حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
309 رزلٹ
حدیث نمبر: 304 --- ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھے زید نے اور یہ زید اسلم کے بیٹے ہیں ، انہوں نے عیاض بن عبداللہ سے ، انہوں نے ابو سعید خدری ؓ سے کہ آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ عید الاضحی یا عیدالفطر میں عیدگاہ تشریف لے گئے ۔ وہاں آپ ﷺ عورتوں کے پاس سے گزرے اور فرمایا اے عورتوں کی جماعت ! صدقہ کرو ، کیونکہ میں نے جہنم میں زیادہ تم ہی کو دیکھا ہے ۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ ! ایسا کیوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو ، باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے میں نے تم سے زیادہ کسی کو بھی ایک عقلمند اور تجربہ کار آدمی کو دیوانہ بنا دینے والا نہیں دیکھا ۔ عورتوں نے عرض کی کہ ہمارے دین اور ہماری عقل میں نقصان کیا ہے یا رسول اللہ ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کیا عورت کی گواہی مرد کی گواہی سے نصف نہیں ہے ؟ انہوں نے کہا ، جی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا بس یہی اس کی عقل کا نقصان ہے ۔ پھر آپ نے پوچھا کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہو تو نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزہ رکھ سکتی ہے ، عورتوں نے کہا ایسا ہی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہی اس کے دین کا نقصان ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: لعن طعن اور شوہر کی ناشکری کا انجام جہنم ہے ۔ عورتوں کا عقل اور دین میں ناقص ہونا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  4k
حدیث نمبر: 4686 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی ، ان سے برید بن ابی بردہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ظالم کو چند روز دنیا میں مہلت دیتا رہتا ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر آپ ﷺ نے اس آیت کی تلاوت کی « وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وہى ظالمۃ إن أخذہ أليم شديد‏ » ” اور تیرے پروردگار کی پکڑ اسی طرح ہے ، جب وہ بستی والوں کو پکڑتا ہے ۔ جو (اپنے اوپر) ظلم کرتے رہتے ہیں ، بیشک اس کی پکڑ بڑی تکلیف دینے والی اور بڑی ہی سخت ہے ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: اللہ ظالموں کو مہلت دیتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  3k
حدیث نمبر: 1510 --- ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعمر حفص بن میسرہ نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عیاض بن عبداللہ بن سعد نے ‘ ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں عیدالفطر کے دن (کھانے کے غلہ سے) ایک صاع نکالتے تھے ۔ ابوسعید ؓ نے بیان کیا کہ ہمارا کھانا (ان دنوں) جَو ، زبیب ، پنیر اور کھجور تھا ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: عید الفطر کے دن صدقہ فطر دینا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  2k
حدیث نمبر: 4836 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہیں ابن عیینہ نے خبر دی ، ان سے زیاد نے بیان کیا اور انہوں نے مغیرہ بن شعبہ ؓ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نماز میں رات بھر کھڑے رہے یہاں تک کہ آپ کے دونوں پاؤں سوج گئے ۔ آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے تو آپ کی اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف کر دی ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ؟
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  2k
حدیث نمبر: 3307 --- ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں ام شریک ؓ نے خبر دی کہ نبی کریم ﷺ نے گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 26  -  2k
حدیث نمبر: 5746 --- مجھ سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن سعید نے ، انہیں عمرہ نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ دم کرتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے « تربۃ أرضنا ، ‏‏‏‏‏‏‏‏ وريقۃ بعضنا ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏يشفى سقيمنا ، ‏‏‏‏‏‏‏‏ بإذن ربنا‏ ‏‏. » ” ہماری زمین کی مٹی اور ہمارا بعض تھوک ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کو شفاء ہو ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  2k
