401. سنن ترمذی --- کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل --- باب : نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ، اہل بیت اور آپ کے موالی سب کے لیے زکاۃ لینے کی حرمت ۔ [سنن ترمذی]
حدیث نمبر: 656 --- حکم البانی: حسن صحيح... معاویہ بن حیدہ قشیری ؓ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کوئی چیز لائی جاتی تو آپ پوچھتے : ” صدقہ ہے یا ہدیہ ؟ “ اگر لوگ کہتے کہ صدقہ ہے تو آپ نہیں کھاتے اور اگر کہتے کہ ہدیہ ہے تو کھا لیتے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- بہز بن حکیم کی یہ حدیث حسن غریب ہے ، ۲- اس باب میں سلمان ، ابوہریرہ ، انس ، حسن بن علی ، ابوعمیرہ (معرف بن واصل کے دادا ہیں ان کا نام رشید بن مالک ہے) ، میمون (یا مہران) ، ابن عباس ، عبداللہ بن عمرو ، ابورافع اور عبدالرحمٰن بن علقمہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- نیز یہ حدیث عبدالرحمٰن بن علقمۃ ، سے بھی مروی ہے انہوں نے اسے عبدالرحمٰن بن أبي عقيل سے اور عبدالرحمٰن نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے ۔ ... (ص/ح)
402. سنن ابن ماجہ --- کتاب: اسلامی آداب و اخلاق --- باب : باپ کو اپنے بچوں خاص کر بیٹیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہئے ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 3667 --- حکم البانی: ضعيف... سراقہ بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : ” کیا میں تم کو افضل صدقہ نہ بتا دوں ؟ اپنی بیٹی کو صدقہ دو ، جو تمہارے پاس آ گئی ہو ، اور تمہارے علاوہ اس کا کوئی کمانے والا بھی نہ ہو “ ۔ ... (ض)
403. سنن نسائی --- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل --- باب : بیع میں اگر شرط فاسد ہو تو بیع صحیح ہو جائے گی اور شرط باطل ہو گی ۔ [سنن نسائی]
حدیث نمبر: 4647 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے غلامی سے آزاد کرنے کے لیے بریرہ ؓ کو خریدنا چاہا ، لوگوں نے ان کے ولاء (وراثت) کی شرط لگائی ، انہوں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” انہیں خرید کر آزاد کر دو ، کیونکہ ولاء (وراثت) کا حق اسی کا ہے جو آزاد کرے “ ، اور رسول اللہ ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا تو کہا گیا : یہ تو بریرہ پر کیا گیا صدقہ ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” یہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے تحفہ (ہدیہ) ہے “ ، اور انہیں (بریرہ کو) اختیار دیا گیا (شوہر کے ساتھ رہنے اور نہ رہنے کا) ۔ ... (ص/ح)
404. سنن ابن ماجہ --- کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل --- باب : قرآن اور علم ( حدیث ) کا دنیا سے اٹھ جانا قیامت کی نشانی ہے ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4049 --- حکم البانی: صحيح... حذیفہ بن الیمان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اسلام ایسا ہی پرانا ہو جائے گا جیسے کپڑے کے نقش و نگار پرانے ہو جاتے ہیں ، حتیٰ کہ یہ جاننے والے بھی باقی نہ رہیں گے کہ نماز ، روزہ ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے ؟ اور کتاب اللہ ایک رات میں ایسی غائب ہو جائے گی کہ اس کی ایک آیت بھی باقی نہ رہ جائے گی ، اور لوگوں کے چند گروہ ان میں سے بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں باقی رہ جائیں گے ، کہیں گے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو یہ کلمہ « لا إلہ إلا اللہ » کہتے ہوئے پایا ، تو ہم بھی اسے کہا کرتے ہیں ۔ صلہ نے حذیفہ ؓ سے کہا : جب انہیں یہ نہیں معلوم ہو گا کہ نماز ، روزہ ، قربانی اور صدقہ و زکاۃ کیا چیز ہے تو انہیں فقط یہ کلمہ « لا إلہ إلا اللہ » کیا فائدہ پہنچائے گا ؟ تو حذیفہ ؓ نے ان سے منہ پھیر لیا ، پھر انہوں نے تین بار یہ بات ان پر دہرائی لیکن وہ ہر بار ان سے منہ پھیر لیتے ، پھر تیسری مرتبہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : اے صلہ ! یہ کلمہ ان کو جہنم سے نجات دے گا ، اس طرح تین بار کہا “ ۔ ... (ض)
