حدیث اردو الفاظ سرچ

بخاری، مسلم، ابوداود، ابن ماجہ، ترمذی، نسائی، سلسلہ صحیحہ البانی میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: حدیث میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ حدیث میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
تمام کتب منتخب کیجئیے: صحیح بخاری صحیح مسلم سنن ابی داود سنن ابن ماجہ سنن نسائی سنن ترمذی سلسلہ احادیث صحیحہ
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔
  سٹیمنگ ٹیکنیک سرچ کے لیے یہاں کلک کریں۔



نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: صدقہ
کتاب/کتب میں "صحیح بخاری"
309 رزلٹ
حدیث نمبر: 5521 --- ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ نے ، انہیں سالم اور نافع نے اور انہیں ابن عمر ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے جنگ خیبر کے موقع پر پالتو گدھوں کے گوشت کی ممانعت کر دی تھی ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  1k
حدیث نمبر: 6708 --- ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوشہاب عبداللہ بن نافع نے بیان کیا ، ان سے ابن عون نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے ، ان سے کعب بن عجرہ ؓ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ قریب ہو جا ، میں قریب ہوا تو آپ ﷺ نے پوچھا کیا تمہارے سر کے کپڑے تکلیف دے رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر روزے صدقہ یا قربانی کا فدیہ دیدے ۔ اور مجھے ابن عون نے خبر دی ، ان سے ایوب نے بیان کیا کہ روزے تین دن کے ہوں گے اور قربانی ایک بکری کی اور (کھانے کے لیے) چھ مسکین ہوں گے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 5055 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی ، انہیں سفیان ثوری نے ، انہیں سلیمان نے ، انہیں ابراہیم نخعی نے ، انہیں عبیدہ سلمانی نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود ؓ نے ، یحییٰ بن قطان نے کہا اس حدیث کا کچھ ٹکڑا اعمش نے ابراہیم سے سنا ہے کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 5354 --- ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں سعید بن ابراہیم نے ، ان سے عامر بن سعد ؓ نے ، انہوں نے سعد ؓ سے کہ نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لایے ۔ میں اس وقت مکہ مکرمہ میں بیمار تھا ۔ میں نے نبی کریم ﷺ سے کہا کہ میرے پاس مال ہے ۔ کیا میں اپنے تمام مال کی وصیت کر دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ۔ میں نے کہا پھر آدھے کی کر دوں ؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ نہیں ! میں نے کہا ، پھر تہائی کی کر دوں (فرمایا) تہائی کی کر دو اور تہائی بھی بہت ہے ۔ اگر تم اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج و تنگ دست چھوڑو کہ لوگوں کے سامنے وہ ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جب بھی خرچ کرو گے تو وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہو گا ۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھنے کے لیے اٹھاؤ گے اور امید ہے کہ ابھی اللہ تمہیں زندہ رکھے گا ، تم سے بہت سے لوگوں کو نفع پہنچے گا اور بہت سے دوسرے (کفار) نقصان اٹھائیں گے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 7197 --- ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ بن سلیمان نے خبر دی ، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابو حمید ساعدی نے کہ نبی کریم ﷺ نے ابن الاتیہ کو بنی سلیم کے صدقہ کی وصول یابی کے لیے عامل بنایا ۔ جب وہ نبی کریم ﷺ کے پاس (وصول یابی کر کے) آئے اور نبی کریم ﷺ نے ان سے حساب طلب فرمایا تو انہوں نے کہا یہ تو آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے ۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم اپنے ماں باپ کے گھر کیوں نہ بیٹھے رہے ، اگر تم سچے ہو تو وہاں بھی تمہارے پاس ہدیہ آتا ۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور لوگوں کو خطبہ دیا ۔ آپ نے حمد و ثنا کے بعد فرمایا ، امابعد ! میں کچھ لوگوں کو بعض ان کاموں کے لیے عامل بناتا ہوں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے سونپے ہیں ، پھر تم میں سے کوئی ایک آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ ہدیہ ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔ اگر وہ سچا ہے تو پھر کیوں نہ وہ اپنے باپ یا اپنی ماں کے گھر میں بیٹھا رہا تاکہ وہیں اس کا ہدیہ پہنچ جاتا ۔ پس اللہ کی قسم ! تم میں سے کوئی اگر اس مال میں سے کوئی چیز لے گا ۔ ہشام نے آگے کا مضمون اس طرح بیان کیا کہ بلا حق کے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے اس طرح لائے گا کہ وہ اس کو اٹھائے ہوئے ہو گا ۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میں اسے پہچان لوں گا جو اللہ کے پاس وہ شخص لے کر آئے گا ، اونٹ جو آواز نکال رہا ہو گا یا گائے جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی یا بکری جو اپنی آواز نکال رہی ہو گی ۔ پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے یہاں تک کہ میں نے آپ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی اور فرمایا کیا میں نے پہنچا دیا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
حدیث نمبر: 7305 --- ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں مالک بن اوس نضری نے خبر دی کہ محمد بن جبیر بن مطعم نے مجھ سے اس سلسلہ میں ذکر کیا تھا ، پھر میں مالک کے پاس گیا اور ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھا ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں روانہ ہوا اور عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اتنے میں ان کے دربان یرفاء آئے اور کہا کہ عثمان ، عبدالرحمٰن ، زبیر اور سعد ؓ اندر آنے کی اجازت چاہتے ہیں ، کیا انہیں اجازت دی جائے ؟ عمر ؓ نے کہا کہ ہاں ۔ چنانچہ سب لوگ اندر آ گئے اور سلام کیا اور بیٹھ گئے ، پھر یرفاء نے آ کر پوچھا کہ کیا علی اور عباس کو اجازت دی جائے ؟ ان حضرات کو بھی اندر بلایا ۔ عباس ؓ نے کہا کہ امیرالمؤمنین ! میرے اور ظالم کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے ۔ آپس میں دونوں نے سخت کلامی کی ۔ اس پر عثمان ؓ اور ان کے ساتھیوں کی جماعت نے کہا کہ امیرالمؤمنین ! ان کے درمیان فیصلہ کر دیجئیے تاکہ دونوں کو آرام حاصل ہو ۔ عمر ؓ نے کہا کہ صبر کرو میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کی اجازت سے آسمان و زمین قائم ہیں ۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہماری میراث تقسیم نہیں ہوتی ، ہم جو کچھ چھوڑیں وہ صدقہ ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے خود اپنی ذات مراد لی تھی ۔ جماعت نے کہا کہ ہاں ، نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا تھا ۔ پھر آپ علی اور عباس ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ میں آپ لوگوں کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ۔ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ نبی کریم ﷺ نے یہ فرمایا ؟ انہوں نے بھی کہا کہ ہاں ۔ عمر ؓ نے اس کے بعد کہا کہ پھر میں آپ لوگوں سے اس بارے میں گفتگو کرتا ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کا اس مال میں سے ایک حصہ مخصوص کیا تھا جو اس نے آپ کے سوا کسی کو نہیں دیا ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے « ما أفاء اللہ على رسولہ منہم فما أوجفتم‏ » الآیہ ۔ تو یہ مال خاص نبی کریم ﷺ کے لیے تھا ، پھر واللہ ! نبی کریم ﷺ نے اسے اپنے لوگوں کو نظر انداز کر کے اپنے لیے جمع نہیں کیا اور نہ اسے اپنی ذاتی جائیداد بنایا ۔ نبی کریم ﷺ نے اسے آپ لوگوں کو بھی دیا اور سب میں تقسیم کیا ، یہاں تک اس میں سے یہ مال باقی رہ گیا تو نبی کریم ﷺ اس میں سے اپنے گھر والوں کا سالانہ خرچ دیتے تھے ، پھر باقی اپنے قبضے میں لے لیتے تھے اور اسے بیت المال میں رک...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  15k
