حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "سنن ترمذی"
87 رزلٹ
حدیث نمبر: 662 --- حکم البانی: منكر بزيادة : ... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ صدقہ قبول کرتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے اور اسے پالتا ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچھڑے کو پالتا ہے یہاں تک کہ لقمہ احد پہاڑ کے مثل ہو جاتا ہے ۔ اس کی تصدیق اللہ کی کتاب (قرآن) سے ہوتی ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے « ألم يعلموا أن اللہ ہو يقبل التوبۃ عن عبادہ ويأخذ الصدقات » ” کیا انہیں نہیں معلوم کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور صدقات لیتا ہے “ اور « ‏ (يمحق اللہ الربا ويربي الصدقات‏ » ” اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- نیز عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اسی طرح روایت کی ہے ، ۳- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں نے اس حدیث کے بارے میں اور اس جیسی صفات کی دوسری روایات کے بارے میں اور باری تعالیٰ کے ہر رات آسمان دنیا پر اترنے کے بارے میں کہا ہے کہ ” اس سلسلے کی روایات ثابت ہیں ، ان پر ایمان لایا جائے ، ان میں کسی قسم کا وہم نہ کیا جائے گا ، اور نہ اس کی کیفیت پوچھی جائے ۔ اور اسی طرح مالک ، سفیان بن عیینہ اور عبداللہ بن مبارک سے مروی ہے ، ان لوگوں نے ان احادیث کے بارے میں کہا ہے کہ ان حدیثوں کو بلاکیفیت جاری کرو اسی طرح کا قول اہل سنت و الجماعت کے اہل علم کا ہے ، البتہ جہمیہ نے ان روایات کا انکار کیا ہے ، وہ کہتے ہیں کہ ان سے تشبیہ لازم آتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے کئی مقامات پر ” ہاتھ ، کان ، آنکھ “ کا ذکر کیا ہے ۔ جہمیہ نے ان آیات کی تاویل کی ہے اور ان کی ایسی تشریح کی ہے جو اہل علم کی تفسیر کے خلاف ہے ، وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے آدم کو اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا ، دراصل ہاتھ کے معنی یہاں قوت کے ہیں ۔ اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کہتے ہیں : تشبیہ تو تب ہو گی جب کوئی کہے : « يد كيد أو مثل يد » یا « سمع كسمع أو مثل سمع » ” یعنی اللہ کا ہاتھ ہمارے ہاتھ کی طرح ہے ، یا ہمارے ہاتھ کے مانند ہے ، اس کا کان ہمارے کان کی طرح ہے یا ہمارے کان کے مانند ہے “ تو یہ تشیبہ ہوئی ۔ (نہ کہ صرف یہ کہنا کہ اللہ کا ہاتھ ہے ، اس سے تشبیہ لازم نہیں آتی) اور جب کوئی کہے جیسے اللہ نے کہا ہے کہ اس کے ہاتھ کان اور آنکھ ہے اور یہ نہ کہے کہ وہ کیسے ہیں اور نہ یہ کہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 46  -  8k
حدیث نمبر: 675 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1825 ) ... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر مرد ، عورت ، آزاد اور غلام پر ، ایک صاع کھجور ، یا ایک صاع جو فرض کیا ، راوی کہتے ہیں : پھر لوگوں نے آدھا صاع گیہوں کو اس کے برابر کر لیا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابوسعید ، ابن عباس ، حارث بن عبدالرحمٰن بن ابی ذباب کے دادا (یعنی ابوذباب) ، ثعلبہ بن ابی صعیر اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 46  -  2k
