حدیث نمبر: 3781 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے بریرہ کے مقدمہ میں تین باتیں پیدا ہوئیں ایک تو یہ کہ اس کے مالکوں نے اس کو بیچنا چاہا اور ولاء کی شرط اپنے لیےکرنا چاہی ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو ولاء کی شرط انہی کے لیے کر لے اور آزاد کر دے ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے گا ۔ “ دوسری یہ کہ جب میں نے اس کو آزاد کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس کو اختیار دیا اپنے شوہر (مغیث) کے باب میں اس نے اپنے نفس کو اختیار کیا اور شوہر کو ناپسند کیا ۔ تیسری یہ کہ لوگ بریرہ کو صدقہ دیتے اور وہ ہمارے پاس ہدیہ بھیجتی ۔ میں نے اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے کیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ اس پر صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے تو کھاؤ اس کو ۔ “
62. صحیح مسلم --- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب --- باب : قبیلہ غفار ، اسلم ، جہینہ ، اشجع ، مزینہ ، تمیم ، دوس اور طی کی فضیلت ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 6449 --- سیدنا عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے ، میں سیدنا عمر ؓ کے پاس آیا ۔ انہوں نے کہا : سب سے پہلے صدقہ جس نے چمکا دیا رسول اللہ ﷺ اور آپ کے اصحاب کے منہ کو یعنی خوش کر دیا ان کو ، طئی کا صدقہ تھا ، (طی ایک قبیلہ ہے) میں اس کو لے کر آیا تھا رسول اللہ ﷺ کے پاس ۔
63. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2485 --- سیدنا انس ؓ نے کہا : ہدیہ دیا سیدہ بریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کو کچھ گوشت کہ اس کو کسی نے صدقہ دیا تھا تو آپ ﷺ نے لیا اور فرمایا : ”ان کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے ۔ “
64. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2486 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ کچھ گائے کا گوشت لائے نبی ﷺ کے پاس اور کسی نے کہا : یہ گوشت صدقہ کا ہے جو سیدہ بریرہ ؓ کو ملا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ان پر صدقہ ہے اور ہم کو ہدیہ ۔ “
65. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2483 --- سیدہ جویریہ ؓ نبی ﷺ کی زوجہ نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ گھر میں آئے اور فرمایا : ”کچھ کھانا ہے ؟ “ تو انہوں نے عرض کی کہ نہیں ۔ قسم ہے اللہ کی ! اے اللہ کے رسول ! ہمارے پاس کچھ کھانا نہیں ہے مگر چند ہڈیاں بکری کو جو میری آزاد لونڈی کو صدقہ میں ملی ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”لاؤ اس لیے کہ صدقہ تو اپنی جگہ تک پہنچ گیا ۔ “
حدیث نمبر: 3981 --- سیدنا ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے ، ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں میوہ درخت پر خریدا اور اس پر قرض بہت ہو گیا (میوہ کے تلف ہو جانے سے یا اور کسی وجہ سے) تبب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس کو صدقہ دو ۔ “ لوگوں نے اسے صدقہ دیا تب بھی اس کا قرض پورا نہیں ہوا ۔ آخر رسول اللہ ﷺ نے اس کے قرض خواہوں سے فرمایا : ” بس اب جو مل گیا سو لے لو اب کچھ نہیں ملے گا ۔ “
