حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "سلسلہ احادیث صحیحہ"
156 رزلٹ
حدیث نمبر: 41 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 484... سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں : عاص بن وائل نے دور جاہلیت میں نذر مانی کہ وہ سو اونٹ ذبح کرے گا (لیکن وہ نذر پوری کرنے سے پہلے مر گیا) ، اس کے بیٹے ہشام بن عاص نے اپنے حصے کے پچاس اونٹ ذبح کر دئیے تھے اور دوسرے بیٹے سیدنا عمرو نے نبی کریم ﷺ سے اس کے بارے میں سوال کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تیرے باپ نے توحید کا اقرار کیا ہوتا اور تو اس کی طرف سے روزہ رکھتا یا صدقہ کرتا تو اسے فائدہ ہوتا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 39 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 826... سیدنا ابوذر ؓ کہتے ہیں : میں ایک رات کو نکلا ، کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ اکیلے چل رہے تھے ، آپ کے ساتھ کوئی آدمی نہیں تھا ۔ میں نے سمجھا کہ شائد آپ ﷺ اس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی چلے ۔ میں نے چاند کے سائے میں چلنا شروع کر دیا ۔ آپ میری طرف متوجہ ہوئے ، مجھے دیکھا اور پوچھا : ”یہ کون ہے ؟ “ میں نے کہا : میں ابوذر ہوں ، اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ابوذر ! ادھر آؤ ۔ “ میں آپ کے پاس گیا اور آپ کے ساتھ کچھ دیر چلتا رہا پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا : ”قیامت والے روز کثیر مال و دولت والے اجر و ثواب میں کم ہوں گے ، مگر جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس نے (صدقہ کرتے ہوئے) اسے دائیں بائیں اور آگے پیچھے بکھیر دیا اور اس کے ذریعے نیک اعمال کیے ۔ “ پھر میں آپ کے ساتھ چلتا رہا ، حتی کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہاں بیٹھ جاؤ ۔ “ آپ ﷺ نے مجھے ایسی ہموار زمین میں بٹھایا ، جس کے ارد گرد پتھر پڑے ہوئے تھے ۔ پھر فرمایا : ”میرے واپس آنے تک یہاں بیٹھے رہو ۔ “ پھر آپ ﷺ حرہ (کالے پتھروں والی زمین) کی طرف چلے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے ، آپ ﷺ وہاں کافی دیر تک ٹھہرے رہے ۔ پھر میں نے سنا آپ ﷺ یہ فرماتے ہوئے آ رہے تھے : ”اگرچہ وہ چوری بھی کرے اور زنا بھی کرے ۔ “ جب آپ ﷺ میرے پاس پہنچے تو مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! مجھے اللہ تعالیٰ آپ پر قربان کرے ! آپ حرہ زمین کے پاس کس سے گفتگو کر رہے تھے ؟ پھر آپ کو کوئی جواب بھی نہیں دے رہا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”وہ جبریل تھا ، حرہ کے ساتھ ہی وہ مجھے ملا اور کہا : (اے محمد !) اپنی امت کو خوشخبری سنا دو کہ جو اس حال میں مرے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ میں نے کہا : جبریل ! اگرچہ اس نے چوری بھی کی ہو اور زنا بھی کیا ہو ؟ ۔ اس نے کہا : جی ہاں ۔ میں نے کہا : اگرچہ اس نے چوری بھی کی ہو اور زنا بھی کیا ہو ؟ ۔ میں نے کہا : جی ہاں ۔ میں نے کہا : اگرچہ اس نے چوری بھی کی ہو اور زنا بھی کیا ہو ؟ ۔ اس نے کہا : جی ہاں اور اگرچہ اس نے شراب بھی پی ہو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  7k
حدیث نمبر: 156 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3114... سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں : میں نے بنو تمیم کے حق میں رسول اللہ ﷺ سے تین باتیں سنیں ، اس کے بعد میں نے کبھی بھی بنو تمیم سے بغض نہیں رکھا ۔ (ان کی تفصیل یہ ہے :) (۱) سیدہ عائشہ ؓ نے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے ایک غلام آزاد کرنے کی نذر مانی تھی ، اتنے میں بنو عنبر کے کچھ لوگ قیدی بن گئے ، جب انہیں لایا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اگر تم اپنی نظر پورا کرنا چاہتی ہو تو ان میں سے ایک غلام آزاد کر دو ۔ “ یعنی آپ ﷺ نے ان کو اولاد اسماعیل قرار دیا ۔ (۲) ایک دفعہ آپ ﷺ کے پاس صدقہ کے اونٹ لائے گئے ، ان کے حسن و جمال نے آپ ﷺ کو حیرت میں ڈال دیا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہ میری قوم کے اونٹ ہیں ۔ “ یعنی آپ ﷺ نے ان کو اپنی قوم قرار دیا ۔ نیز فرمایا : (۳) ”وہ گھمسان کی جنگوں میں سخت لڑائی کرنے والے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 194 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 826... سیدنا ابوذر ؓ کہتے ہیں : میں ایک رات کو نکلا ، کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ اکیلے چل رہے ہیں ، آپ کے ساتھ کوئی آدمی نہیں تھا ۔ میں نے سمجھا آپ ﷺ شاید اس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کوئی چلے ۔ میں نے چاند کے سائے میں چلنا شروع کر دیا ۔ آپ میری طرف متوجہ ہوئے ، مجھے دیکھا اور پوچھا : ”یہ کون ہے ؟ “ میں نے کہا : میں ابوذر ہوں ، اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ابوذر ادھر آؤ ۔ “ میں آپ کے پاس گیا اور آپ کے ساتھ کچھ دیر چلتا رہا ۔ پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا : ”قیامت والے روز کثیر مال و دولت والے اجر و ثواب میں کم ہوں گے ، مگر جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس نے (صدقہ کرتے ہوئے) اسے دائیں بائیں اور آگے پیچھے بکھیر دیا اور اس کے ذریعے نیک اعمال کئے ۔ “ پھر میں آپ ﷺ کے ساتھ چلتا رہا ، حتی کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ”یہاں بیٹھ جاؤ ۔ “ آپ ﷺ نے مجھے ایسی ہموار زمین پر بٹھایا ، جس کے اردگرد پتھر پڑے ہوئے تھے ۔ پھر فرمایا : ”میرے واپس آنے تک یہاں بیٹھے رہو ۔ “ پھر آپ ﷺ حرہ (کالے پتھروں والی زمین) کی طرف چلے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے ، آپ وہاں کافی دیر تک ٹھہرے رہے ۔ پھر میں نے سنا آپ ﷺ یہ فرماتے ہوئے آ رہے تھے : ”اگرچہ وہ چوری بھی کرے اور زنا بھی کرے ۔ “ جب آپ ﷺ میرے پاس پہنچے تو مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! مجھے اللہ تعالی آپ پر قربان کرے ! آپ حرہ زمین کے پاس کس سے گفتگو کر رہے تھے ؟ پھر آپ کو کوئی جواب بھی نہیں دے رہا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”وہ جبریل تھا ، حرہ کے ساتھ ہی وہ مجھے ملا اور کہا : (اے محمد !) اپنی امت کو خوشخبری سنا دو کہ جو اس حال میں مرے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو ، وہ جنت میں داخل ہو گا ۔ میں نے کہا : جبریل ! اگرچہ اس نے چوری بھی کی ہو اور زنا بھی کیا ہو ؟ اس نے کہا : جی ہاں ۔ میں نے کہا : اگرچہ اس نے چوری بھی کی ہو اور زنا بھی کیا ہو ؟ اس نے کہا : جی ہاں ۔ میں نے کہا : اگرچہ وہ چوری بھی کرے اور زنا بھی کرے ؟ اس نے کہا : جی ہاں اور اگرچہ وہ شراب بھی پی لیا ہو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  7k
حدیث نمبر: 347 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3457... سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” میں اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتا ہوں اور اپنے بستر پر گری پڑی کھجور پاتا ہوں ، میں اسے اٹھاتا ہوں تاکہ کھا لوں ، لیکن پھر یہ اندیشہ پیدا ہو جاتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ صدقہ (کی کھجور) ہو ، اس لیے میں اس کو پھینک دیتا ہوں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 4076 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1387... سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”میں تین چیزوں پر قسم اٹھاتا ہوں : (‏‏‏‏۱) اللہ تعالیٰ صاحب اسلام کو اسلام سے عاری شخص کے برابر نہیں کرے گا اور اسلام کے تین حصے ہیں : روزہ ، نماز اور صدقہ ۔ (‏‏‏‏۲) (‏‏‏‏یہ نہیں ہو سکتا کہ) اللہ کسی بندے سے ہم نوائی کرے اور پھر روز قیامت اسے کسی دوسرے کا ہم نوا بنا دے اور (‏‏‏‏۳) جو شخص جس کسی سے محبت کرے گا ، وہ روز قیامت اسی کے ساتھ آئے گا اور اگر چوتھی چیز پر بھی میں قسم اٹھا لوں تو مجھے گنہگار ہونے کا خدشہ نہیں ہو گا ۔ (‏‏‏‏وہ یہ ہے کہ) اگر اﷲ تعالیٰ نے دنیا میں اپنے بندے (‏‏‏‏ کے گناہوں) کی پردہ پوشی کی تو وہ آخرت میں بھی (‏‏‏‏ اس کی خطاؤں پر) پردہ ڈالے گا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 935 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1352... سیدنا ابوجری ہجیمی ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم جنگل میں رہنے والے لوگ ہیں ، آپ ہمیں کسی ایسی چیز کی تعلیم دیں جس کے ذریعے اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں نفع دے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نیکی کے کسی کام کو حقیر مت سمجھنا ، اگرچہ وہ پانی مانگنے والے کے ڈول میں پانی ڈالنے کی صورت میں ہو یا اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو ۔ اپنے ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے سے بچنا ، کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ عزوجل تکبر کو پسند نہیں کرتے ۔ اگر کوئی آدمی تیرے عیب کو سامنے رکھ کر تجھے برا بھلا کہے تو تو اس کے کسی عیب ، جسے تو جانتا ہے ، کی بنا پر اسے گالی گلوچ نہ دے ، کیونکہ اس چیز کا اجر تیرے لیے ہو گا اور وبال کہنے والے پر ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  3k
حدیث نمبر: 914 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2426... سیدہ عائشہ ؓ کہتی ہیں : نبی کریم ﷺ کو سانڈا بطور ہدیہ پیش کیا گیا ، لیکن آپ نے نہیں کھایا ۔ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم یہ مساکین کو کھلا دیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”جو چیز تم خود نہیں کھاتے وہ کسی کومت کھلاؤ ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 937 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1717... سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بنو آدم میں سے ہر انسان کی تخلیق تین سو ساٹھ جوڑوں پر ہوئی ، پس جس نے « اللہ اكبر » کہا ، « الحمد للہ » کہا ، « لا الہ الا اللہ » کہا ، « سبحان اللہ » کہا ، « استغفر اللہ » کہا ، راستے سے کوئی پتھر ہٹایا ، یا کوئی کانٹا یا ہڈی راستے سے دور کر دی ، یا کسی نیکی کا حکم دیا ، یا کسی برائی سے روکا ۔ (یعنی) تین سو ساٹھ جوڑوں کی تعداد میں (ایسے) مذکورہ اعمال کرے تو وہ اس دن اس حالت میں شام کرتا ہے کہ اس نے اپنے نفس کو جہنم کی آگ سے دور کر لیا ہوتا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 932 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 567... صعصعہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوذر ؓ کو ملا اور کہا : کہ مجھے کوئی حدیث بیان کرو ۔ انہوں نے کہا : لیجئے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”جو مسلمان بندہ ہر مال میں سے ایک ایک جوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرتا ہے تو جنت کے دربان اس کا استقبال کریں گے اور اسے اپنی طرف والی نعمتوں کی طرف بلائیں گے ۔ میں نے کہا : (ہر مال میں سے ایک ایک جوڑا) ، اس کی کیا صورت ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر اونٹ ہیں تو دو انٹ اور اگر گائیں ہیں تو دو گائیں (علی ہذاالقیاس) ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 925 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3594... سیدنا عقبہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں نماز عصر پڑھی ، جب آپ نے سلام پھیرا تو جلدی جلدی کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے ایک بیوی کے گھر میں داخل ہو گئے ۔ لوگوں کو آپ کی سرعت سے تعجب ہوا ، (اتنے میں) آپ ﷺ واپس آ گئے اور دیکھا کہ لوگوں کو آپ کی جلدی پر تعجب ہو رہا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : ” میں نماز پڑھ رہا تھاکہ مجھے (سونے یا چاندی) کی زکوٰۃ کی ایک ڈلی یاد آئی ، جو ہمارے پاس تھی ۔ میں نے ناپسند کیا کہ وہ مجھے روک لے (اور ایک روایت میں ہے کہ وہ ہمارے پاس شام کرے یا رات گزارے) اس لیے میں نے اسے (ابھی ابھی) تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  3k