حدیث نمبر: 645 --- حکم البانی: حسن صحيح ، ابن ماجة ( 1809 ) ... رافع بن خدیج ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ” صحیح ڈھنگ سے صدقہ وصول کرنے والا ، اللہ کی راہ میں لڑنے والے غازی کی طرح ہے ، جب تک کہ وہ اپنے گھر لوٹ نہ آئے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- رافع بن خدیج کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اور یزید بن عیاض محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں ، ۳- محمد بن اسحاق کی یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 46  -  2k
حدیث نمبر: 3674 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا خرچ کرے گا اسے جنت میں پکارا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے ! یہ وہ خیر ہے (جسے تیرے لیے تیار کیا گیا ہے) تو جو اہل صلاۃ میں سے ہو گا اسے صلاۃ کے دروازے سے پکارا جائے گا ، اور جو اہل جہاد میں سے ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے پکارا جائے گا ، اور جو اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازے سے پکارا جائے گا ، اور جو اہل صیام میں سے ہو گا ، وہ باب ریان سے پکارا جائے گا ، اس پر ابوبکر ؓ نے کہا : میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ، اس کی کوئی ضرورت نہیں کہ کسی کو ان سارے دروازوں سے پکارا جائے (اس لیے کہ ایک دروازے سے داخل ہو جانا کافی ہے) مگر کیا کوئی ایسا بھی ہو گا جو ان سبھی دروازوں سے پکارا جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں ، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں میں سے ہو گے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 43  -  3k
حدیث نمبر: 1375 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2396 ) ... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ عمر ؓ کو خیبر میں (مال غنیمت سے) کچھ زمین ملی ، تو انہوں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! خیبر میں مجھے مال ملا ہے اس سے زیادہ عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا ۔ (اس کے بارے میں) آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” اگر چاہو تو اس کی اصل روک لو اور اسے (پیداوار کو) صدقہ کر دو ، تو عمر ؓ نے اسے اس طرح سے صدقہ کیا کہ اصل زمین نہ بیچی جائے ، نہ ہبہ کی جائے ، اور نہ کسی کو وراثت میں دی جائے ، اور اسے فقیروں میں ، رشتہ داروں میں ، غلام آزاد کرنے میں ، اللہ کے راستے (جہاد) میں ، مسافروں میں اور مہمانوں میں خرچ کیا جائے ۔ اور جو اس کا والی (نگراں) ہو اس کے لیے اس میں سے معروف طریقے سے کھانے اور دوست کو کھلانے میں کوئی حرج نہیں ہے ، جبکہ وہ اس میں سے ذخیرہ اندوزی کرنے والا نہ ہو ۔ ابن عون کہتے ہیں : میں نے اسے محمد بن سیرین سے بیان کیا تو انہوں نے « غير متمول فيہ » کے بجائے « غير متأثل مالا » کہا ۔ ابن عون کہتے ہیں : مجھ سے اسے ایک اور آدمی نے بیان کیا ہے کہ اس نے اس وقف نامے کو پڑھا تھا جو ایک لال چمڑے پر تحریر تھا اور اس میں بھی « غير متأثل مالا » کے الفاظ تھے ۔ اسماعیل کہتے ہیں : میں نے اس وقف نامے کو عبیداللہ بن عمر کے بیٹے کے پاس پڑھا ، اس میں بھی « غير متأثل مالا » کے الفاظ تھے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۔ متقدمین میں سے ہم کسی کو نہیں جانتے ہیں جس نے زمین وغیرہ کو وقف کرنے میں اختلاف کیا ہو ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  5k
