئے ہیں ۔ صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ کرتا ہے تو اس کے جبہ میں کشادگی ہو جاتی ہے اور وہ اس کی انگلیوں تک بڑھ جاتا ہے اور قدم کے نشانات کو ڈھک لیتا ہے اور بخیل جب بھی کبھی صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا جبہ اسے اور چمٹ جاتا ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ پر جم جاتا ہے ۔ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ اس طرح اپنی مبارک انگلیوں سے اپنے گریبان کی طرف اشارہ کر کے بتا رہے تھے کہ تم دیکھو گے کہ وہ اس میں وسعت پیدا کرنا چاہے گا لیکن وسعت پیدا نہیں ہو گی ۔ اس کی متابعت ابن طاؤس نے اپنے والد سے کی ہے اور ابوالزناد نے اعرج سے کی ” دو جبوں “ کے ذکر کے ساتھ اور حنظلہ نے بیان کیا کہ میں نے طاؤس سے سنا ، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا ، انہوں نے کہا « جبتان‏.‏ » اور جعفر نے اعرج کے واسطہ سے « جبتان‏.‏ » کا لفظ بیان کیا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 76  -  4k
حدیث نمبر: 1413 --- ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سعدان بن بشیر نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابومجاہد سعد طائی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محل بن خلیفہ طائی نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے عدی بن حاتم طائی ؓ سے سنا ‘ انہوں نے کہا کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں موجود تھا کہ دو شخص آئے ‘ ایک فقر و فاقہ کی شکایت لیے ہوئے تھا اور دوسرے کو راستوں کے غیر محفوظ ہونے کی شکایت تھی ۔ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جہاں تک راستوں کے غیر محفوظ ہونے کا تعلق ہے تو بہت جلد ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ جب ایک قافلہ مکہ سے کسی محافظ کے بغیر نکلے گا ۔ (اور اسے راستے میں کوئی خطرہ نہ ہو گا) اور رہا فقر و فاقہ تو قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک (مال و دولت کی کثرت کی وجہ سے یہ حال نہ ہو جائے کہ) ایک شخص اپنا صدقہ لے کر تلاش کرے لیکن کوئی اسے لینے والا نہ ملے ۔ پھر اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہ ہو گا اور نہ ترجمانی کے لیے کوئی ترجمان ہو گا ۔ پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ کیا میں نے تجھے دنیا میں مال نہیں دیا تھا ؟ وہ کہے گا کہ ہاں دیا تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ کیا میں نے تیرے پاس پیغمبر نہیں بھیجا تھا ؟ وہ کہے گا کہ ہاں بھیجا تھا ۔ پھر وہ شخص اپنے دائیں طرف دیکھے گا تو آگ کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا پھر بائیں طرف دیکھے گا اور ادھر بھی آگ ہی آگ ہو گی ۔ پس تمہیں جہنم سے ڈرنا چاہیے خواہ ایک کھجور کے ٹکڑے ہی (کا صدقہ کر کے اس سے اپنا بچاؤ کر سکو) اگر یہ بھی میسر نہ آ سکے تو اچھی بات ہی منہ سے نکالے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: روز حشر اللہ ، بندے کے درمیان کوئی حجاب نہ ہو گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 74  -  5k
‏‏‏‏ اور دوسرے کا دیا ہوا صدقہ خریدنے میں تو کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی کریم ﷺ نے خاص صدقہ دینے والے کو پھر اس کے خریدنے سے منع فرمایا ۔ لیکن دوسرے شخص کو منع نہیں فرمایا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 73  -  1k
‏‏‏‏ اور جو شخص خیرات کرے کہ خود محتاج ہو جائے یا اس کے بال بچے محتاج ہوں (تو ایسی خیرات درست نہیں) اسی طرح اگر قرضدار ہو تو صدقہ اور آزادی اور ہبہ پر قرض ادا کرنا مقدم ہو گا اور اس کا صدقہ اس پر پھیر دیا جائے گا اور اس کو یہ درست نہیں کہ (قرض نہ ادا کرے اور خیرات دے کر) لوگوں (قرض خواہوں) کی رقم تباہ کر دے اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کا مال (بطور قرض) تلف کرنے (یعنی نہ دینے) کی نیت سے لے تو اللہ اس کو برباد کر دے گا ۔ البتہ اگر صبر اور تکلیف اٹھانے میں مشہور ہو تو اپنی خاص حاجت پر (فقیر کی حاجت کو) مقدم کر سکتا ہے ۔ جیسے ابوبکر صدیق ؓ نے اپنا سارا مال خیرات میں دے دیا اور اسی طرح انصار نے اپنی ضرورت پر مہاجرین کی ضروریات کو مقدم کیا ۔ اور نبی کریم ﷺ نے مال کو تباہ کرنے سے منع فرمایا ہے تو جب اپنا مال تباہ کرنا منع ہوا تو پرائے لوگوں کا مال تباہ کرنا کسی طرح سے جائز نہ ہو گا ۔ اور کعب بن مالک نے (جو جنگ تبوک سے پیچھے رہ گئے تھے) عرض کی یا رسول اللہ ! میں اپنی توبہ کو اس طرح پورا کرتا ہوں کہ اپنا سارا مال اللہ اور رسول پر تصدق کر دوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں کچھ تھوڑا مال رہنے بھی دے وہ تیرے حق میں بہتر ہے ۔ کعب نے کہا بہت خوب میں اپنا خیبر کا حصہ رہنے دیتا ہوں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  4k
