حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
تمام کتب میں
1156 رزلٹ
حدیث نمبر: 4224 --- ‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو ایک زمین ملی خیبر میں تو وہ آئے رسول اللہ ﷺ سے مشورہ کرنے اس باب میں ۔ انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ! مجھے خیبر میں ایک زمین ملی ہے ۔ ایسا عمدہ مال مجھ کو کبھی نہیں ملا ، آپ ﷺ کیا حکم کرتے ہیں اس کے باب میں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : “ ”اگر تو چاہے تو زمین کی ملکیت کو روک رکھے (یعنی اصل زمین کو) اور صدقہ دے اس کو ۔ “ ” (یعنی اس کی منفعت کو) پھر سیدنا عمر ؓ نے اس کو صدقہ کر دیا اس شرط پر کہ اصل زمین نہ بیچی جائے ، نہ خریدی جائے ، نہ وہ کسی کی میراث میں آئے ، نہ ہبہ کی جائے اور صدقہ کر دیا اس کو فقیروں اور رشتہ داروں میں اور غلاموں میں (یعنی ان کی آزادی میں مدد دینے کے لئے) اور مسافروں میں اور ناتواں لوگوں میں (یا مہمان کی مہمانی میں) اور جو کوئی اس کا انتظام کرے وہ اس میں سے کھائے دستور کے موافق یا کسی دوست کو کھلائے لیکن مال اکٹھا نہ کرے (یعنی روپیہ جوڑنے کی نیت سے اس میں تصرف نہ کرے) ۔
Terms matched: 1  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 1960 --- حکم البانی: صحيح ، صحيح أبي داود ( 1490 ) ... اسماء بنت ابوبکر ؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے ، کیا میں اس میں سے صدقہ و خیرات کروں ؟ آپ نے فرمایا : ” ہاں ، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگا دی جائے گی “ ۔ « لا توكي فيوكى عليك » کا مطلب یہ ہے کہ شمار کر کے صدقہ نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اور برکت ختم کر دے گا ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ، ۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو « عن ابن أبي مليكۃ عن عباد بن عبد اللہ بن الزبير عن أسماء بنت أبي بكر رضي اللہ عنہما » کی سند سے روایت کی ہے ، کئی لوگوں نے اس حدیث کی روایت ایوب سے کی ہے اور اس میں عباد بن عبیداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کیا ، ۳- اس باب میں عائشہ اور ابوہریرہ ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 66  -  3k
حدیث نمبر: 3641 --- حکم البانی: صحيح... ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم ﷺ کے پاس آ کر عرض کیا : اللہ کے رسول ! کون سا صدقہ اجر و ثواب میں سب سے بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا : ” تمہارا اس وقت صدقہ کرنا جب تندرست اور صحت مند ہو ، تمہیں مال جمع کرنے کی حرص ہو ، محتاج ہو جانے کا ڈر ہو اور تمہیں لمبی مدت تک زندہ رہنے کی امید ہو اور صدقہ کرنے میں جان نکلنے کے وقت کا انتظار نہ کر کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو : فلاں کو اتنا دے دو ، حالانکہ اب تو وہ فلاں ہی کا ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 66  -  2k
حدیث نمبر: 3093 --- ابوبکر صدیق ؓ نے فاطمہ ؓ سے کہا کہ آپ ﷺ نے (اپنی حیات میں) فرمایا تھا کہ ہمارا (گروہ انبیاء علیہم السلام کا) ورثہ تقسیم نہیں ہوتا ‘ ہمارا ترکہ صدقہ ہے ۔ فاطمہ ؓ یہ سن کر غصہ ہو گئیں اور ابوبکر ؓ سے ترک ملاقات کی اور وفات تک ان سے نہ ملیں ۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے بعد چھ مہینے زندہ رہی تھیں ۔ عائشہ ؓ نے کہا کہ فاطمہ ؓ نے آپ ﷺ کے خیبر اور فدک اور مدینہ کے صدقے کی وراثت کا مطالبہ ابوبکر صدیق ؓ سے کیا تھا ۔ ابوبکر ؓ کو اس سے انکار تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی بھی ایسے عمل کو نہیں چھوڑ سکتا جسے رسول اللہ ﷺ اپنی زندگی میں کرتے رہے تھے ۔ (عائشہ ؓ نے کہا کہ) پھر آپ ﷺ کا مدینہ کا جو صدقہ تھا وہ عمر ؓ نے علی اور عباس ؓ کو (اپنے عہد خلافت میں) دے دیا ۔ البتہ خیبر اور فدک کی جائیداد کو عمر ؓ نے روک رکھا اور فرمایا کہ یہ دونوں رسول اللہ ﷺ کا صدقہ ہیں اور ان حقوق کے لیے جو وقتی طور پر پیش آتے یا وقتی حادثات کے لیے رکھی تھیں ۔ یہ جائیداد اس شخص کے اختیار میں رہیں گی جو خلیفہ وقت ہو ۔ زہری نے کہا ‘ چنانچہ ان دونوں جائیدادوں کا انتظام آج تک (بذریعہ حکومت) اسی طرح ہوتا چلا آتا ہے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ترک کرنا سراسر گمراہی سمجھتے تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 66  -  4k
حدیث نمبر: 2985 --- حکم البانی: صحيح... عبدالمطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبدالمطلب نے خبر دی کہ ان کے والد ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبدالمطلب ؓ نے ان سے اور فضل بن عباس ؓ سے کہا کہ تم دونوں رسول اللہ ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ سے عرض کرو کہ اللہ کے رسول ! ہم جس عمر کو پہنچ گئے ہیں وہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں ، اور ہم شادی کرنے کے خواہاں ہیں ، اللہ کے رسول ! آپ لوگوں میں سب سے زیادہ نیک اور سب سے زیادہ رشتہ و ناتے کا خیال رکھنے والے ہیں ، ہمارے والدین کے پاس مہر ادا کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے ، اللہ کے رسول ! ہمیں صدقہ وصولی کے کام پر لگا دیجئیے جو دوسرے عمال وصول کر کے دیتے ہیں وہ ہم بھی وصول کر کے دیں گے اور جو فائدہ (یعنی حق محنت) ہو گا وہ ہم پائیں گے ۔ عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں کہ ہم اسی حال میں تھے کہ علی بن ابی طالب ؓ گئے اور انہوں نے ہم سے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” قسم اللہ کی ! ہم تم میں سے کسی کو بھی صدقہ کی وصولی کا عامل نہیں بنائیں گے “ ۔ اس پر ربیعہ ؓ نے کہا : یہ تم اپنی طرف سے کہہ رہے ہو ، تم نے رسول اللہ ﷺ کی دامادی کا شرف حاصل کیا تو ہم نے تم سے کوئی حسد نہیں کیا ، یہ سن کر علی ؓ اپنی چادر بچھا کر اس پر لیٹ گئے اور کہنے لگے : میں ابوالحسن سردار ہوں (جیسے اونٹوں میں بڑا اونٹ ہوتا ہے) قسم اللہ کی ! میں یہاں سے نہیں ٹلوں گا جب تک کہ تمہارے دونوں بیٹے رسول اللہ ﷺ کے پاس سے اس بات کا جواب لے کر نہ آ جائیں جس کے لیے تم نے انہیں اللہ کے نبی کریم ﷺ کے پاس بھیجا ہے ۔ عبدالمطلب ؓ کہتے ہیں : میں اور فضل بن عباس ؓ دونوں گئے ، ہم نبی کریم ﷺ کے دروازے کے پاس پہنچے ہی تھے کہ ظہر کھڑی ہو گئی ہم نے سب کے ساتھ نماز جماعت سے پڑھی ، نماز پڑھ کر میں اور فضل دونوں جلدی سے نبی اکرم ﷺ کے حجرے کے دروازے کی طرف لپکے ، آپ اس دن ام المؤمنین زینب بنت حجش ؓ کے پاس تھے ، اور ہم دروازے پر کھڑے ہو گئے ، یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ آ گئے اور (پیار سے) میرے اور فضل کے کان پکڑے ، اور کہا : ” بولو بولو ، جو دل میں لیے ہو “ ، یہ کہہ کر آپ ﷺ گھر میں چلے گئے اور مجھے اور فضل کو گھر میں آنے کی اجازت دی ، تو ہم اندر چلے گئے ، اور ہم نے تھوڑی دیر ایک دوسرے کو بات چھیڑنے کے لیے اشارہ کیا (تم کہو تم کہو) پھر میں نے یا فضل نے (یہ شک حدیث کے راوی عبداللہ کو ہوا) آپ سے وہی بات کہی جس کا ہمارے والدین نے ہمیں حکم...