حدیث نمبر: 656 --- حکم البانی: حسن صحيح... معاویہ بن حیدہ قشیری ؓ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ پوچھتے : ” صدقہ ہے یا ہدیہ ؟ “ اگر لوگ کہتے کہ صدقہ ہے تو آپ نہیں کھاتے اور اگر کہتے کہ ہدیہ ہے تو کھا لیتے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- بہز بن حکیم کی یہ حدیث حسن غریب ہے ، ۲- اس باب میں سلمان ، ابوہریرہ ، انس ، حسن بن علی ، ابوعمیرہ (معرف بن واصل کے دادا ہیں ان کا نام رشید بن مالک ہے) ، میمون (یا مہران) ، ابن عباس ، عبداللہ بن عمرو ، ابورافع اور عبدالرحمٰن بن علقمہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- نیز یہ حدیث عبدالرحمٰن بن علقمۃ ، سے بھی مروی ہے انہوں نے اسے عبدالرحمٰن بن أبي عقيل سے اور عبدالرحمٰن نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  3k
حدیث نمبر: 621 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1798 ) ... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے زکاۃ کی دستاویز تحریر کرائی ، ابھی اسے عمال کے پاس روانہ بھی نہیں کر سکے تھے کہ آپ کی وفات ہو گئی ، اور اسے آپ نے اپنی تلوار کے پاس رکھ دیا ، آپ وفات فرما گئے تو ابوبکر ؓ اس پر عمل پیرا رہے یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہو گئے ، ان کے بعد عمر ؓ بھی اسی پر عمل پیرا رہے ، یہاں تک کہ وہ بھی فوت ہو گئے ، اس کتاب میں تحریر تھا : ” پانچ اونٹوں میں ، ایک بکری زکاۃ ہے ۔ دس میں دو بکریاں ، پندرہ میں تین بکریاں اور بیس میں چار بکریاں ہیں ۔ پچیس سے لے کر پینتیس تک میں ایک سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے ، جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو پینتالیس تک میں دو سال کی اونٹنی کی زکاۃ ہے ۔ اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو ساٹھ تک میں تین سال کی ایک اونٹنی کی زکاۃ ہے ۔ اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو پچہتر تک میں چار سال کی ایک اونٹنی کی زکاۃ ہے اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو نوے تک میں دو سال کی دو اونٹوں کی زکاۃ ہے ۔ اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو ان میں ایک سو بیس تک تین سال کی دو اونٹوں کی زکاۃ ہے ۔ جب ایک سو بیس سے زائد ہو جائیں تو ہر پچاس میں تین سال کی ایک اونٹنی اور ہر چالیس میں دو سال کی ایک اونٹنی زکاۃ میں دینی ہو گی ۔ اور بکریوں کے سلسلہ میں اس طرح تھا : چالیس بکریوں میں ایک بکری کی زکاۃ ہے ، ایک سو بیس تک ، اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو دو سو تک میں دو بکریوں کی زکاۃ ہے ، اور جب اس سے زیادہ ہو جائیں تو تین سو تک میں تین بکریوں کی زکاۃ ہے ۔ اور جب تین سو سے زیادہ ہو جائیں تو پھر ہر سو پر ایک بکری کی زکاۃ ہے ۔ پھر اس میں کچھ نہیں یہاں تک کہ وہ چار سو کو پہنچ جائیں ، اور (زکاۃ والے) متفرق (مال) کو جمع نہیں کیا جائے گا اور جو مال جمع ہو اسے صدقے کے خوف سے متفرق نہیں کیا جائے گا اور جن میں دو ساجھی دار ہوں تو وہ اپنے اپنے حصہ کی شراکت کے حساب سے دیں گے ۔ صدقے میں کوئی بوڑھا اور عیب دار جانور نہیں لیا جائے گا “ ۔ زہری کہتے ہیں : جب صدقہ وصول کرنے والا آئے تو وہ بکریوں کو تین حصوں میں تقسیم کرے ، پہلی تہائی بہتر قسم کی ہو گی ، دوسری تہائی اوسط درجے کی اور تیسری تہائی خراب قسم کی ہو گی ، پھر صدقہ وصول کرنے والا اوسط درجے والی بکریوں میں سے لے ۔ زہری نے گائے کا ذکر نہیں کیا ۔ امام ترمذی کہتے ہی...