حدیث نمبر: 1435 --- ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے جریر نے اعمش سے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے ‘ انہوں نے حذیفہ بن یمان ؓ سے کہ عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ ﷺ کی حدیث آپ لوگوں میں کس کو یاد ہے ؟ حذیفہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے کہا میں اس طرح یاد رکھتا ہوں جس طرح نبی کریم ﷺ نے اس کو بیان فرمایا تھا ۔ اس پر عمر ؓ نے فرمایا کہ تمہیں اس کے بیان پر جرات ہے ۔ اچھا تو نبی کریم ﷺ نے فتنوں کے بارے میں کیا فرمایا تھا ؟ میں نے کہا کہ (آپ ﷺ نے فرمایا تھا) انسان کی آزمائش (فتنہ) اس کے خاندان ‘ اولاد اور پڑوسیوں میں ہوتی ہے اور نماز ‘ صدقہ اور اچھی باتوں کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے منع کرنا اس فتنے کا کفارہ بن جاتی ہیں ۔ اعمش نے کہا ابووائل کبھی یوں کہتے تھے ۔ نماز اور صدقہ اور اچھی باتوں کا حکم دینا بری بات سے روکنا ‘ یہ اس فتنے کو مٹا دینے والے نیک کام ہیں ۔ پھر اس فتنے کے متعلق عمر ؓ نے فرمایا کہ میری مراد اس فتنہ سے نہیں ۔ میں اس فتنے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں جو سمندر کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا پھیلے گا ۔ حذیفہ ؓ نے بیان کیا ‘ میں نے کہا کہ امیرالمؤمنین آپ اس فتنے کی فکر نہ کیجئے آپ کے اور اس فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے ۔ عمر ؓ نے پوچھا کہ وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا صرف کھولا جائے گا ۔ انہوں نے بتلایا نہیں بلکہ وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا ۔ اس پر عمر ؓ نے فرمایا کہ جب دروازہ توڑ دیا جائے گا تو پھر کبھی بھی بند نہ ہو سکے گا ابووائل نے کہا کہ ہاں پھر ہم رعب کی وجہ سے حذیفہ ؓ سے یہ نہ پوچھ سکے کہ وہ دروازہ کون ہے ؟ اس لیے ہم نے مسروق سے کہا کہ تم پوچھو ۔ انہوں نے کہا کہ مسروق رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا تو حذیفہ ؓ نے فرمایا کہ دروازہ سے مراد خود عمر ؓ ہی تھے ۔ ہم نے پھر پوچھا تو کیا عمر ؓ جانتے تھے کہ آپ کی مراد کون تھی ؟ انہوں نے کہا ہاں جیسے دن کے بعد رات کے آنے کو جانتے ہیں اور یہ اس لیے کہ میں نے جو حدیث بیان کی وہ غلط نہیں تھی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  6k
حدیث نمبر: 1493 --- ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے حکم بن عتبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابراہیم نخعی نے ‘ ان سے اسود نے اور ان سے عائشہ ؓ نے کہ ان کا ارادہ ہوا کہ بریرہ ؓ کو (جو باندی تھیں) آزاد کر دینے کے لیے خرید لیں ۔ لیکن اس کے اصل مالک یہ چاہتے تھے کہ ولاء انہیں کے لیے رہے ۔ اس کا ذکر عائشہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے کیا ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم خرید کر آزاد کر دو ‘ ولاء تو اسی کی ہوتی ہے ‘ جو آزاد کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا ۔ میں نے کہا کہ یہ بریرہ ؓ کو کسی نے صدقہ کے طور پر دیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے صدقہ تھا ۔ لیکن اب ہمارے لیے یہ ہدیہ ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  3k
حدیث نمبر: 2273 --- ہم سے سعید بن یحییٰ بن سعید نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے میرے باپ (یحییٰ بن سعید قریش) نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شفیق نے اور ان سے ابومسعود انصاری ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب ہمیں صدقہ کرنے کا حکم دیا ، تو بعض لوگ بازاروں میں جا کر بوجھ اٹھاتے جن سے ایک مد مزدوری ملتی (وہ اس میں سے بھی صدقہ کرتے) آج ان میں سے کسی کے پاس لاکھ لاکھ (درہم یا دینار) موجود ہیں ۔ شفیق نے کہا ہمارا خیال ہے کہ ابومسعود ؓ نے کسی سے اپنے ہی تیئں مراد لیا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 72  -  2k