حدیث نمبر: 7236 --- ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہمارے والد عثمان بن جبلہ نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب ؓ نے کہ غزوہ خندق کے دن (خندق کھودتے ہوئے) رسول اللہ ﷺ بھی خود ہمارے ساتھ مٹی اٹھایا کرتے تھے ۔ میں نے نبی کریم ﷺ کو اس حال میں دیکھا کہ مٹی نے آپ کے پیٹ کی سفیدی کو چھپا دیا تھا ۔ آپ ﷺ فرماتے تھے ” اگر تو نہ ہوتا (اے اللہ !) تو ہم نہ ہدایت پاتے ، نہ ہم صدقہ دیتے ، نہ نماز پڑھتے ۔ پس ہم پر دل جمعی نازل فرما ۔ اس معاندین کی جمات نے ہمارے خلاف حد سے آگے بڑھ کر حملہ کیا ہے ۔ جب یہ فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی بات نہیں مانتے ، نہیں مانتے ۔ اس پر آپ آواز کو بلند کر دیتے ۔ “
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4287 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو سلیمان بن عیینہ نے خبر دی ‘ انہیں ابن ابی نجیح نے ‘ انہیں مجاہد نے ‘ انہیں ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب نبی کریم ﷺ مکہ میں داخل ہوئے تو بیت اللہ کے چاروں طرف تین سو ساٹھ بت تھے ۔ نبی کریم ﷺ ایک چھڑی سے جو دست مبارک میں تھی ‘ مارتے جاتے تھے اور اس آیت کی تلاوت کرتے جاتے « جاء الحق وزہق الباطل ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ جاء الحق ، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وما يبدئ الباطل وما يعيد » کہ ” حق قائم ہو گیا اور باطل مغلوب ہو گیا ‘ حق قائم ہو گیا اور باطل سے نہ شروع میں کچھ ہو سکا ہے نہ آئندہ کچھ ہو سکتا ہے ۔ “ ... حدیث متعلقہ ابواب: فتح مکہ : خانہ کعبہ کے گرد تین سو ساٹھ بت تھے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4554 --- ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے ، انہوں نے انس بن مالک ؓ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ مدینہ میں ابوطلحہ ؓ کے پاس انصار میں سب سے زیادہ کھجوروں کے درخت تھے اور بیرحاء کا باغ اپنی تمام جائیداد میں انہیں سب سے زیادہ عزیز تھا ۔ یہ باغ مسجد نبوی کے سامنے ہی تھا اور نبی کریم ﷺ بھی اس میں تشریف لے جاتے اور اس کے میٹھے اور عمدہ پانی کو پیتے ، پھر جب آیت « لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون‏ » ” جب تک تم اپنی عزیز ترین چیزوں کو نہ خرچ کرو گے نیکی کے مرتبہ کو نہ پہنچ سکو گے ۔ “ نازل ہوئی تو ابوطلحہ ؓ اٹھے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب تک تم اپنی عزیز چیزوں کو خرچ نہ کرو گے نیکی کے مرتبہ کو نہ پہنچ سکو گے اور میرا سب سے زیادہ عزیز مال بیرحاء ہے اور یہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے ۔ اللہ ہی سے میں اس کے ثواب و اجر کی توقع رکھتا ہوں ، پس یا رسول اللہ ! جہاں آپ مناسب سمجھیں اسے استعمال کریں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ خوب یہ فانی ہی دولت تھی ، یہ فانی ہی دولت تھی ۔ جو کچھ تم نے کہا ہے وہ میں نے سن لیا اور میرا خیال ہے کہ تم اپنے عزیز و اقرباء کو اسے دے دو ۔ ابوطلحہ ؓ نے کہا کہ میں ایسا ہی کروں گا ، یا رسول اللہ ! چنانچہ انہوں نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور اپنے ناطہٰ والوں میں بانٹ دیا ۔ عبداللہ بن یوسف اور روح بن عبادہ نے « ذلك مال رايح » (« ربح » سے) بیان کیا ہے ۔ یعنی یہ مال بہت نفع دینے والا ہے ۔ مجھ سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے امام مالک کے سامنے « مال رايح » (« رواح » سے) پڑھا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  6k
حدیث نمبر: 4582 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید قطان نے خبر دی ، انہیں سفیان ثوری نے ، انہیں سلیمان نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں عبیدہ نے اور انہیں عبداللہ بن مسعود ؓ نے ، یحییٰ نے بیان کیا کہ حدیث کا کچھ حصہ عمرو بن مرہ سے ہے (بواسطہ ابراہیم) کہ عبداللہ بن مسعود ؓ نے بیان کیا کہ مجھ سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ ۔ میں نے عرض کیا ، نبی ﷺ کو میں پڑھ کے سناؤں ؟ وہ تو آپ ﷺ پر ہی نازل ہوتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں دوسرے سے سننا چاہتا ہوں ۔ چنانچہ میں نے آپ کو سورۃ نساء سنانی شروع کی ، جب میں « فكيف إذا جئنا من كل أمۃ بشہيد وجئنا بك على ہؤلاء شہيدا‏ » پر پہنچا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ ۔ میں نے دیکھا تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے قرآن سننا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 4584 --- ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو حجاج بن محمد نے خبر دی ، انہیں ابن جریج نے ، انہیں یعلیٰ بن مسلم نے ، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ آیت « أطيعوا اللہ وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم‏ » ” اللہ کی اطاعت کرو اور رسول ( ﷺ ) کی اور اپنے میں سے حاکموں کی ۔ “ عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی ؓ کے بارے میں نازل ہوئی تھی ۔ جب رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک مہم پر بطور افسر کے روانہ کیا تھا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 975 --- ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے عبدالرحمٰن بن عابس سے بیان کیا ، انہوں نے ابن عباس ؓ سے سنا ، انہوں نے فرمایا کہ میں نے عیدالفطر یا عید الاضحی کے دن نبی کریم ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی ۔ آپ ﷺ نے نماز پڑھنے کے بعد خطبہ دیا پھر عورتوں کی طرف آئے اور انہیں نصیحت فرمائی اور صدقہ کے لیے حکم فرمایا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 7174 --- ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، انہوں نے عروہ سے سنا ، انہیں ابوحمید ساعدی ؓ نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسد کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی کے لیے رسول اللہ ﷺ نے تحصیلدار بنایا ، ان کا نام ابن الاتیتہ تھا ۔ جب وہ لوٹ کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ آپ لوگوں کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ میں دیا گیا ہے ۔ پھر نبی کریم ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے ، سفیان ہی نے یہ روایت بھی کی کہ ” پھر آپ منبر پر چڑھے “ پھر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا کہ اس عامل کا کیا حال ہو گا جسے ہم تحصیل کے لیے بھیجتے ہیں پھر وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ میرا ہے ۔ کیوں نہ وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر بیٹھا رہا اور دیکھا ہوتا کہ اسے ہدیہ دیا جاتا ہے یا نہیں ۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، عامل جو چیز بھی (ہدیہ کے طور پر) لے گا اسے قیامت کے دن اپنی گردن پر اٹھائے ہوئے آئے گا ۔ اگر اونٹ ہو گا تو وہ اپنی آواز نکالتا آئے گا ، اگر گائے ہو گی تو وہ اپنی آواز نکالتی آئے گی ، بکری ہو گی تو وہ بولتی آئے گی ، پھر آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے ۔ یہاں تک کہ ہم نے آپ کے دونوں بغلوں کی سفیدی دیکھی اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے پہنچا دیا ! تین مرتبہ یہی فرمایا ۔ سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ یہ حدیث ہم سے زہری نے بیان کی اور ہشام نے اپنے والد سے روایت کی ، ان سے ابوحمید ؓ نے بیان کیا کہ میرے دونوں کانوں نے سنا اور دونوں آنکھوں نے دیکھا اور زید بن ثابت صحابی ؓ سے بھی پوچھ کیونکہ انہوں نے بھی یہ حدیث میرے ساتھ سنی ہے ۔ سفیان نے کہا زہری نے یہ لفظ نہیں کہا کہ میرے کانوں نے سنا ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا حدیث میں « خوار‏ » کا لفظ ہے یعنی گائے کی آواز یا « جؤار » کا لفظ جو لفظ « تجأرون » سے نکلا ہے جو سورۃ مومنون میں ہے یعنی گائے کی آواز نکالتے ہوں گے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  6k