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  9k
حدیث نمبر: 629 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1824 ) ... عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” شہد میں ہر دس مشک پر ایک مشک زکاۃ ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اس باب میں ابوہریرہ ، ابوسیارہ متعی اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ۲- ابن عمر ؓ کی حدیث کی سند میں کلام ہے نبی اکرم ﷺ سے اس باب میں کچھ زیادہ صحیح چیزیں مروی نہیں اور اسی پر اکثر اہل علم کا عمل ہے ، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں ، ۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ شہد میں کوئی زکاۃ نہیں ، ۴- صدقہ بن عبداللہ حافظ نہیں ہیں ۔ نافع سے اس حدیث کو روایت کرنے میں صدقہ بن عبداللہ کی مخالفت کی گئی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  2k
حدیث نمبر: 1495 --- حکم البانی: **... علی ؓ سے روایت ہے کہ وہ دو مینڈھوں کی قربانی کرتے تھے ، ایک نبی اکرم ﷺ کی طرف سے اور دوسرا اپنی طرف سے ، تو ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ مجھے اس کا حکم نبی اکرم ﷺ نے دیا ہے ، لہٰذا میں اس کو کبھی نہیں چھوڑوں گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اس کو صرف شریک کی روایت سے جانتے ہیں ، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں : علی بن مدینی نے کہا : اس حدیث کو شریک کے علاوہ لوگوں نے بھی روایت کیا ہے ، میں نے ان سے دریافت کیا : راوی ابوالحسناء کا کیا نام ہے ؟ تو وہ اسے نہیں جان سکے ، مسلم کہتے ہیں : اس کا نام حسن ہے ، ۳- بعض اہل علم نے میت کی طرف سے قربانی کی رخصت دی ہے اور بعض لوگ میت کی طرف سے قربانی درست نہیں سمجھتے ہیں ، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں : مجھے یہ چیز زیادہ پسند ہے کہ میت کی طرف سے صدقہ کر دیا جائے ، قربانی نہ کی جائے ، اور اگر کسی نے اس کی طرف سے قربانی کر دی تو اس میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ تمام کو صدقہ کر دے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  4k
حدیث نمبر: 657 --- حکم البانی: صحيح ، المشكاة ( 1829 ) ، الإرواء ( 3 / 365 و 880 ) ، الصحيحة ( 1612 ) ... ابورافع ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی پر بھیجا تو اس نے ابورافع سے کہا : تم میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حصہ پاس کو ، مگر انہوں نے کہا : نہیں ، یہاں تک کہ میں جا کر رسول اللہ ﷺ سے پوچھ لوں ، چنانچہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کے پاس جا کر پوچھا تو آپ نے فرمایا : ” ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں ، اور قوم کے موالی بھی قوم ہی میں سے ہیں “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- ابورافع نبی اکرم ﷺ کے مولیٰ ہیں ، ان کا نام اسلم ہے اور ابن ابی رافع کا نام عبیداللہ بن ابی رافع ہے ، وہ علی بن ابی طالب ؓ کے منشی تھے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  3k
حدیث نمبر: 3300 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد... علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ جب آیت کریمہ : « يا أيہا الذين آمنوا إذا ناجيتم الرسول فقدموا بين يدي نجواكم صدقۃ » ” اے ایمان والو ! جب رسول اللہ ( ﷺ ) سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو “ (المجادلہ : ۱۲) ، نازل ہوئی تو نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے پوچھا : ” تمہاری کیا رائے ہے ، ایک دینار صدقہ مقرر کر دوں ؟ “ میں نے کہا : لوگ اس کی طاقت نہیں رکھتے ، آپ نے فرمایا : ” تو کیا آدھا دینار مقرر کر دوں ؟ میں نے کہا : اس کی بھی طاقت نہیں رکھتے “ ، آپ نے فرمایا : ” پھر کتنا کر دوں ؟ “ میں نے کہا : ایک جو کر دیں ، آپ نے فرمایا : ” تم تو بالکل ہی گھٹا دینے والے نکلے “ ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی « أأشفقتم أن تقدموا بين يدي نجواكم صدقات » ” کیا تم اس حکم سے ڈر گئے کہ تم اپنی سرگوشی سے پہلے صدقے دے دیا کرو “ (المجادلہ : ۱۳) ، علی ؓ کہتے ہیں : اللہ نے میری وجہ سے فضل فرما کر اس امت کے معاملے میں تخفیف فرما دی (یعنی اس حکم کو منسوخ کر دیا) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں ، ۲- علی ؓ کے قول « شعيرۃ » سے مراد ایک جو کے برابر ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  4k