حدیث نمبر: 920 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2661... رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”بلال ! خرچ کیا کرو اور عرش والے سے مفلسی سے نہ ڈرا کرو ۔ “ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ ۔ سیدنا بلال بن رباح ، سیدنا عبداللہ بن مسعود اور سیدہ عائشہ ؓ سے مروی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 919 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2473... سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے ابن آدم ! اگر تو ضرورت سے زائد مال خرچ کر دے تو تیرے لیے بہتر ہے اور اگر روکے رکھے تو وہ تیرے لیے برا ہے اور اللہ تعالیٰ برابر سرابر روزی پر ملامت نہیں کرتا اور ابتدا اپنے اہل و عیال کے ساتھ کر اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  2k
حدیث نمبر: 917 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1179... سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”کھانے کا ایک صاع ادا کیا کرو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 927 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3491... عبید اللہ بن عباس کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابوذر ؓ نے کہا : میرے بھتیجے ! میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا اور آپ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا ، آپ ﷺ نے فرمایا : ”ابوذر ! اگر مجھے احد پہاڑ جتنا سونا یا چاندی مل جائے تو میں اسے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کر دوں گا ۔ میں جس دن بھی مروں گا ، یہ نہیں چاہوں گا کہ اس میں سے ایک قیراط بھی میرے پاس باقی ہو ۔ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! (آپ کیا کہہ رہے ہیں) ایک قنطار ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ابوذر ! میں قلیل کی طرف جاتا ہوں اور تو کثیر کی طرف ؟ میں آخرت کا ارادہ رکھتا ہوں اور تو دنیا کا ؟ (‏‏‏‏میں کہہ رہا ہوں :) قیراط ۔ “ یہ الفاظ تین دفعہ دوہرائے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  3k
حدیث نمبر: 910 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2718... سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”ہمیں جو نفع ابوبکر ؓ کے مال نے دیا ، وہ کسی کے مال نے نہیں دیا ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 909 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 2568... سیدنا جابر بن سمرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”جب اللہ تعالیٰ کسی کو مال عطا کرے تو وہ اسے اپنے اور اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا شروع کرے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 22  -  1k