Terms matched: 1  -  Score: 64  -  11k
حدیث نمبر: 1399 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 1888... ابن لھیعہ ، ابوزبیر سے بیان کرتے ہیں ، انہوں نے کہا : کہ میں نے سیدنا جابر ؓ سے ثقیف قبیلہ کی بیعت کے بارے میں پوچھا : انہوں نے کہا : کہ اس قبیلے نے (بیعت کرتے وقت) رسول اللہ ﷺ پر یہ شرط عائد کی تھی کہ ان پر صدقہ ہو گا نہ جہاد ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ”عنقریب جب یہ لوگ (پکے) مسلمان ہو جائیں گے تو صدقہ بھی دیں گے اور جہاد بھی کریں گے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  2k
حدیث نمبر: 1610 --- حکم البانی: صحيح مختصر الشمائل ( 341 ) ... مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ میں عمر بن خطاب ؓ کے پاس گیا ، اسی دوران ان کے پاس عثمان بن عفان ، زبیر بن عوام ، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد بن ابی وقاص ؓ بھی پہنچے ، پھر علی اور عباس ؓ جھگڑتے ہوئے آئے ، عمر ؓ نے ان سے کہا : میں تم لوگوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہے ، تم لوگ جانتے ہو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے : ” ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا ، جو کچھ ہم چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے “ ، لوگوں نے کہا : ہاں ! عمر ؓ نے کہا : جب رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے ، ابوبکر ؓ نے کہا : میں رسول اللہ ﷺ کا جانشین ہوں ، پھر تم اپنے بھتیجے کی میراث میں سے اپنا حصہ طلب کرنے اور یہ اپنی بیوی کے باپ کی میراث طلب کرنے کے لیے ابوبکر ؓ کے پاس آئے ، ابوبکر ؓ نے کہا : بیشک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ہمارا (یعنی انبیاء کا) کوئی وارث نہیں ہوتا ، ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے “ ، (عمر ؓ نے کہا) اللہ خوب جانتا ہے ابوبکر سچے ، نیک ، بھلے اور حق کی پیروی کرنے والے تھے ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : اس حدیث میں تفصیل ہے ، یہ حدیث مالک بن اوس کی روایت سے حسن صحیح غریب ہے ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  4k
حدیث نمبر: 2582 --- رقم الحديث ترقيم الباني: 3599... سیدنا عیاض بن حمار ؓ سے روایت ہے ، بیشک رسول اللہ ﷺ نے ایک دن خطبہ میں ارشاد فرمایا : ”خبردار ! میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تم کو (‏‏‏‏ان امور کی) تعلیم دوں جو تم نہیں جانتے ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے آج جن امور کی تعلیم دی ہے ، ان میں سے یہ بھی ہیں کہ : ہر وہ مال جو میں نے بندے کو عطا کیا ہے ، وہ حلال ہے اور میں نے اپنے سب بندوں کو یکسر خالص مسلمان بنایا ہے ، لیکن ا‏‏‏‏ن کے پاس شیطان آئے اور انہوں نے ا‏‏‏‏ن کو ا‏‏‏‏ن کے دین سے دور کر دیا ۔ (‏‏‏‏نتیجتاً) جو میں نے ا‏‏‏‏ن کے لیے حلال کیا تھا ، ا‏‏‏‏نہوں نے ان پر حرام کر دیا اور ان کو حکم دیا کہ وہ میرے ساتھ شرک کریں ، جس کی میں نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کی طرف دیکھا تو عرب و عجم سمیت تمام کو گناہگار پایا ۔ سوائے ان لوگوں کے جو اہل کتاب میں سے باقی تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے کہا : (‏‏‏‏ اے محمد !) میں نے تجھے مبعوث کیا ہے ، تاکہ تجھے آزماؤں اور تیرے ذریعے لوگوں کو آزماؤں ۔ اب میں نے تجھ پر ایسی کتاب نازل کی ہے کہ جس کو پانی نہیں دھو سکتا ، تم نیند اور بیداری (‏‏‏‏دونوں حالتوں) میں اس کی تلاوت کرتے ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم دیا کہ میں قریش کو جلا دوں ۔ میں نے کہا : ”اے میرے پروردگار ! وہ تو میرا سر پھوڑ دیں گے اور اس کو (‏‏‏‏کچل کر) روٹی کی طرح بنا دیں گے ۔ “ اللہ نے فرمایا : تو ا‏‏‏‏ن کو نکال دے ، جس طرح انہوں نے تجھے نکالا اور ا‏‏‏‏ن سے جہاد کر ، ہم تیری مدد کریں گے اور تو خرچ کر تجھ پر خرچ کیا جائے گا اور تو ایک لشکر بھیج ، ہم اس کا پانچ گنا بھیجیں گے اور اپنے فرمانبرداروں کے ساتھ مل کر اپنے نافرمانوں سے لڑ ۔ اور جنتی لوگ تین طرح کے ہیں : (‏‏‏‏۱) منصف صاحب اقتدار ، جو صدقہ کرنے والا ہو اور اسے نیک کاموں کی توفیق دی گئی ہو ۔ (‏‏‏‏۲) ہر وہ شخص جو قریبی رشتہ دار اور مسلمان کے حق میں نرم دل اور رحمدل ہو ۔ (‏‏‏‏۳) ہر وہ شخص جو پاک دامن ہو اور اہل و عیال کے باوجود مانگنے سے بچنے والا اور صدقہ کرنے والا ہو ۔ اور دوزخ والے بھی پانچ طرح کے لوگ ہیں : (‏‏‏‏ ‏‏‏‏۱) وہ کمزور شخص کہ جس کو بری بات سے بچنے کی توفیق نہیں ، وہ تم میں فرمانبردار ہے ، وہ گھر بار چاہتا ہے نہ مال ۔ (‏‏‏‏۲) وہ خائن جس کی لالچ مخفی نہیں ہوتی ، جب اسے معمولی سی چیز م...
Terms matched: 1  -  Score: 62  -  9k
حدیث نمبر: 3478 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ بریرہ ؓ کی ذات سے تین قضیے (مسئلے) سامنے آئے : بریرہ ؓ کے مالکان نے ان کو بیچ دینا اور ان کی ولاء (وراثت) کا شرط لگانا چاہا ، میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم ﷺ سے کیا ، تو آپ نے فرمایا : ” (ان کے شرط لگانے سے کچھ نہیں ہو گا) تم اسے خرید لو اور اسے آزاد کر دو ، ولاء (میراث) اس کا حق ہے جو اسے آزاد کرے “ ، اور وہ (خرید کر) آزاد کر دی گئی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے اختیار دیا تو اس نے اپنے آپ کو منتخب کر لیا (یعنی اپنے شوہر سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا) ، اسے صدقہ دیا جاتا تھا تو اس صدقہ میں ملی ہوئی چیز میں سے ہمیں ہدیہ بھیجا کرتی تھی ، میں نے یہ بات نبی اکرم ﷺ کو بتائی تو آپ نے فرمایا : ” اسے کھاؤ وہ (چیز) اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 60  -  3k
حدیث نمبر: 3477 --- حکم البانی: صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ بریرہ ؓ سے تین سنتیں تھیں ، ایک یہ کہ وہ لونڈی تھیں آزاد کی گئیں ، (آزادی کے باعث) انہیں ان کے شوہر کے سلسلہ میں اختیار دیا گیا (اپنے غلام شوہر کے ساتھ رہنے یا علیحدگی اختیار کر لینے کا) اور (دوسری سنت یہ کہ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ولاء (میراث) آزاد کرنے والے کا حق ہے “ ، اور (تیسری سنت یہ کہ) رسول اللہ ﷺ (ان کے) گھر گئے (اس وقت ان کے یہاں) ہنڈیا میں گوشت پک رہا تھا ، آپ کے سامنے روٹی اور گھر کے سالنوں میں سے ایک سالن پیش کیا گیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” کیا میں نے گوشت کی ہنڈیا نہیں دیکھی ہے ؟ “ (تو پھر گوشت کیوں نہیں لائے ؟) لوگوں نے عرض کیا : ہاں ، اللہ کے رسول ! (آپ نے صحیح دیکھا ہے) لیکن یہ گوشت وہ ہے جو بریرہ ؓ کو صدقہ میں ملا ہے اور آپ صدقہ نہیں کھاتے (اس لیے آپ کے سامنے گوشت نہیں رکھا گیا ہے) ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ اس کے لیے صدقہ ہے لیکن (جب تم اسے مجھے پیش کرو گے تو) وہ میرے لیے ہدیہ ہو گا (اس لیے اسے پیش کر سکتے ہو) “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 60  -  4k
حدیث نمبر: 1373 --- حکم البانی: صحيح ، ابن ماجة ( 2507 ) ... زید بن خالد جہنی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے لقطہٰ (گری پڑی چیز) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : ” سال بھر اس کی پہچان کراؤ ، اگر کوئی پہچان بتا دے تو اسے دے دو ، ورنہ اس کے ڈاٹ اور سربند کو پہچان لو ، پھر اسے کھا جاؤ ۔ پھر جب اس کا مالک آئے تو اسے ادا کر دو “ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- زید بن خالد کی حدیث اس طریق سے حسن غریب ہے ، ۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں : اس باب میں سب سے زیادہ صحیح یہی حدیث ہے ، ۳- یہ ان سے اور بھی کئی سندوں سے مروی ہے ، ۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے ۔ یہ لوگ لقطہٰ سے فائدہ اٹھانے کو جائز سمجھتے ہیں ، جب ایک سال تک اس کا اعلان ہو جائے اور کوئی پہچاننے والا نہ ملے ۔ شافعی ، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے ، ۵- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ وہ ایک سال تک لقطہٰ کا اعلان کرے اگر اس کا مالک آ جائے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ اسے صدقہ کر دے ۔ سفیان ثوری اور عبداللہ بن مبارک کا یہی قول ہے ۔ اور یہی اہل کوفہ کا بھی قول ہے ، ۶- لقطہٰ اٹھانے والا جب مالدار ہو تو یہ لوگ لقطہٰ سے فائدہ اٹھانے کو اس کے لیے جائز نہیں سمجھتے ہیں ، ۷- شافعی کہتے ہیں : وہ اس سے فائدہ اٹھائے اگرچہ وہ مالدار ہو ، اس لیے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ابی بن کعب کو ایک تھیلی ملی جس میں سو دینار تھے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس کا اعلان کریں پھر اس سے فائدہ اٹھائیں ، اور ابی بن کعب صحابہ میں خوشحال لوگوں میں تھے اور بہت مالدار تھے ، پھر بھی نبی اکرم ﷺ نے انہیں پہچان کرانے کا حکم دیا اور جب کوئی پہچاننے والا نہیں ملا تو آپ ﷺ نے انہیں کھا جانے کا حکم دیا ۔ (دوسری بات یہ کہ) اگر لقطہٰ صرف انہیں لوگوں کے لیے جائز ہوتا جن کے لیے صدقہ جائز ہے تو علی ؓ کے لیے جائز نہ ہوتا ، اس لیے کہ علی ؓ کو نبی اکرم ﷺ کے زمانہ میں ایک دینار ملا ، انہوں نے (سال بھر تک) اس کی پہچان کروائی لیکن کوئی نہیں ملا جو اسے پہچانتا تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں کھا جانے کا حکم دیا حالانکہ ان کے لیے صدقہ جائز نہیں تھا ، ۸- بعض اہل علم نے رخصت دی ہے کہ جب لقطہٰ معمولی ہو تو لقطہٰ اٹھانے والا اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور اس کا پہچان کروانا ضروری نہیں ، ۹- بعض اہل علم کہتے ہیں : جب وہ ایک دین...