حدیث نمبر: 724 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1671 ) ... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا : اللہ کے رسول ! میں ہلاک ہو گیا ، آپ نے پوچھا : ” تمہیں کس چیز نے ہلاک کر دیا ؟ “ اس نے عرض کیا : میں رمضان میں اپنی بیوی سے صحبت کر بیٹھا ۔ آپ نے پوچھا : ” کیا تم ایک غلام یا لونڈی آزاد کر سکتے ہو ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، آپ نے پوچھا : ” کیا مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، تو آپ نے پوچھا : ” کیا ساٹھ مسکین کو کھانا کھلا سکتے ہو ؟ “ اس نے کہا : نہیں ، تو آپ نے فرمایا : ” بیٹھ جاؤ “ تو وہ بیٹھ گیا ۔ اتنے میں آپ ﷺ کے پاس ایک بڑا ٹوکرہ لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں ، آپ نے فرمایا : ” اسے لے جا کر صدقہ کر دو “ ، اس نے عرض کیا : ان دونوں ملے ہوئے علاقوں کے درمیان کی بستی (یعنی مدینہ میں) مجھ سے زیادہ محتاج کوئی نہیں ہے ۔ نبی اکرم ﷺ ہنس پڑے ، یہاں تک کہ آپ کے سامنے کے ساتھ والے دانت دکھائی دینے لگے ۔ آپ نے فرمایا : ” اسے لے لو اور لے جا کر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابوہریرہ ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابن عمر ، عائشہ اور عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں جو رمضان میں جان بوجھ کر بیوی سے جماع کر کے روزہ توڑ دے ، اسی حدیث پر عمل ہے ، ۴- اور جو جان بوجھ کر کھا پی کر روزہ توڑے ، تو اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے ۔ بعض کہتے ہیں : اس پر روزے کی قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہے ، ان لوگوں نے کھانے پینے کو جماع کے مشابہ قرار دیا ہے ۔ سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں ۔ بعض کہتے ہیں : اس پر صرف روزے کی قضاء لازم ہے ، کفارہ نہیں ۔ اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ سے جو کفارہ مذکور ہے وہ جماع سے متعلق ہے ، کھانے پینے کے بارے میں آپ سے کفارہ مذکور نہیں ہے ، ان لوگوں نے کہا ہے کہ کھانا پینا جماع کے مشابہ نہیں ہے ۔ یہ شافعی اور احمد کا قول ہے ۔ شافعی کہتے ہیں : نبی اکرم ﷺ کا اس شخص سے جس نے روزہ توڑ دیا ، اور آپ نے اس پر صدقہ کیا یہ کہنا کہ ” اسے لے لو اور لے جا کر اپنے گھر والوں ہی کو کھلا دو “ ، کئی باتوں کا احتمال رکھتا ہے : ایک احتمال یہ بھی ہے کہ کفارہ اس شخص پر ہو گا جو اس پر قادر ہو ، اور یہ ایسا شخص تھا جسے کفارہ دینے کی قدرت نہی...
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  9k
حدیث نمبر: 655 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2356 ) ... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک شخص کے پھلوں میں جو اس نے خریدے تھے ، کسی آفت کی وجہ سے جو اسے لاحق ہوئی نقصان ہو گیا اور اس پر قرض زیادہ ہو گیا ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اسے صدقہ دو “ چنانچہ لوگوں نے اسے صدقہ دیا ، مگر وہ اس کے قرض کی مقدار کو نہ پہنچا ، تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا : ” جتنا مل رہا ہے لے لو ، اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱-ابوسعید کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں عائشہ ، جویریہ اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 41  -  2k
حدیث نمبر: 1519 --- حکم البانی: حسن ، الإرواء ( 1175 ) ... علی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حسن کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کیا ، اور فرمایا : ” فاطمہ ! اس کا سر مونڈ دو اور اس کے بال کے برابر چاندی صدقہ کرو “ ، فاطمہ ؓ نے اس کے بال کو تولا تو اس کا وزن ایک درہم کے برابر یا اس سے کچھ کم ہوا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ۲- اس کی سند متصل نہیں ہے ، اور راوی ابوجعفر الصادق محمد بن علی بن حسین نے علی بن ابی طالب کو نہیں پایا ہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 36  -  2k
