حدیث نمبر: 2358 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے کئی باتوں سے منع فرمایا تھا اور فرمایا : ” جس نے منیحہ دیا ، اس کے لئے ایک صدقہ کا ثواب صبح کو ہوا اور ایک شام کو ، صبح کا صبح کے پینے سے ، اور شام کا شام کے دودھ پینے سے ۔ “
122. صحیح مسلم --- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب --- باب : سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 6228 --- یزید بن حیان سے روایت ہے ، انہوں نے کہا : ہم سیدنا زید بن ارقم ؓ کے پاس گئے اور ہم نے کہا : تم نے بہت ثواب کمایا ، تم نے صحبت اٹھائی رسول اللہ ﷺ کی ، آپ ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی اور بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری ۔ اس میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ”میں دو بھاری چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ایک تو اللہ کی کتاب ، وہ اللہ کی رسی ہے جو اس کی پیروی کرے گا ہدایت پر ہو گا اور جو اس کو چھوڑ دے گا گمراہ ہو جائے گا ۔ “ اس روایت میں یہ ہے کہ ہم نے کہا : اہل بیت کون لوگ ہیں بیبیاں آپ ﷺ کی ؟ زید ؓ نے کہا : نہیں ، اللہ کی قسم عورت ایک مدت تک مرد کے ساتھ رہتی ہے ، پھر وہ اس کو طلاق دے دیتا ہے تو اپنے باپ اور قوم کی طرف چلی جاتی ہے ۔ اہل بیت آپ ﷺ کے دودھیال کے لوگ اور عصبہ ہیں جن پر صدقہ حرام ہے آپ ﷺ کے بعد ۔
123. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2480 --- سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک کھجور پائی تو فرمایا : ”اگر یہ صدقہ کی نہ ہوتی تو میں اسے کھا لیتا ۔ “
124. صحیح مسلم --- صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب --- باب : سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی بزرگی کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 6225 --- یزید بن حیان سے روایت ہے ، میں اور حصین بن سبرہ اور عمر بن مسلم ، سیدنا زید بن ارقم ؓ کے پاس گئے جب ہم ان کے پاس بیٹھے تو حصین نے کہا : اے زید ! تم نے تو بڑی نیکی حاصل کی ، تم نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ، آپ کی حدیث سنی آپ کے ساتھ جہاد کیا ، آپ کے پیچھے نماز پڑھی ، تم نے بہت ثواب کمایا ، ہمیں کچھ حدیث بیان کرو جو تم نے سنی ہو رسول اللہ ﷺ سے ، سیدنا زید ؓ نے کہا : اے بھتیجے میرے ! میری عمر بہت بڑی ہو گئی اور مدت گزری اور بعض باتیں جن کو میں یاد رکھتا تھا رسول اللہ ﷺ سے بھول گیا تو میں جو بیان کروں اس کو قبول کرو اور جو میں نہ بیان کروں اس کے لیے مجھ کو تکلیف نہ دو ، پھر سیدنا زید ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ ایک دن خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے ہم لوگوں میں ایک پانی پر جس کو خم کہتے تھے ، مکہ اور مدینہ کے بیچ میں ۔ آپ ﷺ نے اللہ کی حمد کی اور اس کی تعریف بیان کی اور وعظ و نصیحت کی ، پھر فرمایا : ”بعد اس کے اے لوگو ! میں آدمی ہوں ، قریب ہے کہ میرے پروردگار کا بھیجا ہوا (موت کا فرشتہ) آئے اور میں قبول کروں ، میں تم میں دو بڑی بڑی چیزیں چھوڑے جاتا ہوں ، پہلے تو اللہ کی کتاب اس میں ہدایت ہے اور نور ہے ، تو اللہ کی کتاب کو تھامے رہو اور اس کو مضبوط پکڑے رہو ۔ “ غرض آپ ﷺ نے رغبت دلائی اللہ کی کتاب کی طرف ، پھر فرمایا : ”دوسری چیز میرے اہل بیت ہیں ، میں اللہ کی یاد دلاتا ہوں تم کو اپنے اہل بیت کے باب میں ۔ “ تین مرتبہ آپ ﷺ نے یہ بات بیان فرمائی ۔ سیدنا حصین ؓ نے کہا : اہل بیت آپ ﷺ کے کون ہیں ؟ اے زید ! کیا آپ ﷺ کی بیبیاں اہل بیت نہیں ہیں ؟ زید ؓ نے کہا : بیبیاں بھی اہل بیت میں داخل ہیں لیکن اہل بیت وہ ہیں جن پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ حصین نے کہا : وہ کون لوگ ہیں ؟ زید ؓ نے کہا : وہ علی اور عقیل اور جعفر اور عباس ؓ کی اولاد ہیں ۔ حصین ؓ نے کہا : ان سب پر صدقہ حرام ہے ؟ زید ؓ نے کہا : ہاں ۔