حدیث نمبر: 3786 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، بریرہ کی وجہ سے تین باتیں معلوم ہوئیں ۔ ایک تو یہ کہ اس کو اختیار ملا اپنے خاوند کے مقدمہ میں آزاد ہوئی ۔ دوسری یہ کہ اس کو گوشت ملا تو رسول اللہ ﷺ میرے پاس آئے اور ہانڈی میں گوشت چڑھا تھا آگ پر آپ ﷺ نے کھانا مانگا ۔ تو روٹی اور گھر کا کچہ سالن سامنے لایا گیا آپ ﷺ نے فرمایا : ” گوشت تو ہانڈی چڑھا تھا آگ پر ۔ “ لوگوں نے کہا : بے شک یا رسول اللہ ! مگر وہ گوشت صدقہ کا ہے جو بریرہ کو ملا ہے ہم کو برا معلوم ہوا کہ اس میں سے آپ کو کھلا دیں آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔ “ تیسری یہ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بریرہ کے باب میں کہ ” ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے ۔ “
68. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد پر ہدیہ حلال ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2487 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ سیدہ بریرہ ؓ کے مقدمہ سے تین حکم شرعی ثابت ہوئے لوگ اس کو صدقہ دیتے اور وہ ہم کو ہدیہ دیتی تو ذکر کیا ہم نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ اس پر صدقہ ہے اور تم پر ہدیہ ہے سو تم کھاؤ ۔ “
حدیث نمبر: 2400 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا : میں نے سنا رسول اللہ ﷺ سے ، فرماتے تھے : ” اگر کوئی صبح کو جا کر ایک گٹھا لکڑی کا اپنی پیٹھ پر لادے اور اس سے صدقہ دے « » اور اپنا کام بھی نکالے کہ لوگوں کا محتاج نہ ہو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ لوگوں سے مانگتا پھرے کہ وہ دیں یا نہ دیں اور بلاشبہ اوپر کا ہاتھ افضل ہے نیچے کے ہاتھ سے اور پہلے صدقہ اس کو دے جو تیرے سر روٹی کھاتا ہے ۔ “
حدیث نمبر: 2602 --- ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک شخص آیا رسول اللہ ﷺ کے پاس اور اس حدیث کو ذکر کیا اخیر تک جیسے اوپر گزری مگر اس کے اول میں ”صدقہ دے ، صدقہ دے ۔ “ نہیں ہے اور نہ دن کا لفظ ہے ۔
71. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2473 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے تھے کہ سیدنا حسن بن علی ؓ نے ایک کھجور صدقہ کی اپنے منہ میں لے کر ڈال لی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تھو تھو پھینک دے اس کو کیا تو نہیں جانتا کہ ہم لوگ صدقہ نہیں کھاتے ۔ “
حدیث نمبر: 2326 --- ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا اور اس نے پوچھا نبی ﷺ سے میری ماں فوراً مر گئی اور وصیت نہ کرنے پائی ۔ اگر بولتی تو صدقہ دیتی ، میں صدقہ دوں تو اسے ثواب ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں“
حدیث نمبر: 2428 --- سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ صدقہ کا مال تقسیم فرمایا اور میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اللہ کی قسم ! اس کے مستحق اور لوگ تھے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” انہوں نے مجھے مجبور کیا دو باتوں میں کہ یا تو مجھ سے بےحیائی سے مانگیں یا ان کے آگے بخیل ٹھہروں ۔ سو میں بخل کرنے والا نہیں ہوں ۔ “
74. صحیح مسلم --- زہد اور رقت انگیز باتیں --- باب : دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 7438 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے ، صحابہ ؓ نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم اپنے پروردگار کو دیکھیں گے قیامت کے دن ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کیا تم کو شک پڑتا ہے آفتاب کے دیکھنے میں ٹھیک دوپہر کو جب کہ بدلی نہ ہو ؟ “ اصحاب نے کہا : کہ نہیں ۔ نبی ﷺ نے فرمایا : ”سو کیا تم کو تردد ہوتا ہے چاند کے دیکھنے میں چودہویں رات کو جب کہ بدلی نہ ہو ؟ “ اصحاب نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”سو قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تم کو اپنے رب کے دیدار میں کچھ شبہ اور اختلاف نہ ہو گا مگر جیسے سورج یا چاند کے دیکھنے میں ۔ “ (یعنی جیسے چاند سورج کی رؤیت میں اشتباہ نہیں ویسے ہی اللہ تعالیٰ کی رؤیت میں اشتباہ نہ ہو گا) ”پھر حق تعالیٰ حساب کرے گا بندے سے ، سو کہے گا : اے فلاں بندے ! بھلا میں نے تجھ کو عزت نہیں دی اور تجھ کو سردار نہیں کیا اور تجھ کو تیرا جوڑا نہیں دیا اور گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرا تابع نہیں کیا اور تجھ کو چھوڑا کہ تو اپنی قوم کی ریاست کرتا تھا اور چوتھائی حصہ لیتا تھا ؟ تو بندہ کہے گا : سچ ہے ۔ “ آپ ﷺ نے فرمایا : ”تو حق تعالیٰ فرمائے گا : بھلا تجھ کو معلوم تھا کہ تو مجھ سے ملے گا ؟ سو بندہ کہے گا کہ نہیں ۔ تو حق تعالیٰ فرمائے گا کہ اب ہم بھی تجھ کو بھولتے ہیں (یعنی تیری خبر نہ لیں گے اور تجھ کو عذاب سے نہ بچایئں گے) جیسے تو ہم کو بھولا ۔ پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے حساب کرے گا تو کہے گا : اے فلاں ! بھلا میں نے تجھ کو عزت نہیں دی اور تجھ کو سردار نہیں بنایا اور تجھ کو تیرا جوڑا نہیں دیا اور گھوڑوں اور اونٹوں کو تیرا تابع نہیں کیا اور تجھ کو چھوڑا کہ تو اپنی قوم کی ریاست کرتا تھا اور چوتھائی حصہ لیتا تھا ؟ تو بندہ کہے گا : سچ ہے اے میرے رب ! پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : بھلا تجھ کو معلوم تھا کہ تو مجھ سے ملے گا ؟ تو بندہ کہے گا کہ نہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا : سو مقرر میں بھی اب تجھے بھلا دیتا ہوں جیسے تو مجھ کو دنیا میں بھولا تھا ۔ پھر تیسرے بندے سے حساب کرے گا اس سے بھی اسی طرح کہے گا ۔ بندہ کہے گا : اے رب ! میں تجھ پر ایمان لایا اور تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر اور میں نے نماز پڑھی ، روزہ رکھا ، صدقہ دیا اسی طرح اپنی تعریف کرے گا جہاں تک اس سے ہو سکے گا ۔ حق تعالیٰ فرمائے گا : دیکھ یہیں تیرا جھوٹ کھل جاتا ہے ۔ “ نبی ﷺ نے فرمایا : ...
حدیث نمبر: 2045 --- سیدنا ابن عباس ؓ کہتے تھے : میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھی خطبہ سے پہلے اور خیال کیا کہ آپ ﷺ کا خطبہ عورتوں نے نہیں سنا ۔ پھر آپ ﷺ ان کے پاس آئے اور ان کو نصیحت کی اور صدقہ کا حکم دیا اور سیدنا بلال ؓ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے ۔ اور عورتوں میں سے کوئی انگوٹھی ڈالتی اور کوئی چھلا اور کوئی اور کچھ ۔
حدیث نمبر: 32 --- عبداللہ بن مبارک کہتے تھے : اسناد ، دین میں داخل ہے اور اگر اسناد نہ ہوتی تو ہر شخص جو چاہتا کہہ ڈالتا (اور اپنی بات چلا دیتا) ۔ عبداللہ بن مبارک نے کہا : ہمارے اور لوگوں کے درمیان پائے ہیں یعنی اسناد (جیسے جانور بغیر پاؤں کے تھم نہیں سکتا ویسے ہی حدیث بغیر اسناد کے جم نہیں سکتی) ۔ ابواسحاق نے (جن کا نام ابراہیم بن عیسیٰ طاتقانی ہے) کہا : میں نے عبداللہ بن مبارک سے کہا : اے ابوعبدالرحمٰن ! یہ حدیث کیسی ہے جو روایت کی گئی ہے رسول اللہ ﷺ سے ”نیکی کے بعد دوسری نیکی یہ ہے کہ تو نماز پڑھے اپنے ماں باپ کیلئے اپنی نماز کے بعد اور روزہ رکھے ان کے لیے اپنے روزے کے ساتھ ۔ “ انہوں نے کہا : اے ابواسحاق ! یہ حدیث کون روایت کرتا ہے ؟ میں نے کہا : شہاب بن خراش ۔ انہوں نے کہا : وہ تو ثقہ ہے ۔ پھر انہوں نے کہا : وہ کس سے روایت کرتا ہے ؟ میں نے کہا : حجاج بن دینار سے ۔ انہوں نے کہا وہ بھی ثقہ ہے ۔ پھر انہوں نے کہا : وہ کس سے روایت کرتا ہے ؟ میں نے کہا : وہ کہتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا فرمایا ۔ عبداللہ نے کہا : اے ابواسحاق ! ابھی تو حجاج سے لے کر رسول اللہ ﷺ تک اتنے بڑے بڑے جنگل باقی ہیں کہ ان کے طے کرنے کے لئے اونٹوں کی گردنیں تھک جائیں البتہ صدقہ دینے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ۔