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  8k
حدیث نمبر: 2737 --- ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابن عون نے ‘ کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی ‘ انہیں ابن عمر ؓ نے کہ عمر بن خطاب ؓ کو خیبر میں ایک قطعہ زمین ملی تو آپ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں مشورہ کیلئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! مجھے خیبر میں ایک زمین کا ٹکڑا ملا ہے اس سے بہتر مال مجھے اب تک کبھی نہیں ملا تھا ‘ آپ اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو اصل زمین اپنے ملکیت میں باقی رکھ اور پیداوار صدقہ کر دے ۔ ابن عمر ؓ نے بیان کیا کہ پھر عمر ؓ نے اس کو اس شرط کے ساتھ صدقہ کر دیا کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ اس کا ہبہ کیا جائے گا اور نہ اس میں وراثت چلے گی ۔ اسے آپ نے محتاجوں کے لیے ‘ رشتہ داروں کے لیے اور غلام آزاد کرانے کے لیے ‘ اللہ کے دین کی تبلیغ اور اشاعت کے لیے اور مہمانوں کیلئے صدقہ (وقف) کر دیا اور یہ کہ اس کا متولی اگر دستور کے مطابق اس میں سے اپنی ضرورت کے مطابق وصول کر لے یا کسی محتاج کو دے تو اس پر کوئی الزام نہیں ۔ ابن عون نے بیان کیا کہ جب میں نے اس حدیث کا ذکر ابن سیرین سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ (متولی) اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 1436 --- ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں معمر نے زہری سے خبر دی ‘ انہیں عروہ نے اور ان سے حکیم بن حزام ؓ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا ۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: حالت کفر میں صدقہ ، پھر اسلام لے آنا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
حدیث نمبر: 5279 --- ہم سے اسماعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے ، ان سے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن نے ، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ بریرہ ؓ سے دین کے تین مسئلے معلوم ہو گئے ۔ اول یہ کہ انہیں آزاد کیا گیا اور پھر ان کے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا (کہ چاہیں ان کے نکاح میں رہیں ورنہ الگ ہو جائیں) اور رسول اللہ ﷺ نے (انہیں کے بارے میں) فرمایا کہ ولاء اسی سے قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے اور ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ گھر میں تشریف لائے تو ایک ہانڈی میں گوشت پکایا جا رہا تھا ، پھر کھانے کے لیے نبی کریم ﷺ کے سامنے روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نے تو دیکھا کہ ہانڈی میں گوشت بھی پک رہا ہے ؟ عرض کیا گیا کہ جی ہاں لیکن وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے اور نبی کریم ﷺ صدقہ نہیں کھاتے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے بریرہ کی طرف سے تحفہ ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 5097 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہیں ربیعہ بن ابوعبدالرحمٰن نے انہیں قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ بریرہ کے ساتھ تین سنت قائم ہوتی ہیں ، انہیں آزاد کیا اور پھر اختیار دیا گیا (کہ اگر چاہیں تو اپنے شوہر سابقہ سے اپنا نکاح فسخ کر سکتی ہیں) اور رسول اللہ ﷺ نے (بریرہ ؓ کے بارے میں) فرمایا کہ ولاء آزاد کرانے والے کے ساتھ قائم ہوئی ہے اور نبی کریم ﷺ گھر میں داخل ہوئے تو ایک ہانڈی (گوشت کی) چولہے پر تھی ۔ پھر نبی کریم ﷺ کے لیے روٹی اور گھر کا سالن لایا گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ (چولہے پر) ہانڈی (گوشت کی) بھی تو میں نے دیکھی تھی ۔ عرض کیا گیا کہ وہ ہانڈی اس گوشت کی تھی جو بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا اور آپ ﷺ صدقہ نہیں کھاتے ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ اس کے لیے صدقہ ہے اور اب ہمارے لیے ان کی طرف سے تحفہ ہے ۔ ہم اسے کھا سکتے ہیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 2578 --- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عبدالرحمٰن بن قاسم سے ، شعبہ نے کہا کہ میں نے یہ حدیث عبدالرحمٰن سے سنی تھی اور انہوں نے قاسم سے روایت کی ، انہوں نے عائشہ ؓ سے کہ انہوں نے بریرہ ؓ کو (آزاد کرنے کے لیے) خریدنا چاہا ۔ لیکن ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگائی ۔ جب اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ سے ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا ، تو انہیں خرید کر آزاد کر دے ، ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ اور بریرہ ؓ کے یہاں (صدقہ کا) گوشت آیا تھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، اچھا یہ وہی ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے ۔ یہ ان کے لیے تو صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے (چونکہ ان کے گھر سے بطور ہدیہ ملا ہے) ہدیہ ہے اور (آزادی کے بعد بریرہ کو) اختیار دیا گیا تھا (کہ اگر چاہیں تو اپنے نکاح کو فسخ کر سکتی ہیں) عبدالرحمٰن نے پوچھا بریرہ ؓ کے خاوند (مغیث ؓ ) غلام تھے یا آزاد ؟ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن سے ان کے خاوند کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں وہ غلام تھے یا آزاد ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: خلاف شریعت شرط ناقابل عمل ٹھہرے گی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 978 --- ہم سے اسحاق بن ابراہیم بن نصر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ جابر بن عبداللہ ؓ کو میں نے یہ کہتے سنا کہ نبی کریم ﷺ نے عیدالفطر کی نماز پڑھی ۔ پہلے آپ ﷺ نے نماز پڑھی اس کے بعد خطبہ دیا ۔ جب آپ ﷺ خطبہ سے فارغ ہو گئے تو اترے (نبی کریم ﷺ عیدگاہ میں منبر نہیں لے کر جاتے تھے ۔ تو اس اترے سے مراد بلند جگہ سے اترے) اور عورتوں کی طرف آئے ۔ پھر انہیں نصیحت فرمائی ۔ آپ اس وقت بلال ؓ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے ۔ بلال ؓ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا جس میں عورتیں صدقہ ڈال رہی تھیں ۔ میں نے عطاء سے پوچھا کیا یہ صدقہ فطر دے رہی تھیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ نہیں بلکہ صدقہ کے طور پر دے رہی تھیں ۔ اس وقت عورتیں اپنے چھلے (وغیرہ) برابر ڈال رہی تھیں ۔ پھر میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ اب بھی امام پر اس کا حق سمجھتے ہیں کہ وہ عورتوں کو نصیحت کرے ؟ انہوں نے فرمایا ہاں ان پر یہ حق ہے اور کیا وجہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کرتے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  4k
حدیث نمبر: 2389 --- حکم البانی: صحيح... کعب بن مالک ؓ کی اہلیہ خیرۃ ؓ کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں اپنا زیور لے کر آئیں ، اور عرض کیا : میں نے اسے صدقہ کر دیا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا : ” شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کے لیے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز نہیں ، کیا تم نے کعب سے اجازت لے لی ہے “ ؟ وہ بولیں : جی ہاں ، آپ ﷺ نے ان کے شوہر کعب بن مالک ؓ کے پاس آدمی بھیج کر پچھوایا ، کیا تم نے خیرہ کو اپنا زیور صدقہ کرنے کی اجازت دی ہے “ ، وہ بولے : جی ہاں ، تب جا کر رسول اللہ ﷺ نے ان کا صدقہ قبول کیا ۔ ... (ض)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  2k
اور طاؤس نے بیان کیا کہ معاذ ؓ نے یمن والوں سے کہا تھا کہ مجھے تم صدقہ میں جو اور جوار کی جگہ سامان و اسباب یعنی خمیصہ (دھاری دار چادریں) یا دوسرے لباس دے سکتے ہو جس میں تمہارے لیے بھی آسانی ہو گی اور مدینہ میں نبی کریم ﷺ کے اصحاب کے لیے بھی بہتری ہو گی اور نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ خالد نے تو اپنی زرہیں اور ہتھیار اور گھوڑے سب اللہ کے راستے میں وقف کر دئیے ہیں ۔ (اس لیے ان کے پاس کوئی ایسی چیز ہی نہیں جس پر زکوٰۃ واجب ہوتی ۔ یہ حدیث کا ٹکڑا ہے وہ آئندہ تفصیل سے آئے گی) اور نبی کریم ﷺ نے (عید کے دن عورتوں سے) فرمایا کہ صدقہ کرو خواہ تمہیں اپنے زیور ہی کیوں نہ دینے پڑ جائیں تو آپ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا کہ اسباب کا صدقہ درست نہیں ۔ چنانچہ (آپ ﷺ کے اس فرمان پر) عورتیں اپنی بالیاں اور ہار ڈالنے لگیں نبی کریم ﷺ نے (زکوٰۃ کے لیے) سونے چاندی کی بھی کوئی تخصیص نہیں فرمائی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
حدیث نمبر: 3483 --- حکم البانی: حسن صحيح... ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ کو کچھ انصاری لوگوں سے خریدا جنہوں نے (اپنے لیے) ولاء (میراث) کی شرط رکھی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ولاء (میراث) کا حقدار ولی نعمت (آزاد کرانے والا) ہوتا ہے “ ، رسول اللہ ﷺ نے اسے (یعنی بریرہ کو) اختیار دیا ، اس کا شوہر غلام تھا (اس نے اس حق کا اپنے حق میں استعمال کیا اور شوہر کو چھوڑ دیا) ، اس نے (بریرہ نے) عائشہ ؓ کو گوشت کا ہدیہ بھیجا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” اس گوشت میں ہمارے لیے بھی تو حصہ رکھنا تھا “ ، عائشہ ؓ نے کہا : وہ گوشت بریرہ کے پاس صدقہ آیا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” وہ بریرہ کے لیے صدقہ تھا لیکن ہمارے لیے (صدقہ نہیں) ہدیہ ہے “ ۔ ... (ص/ح)
Terms matched: 1  -  Score: 59  -  3k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 Next >>


Search took 0.127 seconds