حدیث نمبر: 3093 --- ابوبکر صدیق ؓ نے فاطمہ ؓ سے کہا کہ آپ ﷺ نے (اپنی حیات میں) فرمایا تھا کہ ہمارا (گروہ انبیاء علیہم السلام کا) ورثہ تقسیم نہیں ہوتا ‘ ہمارا ترکہ صدقہ ہے ۔ فاطمہ ؓ یہ سن کر غصہ ہو گئیں اور ابوبکر ؓ سے ترک ملاقات کی اور وفات تک ان سے نہ ملیں ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد چھ مہینے زندہ رہی تھیں ۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ فاطمہ ؓ نے آپ ﷺ کے خیبر اور فدک اور مدینہ کے صدقے کی وراثت کا مطالبہ ابوبکر صدیق ؓ سے کیا تھا ۔ ابوبکر ؓ کو اس سے انکار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے عمل کو نہیں چھوڑ سکتا جسے رسول اللہ ﷺ اپنی زندگی میں کرتے رہے تھے ۔ (عائشہ ؓ نے کہا کہ) پھر آپ ﷺ کا مدینہ کا جو صدقہ تھا وہ عمر ؓ نے علی اور عباس ؓ کو (اپنے عہد خلافت میں) دے دیا ۔ البتہ خیبر اور فدک کی جائیداد کو عمر ؓ نے روک رکھا اور فرمایا کہ یہ دونوں رسول اللہ ﷺ کا صدقہ ہیں اور ان حقوق کے لیے جو وقتی طور پر پیش آتے یا وقتی حادثات کے لیے رکھی تھیں ۔ یہ جائیداد اس شخص کے اختیار میں رہیں گی جو خلیفہ وقت ہو ۔ زہری نے کہا ‘ چنانچہ ان دونوں جائیدادوں کا انتظام آج تک (بذریعہ حکومت) اسی طرح ہوتا چلا آتا ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ترک کرنا سراسر گمراہی سمجھتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 66  -  4k
حدیث نمبر: 1436 --- ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ‘ انہیں عروہ نے اور ان سے حکیم بن حزام ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا ۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: حالت کفر میں صدقہ ، پھر اسلام لے آنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
اور طاؤس نے بیان کیا کہ معاذ ؓ نے یمن والوں سے کہا تھا کہ مجھے تم صدقہ میں جو اور جوار کی جگہ سامان و اسباب یعنی خمیصہ (دھاری دار چادریں) یا دوسرے لباس دے سکتے ہو جس میں تمہارے لیے بھی آسانی ہو گی اور مدینہ میں نبی کریم ﷺ کے اصحاب کے لیے بھی بہتری ہو گی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ خالد نے تو اپنی زرہیں اور ہتھیار اور گھوڑے سب اللہ کے راستے میں وقف کر دئیے ہیں ۔ (اس لیے ان کے پاس کوئی ایسی چیز ہی نہیں جس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ۔ یہ حدیث کا ٹکڑا ہے وہ آئندہ تفصیل سے آئے گی) اور نبی کریم ﷺ نے (عید کے دن عورتوں سے) فرمایا کہ صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنے زیور ہی کیوں نہ دینے پڑ جائیں تو آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ اسباب کا صدقہ درست نہیں ۔ چنانچہ (آپ ﷺ کے اس فرمان پر) عورتیں اپنی بالیاں اور ہار ڈالنے لگیں نبی کریم ﷺ نے (زکوٰۃ کے لیے) سونے چاندی کی بھی کوئی تخصیص نہیں فرمائی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 2578 --- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عبدالرحمٰن بن قاسم سے ، شعبہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبدالرحمٰن سے سنی تھی اور انہوں نے قاسم سے روایت کی ، انہوں نے عائشہ ؓ سے کہ انہوں نے بریرہ ؓ کو (آزاد کرنے کے لیے) خریدنا چاہا ۔ لیکن ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگائی ۔ جب اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا ، تو انہیں خرید کر آزاد کر دے ، ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ اور بریرہ ؓ کے یہاں (صدقہ کا) گوشت آیا تھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، اچھا یہ وہی ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے ۔ یہ ان کے لیے تو صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے (چونکہ ان کے گھر سے بطور ہدیہ ملا ہے) ہدیہ ہے اور (آزادی کے بعد بریرہ کو) اختیار دیا گیا تھا (کہ اگر چاہیں تو اپنے نکاح کو فسخ کر سکتی ہیں) عبدالرحمٰن نے پوچھا بریرہ ؓ کے خاوند (مغیث ؓ ) غلام تھے یا آزاد ؟ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن سے ان کے خاوند کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں وہ غلام تھے یا آزاد ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: خلاف شریعت شرط ناقابل عمل ٹھہرے گی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 7325 --- ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے بیان کیا ، کہا کہ ابن عباس ؓ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نبی کریم ﷺ کے ساتھ عید میں گئے ہیں ؟ کہا کہ ہاں میں اس وقت کم سن تھا ۔ اگر نبی کریم ﷺ سے مجھ کو اتنا نزدیک کا رشتہ نہ ہوتا اور کم سن نہ ہوتا تو آپ کے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتا تھا ۔ نبی کریم ﷺ گھر سے نکل کر اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے مکان کے پاس ہے اور وہاں آپ نے نماز عید پڑھائی پھر خطبہ دیا ۔ انہوں نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا ، پھر آپ نے صدقہ دینے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور گردنوں کی طرف ہاتھ بڑھانے لگیں زیوروں کا صدقہ دینے کے لیے ، اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے بلال ؓ کو حکم فرمایا ، وہ آئے اور صدقہ میں ملی ہوئی چیزوں کو لے کر نبی کریم ﷺ کے پاس واپس گئے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 2737 --- ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابن عون نے ‘ کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی ‘ انہیں ابن عمر ؓ نے کہ عمر بن خطاب ؓ کو خیبر میں ایک قطعہ زمین ملی تو آپ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مشورہ کیلئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے خیبر میں ایک زمین کا ٹکڑا ملا ہے اس سے بہتر مال مجھے اب تک کبھی نہیں ملا تھا ‘ آپ اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو اصل زمین اپنے ملکیت میں باقی رکھ اور پیداوار صدقہ کر دے ۔ ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ پھر عمر ؓ نے اس کو اس شرط کے ساتھ صدقہ کر دیا کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ اس کا ہبہ کیا جائے گا اور نہ اس میں وراثت چلے گی ۔ اسے آپ نے محتاجوں کے لیے ‘ رشتہ داروں کے لیے اور غلام آزاد کرانے کے لیے ‘ اللہ کے دین کی تبلیغ اور اشاعت کے لیے اور مہمانوں کیلئے صدقہ (وقف) کر دیا اور یہ کہ اس کا متولی اگر دستور کے مطابق اس میں سے اپنی ضرورت کے مطابق وصول کر لے یا کسی محتاج کو دے تو اس پر کوئی الزام نہیں ۔ ابن عون نے بیان کیا کہ جب میں نے اس حدیث کا ذکر ابن سیرین سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ (متولی) اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 5279 --- ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے ، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ بریرہ ؓ سے دین کے تین مسئلے معلوم ہو گئے ۔ اول یہ کہ انہیں آزاد کیا گیا اور پھر ان کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا (کہ چاہیں ان کے نکاح میں رہیں ورنہ الگ ہو جائیں) اور رسول اللہ ﷺ نے (انہیں کے بارے میں) فرمایا کہ ولاء اسی سے قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے اور ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ گھر میں تشریف لائے تو ایک ہانڈی میں گوشت پکایا جا رہا تھا ، پھر کھانے کے لیے نبی کریم ﷺ کے سامنے روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تو دیکھا کہ ہانڈی میں گوشت بھی پک رہا ہے ؟ عرض کیا گیا کہ جی ہاں لیکن وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے اور نبی کریم ﷺ صدقہ نہیں کھاتے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے بریرہ کی طرف سے تحفہ ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 5097 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہیں ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن نے انہیں قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ بریرہ کے ساتھ تین سنت قائم ہوتی ہیں ، انہیں آزاد کیا اور پھر اختیار دیا گیا (کہ اگر چاہیں تو اپنے شوہر سابقہ سے اپنا نکاح فسخ کر سکتی ہیں) اور رسول اللہ ﷺ نے (بریرہ ؓ کے بارے میں) فرمایا کہ ولاء آزاد کرانے والے کے ساتھ قائم ہوئی ہے اور نبی کریم ﷺ گھر میں داخل ہوئے تو ایک ہانڈی (گوشت کی) چولہے پر تھی ۔ پھر نبی کریم ﷺ کے لیے روٹی اور گھر کا سالن لایا گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ (چولہے پر) ہانڈی (گوشت کی) بھی تو میں نے دیکھی تھی ۔ عرض کیا گیا کہ وہ ہانڈی اس گوشت کی تھی جو بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا اور آپ ﷺ صدقہ نہیں کھاتے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور اب ہمارے لیے ان کی طرف سے تحفہ ہے ۔ ہم اسے کھا سکتے ہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 978 --- ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن نصر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ جابر بن عبداللہ ؓ کو میں نے یہ کہتے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے عیدالفطر کی نماز پڑھی ۔ پہلے آپ ﷺ نے نماز پڑھی اس کے بعد خطبہ دیا ۔ جب آپ ﷺ خطبہ سے فارغ ہو گئے تو اترے (نبی کریم ﷺ عیدگاہ میں منبر نہیں لے کر جاتے تھے ۔ تو اس اترے سے مراد بلند جگہ سے اترے) اور عورتوں کی طرف آئے ۔ پھر انہیں نصیحت فرمائی ۔ آپ اس وقت بلال ؓ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے ۔ بلال ؓ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا جس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں ۔ میں نے عطاء سے پوچھا کیا یہ صدقہ فطر دے رہی تھیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ صدقہ کے طور پر دے رہی تھیں ۔ اس وقت عورتیں اپنے چھلے (وغیرہ) برابر ڈال رہی تھیں ۔ پھر میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ اب بھی امام پر اس کا حق سمجھتے ہیں کہ وہ عورتوں کو نصیحت کرے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ان پر یہ حق ہے اور کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 2758 --- اور اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا کہ مجھے عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے خبر دی ‘ انہیں اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے (امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ) میں سمجھتا ہوں کہ یہ روایت انہوں نے انس ؓ سے کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا (جب سورۃ آل عمران کی) یہ آیت نازل ہوئی « لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏ » ” تم نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے ۔ “ تو ابوطلحہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی کتاب میں فرماتا ہے « لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏ » ” تم نیکی ہرگز نہیں پا سکتے جب تک اس مال میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو زیادہ پسند ہے ۔ “ اور میرے اموال میں سب سے پسند مجھے بیرحاء ہے ۔ بیان کیا کہ بیرحاء ایک باغ تھا ۔ رسول اللہ ﷺ بھی اس میں تشریف لے جایا کرتے ‘ اس کے سائے میں بیٹھتے اور اس کا پانی پیتے (ابوطلحہ نے کہا کہ) اس لیے وہ اللہ عزوجل کی راہ میں صدقہ اور رسول اللہ ﷺ کے لیے ہے ۔ میں اس کی نیکی اور اس کے ذخیرہ آخرت ہونے کی امید رکھتا ہوں ۔ پس یا رسول اللہ ! جس طرح اللہ آپ کو بتائے اسے خرچ کیجئے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا واہ واہ شاباش ابوطلحہ یہ تو بڑا نفع بخش مال ہے ‘ ہم تم سے اسے قبول کر کے پھر تمہارے ہی حوالے کر دیتے ہیں اور اب تم اسے اپنے عزیزوں کو دیدو ۔ چنانچہ ابوطلحہ ؓ نے وہ باغ اپنے عزیزوں کو دے دیا ۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ جن لوگوں کو باغ آپ نے دیا تھا ان میں ابی اور حسان ؓ تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ حسان ؓ نے اپنا حصہ معاویہ ؓ کو بیچ دیا تو کسی نے ان سے کہا کہ کیا آپ ابوطلحہ ؓ کا دیا ہوا مال بیچ رہے ہو ؟ حسان ؓ نے جواب دیا کہ میں کھجور کا ایک صاع روپوں کے ایک صاع کے بدل کیوں نہ بیچوں ۔ انس ؓ نے کہا یہ باغ بنی حدیلہ کے محلہ کے قریب تھا جسے معاویہ ؓ نے (بطور قلعہ کے) تعمیر کیا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 54  -  6k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 Next >>


Search took 0.131 seconds