حدیث نمبر: 2661 --- قیس سے اس اسناد سے مروی ہے کہ اس میں یہ مضمون زائد ہے کہ ابواسامہ نے کہا : روایت کی مجھ سے صدقہ بن ابوعمران نے قیس بن مسلم سے ، انہوں نے طارق سے ، انہوں نے ابوموسیٰ ؓ سے کہا ابوموسیٰ نے خیبر کے یہود روزہ رکھتے تھے عاشورے کے دن اور اس دن عید ٹھہراتے تھے اور اپنی عورتوں کو زیور پہناتے تھے اور ان کو سنوارتے تھے اور سنگارتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تم لوگ بھی روزہ رکھو ۔ “
78. صحیح مسلم --- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے --- باب : خیبر کی لڑائی کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4668 --- سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے ، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے خیبر کی طرف تو رات کو چلے ۔ ایک شخص ہم میں سے بولا : اے عامر بن اکوع ! (میرے بھائی کو) کچھ اپنے شعر نہیں سناتے (تاکہ راستہ کٹے اور جی نہ گھبرائے (نووی رحمہ اللہ نے کہا : شعر سب برے نہیں ہوتے ، اس میں اچھے اور برے دونوں ہیں) اور عامر شاعر تھے ، وہ اترے اور گا کر پڑھنے لگے ۔ (نووی رحمہ اللہ نے کہا : سفر میں یہ مستحب ہے دل لگی کے لیے اور جانوروں کو خوش کرنے کے لیے ۔ اونٹ اس گانے سے ایسا مست ہو جاتا ہے کہ اس کو چلنے کی تکان مطلق نہیں رہتی) ۔ تو ہدایت گر نہ کرتا اے اللہ ! کب نماز و صدقہ ہم کرتے ادا ۔ ہم ہیں تجھ پر جان سے مالک فدا ۔ بخش دے ہم سے ہوئیں جو کچھ خطا ۔ کافروں سے جب کہ ہوئے سامنا ۔ دے ہمارے پاؤں کو وہاں پر جما ۔ اور تسلی اور تشفی دے خدا ۔ ہم تو حاضر ہیں بلاتے ہیں سدا ۔ صبح تٹرکے کافروں نے غل کیا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”یہ کون ہانکنے والا ہے“ لوگوں نے عرض کیا ، عامر بن الاکوع ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالی اس پر رحم کرے ۔ “ ایک شخص بولا : اب وہ ضرور شہید ہو گا ۔ یا رسول اللہ ! آپ نے ہم کو اس سے فائدہ اٹھانے دیا ہوتا ۔ سلمہ بن اکوع نے کہا : پھر ہم خیبر میں پہنچے اور ہم نے خیبر والوں کو گھیرا اور ہم کو بہت شدت کی بھوک لگی ، بعد اس کے آپ ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ نے فتح کر دیا خیبر کو تمہارے ہاتھوں ۔ “ سلمہ ؓ نے کہا : جب وہ رات ہوئی جس کے دن کو خیبر فتح ہوا تو لوگوں نے بہت انگارے جلائے ، آپ ﷺ نے پوچھا : ”یہ انگار کیسے ہیں اور کیا پکاتے ہیں ۔ “ تو انہوں نے کہا : گوشت پکاتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”کس کا گوشت ۔ “ انہوں نے کہا : بستی کے گدھوں کا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”بہا دو ان کو اور توڑ کر پھنیک دو ہانڈیوں کو ۔ “ ایک شخص بولا : یا رسول اللہ ! اگر گوشت پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو ڈالیں : آپ ﷺ نے فرمایا : ”اچھا ایسا ہی کرو ۔ “ (تو بعد میں آپ ﷺ کی رائے بدل گئی اجتہاد سے یا وحی سے) پھر جب صف باندھی لوگوں نے تو عامر کی تلوار چھوٹی تھی وہ ایک یہودی کے پاؤں میں مارنے لگے تلوار خود ان کے لوٹ کر لگی گھٹنے میں اور وہ گئے اس زخم سے ۔ جب لوگ لوٹے تو سلمہ ؓ نے کہا : وہ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو چپ چپ دیکھا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا : اے سلمہ ! تیرا کیا حال ہے ۔ میں نے عرض...