حدیث نمبر: 7121 --- ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک دو عظیم جماعتیں جنگ نہ کریں گی ۔ ان دونوں جماعتوں کے درمیان بڑی خونریزی ہو گی ۔ حالانکہ دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا اور یہاں تک کہ بہت سے جھوٹے دجال بھیجے جائیں گے ۔ تقریباً تین دجال ۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلوں کی کثرت ہو گی اور زمانہ قریب ہو جائے گا اور فتنے ظاہر ہو جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا اور ہرج سے مراد قتل ہے اور یہاں تک کہ تمہارے پاس مال کی کثرت ہو جائے گی بلکہ بہہ پڑے گا اور یہاں تک کہ صاحب مال کو اس کا فکر دامن گیر ہو گا کہ اس کا صدقہ قبول کون کرے اور یہاں تک کہ وہ پیش کرے گا لیکن جس کے سامنے پیش کرے گا وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور یہاں تک کہ لوگ بڑی بڑی عمارتوں پر آپس میں فخر کریں گے ۔ ایک سے ایک بڑھ چڑھ کر عمارات بنائیں گے اور یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر سے گزرے گا اور کہے گا کہ کاش میں بھی اسی جگہ ہوتا اور یہاں تک کہ سورج مغرب سے نکلے گا ۔ پس جب وہ اس طرح طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے لیکن یہ وہ وقت ہو گا جب کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان لانا فائدہ نہ پہنچائے گا جو پہلے سے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے اپنے ایمان کے ساتھ اچھے کام نہ کئے ہوں اور قیامت اچانک اس طرح قائم ہو جائے گی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان کپڑا پھیلا رکھا ہو گا اور اسے ابھی بیچ نہ پائے ہوں گے نہ لپیٹ پائے ہوں گے اور قیامت اس طرح برپا ہو جائے گی کہ ایک شخص اپنی اونٹنی کا دودھ نکال کر واپس ہوا ہو گا کہ اسے کھا بھی نہ پایا ہو گا اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ وہ اپنے حوض کو درست کر رہا ہو گا اور اس میں سے پانی بھی نہ پیا ہو گا اور قیامت اس طرح قائم ہو جائے گی کہ اس نے اپنا لقمہ منہ کی طرف اٹھایا ہو گا اور ابھی اسے کھایا بھی نہ ہو گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  6k
حدیث نمبر: 6054 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، انہوں نے محمد بن منکدر سے سنا ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا اور انہیں ام المؤمنین عائشہ ؓ نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسے اجازت دے دو ، فلاں قبیلہ کا یہ برا آدمی ہے جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو کی ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ کو اس کے متعلق جو کچھ کہنا تھا وہ ارشاد فرمایا اور پھر اس کے ساتھ نرم گفتگو کی ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ، عائشہ ! وہ بدترین آدمی ہے جسے اس کی بدکلامی کے ڈر سے لوگ (اسے) چھوڑ دیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  3k
حدیث نمبر: 5005 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی ، انہیں سفیان ثوری نے ، انہیں حبیب بن ابی ثابت نے ، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ عمر ؓ نے کہا ، ابی بن کعب ہم میں سب سے اچھے قاری ہیں لیکن ابی جہاں غلطی کرتے ہیں اس کو ہم چھوڑ دیتے ہیں (وہ بعض منسوخ التلاوۃ آیتوں کو بھی پڑھتے ہیں) اور کہتے ہیں کہ میں نے تو اس آیت کو نبی کریم ﷺ کے منہ مبارک سے سنا ہے ، میں کسی کے کہنے سے اسے چھوڑنے والا نہیں اور اللہ نے خود فرمایا ہے « ما ننسخ من آيۃ أو ننسأہا نأت بخير منہا أو مثلہا‏ » کہ ” ہم جب کسی آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں پھر یا تو اسے بھلا دیتے ہیں یا اس سے بہتر لاتے ہیں ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  3k