حدیث نمبر: 3034 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 1065 ) ... یعلیٰ بن امیہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عمر ؓ سے کہا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : « أن تقصروا من الصلاۃ إن خفتم أن يفتنكم » ” تم پر نمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں ، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں پریشان کریں گے “ (النساء : ۱۰۱) ، اور اب تو لوگ امن و امان میں ہیں (پھر قصر کیوں کر جائز ہو گی ؟) عمر ؓ نے کہا : جو بات تمہیں کھٹکی وہ مجھے بھی کھٹک چکی ہے ، چنانچہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا ، تو آپ نے فرمایا : ” یہ اللہ کی جانب سے تمہارے لیے ایک صدقہ ہے جو اللہ نے تمہیں عنایت فرمایا ہے ، پس تم اس کے صدقے کو قبول کر لو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 36  -  3k
حدیث نمبر: 2973 --- حکم البانی: صحيح... مجاہد کہتے ہیں کہ کعب بن عجرہ ؓ نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! یہ آیت : « فمن كان منكم مريضا أو بہ أذى من رأسہ ففديۃ من صيام أو صدقۃ أو نسك » ” البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈا لے) تو اس پر فدیہ ہے ، خواہ روزے رکھ لے ، خواہ صدقہ دے ، خواہ قربانی کرے “ (البقرہ : ۱۹۶) ، میرے بارے میں اتری ہم حدیبیہ میں تھے ، احرام باندھے ہوئے تھے ، مشرکوں نے ہمیں روک رکھا تھا ، میرے بال کانوں کے لو کے برابر تھے ، سر کے جوئیں چہرے پر گرنے لگیں ، نبی اکرم ﷺ کا گزر ہمارے پاس سے ہوا (ہمیں دیکھ کر) آپ نے فرمایا : ” لگتا ہے تمہارے سر کی جوئیں تمہیں تکلیف پہنچا رہی ہیں ؟ “ میں نے کہا : جی ہاں ، آپ نے فرمایا : ” سر لو مونڈ ڈالو “ ، پھر یہ آیت (مذکورہ) اتری ۔ مجاہد کہتے ہیں : روزے تین دن ہیں ، کھانا چھ مسکینوں کو کھلانا ہے ۔ اور قربانی (کم از کم) ایک بکری ، اور اس سے زیادہ بھی ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 27  -  3k
حدیث نمبر: 410 --- حکم البانی: ضعيف الإسناد ، والتهليل عشرا فيه منكر ، التعليق الرغيب ( 2 / 260 ) ... عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کچھ فقیر و محتاج لوگ آئے اور کہا : اللہ کے رسول ! مالدار نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں وہ روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں ۔ ان کے پاس مال بھی ہے ، اس سے وہ غلام آزاد کرتے اور صدقہ دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : ” جب تم نماز پڑھ چکو تو تینتیس مرتبہ ” سبحان اللہ “ ، تینتیس مرتبہ ” الحمد للہ “ اور تینتیس مرتبہ ” اللہ أكبر “ اور دس مرتبہ ” لا إلہ إلا اللہ “ کہہ لیا کرو ، تو تم ان لوگوں کو پا لو گے جو تم پر سبقت لے گئے ہیں ، اور جو تم سے پیچھے ہیں وہ تم پر سبقت نہ لے جا سکیں گے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- ابن عباس ؓ کی حدیث حسن غریب ہے ، ۲- اس باب میں کعب بن عجرہ ، انس ، عبداللہ بن عمرو ، زید بن ثابت ، ابو الدرداء ، ابن عمر اور ابوذر ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، نیز اس باب میں ابوہریرہ اور مغیرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : ” دو عادتیں ہیں جنہیں جو بھی مسلمان آدمی بجا لائے گا جنت میں داخل ہو گا ۔ ایک یہ کہ وہ ہر نماز کے بعد دس بار ” سبحان اللہ “ ، دس بار ” الحمد للہ “ ، دس بار ” اللہ أكبر “ کہے ، دوسرے یہ کہ وہ اپنے سوتے وقت تینتیس مرتبہ ” سبحان اللہ “ ، تینتیس مرتبہ ” الحمد للہ “ اور چونتیس مرتبہ ” اللہ أكبر “ کہے ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 27  -  5k