‏‏‏‏ اور ابن المسیب نے کہا جب جنگ کے وقت صف سے اگر کوئی شخص گم ہوا تو اس کی بیوی کو ایک سال اس کا انتظار کرنا چاہیئے (اور پھر اس کے بعد دوسرا نکاح کرنا چاہے) ۔ عبداللہ بن مسعود ؓ نے ایک لونڈی کسی سے خریدی (اصل مالک قیمت لیے بغیر کہیں چلا گیا اور گم ہو گیا) تو آپ نے اس کے پہلے مالک کو ایک سال تک تلاش کیا ، پھر جب وہ نہیں ملا تو (غریبوں کو اس لونڈی کی قیمت میں سے) ایک ایک دو دو درہم دینے لگے اور آپ نے دعا کی کہ اے اللہ ! یہ فلاں کی طرف سے ہے (جو اس کا پہلا مالک تھا اور جو قیمت لیے بغیر کہیں گم ہو گیا تھا) پھر اگر وہ (آنے کے بعد) اس صدقہ سے انکار کرے گا (اور قیمت کا مطالبہ کرے گا تو اس کا ثواب) مجھے ملے گا اور لونڈی کی قیمت کی ادائیگی مجھ پر واجب ہو گی ۔ ابن مسعود ؓ نے کہا کہ اسی طرح تم لقطہٰ ایسی چیز کو کہتے ہیں جو راستے میں پڑی ہوئی کسی کو مل جائے ، کے ساتھ کیا کرو ۔ زہری نے ایسے قیدی کے بارے میں جس کی جائے قیام معلوم ہو ، کہا کہ اس کی بیوی دوسرا نکاح نہ کرے اور نہ اس کا مال تقسیم کیا جائے ، پھر اس کی خبر ملنی بند ہو جائے تو اس کا معاملہ بھی مفقود الخبر کی طرح ہو جاتا ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 4860 --- ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہمیں زہری نے ، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قسم کھائے اور کہے کہ قسم ہے لات اور عزیٰ کی تو اسے تجدید ایمان کے لیے کہنا چاہئے « لا إلہ إلا اللہ » اور جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ دینا چاہئے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  2k
حدیث نمبر: 4895 --- ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہارون بن معروف نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا کہ مجھے ابن جریج نے خبر دی ، انہیں حسن بن مسلم نے خبر دی ، انہیں طاؤس نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ اور ابوبکر اور عمر اور عثمان ؓ کے ساتھ عیدالفطر کی نماز پڑھی ہے ۔ ان تمام بزرگوں نے نماز خطبہ سے پہلے پڑھی تھی اور خطبہ بعد میں دیا تھا (ایک مرتبہ خطبہ سے فارغ ہونے کے بعد) نبی کریم ﷺ اترے گویا اب بھی میں نبی کریم ﷺ کو دیکھ رہا ہوں ، جب آپ لوگوں کو اپنے ہاتھ کے اشارے سے بٹھا رہے تھے پھر آپ صف چیرتے ہوئے آگے بڑھے اور عورتوں کے پاس تشریف لائے ۔ بلال ؓ آپ کے ساتھ تھے پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی « يا أيہا النبي إذا جاءك المؤمنات يبايعنك على أن لا يشركن باللہ شيئا ولا يسرقن ولا يزنين ولا يقتلن أولادہن ولا يأتين ببہتان يفترينہ بين أيديہن وأرجلہن‏ » یعنی ” اے نبی ! جب مومن عورتیں آپ کے پاس آئیں کہ آپ سے ان باتوں پر بیعت کریں کہ اللہ کے ساتھ نہ کسی کو شریک کریں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ بدکاری کریں گی اور نہ اپنے بچوں کو قتل کریں گی اور نہ بہتان لگائیں گی جسے اپنے ہاتھ اور پاؤں کے درمیان گھڑ لیں “ آپ نے پوری آیت آخر تک پڑھی ۔ جب آپ ﷺ آیت پڑھ چکے تو فرمایا تم ان شرائط پر قائم رہنے کا وعدہ کرتی ہو ؟ ان میں سے ایک عورت نے جواب دیا جی ہاں یا رسول اللہ ! ان کے سوا اور کسی عورت نے (شرم کی وجہ سے) کوئی بات نہیں کہی ۔ حسن کو اس عورت کا نام معلوم نہیں تھا بیان کیا کہ پھر عورتوں نے صدقہ دینا شروع کیا اور بلال ؓ نے اپنا کپڑا پھیلا لیا ۔ عورتیں بلال ؓ کے کپڑے میں چھلے اور انگوٹھیاں ڈالنے لگیں ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  6k
حدیث نمبر: 7164 --- اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے کہ میں نے عمر ؓ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ مجھے عطا کرتے تھے تو میں کہتا کہ آپ اسے دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو ، پھر آپ ﷺ نے مجھے ایک مرتبہ مال دیا اور میں نے کہا کہ آپ اسے ایسے شخص کو دے دیں جو اس کا مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے لے لو اور اس کے مالک بننے کے بعد اس کا صدقہ کر دو ۔ یہ مال جب تمہیں اس طرح ملے کہ تم اس کے خواہشمند نہ ہو اور نہ اسے تم نے مانگا ہو تو اسے لے لیا کرو اور جو اس طرح نہ ملے اس کے پیچھے نہ پڑا کرو ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