79. صحیح مسلم --- جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے --- باب : کعب بن اشرف یہود کے سرغنہ کے قتل کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4664 --- سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کون مارتا ہے کعب بن اشرف کو ، بیشک اس نے ستا رکھا ہے اللہ کو اور اس کے رسول کو ۔ “ (سیرۃ ابن ہشام میں ہے کہ کعب نے پہلے جا کر مشرکوں کو ترغیب دی نبی ﷺ سے لڑنے کی ، پھر مدینہ آ کر مسلمانوں کی عورتوں پر غزلیں کہنا اور ہجو کرنے لگا رسول اللہ ﷺ کی ۔) محمد بن مسلمہ نے کہا : یا رسول اللہ ! کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ میں مار ڈالوں اس کو ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہاں“ محمد بن مسلمہ نے کہا : تو اجازت دیجئیے مجھ کو کہنے کی (یعنی میں اس سے جیسے مصلحت ہو ویسی باتیں کروں گو ظاہر میں آپ ﷺ کی برائی بھی ہو تاکہ وہ میرا اعتبار کرے) آپ ﷺ نے فرمایا : ”کہہ“ (جو مصلحت ہو ۔) پھر محمد بن مسلمہ نے کعب سے باتیں کیں ۔ اپنا اور نبی ﷺ کا معاملہ بیان کیا اور کہا کہ اس شخص نے (یعنی رسول اللہ ﷺ نے) صدقہ لینے کا قصد کیا ہے اور ہم کو تکلیف میں ڈالا ہے ، (یہ تعریض ہے جس کا ظاہری معنی اور ہے اور دراصل مطلب صحیح ہے کہ شرع کے احکام ہم پر جاری کیے اور ان کے بجا لانے میں نفس کو تکلیف ہوتی ہے) جب کعب نے یہ سنا تو کہنے لگا ، ابھی اور قسم اللہ کی تم کو تکلیف ہو گی ۔ محمد بن مسلمہ نے کہا : اب تو ہم اس کے شریک ہو چکے اور اب اس کو چھوڑ دینا بھی برا معلوم ہوتا ہے جب تک ہم اس کا انجام نہ دیکھ لیں کہ کیا ہوتا ہے ۔ محمد بن مسلمہ نے کہا : میں یہ چاہتا ہوں کہ تم مجھ کو کچھ قرض دو ۔ کعب نے کہا : اچھا تم کیا چیز گروی کرو گے ۔ محمد بن مسلمہ نے کہا : تم کیا چاہتے ہو ۔ کعب نے کہا : اپنی عورتیں گروی کرو ۔ محمد بن مسلمہ نے کہا : تم تو عرب میں سب سے زیادہ خوبصورت ہو ہم اپنی عورتیں تمہارے پاس کیوں کر گروی کریں ۔ کعب نے کہا اچھا اپنی اولاد گروی رکھو ۔ محمد بن مسلمہ نے کہا : ہمارے لڑکے کو لوگ برا کہیں گے کہ کھجور کے دو وسق پر گروی ہوا تھا ۔ البتہ ہم اپنے ہتھیار تمہارے پاس گروی کریں گے (اس میں یہ مصلحت تھی کہ ہتھیار لے کر اس مردود کے پاس جا سکیں اور اس کو قتل کریں) کعب نے کہا : اچھا ، پھر محمد بن مسلمہ نے اس سے وعدہ کیا کہ میں حارث (بن اوس) کو اور ابوعبس بن جبر عبدالرحمٰن اور عباد بن بشر کو لے آؤں گا (سیرۃ ابن ہشام میں ہے کہ ابونائلہ سلکان بن سلامہ بن وقش جو کعب کے رضائی بھائی تھے وہ بھی گئے ۔ یہ سب لوگ آئے اور اس کو بلایا رات کو ۔ وہ اترا اپنے بالا خان...
80. صحیح مسلم --- ایمان کے احکام و مسائل --- باب : اسلام لانے کے بعد کافر کے سابقہ اعمال کا حکم ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 324 --- سیدنا حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ سے ، یا رسول اللہ ! آپ کیا سمجھتے ہیں جو نیک کام میں نے جاہلیت کے زمانے میں کئے ہیں جیسے صدقہ یا غلام کا آزاد کرنا یا ناتا ملانا ان کا ثواب مجھ کو ہو گا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” تو اسلام لایا اسی نیکی پر جو پہلے کر چکا ہے ۔ “ (یعنی وہ نیکی قائم ہے ۔ اب اس پر اسلام زیادہ ہوا) ۔
|