حدیث نمبر: 1468 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب نے خبر دی ‘ کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے اعرج سے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے زکوٰۃ وصول کرنے کا حکم دیا ۔ پھر آپ ﷺ سے کہا گیا کہ ابن جمیل اور خالد بن ولید اور عباس بن عبدالمطلب نے زکوٰۃ دینے سے انکار کر دیا ہے ۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ابن جمیل یہ شکر نہیں کرتا کہ کل تک وہ فقیر تھا ۔ پھر اللہ نے اپنے رسول کی دعا کی برکت سے اسے مالدار بنا دیا ۔ باقی رہے خالد ‘ تو ان پر تم لوگ ظلم کرتے ہو ۔ انہوں نے تو اپنی زرہیں اللہ تعالیٰ کے راستے میں وقف کر رکھی ہیں ۔ اور عباس بن عبدالمطلب ‘ تو وہ رسول اللہ ﷺ کے چچا ہیں ۔ اور ان کی زکوٰۃ انہی پر صدقہ ہے ۔ اور اتنا ہی اور انہیں میری طرف سے دینا ہے ۔ اس روایت کی متابعت ابوالزناد نے اپنے والد سے کی اور ابن اسحاق نے ابوالزناد سے یہ الفاظ بیان کیے ۔ « ہي عليہ ومثلہا معہا » (صدقہ کے لفظ کے بغیر) اور ابن جریج نے کہا کہ مجھ سے اعرج سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی گئی ۔
حدیث نمبر: 3666 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اللہ کے راستے میں کسی چیز کا ایک جوڑا خرچ کیا (مثلاً دو روپے ، دو کپڑے ، دو گھوڑے اللہ تعالیٰ کے راستے میں دیے) تو اسے جنت کے دروازوں سے بلایا جائے گا کہ اے اللہ کے بندے ! ادھر آ ، یہ دروازہ بہتر ہے پس جو شخص نمازی ہو گا اسے نماز کے دروازے سے بلایا جائے گا ، جو شخص مجاہد ہو گا اسے جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا ، جو شخص اہل صدقہ میں سے ہو گا اسے صدقہ کے دروازہ سے بلایا جائے گا اور جو شخص روزہ دار ہو گا اسے صیام اور ریان (سیرابی) کے دروازے سے بلایا جائے گا ۔ ابوبکر ؓ نے عرض کیا جس شخص کو ان تمام ہی دروازوں سے بلایا جائے گا پھر تو اسے کسی قسم کا خوف باقی نہیں رہے گا اور پوچھا کیا کوئی شخص ایسا بھی ہو گا جسے ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا یا رسول اللہ ! آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہو گے اے ابوبکر ! ۔
407. صحیح بخاری --- کتاب: جہاد کا بیان --- باب : فارسی یا اور کسی بھی عجمی زبان میں بولنا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 3072 --- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن زیاد نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ حسن بن علی ؓ نے صدقہ کی کھجور میں سے (جو بیت المال میں آئی تھی) ایک کھجور اٹھا لی اور اپنے منہ کے قریب لے گئے ۔ لیکن نبی کریم ﷺ نے انہیں فارسی زبان کا یہ لفظ کہہ کر روک دیا کہ « كخ كخ » کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم صدقہ نہیں کھایا کرتے ہیں ۔
408. صحیح بخاری --- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان --- باب : اگر عورت اپنے خاوند کے سوا اور کسی کو کچھ ہبہ کرے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 2590 --- ہم سے ابوعاصم ضحاک بن مخلد نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے ، ان سے عباد بن عبداللہ نے اور ان سے اسماء ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میرے پاس صرف وہی مال ہے جو (میرے شوہر) زبیر نے میرے پاس رکھا ہوا ہے تو کیا میں اس میں سے صدقہ کر سکتی ہوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” صدقہ کرو ، جوڑ کے نہ رکھو ، کہیں تم سے بھی ۔ (اللہ کی طرف سے نہ) روک لیا جائے ۔ “
409. سنن ابن ماجہ --- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل --- باب : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی معیشت کا بیان ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 4155 --- حکم البانی: صحيح... ابومسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صدقہ و خیرات کا حکم دیتے تو ہم میں سے ایک شخص حمالی کرنے جاتا ، یہاں تک کہ ایک مد کما کر لاتا ، (اور صدقہ کر دیتا) اور آج ان میں سے ایک کے پاس ایک لاکھ نقد موجود ہے ، ابووائل شقیق کہتے ہیں : گویا کہ وہ اپنی ہی طرف اشارہ کر رہے تھے ۔ ... (ص/ح)