حدیث نمبر: 135 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 639 ) ... ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جو کسی حائضہ کے پاس آیا یعنی اس سے جماع کیا یا کسی عورت کے پاس پیچھے کے راستے سے آیا ، یا کسی کاہن نجومی کے پاس (غیب کا حال جاننے کے لیے) آیا تو اس نے ان چیزوں کا انکار کیا جو محمد ( ﷺ ) پر نازل کی گئی ہیں “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- اہل علم کے نزدیک نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان کا مطلب تغلیظ ہے ، نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا : ” جس نے کسی حائضہ سے صحبت کی تو وہ ایک دینار صدقہ کرے ، اگر حائضہ سے صحبت کا ارتکاب کفر ہوتا تو اس میں کفارے کا حکم نہ دیا جاتا “ ، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری نے اس حدیث کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 27  -  3k
حدیث نمبر: 1382 --- حکم البانی: ** ، الصحيحة ( 7 ) ... انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” جو بھی مسلمان کوئی درخت لگاتا ہے یا فصل بوتا ہے اور اس میں سے انسان یا پرند یا چرند کھاتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- انس ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- اس باب میں ابوایوب ، جابر ، ام مبشر اور زید بن خالد ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  2k
حدیث نمبر: 2477 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ اہل صفہ مسلمانوں کے مہمان تھے ، وہ مال اور اہل و عیال والے نہ تھے ، قسم ہے اس معبود کی جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، بھوک کی شدت سے میں اپنا پیٹ زمین پر رکھ دیتا تھا اور بھوک سے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا تھا ، ایک دن میں لوگوں کی گزرگاہ پر بیٹھ گیا ، اس طرف سے ابوبکر ؓ گزرے تو میں نے ان سے قرآن مجید کی ایک آیت اس وجہ سے پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں لیکن وہ چلے گئے اور مجھے اپنے ساتھ نہیں لیا ، پھر عمر ؓ گزرے ، ان سے بھی میں نے کتاب اللہ کی ایک آیت پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں مگر وہ بھی آگے بڑھ گئے اور مجھے اپنے ساتھ نہیں لے گئے ۔ پھر ابوالقاسم ﷺ کا گزر ہوا تو آپ نے مجھے دیکھ کر مسکرایا اور فرمایا : ” ابوہریرہ ! “ میں نے کہا : حاضر ہوں اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا : ” ساتھ چلو “ اور آپ چل پڑے ، میں بھی ساتھ میں ہو لیا ، آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے پھر میں نے بھی اجازت چاہی ، چنانچہ مجھے اجازت دے دی گئی ، وہاں آپ نے دودھ کا ایک پیالہ پایا ، دریافت فرمایا : ” یہ دودھ کہاں سے ملا ؟ “ عرض کیا گیا : فلاں نے اسے ہدیہ بھیجا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” ابوہریرہ ! “ میں نے کہا : حاضر ہوں ، آپ نے فرمایا : ” جاؤ اہل صفہ کو بلا لاؤ “ ، یہ مسلمانوں کے مہمان تھے ان کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ، گھربار تھا نہ کوئی مال ، آپ ﷺ کے پاس جب کوئی صدقہ آتا تھا تو اسے ان کے پاس بھیج دیتے تھے ، اس میں سے آپ کچھ نہیں لیتے تھے ، اور جب کوئی ہدیہ آتا تو ان کو بلا بھیجتے ، اس میں سے آپ بھی کچھ لے لیتے ، اور ان کو بھی اس میں شریک فرماتے ، لیکن اس ذرا سے دودھ کے لیے آپ کا مجھے بھیجنا ناگوار گزرا اور میں نے (دل میں) کہا : اہل صفہ کا کیا بنے گا ؟ اور میں انہیں بلانے جاؤں گا ، پھر آپ ﷺ مجھے ہی حکم دیں گے کہ اس پیالے میں جو کچھ ہے انہیں دوں ، مجھے یقین ہے کہ اس میں سے مجھے کچھ نہیں ملے گا ، حالانکہ مجھے امید تھی کہ اس میں سے مجھے اتنا ضرور ملے گا جو میرے لیے کافی ہو جائے گا ، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے سوا کوئی چارہ بھی نہ تھا ، چنانچہ میں ان سب کو بلا لایا ، جب وہ سب آپ کے پاس آئے اور اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے تو آپ نے فرمایا : ” ابوہریرہ ! یہ پیالہ ان لوگوں کو دے دو “ ، چنانچہ میں وہ پیالہ ایک ایک کو ...
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  9k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 Next >>


Search took 0.126 seconds