125. صحیح مسلم --- سلامتی اور صحت کا بیان --- باب : اگر اجنبی عورت راہ میں تھک گئی ہو تو اس کو اپنے ساتھ سوار کر لینا درست ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 5693 --- سیدہ اسماء ؓ سے روایت ہے ، میں سیدنا زبیر ؓ کے گھر کے کام کرتی ، ان کا ایک گھوڑا تھا اس کی سائیسی بھی کرتی تو کوئی کام مجھ پر گھوڑے کی خدمت سے زیادہ سخت نہ تھا ۔ اس کے لیے میں گھاس لاتی ، اس کی خدمت کرتی سائیسی کرتی پھر مجھ کو ایک لونڈی ملی ، رسول اللہ ﷺ کے پاس قیدی آئے ، آپ ﷺ نے مجھ کو بھی ایک لونڈی دی ، وہ گھوڑے کا سارا کام کرنے لگی ، اور یہ محنت میرے اوپر سے اس نے اٹھا لی ، پھر میرے پاس ایک آدمی آیا ، اور کہنے لگا : اے ام عبداللہ ! میں ایک محتاج آدمی ہوں ، میرا یہ ارادہ ہے کہ تمہاری دیوار کے سائے میں دکان لگاؤں ۔ میں نے کہا : اگر میں تجھ کو اجازت دوں ایسا نہ ہو کہ زبیر خفا ہوں تو ایسا کر جب زبیر موجود ہوں ان کے سامنے مجھ سے کہو ۔ وہ آیا اور کہنے لگا : اے ام عبداللہ ! میں ایک محتاج آدمی ہوں ، میں چاہتا ہوں کہ تمہاری دیوار کے سایے میں دکان کروں ۔ میں نے کہا : تجھے مدینہ میں کوئی اور گھر نہیں ملتا سوائے میرے گھر کے (یہ ایک تدبیر تھی سیدہ اسماء ؓ کی زبیر کی زبان سے اجازت دلوانے کے لیے) سیدنا زبیر ؓ نے کہا : اسماء ! تم کو کیا ہوا ہے تم فقیر کو منع کرتی ہو بیچنے سے ۔ پھر وہ دکان کرنے لگا یہاں تک کہ اس نے روپیہ کمایا ۔ وہ لونڈی میں نے اس کے ہاتھ بیچ ڈالی ۔ جس وقت زبیر میرے پاس آئے تو اس کی قیمت کے پیسے میری گود میں تھے ۔ زبیر نے کہا : یہ پیسے مجھ کو ہبہ کر دو ۔ میں نے کہا : یہ میں صدقہ دے چکی ہوں ۔
126. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : مسکین کون ہے ؟ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2393 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ” مسکین وہ نہیں جو گھومتا رہتا ہے اور لوگوں کے گرد رہتا ہے اور ایک دو لقمہ یا ایک دو کھجور لے کر لوٹ جاتا ہے ۔ “ پھر لوگوں نے عرض کی کہ مسکین کون ہے ؟ اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا : ” جس کو اتنا خرچ نہیں ملتا جو اس کی ضرورت بشری کی کفایت کرتا ہو اور نہ لوگ اسے مسکین جانتے ہیں کہ اس کو صدقہ دیں اور نہ وہ لوگوں سے کچھ مانگتا ہے ۔ “
127. صحیح مسلم --- لباس اور زینت کے احکام --- باب : سوائے آدمی کے جانور کو داغ دینا درست ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 5558 --- سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ مبارک میں داغ کا ہتھیار دیکھا آپ ﷺ صدقہ کے اونٹوں پر داغ دے رہے تھے ۔
128. صحیح مسلم --- قربانی کے احکام و مسائل --- باب : تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانے سے ممانعت اور اس کے منسوخ ہونے کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 5103 --- سیدنا عبداللہ بن واقد ؓ سے روایت ہے ، منع کیا رسول اللہ ﷺ نے قربانیوں کا گوشت کھانے سے تین دن کے بعد ۔ سیدنا عبداللہ بن ابوبکر ؓ نے کہا : میں نے یہ عمرہ سے بیان کیا انہوں نے کہا : سچ کہا عبداللہ نے ۔ میں نے سیدہ عائشہ ؓ سے سنا ، وہ کہتی تھیں چند لوگ دیہات کے رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں آئے عیدالاضحیٰ میں شریک ہونے کو ۔ (اور وہ لوگ محتاج تھے) تو آپ ﷺ نے فرمایا : ”قربانی کا گوشت تین دن کے موافق رکھ لو باقی خیرات کر دو ۔ “ (تاکہ یہ محتاج بھوکے نہ رہیں اور ان کو بھی کھانے کو گوشت ملے) اس کے بعد لوگوں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! لوگ اپنی قربانیوں سے مشکیں بناتے تھے (ان کی کھالوں کی) اور ان میں چربی پگھلاتے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”اب کیا ہوا ۔ “ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ نے منع فرمایا قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے (اور اس سے یہ نکلا کہ قربانی کا کوئی جز تین دن سے زیادہ رکھنا نہ چاہیے) آپ ﷺ نے فرمایا : ”میں نے تم کو منع کیا تھا ان محتاجوں کی وجہ سے جو اس وقت آ گئے تھے اب کھاؤ اور رکھ چھوڑو اور صدقہ دو ۔ “
129. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : بغیر سوال اور خواہش کے لینے کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2406 --- سیدنا سالم بن عبداللہ ؓ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو کچھ مال دیا کرتے تھے اور وہ عرض کرتے تھے کہ یا رسول اللہ ! کسی ایسے شخص کو عنایت کیجئیے جو مجھ سے زیادہ احتیاج رکھتا ہو ، تو ایک بار رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” یہ مال لے لو اور اپنے پاس رکھو خواہ صدقہ دے دو اور جو اس قسم کے مال سے تمہارے پاس آئے اور تم نے اس کی خواہش نہ کی ہو اور نہ مانگا ہو تو اس کو لے لیا کرو اپنے دل سے خواہش نہ کیا کرو ۔ “ سالم نے کہا : اسی سبب سے سیدنا ابن عمر ؓ کسی سے کچھ نہ مانگتے تھے اور اگر کوئی دیتا تھا تو واپس نہ کرتے تھے ۔
130. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : بغیر سوال اور خواہش کے لینے کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2409 --- ابن سعدی کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے صدقہ کا عامل کیا ۔ لیث کی حدیث کی مثل ہے ۔
131. صحیح مسلم --- ایمان کے احکام و مسائل --- باب : نمازوں کا بیان جو اسلام کا ایک رکن ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 100 --- طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے ، نجد والوں (نجد عرب میں ایک ملک ہے) میں سے ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا جس کے بال بکھرے تھے ۔ ہم اس کی آواز کی گنگناہٹ سنتے تھے لیکن سمجھ میں نہ آتا تھا کہ کیا کہتا ہے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ کے نزدیک آیا تب معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے بارے میں پوچھتا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”دن رات میں پانچ نمازیں ہیں ۔ “ وہ بولا : ان کے سوا میرے اوپر اور کوئی نماز ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں مگر یہ کہ تو نفل پڑھنا چاہئے اور رمضان کے روزے ہیں ۔ “ وہ بولا : مجھ پر رمضان کے سوا اور کوئی روزہ ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ”نہیں مگر یہ کہ نفل روزہ رکھنا چاہے ۔ “ ، پھر آپ ﷺ نے اس سے زکوٰۃ کا بیان کیا ۔ وہ بولا : مجھ پر اس کے سوا اور کوئی چیز ہے ؟ فرمایا : ”نہیں مگر یہ کہ تو نفل ثواب کے لئے صدقہ دینا چاہے“ راوی نے کہا : پھر وہ شخص پیٹھ موڑ کر چلا اور کہتا جاتا تھا : اللہ کی قسم ! میں نہ ان سے زیادہ کروں گا نہ ان میں کمی کروں گا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”مراد پائی اس نے اگر سچا ہے ۔ “
132. صحیح مسلم --- امور حکومت کا بیان --- باب : جو شخص سرکاری کام پر مقرر ہو تحفہ نہ لے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 4742 --- سیدنا ابوحمید ساعدی ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص کو صدقہ وصول کرنے کے لیے مقرر کیا وہ بہت سی چیزیں لے کر آیا اور کہنے لگا ، یہ تو آپ کا مال ہے ، یہ مجھے ہدیہ میں ملا ہے ۔ پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری ۔ عروہ نے کہا : میں نے ابوحمید ساعدی ؓ سے پوچھا یہ حدیث تم نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے ؟ انہوں نے کہا : بےشک آپ ﷺ کے منہ سے میرے کان نے سنی ۔
133. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2474 --- شعبہ سے یہی روایت آتی ہے اور اس میں یہ ہے آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہم کو صدقہ حلال نہیں ۔ “
134. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2475 --- شعبہ سے اس روایت میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہم صدقہ نہیں کھاتے ۔ “
135. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2476 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”میں اپنے گھر جاتا ہوں اور اپنے بچھونے پر کھجور پڑی پاتا ہوں اور اٹھاتا ہوں کہ کھاؤں پھر ڈرتا ہوں کہ صدقہ کی نہ ہو اور پھینک دیتا ہوں ۔ “
136. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2478 --- سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک کھجور پائی اور آپ ﷺ نے فرمایا : ”اگر صدقہ کی نہ ہوتی تو میں کھا لیتا ۔ “
137. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اولاد بنی ہاشم و بنی عبدالمطلب پر زکوٰۃ حرام ہے ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2479 --- سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ راستہ میں پڑی ہوئی کھجور کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ”اگر یہ صدقہ کی نہ ہوتی تو میں اسے کھا لیتا ۔ “
حدیث نمبر: 2297 --- سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ”جو اونٹ والا اور گائے والا اور بکری والا اس کی زکوٰۃ نہیں دیتا وہ قیامت کے دن بٹھایا جائے گا ، ایک پٹ پر زمیں پر اور کھروں والا جانور اس کو اپنے کھروں سے روندے گا اور سینگوں والا اپنے سینگوں سے کونچے گا اس دن کوئی جانور بے سینگ کا نہ ہوگا نہ کوئی سینگ ٹوٹا ۔ “ ہم نے عرض کی اے اللہ کے رسول ! کیا ہے حق ان کا ؟ فرمایا : ”اس کے نر کو نطفہ کے لئے دینا اور اس کے ڈول کو مانگے دینا اور اس کو دودھ پینے کے لئے مانگے دینا اور جب پانی پلا دیں اس کو دوھ لینا (اونٹوں کو چوتھے پانچویں دن پانی پلانے کو لاتے ہیں اور وہاں فقراء جمع ہوتے ہیں پھر وہاں دوہنے میں بھی جانوروں کو آرام ہوتا ہے اور فقراء کو بھی دودھ مل جاتا ہے) اور اللہ کی راہ میں سواری اور بوجھ لادنے والے کو دینا اور جو صاحب مال اپنے مال کی زکوٰۃ نہیں دیتا وہ مال اس کا قیامت کے دن ایک اژدہا گنجا بن جائے گا اور اپنے مالک کے پیچھے دوڑے گا ، جدھر وہ بھاگے گا ، اور وہ اس سے بھاگے گا ، پھر کہا جائے گا کہ یہ وہی مال ہے جس میں تو بخیلی کرتا تھا (یعنی زکوٰۃ نہ دیتا تھا ، صدقہ فطر نہ ادا کرتا تھا) پھر جب وہ دیکھے گا کہ یہ میرا پیچھا نہ چھوڑے گا تو اس کے منہ میں ہاتھ ڈال دے گا اور وہ اژدھا اس کا ہاتھ ایسا چبا ڈالے گا جیسے اونٹ چباتا ہے ۔ “
حدیث نمبر: 2365 --- مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس میں ہے کہ ” اپنے خاوند کے اناج سے ۔ “
140. صحیح مسلم --- زکاۃ کے احکام و مسائل --- باب : صدقہ قبول کرنے والا نہ پانے سے پہلے پہلے صدقہ کرنے کی ترغیب کا بیان ۔ [صحیح مسلم]
حدیث نمبر: 2341 --- سیدنا ابوہریرہ ؓ نے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” زمین اپنے کلیجے کے ٹکڑوں کو قے کر دے گی جیسے بڑے کھمبے ہوتے ہیں سونے سے اور چاندی سے اور خونی آئے گا اور کہے گا اسی کے لئے میں نے خون کیا تھا اور ناتوں کا کاٹنے والا آئے گا اور کہے گا کہ اسی کے لئے میں نے اپنے ناتے والوں کا حق کاٹ لیا اور چور آئے گا اور کہے گا کہ اسی کے واسطے میرا ہاتھ کاٹا گیا پھر سب کے سب اسے چھوڑ دیں گے اور کوئی اس میں سے کچھ نہ لے گا ۔ “
|