حدیث نمبر: 4682 --- حکم البانی: صحيح... ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک شخص کے پھلوں پر جو اس نے خریدے تھے آفت آ گئی اور اس کا قرض بہت زیادہ ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس پر صدقہ کرو “ ، چنانچہ لوگوں نے اس پر صدقہ کیا ، اس کی مقدار اتنی نہ ہو سکی کہ اس کا قرض پورا ہوتا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جو تمہیں ملے لے لو ، اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں “ ۔ ... (ص/ح)
411. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : زکوٰۃ میں ( چاندی سونے کے سوا اور ) اسباب کا لینا ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 1449 --- ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے اسماعیل نے ایوب سے بیان کیا اور ان سے عطاء بن ابی رباح نے کہ ابن عباس ؓ نے بتلایا اس وقت میں موجود تھا جب رسول اللہ ﷺ نے خطبہ سے پہلے نماز (عید) پڑھی ۔ پھر آپ ﷺ نے دیکھا کہ عورتوں تک آپ ﷺ کی آواز نہیں پہنچی ‘ اس لیے آپ ﷺ ان کے پاس بھی آئے ۔ آپ ﷺ کے ساتھ بلال ؓ تھے جو اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے ۔ آپ ﷺ نے عورتوں کو وعظ سنایا اور ان سے صدقہ کرنے کے لیے فرمایا اور عورتیں (اپنا صدقہ بلال ؓ کے کپڑے میں) ڈالنے لگیں ۔ یہ کہتے وقت ایوب نے اپنے کان اور گلے کی طرف اشارہ کیا ۔
412. صحیح بخاری --- کتاب: جہاد کا بیان --- باب : کیا جاسوسی کے لیے کسی ایک شخص کو بھیجا جا سکتا ہے ؟ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 2847 --- ہم سے صدقہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ابن منکدر نے بیان کیا ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ ﷺ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے صحابہ کو (بنی قریظہ کی طرف خبر لانے کے لیے) دعوت دی ۔ صدقہ (امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد) نے کہا کہ میرا خیال ہے یہ غزوہ خندق کا واقعہ ہے ۔ تو زبیر ؓ نے اس پر لبیک کہا پھر آپ ﷺ نے بلایا اور زبیر ؓ نے لبیک کہا پھر تیسری بار آپ ﷺ نے بلایا اور اس مرتبہ بھی زبیر ؓ نے لبیک کہا ۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر بن عوام ہیں ۔
حدیث نمبر: 2816 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں سفیان بن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا ‘ انہوں نے جابر ؓ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میرے والد رسول اللہ ﷺ کے سامنے لائے گئے (احد کے موقع پر) اور کافروں نے ان کے ناک کان کاٹ ڈالے تھے ‘ ان کی نعش نبی کریم ﷺ کے سامنے رکھی گئی تو میں نے آگے بڑھ کر ان کا چہرہ کھولنا چاہا لیکن میری قوم کے لوگوں نے مجھے منع کر دیا پھر نبی کریم ﷺ نے رونے پیٹنے کی آواز سنی (تو دریافت فرمایا کہ کس کی آواز ہے ؟) لوگوں نے بتایا کہ عمرو کی لڑکی ہیں (شہید کی بہن) یا عمرو کی بہن ہیں (شہید کی چچی شک راوی کو تھا) آپ ﷺ نے فرمایا کیوں رو رہی ہیں یا (آپ نے فرمایا کہ) روئیں نہیں ملائکہ برابر ان پر اپنے پروں کا سایہ کئے ہوئے ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے صدقہ سے پوچھا کیا حدیث میں یہ بھی ہے کہ (جنازہ) اٹھائے جانے تک تو انہوں نے بتایا کہ سفیان نے بعض اوقات یہ الفاظ بھی حدیث میں بیان کئے تھے ۔
414. سنن ابن ماجہ --- کتاب: وصیت کے احکام و مسائل --- باب : زندگی میں بخیلی اور موت کے وقت فضول خرچی سے ممانعت ۔ [سنن ابن ماجہ]
حدیث نمبر: 2707 --- حکم البانی: حسن... بسر بن جحاش قرشی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ہتھیلی پر لعاب مبارک ڈالا ، اور اس پر شہادت کی انگلی رکھ کر فرمایا : ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے ابن آدم ! تم مجھے کس طرح عاجز کرتے ہو ، حالانکہ میں نے تمہیں اسی جیسی چیز (منی) سے پیدا کیا ہے پھر جب تمہاری سانس یہاں پہنچ جاتی ہے ، آپ نے اپنے حلق کی جانب اشارہ فرمایا تو کہتا ہے کہ میں صدقہ کرتا ہوں ، اب صدقہ کرنے کا وقت کہاں رہا “ ؟ ۔ ... (ص/ح)
415. صحیح بخاری --- کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان --- باب : مالدار محتاج اور مہمان سب پر وقف کر سکتا ہے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 2773 --- ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ عمر ؓ کو خیبر میں ایک جائیداد ملی تو آپ نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے متعلق خبر دی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر چاہو تو اسے صدقہ کر دو ۔ چنانچہ آپ نے فقراء ‘ مساکین ‘ رشتہ داروں اور مہمانوں کے لیے اسے صدقہ کر دیا ۔