حدیث نمبر: 3463 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3553... ایاس بن سلمہ اپنے باپ سیدنا سلمہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ (‏‏‏‏1) ہم چودہ سو افراد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حدیبیہ مقام پر آئے ، وہاں ایک کنواں تھا ، جس سے (‏‏‏‏پانی کی قلت کی وجہ سے) پچاس بکریاں سیراب نہیں ہو سکتی تھیں ، رسول اللہ ﷺ اس کنویں کے کنارے بیٹھ گئے ، دعا کی یا اس میں تھوکا ، پانی زور سے نکل کر بہنے لگا ، سو ہم نے پیا اور پلایا ۔ (۲) پھر رسول اللہ ﷺ نے ہمیں بیعت کے لیے درخت کے تنے کے پاس بلایا ، میں نے سب سے پہلے بیعت کی ، پھر آپ ﷺ مسلسل بیعت لیتے رہے ، جب نصف لوگ بیعت کر کے فارغ ہو گئے تو آپ نے مجھے فرمایا : ”سلمہ ! بیعت کرو ۔ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں تو سب سے پہلے بیعت کر چکا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ایک دفعہ پھر کر لو ۔ “ (‏‏‏‏۳) جب رسول اللہ ﷺ نے مجھے بغیر اسلحہ کے دیکھا تو مجھے ایک ڈھال دی ، پھر بیعت لینا شروع کر دیا ، حتیٰ کہ لوگ آخر تک پہنچ گئے ۔ آپ ﷺ نے مجھے فرمایا : ”سلمہ ! کیا تم بیعت نہیں کرتے ؟ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں سب سے پہلے اور پھر درمیان میں (‏‏‏‏دو دفعہ) بیعت کر چکا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ایک دفعہ پھر کر لو ۔ “ سو میں نے تیسری دفعہ بیعت کی ۔ (‏‏‏‏۴) پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا : ”سلمہ ! وہ ڈھال کہاں ہے ، جو میں نے تجھے دی تھی ؟ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے میرے چچا ملے ، ان کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا ، اس لیے میں نے ان کو دے دی ۔ رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا : ”تم تو اس آدمی کی طرح ہو جس نے کہا : اے اللہ ! مجھے ایسا محبوب عطا کر دے جو مجھے اپنے آپ سے بھی زیادہ محبو ب ہو ۔ “ (‏‏‏‏۵) پھر مشرکوں نے ہم سے صلح کے موضوع پر خط و کتابت شروع کی ، یہاں تک کہ ہم ایک دوسرے کے پاس جانے لگ گئے اور صلح ہو گئی ۔ میں سیدنا طلحہ بن عبیداللہ ؓ کا تابع تھا ، ان کے گھوڑے کو پانی پلاتا ، کھریرے کے ذریعے اس کی گرد صاف کرتا اور ان کی خدمت کرتا تھا ۔ انہیں کا کھانا کھا لیتا تھا اور جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی تو اپنے اہل و عیال اور مال و منال کو پیچھے چھو ڑ آیا تھا ۔ جب ہماری اور اہل مکہ کی صلح ہو گئی اور ہم ایک دوسرے کے پاس جانے لگے گئے ، تو میں ایک درخت کے نیچے آیا ، اس کے کانٹے صاف کئے اور وہاں لیٹ گیا ۔ میرے پاس مکہ کے چار مشرک آئے ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے حق میں ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  42k
حدیث نمبر: 944 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1005... سیدنا خالد بن عدی جہنی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا : ”اگر کسی کو اپنے بھائی کی طرف سے کوئی چیز موصول ہو تو وہ قبول کر لے اور اسے رد نہ کرے ، بشرطیکہ نہ اس نے اس کا سوال کیا ہو اور نہ اس کی حرص و طمع رکھی ہو ، کیونکہ وہ رزق ہے جو اللہ تعالیٰ نے اسے عطا کیا ہے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  2k
حدیث نمبر: 969 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1707... حکیم بن حزام کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عہد جاہلیت میں اس کو سب سے زیادہ محبوب تھے ۔ جب آپ نے نبوت کا دعوی کیا اور مدینہ کی طرف ہجرت فرما گئے اور حکیم بن حزام ، جبکہ وہ کافر تھے ، حج کے موسم میں مکہ میں آئے اور دیکھا کہ ذی یزن کی ایک عمدہ پوشاک فروخت کی جا رہی تھی ، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو ہدیہ دینے کے لیے وہ خرید لی اور مدینہ پہنچ گئے ۔ جب انہوں نے یہ پوشاک بطور ہدیہ آپ ﷺ کے سامنے پیش کرنا چاہی تو آپ نے انکار کر دیا ۔ عبید اللہ کہتے ہیں : میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ”ہم مشرکین سے کوئی چیز قبول نہیں کرتے ، ہاں اگر آپ دینا ہی چاہتے ہیں تو ہم اسے قیمت کے بدلے خرید لیتے ہیں ۔ “ جب آپ نے ہدیہ قبول کرنے سے انکار کیا تو میں نے (قیمت کے بدلے) دے دیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 11  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 Next >>


Search took 0.123 seconds