حدیث نمبر: 3003 --- ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا ہم سے مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے زید بن اسلم نے ، ان سے ان کے والد نے کہ میں نے عمر بن خطاب ؓ سے سنا ، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے اللہ کے راستے میں ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا ، اور جسے دیا تھا وہ اسے بیچنے لگا ۔ یا (آپ نے یہ فرمایا تھا کہ) اس نے اسے بالکل کمزور کر دیا تھا ۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ میں اسے واپس خرید لوں ، مجھے یہ خیال تھا کہ وہ شخص سستے داموں پر اسے بیچ دے گا ۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم ﷺ سے جب پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ گھوڑا تمہیں ایک درہم میں مل جائے پھر بھی اسے نہ خریدنا ۔ کیونکہ اپنے ہی صدقہ کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے کو خود ہی چاٹتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  3k
حدیث نمبر: 6186 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، ان سے ابن المنکدر نے بیان کیا اور ان سے جابر ؓ نے بیان کیا کہ ہم میں سے ایک صاحب کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہم تم کو ابوالقاسم کہہ کر نہیں پکاریں گے (کیونکہ ابوالقاسم نبی کریم ﷺ کی کنیت تھی) اور نہ ہم تمہاری عزت کے لیے ایسا کریں گے ۔ ان صاحب نے اس کی خبر نبی کریم ﷺ کو دی ، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  2k
حدیث نمبر: 3002 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ عمر بن خطاب ؓ نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں سواری کے لیے دے دیا تھا ، پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا فروخت ہو رہا ہے ۔ انہوں نے چاہا کہ اسے خرید لیں ۔ لیکن جب رسول اللہ ﷺ سے اجازت چاہی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اب تم اسے نہ خریدو ، اور اپنے صدقہ کو واپس نہ پھیرو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  2k
حدیث نمبر: 5692 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ، کہا میں نے زہری سے سنا ، انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ سے کہ ام قیس بنت محصن ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ نے فرمایا تم لوگ اس عود ہندی (« كست ») کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے ۔ حلق کے درد میں اسے ناک میں ڈالا جاتا ہے ، پسلی کے درد میں چبائی جاتی ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  2k
حدیث نمبر: 3746 --- ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوموسیٰ نے بیان کیا ، ان سے حسن نے ، انہوں نے ابوبکرہ ؓ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا آپ ﷺ منبر پر تشریف فرما تھے اور حسن ؓ آپ کے پہلو میں تھے ، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور پھر حسن ؓ کی طرف اور فرماتے : میرا یہ بیٹا سردار ہے اور امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو جماعتوں میں صلح کرائے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 25  -  2k
حدیث نمبر: 5504 --- ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ نے ، انہیں نافع نے ، انہیں کعب بن مالک کے ایک بیٹے نے اور انہیں ان کے باپ کعب بن مالک ؓ نے کہ ایک عورت نے بکری پتھر سے ذبح کر لی تھی تو نبی کریم ﷺ سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے اس کے کھانے کا حکم فرمایا ۔ اور لیث نے بیان کیا ، ان سے نافع نے بیان کیا ، انہوں نے قبیلہ انصار کے ایک شخص کو سنا کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر ؓ کو خبر دی نبی کریم ﷺ سے کہ کعب ؓ کی ایک لونڈی تھی پھر اسی حدیث کی طرح بیان کیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 5518 --- ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب بن ابی تمیمہ نے بیان کیا ، ان سے قاسم نے ، ان سے زہدم جرمی نے بیان کیا کہ ہم سے ابوموسیٰ اشعری ؓ کے پاس تھے ہم میں اور اس قبیلہ جرم میں بھائی چارہ تھا پھر کھانا لایا گیا جس میں مرغی کا گوشت بھی تھا ، حاضرین میں ایک شخص سرخ رنگ کا بیٹھا ہوا تھا لیکن وہ کھانے میں شریک نہیں ہوا ، ابوموسیٰ ؓ نے اس سے کہا کہ تم بھی شریک ہو جاؤ ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے ۔ اس نے کہا کہ میں نے مرغی کو گندگی کھاتے دیکھا تھا اسی وقت سے مجھے اس سے گھن آنے لگی ہے اور میں نے قسم کھا لی ہے کہ اب اس کا گوشت نہیں کھاؤں گا ۔ ابوموسیٰ ؓ نے کہا کہ شریک ہو جاؤ میں تمہیں خبر دیتا ہوں یا انہوں نے کہا کہ میں تم سے بیان کرتا ہوں کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں قبیلہ اشعر کے چند لوگوں کو ساتھ لے کر حاضر ہوا ، میں نبی کریم ﷺ کے سامنے آیا تو آپ خفا تھے آپ صدقہ کے اونٹ تقسیم فرما رہے تھے ۔ اسی وقت ہم نے نبی کریم ﷺ سے سواری کے لیے اونٹ کا سوال کیا نبی کریم ﷺ نے قسم کھا لی کہ آپ ہمیں سواری کے لیے اونٹ نہیں دیں گے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میرے پاس تمہارے لیے سواری کا کوئی جانور نہیں ہے ۔ اس کے بعد نبی کریم ﷺ کے پاس غنیمت کے اونٹ لائے گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اشعری کہاں ہیں ، اشعری کہاں ہیں ؟ بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں پانچ سفید کوہان والے اونٹ دے دیئے ۔ تھوڑی دیر تک تو ہم خاموش رہے لیکن پھر میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ نبی کریم ﷺ اپنی قسم بھول گئے ہیں اور اگر ہم نے نبی کریم ﷺ کو آپ کی قسم کے بارے میں غافل رکھا تو ہم کبھی فلاح نہیں پا سکیں گے ۔ چنانچہ ہم آپ کی خدمت میں واپس آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! ہم نے آپ سے سواری کے اونٹ ایک مرتبہ مانگے تھے تو آپ نے ہمیں سواری کے لیے کوئی جانور نہ دینے کی قسم کھا لی تھی ہمارے خیال میں آپ اپنی قسم بھول گئے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ اللہ ہی کی وہ ذات ہے جس نے تمہیں سواری کے لیے جانور عطا فرمایا ۔ اللہ کی قسم ! اگر اللہ نے چاہا تو کبھی ایسا نہیں ہو سکتا کہ میں کوئی قسم کھا لوں اور پھر بعد میں مجھ پر واضح ہو جائے کہ اس کے سوا دوسری چیز اس سے بہتر ہے اور پھر وہی میں نہ کروں جو بہتر ہے ، میں قسم توڑ دوں گا اور وہی کروں گا جو بہتر ہو گا ا...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  7k
حدیث نمبر: 5368 --- ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ میں تو ہلاک ہو گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ آخر کیا بات ہوئی ؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں ہمبستری کر لی ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر ایک غلام آزاد کر دو ۔ (یہ کفارہ ہو جائے گا) انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس کچھ نہیں ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر دو مہینے متواتر روزے رکھ لو ۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اس کی بھی طاقت نہیں ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ ۔ انہوں نے کہا کہ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے ۔ اس کے بعد آپ کے پاس ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں ۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ مسئلہ پوچھنے والا کہاں ہے ؟ ان صاحب نے عرض کیا میں یہاں حاضر ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ لو اسے (اپنی طرف سے) صدقہ کر دینا ۔ انہوں نے کہا اپنے سے زیادہ ضرورت مند پر ؟ یا رسول اللہ ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے ، ان دونوں پتھریلے میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں ہے ۔ اس پر نبی کریم ﷺ ہنسے اور آپ کے مبارک دانت دکھائی دینے لگے اور فرمایا ، پھر تم ہی اس کے زیادہ مستحق ہو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 5358 --- ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب زہری نے بیان کیا کہ مجھے مالک بن اوس بن حدثان نے خبر دی (ابن شہاب زہری نے بیان کیا کہ) محمد بن جبیر بن مطعم نے اس کا بعض حصہ بیان کیا تھا ، اس لیے میں روانہ ہوا اور مالک بن اوس کی خدمت میں پہنچا اور ان سے یہ حدیث پوچھی ۔ مالک نے مجھ سے بیان کیا کہ میں عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے دربان یرفاء ان کے پاس آئے اور کہا عثمان بن عفان ، عبدالرحمٰن ، زید اور سعد ؓ (آپ سے ملنے کی) اجازت چاہتے ہیں کیا آپ انہیں اس کی اجازت دیں گے ؟ عمر ؓ نے کہا کہ اندر بلا لو ۔ چنانچہ انہیں اس کی اجازت دے دی گئی ۔ راوی نے کہا کہ پھر یہ سب اندر تشریف لائے اور سلام کر کے بیٹھ گئے ۔ یرفاء نے تھوڑی دیر کے بعد پھر عمر ؓ سے آ کر کہا کہ علی اور عباس ؓ بھی ملنا چاہتے ہیں کیا آپ کی طرف سے اجازت ہے ؟ عمر ؓ نے انہیں بھی اندر بلانے کے لیے کہا ۔ اندر آ کر ان حضرات نے بھی سلام کیا اور بیٹھ گئے ۔ اس کے بعد عباس ؓ نے کہا ، امیرالمؤمنین میرے اور ان (علی ؓ ) کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے ۔ دوسرے صحابہ عثمان ؓ اور ان کے ساتھیوں نے بھی کہا کہ امیرالمؤمنین ان کا فیصلہ فرما دیجئیے اور انہیں اس الجھن سے نجات دیجئیے ۔ عمر ؓ نے کہا جلدی نہ کرو میں اللہ کی قسم دے کر تم سے پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں ۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ، جو کچھ ہم انبیاء وفات کے وقت چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے ۔ نبی کریم ﷺ کا اشارہ خود اپنی ذات کی طرف تھا ۔ صحابہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ اس کے بعد عمر ؓ علی اور عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا میں اللہ کی قسم دے کر آپ سے پوچھتا ہوں ، کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ ارشاد فرمایا تھا ۔ انہوں نے بھی تصدیق کی کہ نبی کریم ﷺ نے واقعی یہ فرمایا تھا ۔ پھر عمر ؓ نے کہا کہ اب میں آپ سے اس معاملہ میں بات کروں گا ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو اس مال (مال فے) میں مختار کل ہونے کی خصوصیت بخشی تھی اور نبی کریم ﷺ کے سوا اس میں سے کسی دوسرے کو کچھ نہیں دیا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا تھا « ما أفاء اللہ على رسولہ منہم فما أوجفتم عليہ من خيل‏ » سے « قدي...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  17k
حدیث نمبر: 5355 --- ہم سے عمرو بن حفص نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ سب سے بہترین صدقہ وہ ہے جسے دے کر دینے والا مالدار ہی رہے اور ہر حال میں اوپر کا ہاتھ (دینے والے کا) نیچے کے (لینے والے کے) ہاتھ سے بہتر ہے اور (خرچ کی) ابتداء ان سے کرو جو تمہاری نگہبانی میں ہیں ۔ عورت کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دے ورنہ طلاق دے ۔ غلام کو اس مطالبہ کا حق ہے کہ مجھے کھانا دو اور مجھ سے کام لو ۔ بیٹا کہہ سکتا ہے کہ مجھے کھانا کھلاؤ یا کسی اور پر چھوڑ دو ۔ لوگوں نے کہا : اے ابوہریرہ ! کیا (یہ آخری ٹکڑا بھی) کہ جورو کہتی ہے آخر تک ۔ آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں بلکہ یہ ابوہریرہ کی خود اپنی سمجھ ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 7096 --- ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے شقیق نے بیان کیا ، انہوں نے حذیفہ ؓ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہم عمر ؓ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے پوچھا : تم میں سے کسے فتنہ کے بارے میں نبی کریم ﷺ کا فرمان یاد ہے ؟ حذیفہ ؓ نے کہا کہ انسان کا فتنہ (آزمائش) اس کی بیوی ، اس کے مال ، اس کے بچے اور پڑوسی کے معاملات میں ہوتا ہے جس کا کفارہ نماز ، صدقہ ، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کر دیتا ہے ۔ عمر ؓ نے کہا کہ میں اس کے متعلق نہیں پوچھتا بلکہ اس فتنہ کے بارے میں پوچھتا ہوں جو دریا کی طرح ٹھاٹھیں مارے گا ۔ حذیفہ ؓ نے بیان کیا کہ امیرالمؤمنین آپ پر اس کا کوئی خطرہ نہیں اس کے اور آپ کے درمیان ایک بند دروازہ رکاوٹ ہے ۔ عمر ؓ نے پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا کھولا جائے گا ؟ بیان کیا توڑ دیا جائے گا ۔ عمر ؓ نے اس پر کہا کہ پھر تو وہ کبھی بند نہ ہو سکے گا ۔ میں نے کہا جی ہاں ۔ ہم نے حذیفہ ؓ سے پوچھا : کیا عمر ؓ اس دروازہ کے متعلق جانتے تھے ؟ فرمایا کہ ہاں ، جس طرح میں جانتا ہوں کہ کل سے پہلے رات آئے گی کیونکہ میں نے ایسی بات بیان کی تھی جو بےبنیاد نہیں تھی ۔ ہمیں ان سے یہ پوچھتے ہوئے ڈر لگا کہ وہ دروازہ کون تھے ۔ چنانچہ ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) جب انہوں نے پوچھا کہ وہ دروازہ کون تھے ؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ دروازہ عمر ؓ تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 Next >>


Search took 0.130 seconds