حدیث نمبر: 5590 --- اور ہشام بن عمار نے بیان کیا کہ ان سے صدقہ بن خالد نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے ، ان سے عطیہ بن قیس کلابی نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن غنم اشعری نے بیان کیا کہا کہ مجھ سے ابوعامر ؓ یا ابو مالک اشعری ؓ نے بیان کیا : اللہ کی قسم ! انہوں نے جھوٹ نہیں بیان کیا کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے سنا ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زناکاری ، ریشم کا پہننا ، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر (اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے) چلے جائیں گے ۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے ۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو (ان پر) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 660 --- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے عبیداللہ بن عمر عمری سے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا حفص بن عاصم سے ، انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ سات طرح کے آدمی ہوں گے ۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا ۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا ۔ اول انصاف کرنے والا بادشاہ ، دوسرے وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں جوانی کی امنگ سے مصروف رہا ، تیسرا ایسا شخص جس کا دل ہر وقت مسجد میں لگا رہتا ہے ، چوتھے دو ایسے شخص جو اللہ کے لیے باہم محبت رکھتے ہیں اور ان کے ملنے اور جدا ہونے کی بنیاد یہی « للہى » (اللہ کے لیے محبت) محبت ہے ، پانچواں وہ شخص جسے کسی باعزت اور حسین عورت نے (برے ارادہ سے) بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، چھٹا وہ شخص جس نے صدقہ کیا ، مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہیں ہوئی کہ داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا ۔ ساتواں وہ شخص جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور (بے ساختہ) آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں لے لے گا ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  4k
حدیث نمبر: 525 --- ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے اعمش کی روایت سے بیان کیا ، اعمش (سلیمان بن مہران) نے کہا کہ مجھ سے شقیق بن مسلمہ نے بیان کیا ، شقیق نے کہا کہ میں نے حذیفہ بن یمان ؓ سے سنا ۔ حذیفہ ؓ نے فرمایا کہ ہم عمر ؓ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے پوچھا کہ فتنہ سے متعلق رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث تم میں سے کسی کو یاد ہے ؟ میں بولا ، میں نے اسے (اسی طرح یاد رکھا ہے) جیسے نبی کریم ﷺ نے اس حدیث کو بیان فرمایا تھا ۔ عمر ؓ بولے ، کہ تم رسول اللہ ﷺ سے فتن کو معلوم کرنے میں بہت بےباک تھے ۔ میں نے کہا کہ انسان کے گھر والے ، مال اولاد اور پڑوسی سب فتنہ (کی چیز) ہیں ۔ اور نماز ، روزہ ، صدقہ ، اچھی بات کے لیے لوگوں کو حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا ان فتنوں کا کفارہ ہیں ۔ عمر ؓ نے فرمایا کہ میں تم سے اس کے متعلق نہیں پوچھتا ، مجھے تم اس فتنہ کے بارے میں بتلاؤ جو سمندر کی موج کی طرح ٹھاٹھیں مارتا ہوا بڑھے گا ۔ اس پر میں نے کہا کہ یا امیرالمؤمنین ! آپ اس سے خوف نہ کھائیے ۔ آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک بند دروازہ ہے ۔ پوچھا کیا وہ دروازہ توڑ دیا جائے گا یا (صرف) کھولا جائے گا ۔ میں نے کہا کہ توڑ دیا جائے گا ۔ عمر ؓ بول اٹھے ، کہ پھر تو وہ کبھی بند نہیں ہو سکے گا ۔ شقیق نے کہا کہ ہم نے حذیفہ ؓ سے پوچھا ، کیا عمر ؓ اس دروازہ کے متعلق کچھ علم رکھتے تھے تو انہوں نے کہا کہ ہاں ! بالکل اسی طرح جیسے دن کے بعد رات کے آنے کا ۔ میں نے تم سے ایک ایسی حدیث بیان کی ہے جو قطعاً غلط نہیں ہے ۔ ہمیں اس کے متعلق حذیفہ ؓ سے پوچھنے میں ڈر ہوتا تھا (کہ دروازہ سے کیا مراد ہے) اس لیے ہم نے مسروق سے کہا (کہ وہ پوچھیں) انہوں نے دریافت کیا تو آپ نے بتایا کہ وہ دروازہ خود عمر ؓ ہی تھے ۔ ... حدیث متعلقہ ابواب: نماز گناہوں کا کفارہ ہے ۔
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  6k
Result Pages: << Previous 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 Next >>


Search took 0.124 seconds