416. صحیح بخاری --- کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان --- باب : جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی وقف کرنا ۔ [صحیح بخاری]
زہری رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا ۔ جس نے ہزار دینار اللہ کے راستے میں وقف کر دیئے اور انہیں اپنے ایک تاجر غلام کو دے دیا تھا کہ اس سے کاروبار کرے اور اس کے نفع کو اس شخص نے محتاجوں اور ناطے والوں کے لیے صدقہ کیا ۔ کیا وہ شخص ان اشرفیوں کے نفع میں سے کچھ کھا سکتا ہے ، جب کہ اس نے نفع کو محتاج پر صدقہ نہ کیا ہو تو کہا کہ اس کے لیے لائق نہیں کہ اس سے کچھ کھائے ۔
417. صحیح بخاری --- کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان --- باب : اللہ پاک چوری کے مال میں سے خیرات نہیں قبول کرتا اور وہ صرف پاک کمائی سے قبول کرتا ہے ۔ [صحیح بخاری]
کیونکہ اللہ پاک کا ارشاد ہے بھلی بات کرنا اور فقیر کی سخت باتوں کو معاف کر دینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے نتیجہ میں (اس شخص کو جسے صدقہ دیا گیا ہے) اذیت دی جائے کہ اللہ بڑا بےنیاز نہایت بردبار ہے ۔
418. صحیح بخاری --- کتاب: صلح کے مسائل کا بیان --- باب : لوگوں میں آپس میں ملاپ کرانے اور انصاف کرنے کی فضیلت کا بیان ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 2707 --- ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ہمام سے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” انسان کے بدن کے (تین سو ساٹھ جوڑوں میں سے) ہر جوڑ پر ہر اس دن کا صدقہ واجب ہے جس میں سورج طلوع ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے ۔ “
419. صحیح بخاری --- کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں --- باب : ایک شخص نادان یا کم عقل ہو گو حاکم اس پر پابندی نہ لگائے مگر اس کا کیا ہوا معاملہ رد کیا جائے گا ۔ [صحیح بخاری]
اور جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک شخص کا صدقہ رد کر دیا ، پھر اس کو ایسی حالت میں صدقہ کرنے سے منع فرما دیا اور امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی کا کسی دوسرے پر قرض ہو اور مقروض کے پاس صرف ایک ہی غلام ہو ۔ اس کے سوا اس کے پاس کچھ بھی جائیداد نہ ہو تو اگر مقروض اپنے اس غلام کو آزاد کر دے تو اس کی آزادی جائز نہ ہو گی ۔
420. صحیح بخاری --- کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان --- باب : اگر کوئی ہبہ کرے اور موہوب لہ اس پر قبضہ کر لے لیکن زبان سے قبول نہ کرے ۔ [صحیح بخاری]
حدیث نمبر: 2600 --- ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا زہری سے ، وہ حمید بن عبدالرحمٰن سے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میں تو ہلاک ہو گیا ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا ” کیا بات ہوئی ؟ “ عرض کیا کہ رمضان میں میں نے اپنی بیوی سے ہمبستری کر لی ہے ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا ” تمہارے پاس کوئی غلام ہے ؟ “ کہا کہ نہیں ۔ پھر دریافت فرمایا ” کیا دو مہینے پے در پے روزے رکھ سکتے ہو ؟ “ کہا کہ نہیں ۔ پھر دریافت فرمایا ” کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا دے سکتے ہو ؟ “ اس پر بھی جواب تھا کہ نہیں ۔ بیان کیا کہ اتنے میں ایک انصاری عرق لائے ۔ (عرق کھجور کے پتوں کا بنا ہوا ایک ٹوکرا ہوتا تھا جس میں کھجور رکھی جاتی تھی) آپ ﷺ نے اس سے فرمایا ” اسے لے جا اور صدقہ کر دے “ انہوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! کیا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر صدقہ کر دوں ؟ اور اس ذات کی قسم ! جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ سارے مدینے میں ہم سے زیادہ محتاج اور کوئی گھرانہ نہیں ہو گا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” پھر جا ، اپنے ہی گھر والوں کو کھلا دے ۔ “
|